Tag: ریلوے خسارہ کیس

  • کراچی کے شہریوں کے لئے بڑی خبر، چیف جسٹس نے ڈیڈ لائن دے دی

    کراچی کے شہریوں کے لئے بڑی خبر، چیف جسٹس نے ڈیڈ لائن دے دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کا آپریشن شروع کرنے کے لئے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دے دی، چیف جسٹس پاکستان نے حکم میں کہا وفاق سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دے، اپنے پاس رکھے اور دن رات کام کرائے، لوگ سرکلرریلوے بحالی کا انتظارکررہے ہیں، یہ وقت کچھ ڈلیورکرنےکا ہے، معاملہ سندھ حکومت پرچھوڑا تو سرکلرریلوے نہیں چل سکےگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس  گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان ریلوے میں خسارہ کیس کی سماعت ہوئی ، وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں شیخ رشید نے کہا میں آپ کا شکرگزار ہوں 12 دن میں بہت کام ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم اورپوری قوم آپ کی شکرگزار ہے, یہ قوم کا پراجیکٹ ہے کسی کی ذات کےلئے نہیں۔

    وزیر ریلوے نے بتایا رات کوبھی آپریشن کیا ہے، سرکلرریلوےمیں بہت مزاحمت سامنےآرہی تو چیف جسٹس نے کہا آپ لاہور یا کراچی میں 5 ،4 ریلوے کی پراپرٹیز بیچ دیں تو تمام کام ہوسکتے ہیں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کراچی کی ایک پراپرٹی بیچنے سے بھی کام ہوسکتا ہے ، ہمیں سپریم کورٹ نے بیچنے سے روک رکھا ہے۔

    دوران سماعت اسد عمر نے کہا ایم ایل ون کا پی سی ون اسی ماہ کے آخر تک ریلوے کودے دیں گے ، ایم این ون 9 بلین ڈالرز کا پراجیکٹ ہے، 15اپریل تک ایکنک ایم ایل ون کی منظوری دےگی اور انشااللہ ایم ایل ون کا کام شیخ رشید کے ہاتھوں ہو گا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا بزنس پلان پر عمل کیسے اور کب ہوگا،جس پر شیخ رشید نے جواب میں کہا 5سال میں ایم ایل ون مکمل ہو جائے گا، کراچی سرکلر ریلوے کیلئےگزشتہ رات بھی عمارتیں گرائی ہیں، سرکلرریلوے پرسندھ حکومت بھی تعاون کرر ہی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کوکیوں دے رہے ہیں، کراچی سرکلر کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو جائےگا، ہم توچاہ رہے تھے سرکلر ریلوے کے بعد کراچی ٹرام بھی چلائیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے شیخ رشید سے مکالمے میں کہاشیخ صاحب آپ کی رپورٹ جمع ہو گئی ہے، سرکلر ریلوے کی تکمیل کے وقت کے علاوہ رپورٹ میں سب کچھ ہے، آپ نے نہیں بتایا کب تک کراچی سرکلر ریلوے مکمل کریں گے۔

    سپریم کورٹ نے کے سی آر کی باقی5 کلومیٹر زمین ایک ماہ میں خالی کرانے اور اگلے ایک ماہ میں کے سی آر آپریشن شروع کرنےکاحکم دیتے ہوئے 3ماہ کے اندر کے سی آر آپریشن مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

    وفاقی وزیر اسدعمر کا کہنا تھا کہ 3ماہ میں یہ نہیں ہوسکے گا، اس میں سندھ حکومت کو شامل کرنا پڑے گا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا سندھ حکومت کچھ نہیں کرےگی، معاملہ سندھ حکومت پر چھوڑا تو پھر کے سی آر نہیں چل سکےگی۔

    جسٹس سجادعلی نے کہا آپ زمین خالی کرا کر چھوڑ دیں گے تو دوبارہ قبضہ ہوجائےگا،چیف جسٹس نے اسد عمر سے مکالمے میں کہا آپ کا ایک بیک گراؤنڈ ہے، آپ کوکام کرکے دکھانا ہے، لوگ انتظار کر رہے ہیں کہ حکومت کام کرے ، یہ وقت کچھ ڈلیور کرنے کا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ریلوے وفاق کے ماتحت ہے آپ اسے خود ٹیک اوور کرکے چلائیں اور ہدایت کی سندھ پر چھوڑ کر غیرآئینی کام نہ کریں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 3ماہ میں سرکلر ریلوے مکمل نہیں ہو سکتا۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ آپ نہ ہونے والی بات کر رہے ہیں، آپ نہ سوئیں ہم بھی نہیں سو رہے، اپنے بندوں سے دن رات کام کرائیں، کام مکمل نہ کیا تو منصوبہ ردی میں چلاجائے گا، لوگ سرکلر ریلوے بحالی کا انتظار کر رہے ہیں، یہ منصوبہ آپ ہی چلائیں گے اور کوئی نہیں چلاسکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا سندھ حکومت سے کوئی کام نہیں ہوگا، سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دیں اپنے پاس رکھیں، کراچی سرکلر کو سی پیک میں شامل کیوں کیا گیا، جس پر اسد عمر نے بتایا معاشی صورتحال کی وجہ سےسی پیک میں شامل کیا گیا۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کراچی سرکلر کیلئے تو چین سے مہنگا قرض ملے گا اور ریلوے خسارہ کیس کی سماعت 2ماہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جبکہ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، اٹارنی جنرل پاکستان اور سیکریٹری پلاننگ، چیف سیکریٹری سندھ، چیئرمین،سی ای او ریلوے و دیگر کو بھی نوٹس جاری کئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    سپریم کورٹ نے ریلوے سے بزنس پلان اور سرکلر ریلوے پر عملدرآمدرپورٹ طلب کر رکھا تھا جبکہ وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر سے ایم ایل ون کے ٹینڈر میں تاخیر پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ہونے والے سماعت میں سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیتے ہوئے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا تھا پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے کہا تھا سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوےسے بے گھر ہونیوالوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے وزارت منصوبہ بندی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پروزیرمنصوبہ بندی اورپلاننگ کمیشن حکام کو طلب کرلیا تھا۔

  • ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    ریلوے خسارہ کیس : شیخ رشید اور اسد عمر کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے خسارہ کیس میں وزیر ریلوےشیخ رشید،وزیرمنصوبہ بندی اسدعمرکوطلبی کے نوٹس جاری کردیئے اور دونوں وزرا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان ریلوے خسارہ کیس 12فروری کو سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی اور وزیر ریلوےشیخ رشید اور وزیرمنصوبہ بندی اسدعمرکوطلبی کےنوٹس جاری کردیے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے شیخ رشیداور اسدعمر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، اٹارنی جنرل پاکستان اور سیکریٹری پلاننگ، چیف سیکریٹری سندھ، چیئرمین،سی ای او ریلوے ودیگر کوبھی نوٹس جاری کئے۔

    عدالت نے ریلوے سے بزنس پلان اور سرکلر ریلوے پر عملدرآمدرپورٹ طلب کی ہے جبکہ اسد عمر سے ایم ایل ون کے ٹینڈر میں تاخیر پر جواب طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے 2 ہفتے میں ریلوے کا بزنس پلان طلب کرلیا

    یاد رہے 28 جنوری کو ہونے والے سماعت میں سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیتے ہوئے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا تھا پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے کہا تھا سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوےسے بے گھر ہونیوالوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے وزارت منصوبہ بندی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پروزیرمنصوبہ بندی اورپلاننگ کمیشن حکام کو طلب کرلیا تھا۔

  • ریلوے خسارہ کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی

    ریلوے خسارہ کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریمانڈ پر موجود سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو عدالت میں لایا گیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کیوں آجاتے ہیں ہم نے تو طلب کیا ہی نہیں۔ ہم نے آڈیٹر جنرل سے جواب مانگا تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کہاں ہے جس پر خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ رپورٹ لاہور میں جمع ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ ابھی تک ہم تک نہیں پہنچی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے جواب آجائے تو کیس سنیں گے۔ کیس کی مزید سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر خواجہ سعد رفیق نے عدالت کو بتایا تھا کہ ریلوے میں گراں قدر کام کیا ہے، افسوس ہے شیخ رشید نے لوکو موٹیو کے بارے میں عدالت میں غلط بیانی کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ لوکو موٹیو نہ 22 کروڑ میں آتا ہے نہ ہی ہم نے 45 کروڑ میں خریدا، قیمت خرید اور جس قیمت پرہم نے لیا دونوں غلط بتا رہے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے ریلوے کی فرانزک آڈٹ رپورٹ پر بھی جواب داخل کروا دیا تھا۔

  • ریلوے خسارہ کیس: خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ میں پیش

    ریلوے خسارہ کیس: خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ میں پیش

    لاہور: ریلوے خسارہ کیس میں قومی احتساب بیورو نیب نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کو سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے ریلوے خسارہ ازخود کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے میں گراں قدر کام کیا ہے، افسوس ہے شیخ رشید نے لوکوموٹیو کے بارے میں عدالت میں غلط بیانی کی۔

    انہوں نے کہا کہ لوکوموٹیونہ 22 کروڑ میں آتا ہے نہ ہی ہم نے 45 کروڑمیں خریدا، قیمت خرید اور جس قیمت پرہم نے لیا دونوں غلط بتا رہے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے ریلوے کی فرانزک آڈٹ رپورٹ پر جواب داخل کرا دیا، انہوں نے کہا کہ میں ایک بات کرنے کی اجازت چاہتا ہوں، میرے دورمیں ریلوے میں بہتری آئی شاباش لینا چاہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے وفاقی حکومت اوردیگر کا جواب آنے دیں پھردیکھیں گے، ریلوے میں توخسارہ ہواعدالت خسارے کی ہی بات کررہی ہے۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ریلوے خسارہ کیس میں وفاقی حکومت اوردیگرسے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    بعدازاں سابق وزیرریلوے نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے نیب کا رویہ ٹھیک ہے، مجھے نیب قانون پراعتراض ہے، میرے خلاف نیب کیس غلط ہے۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری باری آئی ہوئی ہے پتہ نہیں کون کون سی انکوائریاں جاری ہیں، نواز شریف کوجوسزا دی گئی اس سے بڑا ظلم کوئی نہیں، احتساب کے نام پرمسلم لیگ ن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

  • خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش

    خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریمانڈ پر موجود سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو نیب اور پولیس کی تحویل میں عدالت میں لایا گیا۔ سپریم کورٹ نے سعد رفیق کو ریلوے خسارہ کیس میں ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔

    سماعت کے موقع پر سیکیورٹی ادارے سابق رکن پنجاب اسمبلی قیصر امین بٹ کو بھی لے کر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران سعد رفیق نے کہا کہ رات کو نوٹس ملا تھا، میں نیب کی حراست میں ہوں۔ نوٹس ملتے ہی کامران مرتضیٰ کو وکیل کیا، وہ آج کوئٹہ میں ہیں لہٰذا آج پیش نہیں ہوسکے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ وکیل کب آئیں گے جس پر سعد رفیق نے کہا کہ میں تو نیب کی تحویل میں ہوں مجھےعلم نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کو جلدی تو نہیں جس پر سعد رفیق نے نفی کردی۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ محکمہ ریلوے میں 60 ارب روپے کے خسارے کے معاملے پر کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

    ایک سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ ریلوے کا ریونیو 50 ارب اور خسارہ 35 ارب کے قریب ہے۔ چیف جسٹس نے پاکستان ریلوے کا مکمل آڈٹ کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

    دوسری جانب خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں پہلے ہی نیب کی تحویل میں ہیں۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کو 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • ریلوے خسارہ کیس: سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    ریلوے خسارہ کیس: سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریلوے کے خسارے کا 6 ہفتوں میں آڈٹ کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ریلوے میں اربوں روپے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے وزیر کہاں ہیں ؟ جس پرسیکریٹری ریلوے نے جواب دیا کہ آج انہیں عدالت نے طلب نہیں کیا اس لیے نہیں آئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہیں کس نے استثنیٰ دیا، بلائیں وزیرریلوے کو ان کے سامنے بات ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کس نے استثنا دیا، بلائیں وزیرریلوے کو، فوری طور پر عدالت میں پیش ہوں، ان کے سامنے بات ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کے طلب کرنے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں جس پرانہوں نے کہا کہ آپ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتا ہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہربھی سمجھا جائے۔

    وزیرریلوے نے کہا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے، ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پرکھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں ، اس لیے آپ اگر دو جملے تعریف کے بول دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، چاہتے ہیں ایسا نظام وضع کرکے جائیں تاکہ بعد میں کوئی من مانی نہ کرسکے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کراکے 6 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔