Tag: ریلوے حادثات

  • سال 2019 محکمہ ریلوے کے لیے حادثوں کا سال رہا

    سال 2019 محکمہ ریلوے کے لیے حادثوں کا سال رہا

    سکھر: سال 2019 محکمہ ریلوے کے لیے حادثوں کا سال رہا ہے، جہاں ملک کے مختلف علاقوں میں ریل گاڑیوں کو حادثات پیش آئے وہاں سندھ کے ضلع سکھر کی حدود میں بھی 2 درجن سے زائد حادثے ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2019 میں ریلوے حادثات نے مسافروں کو خوف میں مبتلا رکھا، سفر غیر محفوظ ہونے کے باعث ریلوے کے ذریعے سفر کرنے میں کمی پائی گئی، ریلوے حکام حادثات پر کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے علی محمد شر کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے دسمبر تک ریلوے سکھر ڈویژن کی حدود میں ڈی ایس ریلوے سکھر کے ریکارڈ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں سال کے دوران 30 سے زائد چھوٹے بڑے ریلوے کے حادثات پیش آئے، جن میں سو سے زائد انسانی جانیں لقمۂ اجل بنیں جب کہ کئی افراد کو معذوری کا سامنا کرنا پڑا، دوسری طرف ریلوے حکام افسوس اور معذرت کے علاہ کچھ نہ کر سکے۔

    رواں سال محکمہ ریلوے کی لاپرواہی کے سبب سب سے بڑا حادثہ تیز گام ایکسپریس کو پیش آیا، یہ سانحہ اکتوبر میں ہوا جس میں 75 جانیں ضایع ہوئیں، دوسرا بڑا حادثہ اکبر ایکسپریس کو پیش آیا جس نے 21 جانوں کا چراغ گُل کیا، اس حادثے میں 100 افراد ذخمی ہوئے تھے۔

    اسی طرح رواں سال ریلوے پھاٹک نہ ہونے کے باعث بھی 26 لوگ پٹریوں پر زندگی کی بازی ہارے، حسب روایت ریل گاڑیوں کا پٹریوں سے اترنا بھی معمول بنا رہا۔

  • اضافی ریل گاڑیاں حادثات کی وجہ بن رہی ہیں: سابق وزیر ریلوے سعد رفیق

    اضافی ریل گاڑیاں حادثات کی وجہ بن رہی ہیں: سابق وزیر ریلوے سعد رفیق

    اسلام آباد: سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے ریل حادثات کی وجہ اضافی ریل گاڑیوں کو قرار دے دیا، کہا اضافی ریل گاڑیاں حادثات کی وجہ بن رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے ریل سیکورٹی کی تمام ایس او پیز پر کمپرومائز کیا ہے، صدر کو خوش کرنے کے لیے انھوں نےدھابیجی ایکسپریس چلائی۔

    سابق وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ن لیگ دور میں ریلوے کے ایندھن کا ذخیرہ 20 روز کا تھا، موجودہ حکومت میں ریلوے کے ایندھن کا ذخیرہ 3 دن رہ گیا ہے۔

    سعد رفیق نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریل کرایوں میں اضافے کی بھی شدید مذمت کی، کہا تبدیلی سرکار نے ریلوے کی ترقی کو ریورس گیئر لگا دیا، ن لیگ نے ریلوے ریونیو کو 50 ارب تک پہنچایا تھا، ریلوے کا سالانہ ترقیاتی بجٹ بھی 40 ارب تک پہنچایا۔

    یہ بھی پڑھیں:  شیخ رشید کو وزارت ملنے کے بعد ریل حادثات بڑھ گئے: اپوزیشن، استعفے کا مطالبہ

    انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ریلوے کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 16 ارب رکھے ہیں، جب کہ اس بجٹ میں ریلوے کے خسارے کا تخمینہ بھی 39 ارب لگایا گیا۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے آنے کے ساتھ ہی ریل کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے، دو روز قبل ریل کرایوں میں دوبارہ 7 فی صد اضافہ کیا گیا۔

    متعلقہ خبر:  سندھ حکومت کا ریلوے کرایوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کو سالانہ 100 ارب روپے بجٹ درکار ہے، باقی اداروں کی طرح پاکستان ریلوے کو بھی تباہ کر دیا گیا، تبدیلی سرکار منتخب کرانے والے تبدیلی کے مزے لے رہے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے پر بھی حکومت قوم سے جھوٹ بول رہی ہے، ایم ایل ون پر چین سے معاہدہ نہیں محض ایم او یو ہوا۔

  • قینچی ریلوے پھاٹک پر 2 رکشے اور3 موٹر سائیکلیں ٹرین کی زد میں آگئیں، 2 افراد جاں بحق

    قینچی ریلوے پھاٹک پر 2 رکشے اور3 موٹر سائیکلیں ٹرین کی زد میں آگئیں، 2 افراد جاں بحق

    لاہور: قینچی ریلوے پھاٹک پر 2 رکشے اور3 موٹر سائیکلیں ٹرین کی زد میں آ گئیں، جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق، جب کہ 2 افراد زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں قینچی ریلوے پھاٹک پر حادثے میں دو افراد جاں بحق اور دو شدید زخمی ہو گئے۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو فوری اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    دوسری طرف محکمہ ریلویز نے پاک بزنس ایکسپریس ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، ریلوے انتظامیہ نے ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کو معطل کر دیا۔

    حادثے سے متعلق ریلوے کے سی ای او نے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پڈ عیدن : پٹریوں کی مرمت، اٹھارہ گھنٹے بعد ریلوے ٹریک کھول دیا گیا، آمد و رفت بحال

    کوٹ لکھپت پھاٹک پر آج صبح ٹرین، دو رکشوں اور تین موٹر سائیکلوں کے حادثے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون سمیت دو زخمیوں کا علاج جنرل اسپتال میں جاری ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ حادثہ ریلوے پھاٹک کھلا ہونے کی وجہ سے پیش آیا، تاہم ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجوہ جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ پھاٹک کیوں کھلا رہ گیا۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتے صوبہ سندھ کے علاقے پڈ عیدن کے قریب مال گاڑی کی 13 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں جس کے باعث ایک کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک اکھڑ گیا اور ٹرینوں کی آمد و رفت 18 گھنٹے تک رکی رہی۔

    2 اپریل کو پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے باعث ملک بھر میں ریلوے کا نظام درہم برہم ہو گیا، حادثے پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے قوم سے معافی بھی مانگی۔