Tag: ریلوے نظام

  • جاپان میں دریائے نشکی کے کنارے انوکھا ریلوے اسٹیشن!

    جاپان میں دریائے نشکی کے کنارے انوکھا ریلوے اسٹیشن!

    جاپان اپنی جدید عمارتوں اور منفرد طرزِ تعمیر کے علاوہ تیز رفتار ٹرینوں اور ریلوے کے جدید نظام کے لیے بھی مشہور ہے جن میں ایک انوکھا پلیٹ فارم بھی شامل ہے۔

    2019ء میں جاپان میں سریو مہارشی اسٹیشن (Seiryu Miharashi Station) تعمیر کیا گیا تھا جو کسی مقام اور منزل تک پہنچنے کا راستہ نہیں بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں پہنچ کر مسافر قدرت کے حسین نظّاروں سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔

    اس ریلوے اسٹیشن کا نہ تو کوئی داخلی دروازہ ہے اور نہ ہی کوئی خارجی پھاٹک۔ اس اسٹیشن پر کوئی ٹکٹ گھر نہیں ہے۔ یہاں تک صرف ٹرین کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے اور اسی میں سوار ہو کر واپسی ممکن ہے۔

    جاپان کا سریو مہارشی ریلوے اسٹیشن لگ بھگ دس کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ جاپان کے علاقہ یماگوچی پریفکچر میں ناگوا اور نیکاسا اسٹیشنوں کے درمیان بنایا گیا ہے۔ اس اسٹیشن تک رسائی کے لیے سڑک یا کوئی دوسرا زمینی راستہ موجود نہیں ہے۔ اس لیے ٹرین ہی یہاں پہنچنے کا واحد ذریعہ ہے۔

    دراصل یہ ایک تفریحی پلیٹ فارم ہے اور عین دریائے نشکی کے کنارے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہاں سیّاح دریا اور آس پاس کے حسین نظّاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں۔

    یہ علاقہ موسمِ بہار میں‌ الگ ہی منظر پیش کرتا ہے اور سبزہ و گُل اور قسم قسم کی ہریالی لوگوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ یہاں لوگ موسمِ بہار میں آبشاروں، پہاڑوں اور سبزے کی خوب صورتی کا نظّارہ کرنے کے لیے آتے ہیں۔

  • کراچی کینٹ اور سٹی ریلوے اسٹیشن کی کہانی

    کراچی کینٹ اور سٹی ریلوے اسٹیشن کی کہانی

    شہرِ قائد میں‌ ریلوے کے نظام اور مسافر و مال بردار ٹرینوں کے ذریعے آمدورفت اور تجارت کے حوالے سے سٹی اور کینٹ اسٹیشن خاص اہمیت رکھتے ہیں اور تاریخ کے کئی ادوار کے گواہ بھی ہیں۔ ان دونوں ریلوے اسٹیشنوں کی قدیم عمارتیں بھی تاریخی اہمیت کی حامل ہیں۔

    ملک کے بالائی حصوں سے آنے والی ٹرینوں کے لیے کینٹ اور سٹی آخری ریلوے اسٹیشن ہیں۔ یہاں ہم شہرِ قائد کے ان دونوں ریلوے اسٹیشنوں سے متعلق مختصر اور دل چسپ معلومات آپ کے لیے پیش کررہے ہیں۔

    کینٹ اسٹیشن
    کراچی کا یہ اہم ریلوے اسٹیشن، کراچی کینٹ اور کراچی چھاؤنی کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ یہ صدر کے علاقے کی مشہور سڑک داؤد پوتا روڈ پر واقع ہے۔ اسے ماضی میں‌ فریئر اسٹریٹ ریلوے اسٹیشن بھی کہا جاتا تھا۔ اس ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کا آغاز 1896ء میں ہوا تھا اور یہ کام 1898ء میں مکمل ہوا۔

    ماہرینِ تعمیرات کے مطابق کینٹ اسٹیشن کی عمارت رومن اور اطالوی طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے۔ اس کا مرکزی دروازہ رومن گوئتھک طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے جب کہ ستونوں میں اطالوی طرزِ تعمیر کی جھلک ملتی ہے۔ اس کے پلیٹ فارموں کی تعداد 5 ہے، جب کہ ٹریک کی تعداد 8 ہے۔

    کراچی کینٹ کا ریلوے اسٹیشن مسافر ٹرینوں کی آمد ورفت کے حوالے سے مصروف اسٹیشن ہے جہاں سے مختلف ٹرینیں اپنی منزل کی طرف روانہ ہوتی ہیں۔

    سٹی اسٹیشن
    یہ کراچی کا دوسرا بڑا ریلوے اسٹیشن ہے، جو حبیب بینک پلازہ سے ملحق اور شہر کی ایک معروف شاہ راہ آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے۔ یہ پاکستان ریلویز کراچی ڈویژن کا ہیڈ آفس بھی ہے۔ سٹی اسٹیشن کو پاکستان کا قدیم ترین اسٹیشن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اسے ماضی میں میکلوڈ ریلوے اسٹیشن کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔

    یہ ریلوے اسٹیشن 1855ء میں قائم کیا گیا تھا۔ چار پلیٹ فارموں پر مشتمل آج کا سٹی اسٹیشن جدید سہولتوں سے آراستہ ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں‌ مسافر ملک کے دوسرے شہروں کے لیے ٹرینوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ یہاں کارگو کی سہولیات بھی دست یاب ہیں اور یہاں سے دو مال گاڑیاں بھی نکلتی ہیں۔ اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت بھی قدیم اور تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔