Tag: ریلوے ٹریک بحال

  • اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کا دھرنا ختم، ریلوے ٹریک بحال

    اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کا دھرنا ختم، ریلوے ٹریک بحال

    کراچی : پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین نے بن قاسم ریلوے ٹریک پر 10 گھنٹے سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیل ملز ملازمین اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے, بن قاسم ریلوے ٹریک پر کئی گھنٹوں سے جاری دھرنا اسٹیل ملز ملازمین نے ڈپٹی کمشنر کی یقین دہانی پر ختم کردیا۔

    قبل ازیں ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر ملیر  نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، مذاکرات کی کامیابی کے بعد اسٹیل ملز ملازمین نے 10 گھنٹے سے جاری اپنا احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعلیٰ سندھ کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کررہے ہیں۔

    اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کا مطالبہ تھا کہ 6 ہزار ملازمین کو ملازمتوں پر بحال کیا جائے، اور اسٹیل ٹاؤن میں بجلی گیس بحال کی جائے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے 9 اپریل کو مذاکرات کیلئے ملازمین کو سی ایم ہاؤس بلایا ہے، اسٹیل ملز ملازمین نے بن قاسم ریلوے ٹریک پر 10گھنٹوں سے دھرنا دے رکھا تھا۔

    ریلوےٹریک پر دھرنے کے باعث ٹرینوں کی آمد و رفت شدید متاثر تھی، وزیر ریلوے نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کرکے ٹریک کی بحالی کی درخواست کی تھی۔

    مزید پڑھیں : اسٹیل مل کے برطرف ملازمین کا دھرنا، ریلوے ٹریک مکمل بند

    واضح رہے کہ احتجاجی دھرنے کے باعث کراچی سے پاکستان کے مختلف شہروں کو جانے اور آنے والی ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوگئی تھی جس کے باعث لانڈھی اسٹیشن پر مسافروں نے احتجاج بھی کیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا، احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی تاہم اب مظاہرین منتشر ہوگئے ہیں۔

  • پاکستان ریلوے کا مین ٹریک 29 گھنٹے بعد بحال

    پاکستان ریلوے کا مین ٹریک 29 گھنٹے بعد بحال

    کراچی: پاکستان ریلوے کا مین ٹریک 29 گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان کے پہاڑی سلسلے کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث کوہستان کے علاقے میں میٹنگ اور جھمپير ریلوے اسٹیشن کے درمیان واقع ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا تھا، سیلابی ریلا ریلوے ٹریک پر بچھے پتھروں کو بہا کر لے گیا تھا جس کے باعث اپ اور ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی تھی۔

    6 جولائی کو کراچی سے روانہ ہونے والی مسافر ٹرینوں کی اندرون ملک روانگی 12 سے 18 گھنٹے تاخیر کا شکار ہو گئی، سیلابی ریلے سے متاثرہ ٹریک 24 گھنٹے بعد بحالی کے ایک گھنٹے بعد ہی ٹھٹھہ کول مائنز کے مزدوروں نے اسے دوبارہ بند کر کے مسافروں کو مزید مشکل میں ڈال دیا تھا۔

    ضلعی انتظامیہ ٹھٹھہ نے رات ساڑھے 9 بجے ریلوے ٹریک سے دھرنا ختم کرا کر ریلوے ٹریفک بحال کرنے کا اعلان کیا، میٹنگ اور جھمپير کے درمیان شگاف پڑنے کی وجہ سے اپ ٹریک گزشتہ شب جزوی کھول دیا گیا تھا، جب کہ ڈاؤن ٹریک بدھ کو 3 بج کر 25 منٹ پر گاڑیوں کے گزرنے کے لیے کھولتے ہی ایک گھنٹہ بعد ٹھٹھہ کول مائنز کے مزدوروں نے جھمپیر کے قریب مٹنگ ریلوے اسٹیشن پر دھرنا دے کر دوبارہ بند کرا دیا تھا۔

    18 گھنٹے بعد بحال ہونیوالا ریلوے ٹریک پھر بند

    مظاہرین نے کوئلے کی کان میں پھنسے مزدوروں کو باہر نہ نکالے جانے کے خلاف احتجاج کیا اور ریسکیو نہ کرنے پر محکمہ معدنیات اور کمپنی مالکان کے خلاف نعرے لگائے، مظاہرین نے اس موقع پر قراقرم ایکسپریس بھی روک دی اور کوٹری سے روانہ ہونے والے ٹرینیں جو پہلے ہی 20 سے 24 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار تھیں، انھیں 5 گھنٹے کے لیے دوبارہ روک دیا گیا۔

    اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر محمد جہانگیر کے مطابق اپ ٹریک بدھ کی صبح 4 بجے جزوی طور پر بحال کیا گیا تھا، اپ ٹریک سے ٹرینوں کو آہستہ آہستہ گزارا گیا جب کہ ڈاؤن ٹریک سہ پہر تین بجے بحال کیا گیا، جو دوبارہ مزدوروں کے احتجاج کی وجہ سے بند ہو گیا۔

    ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ تاخیر کی شکار ٹرینوں کے مسافروں کو کھانا فراہم کیا گیا، علاوہ ازیں مین ریلوے ٹریک بند ہونے کی وجہ سے 5 جولائی کو کراچی لاہور، کوئٹہ روالپنڈی اور پشاور کے مابین چلنے والی مسافر ٹرینیں 18 سے 24 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں اور 6 جولائی کو کراچی سے اندرون ملک اپنے مقررہ وقت پر کوئی بھی ٹرین روانہ نہ ہو سکی۔

    6 جولائی کو کراچی سے اندرون ملک لاہور، ملتان، خانیوال، فیصل آباد، روالپنڈی، کوئٹہ پشاور کے لیے مسافر ٹرینیں 12 سے 20 گھنٹے تاخیر سے روانہ کی گئیں۔

    6 جولائی کو کراچی سے صبح 10:00 بجے روانہ رحمان بابا ایکسپریس، صبح 05:50 پر روانہ ہونے والی ہزارہ ایکسپریس رات 9 بجے کے بعد کراچی سے روانہ ہوئی ہیں۔

    ٹرینوں کے اوقات

    صبح 7 بجے چلنے والی عوام ایکسپریس رات 12 بجے، صبح 06:00 بجے روانہ والی شالیمار ایکسپریس رات 12:00 بجے، شام 06:00 بجے روانہ ہونے والی بولان میل 7 جولائی کی رات 12:30 پر روانہ ہوگی، شام 7 بج کر 30 منٹ پر چلنے والی فرید ایکسپریس رات 1 بجکر 30 منٹس پر روانہ ہوگی، رات 10:00 بجے روانہ ہونے والی خیبر میل رات 02:30 بجے، شام 06:00 بجے روانہ ہونے والی بہاؤ الدین زکریا ایکسپریس رات 03:00 بجے روانہ ہوگی۔

    رات 11:00 بجے روانہ ہونے والی سکھر ایکسپریس صبح 04:00 بجے، دوپہر 01:00 بجے روانہ ہونے والی پاکستان ایکسپریس صبح 04:00 بجے روانہ، دوپہر 02:00 بجے روانہ ہونے والی علامہ اقبال ایکسپریس صبح 04:30 پر روانہ، شام 05:00 بجے روانہ ہونے والی ملت ایکسپریس 7 جولائی کو صبح 4 بجکر 45 منٹس پر روانہ ہوگی۔

    شام 5 بجکر 30 منٹس پر چلنے والی تیزگام ایکسپریس 7 جولائی کو صبح 5 بجے، دوپہر 03:30 بجے روانہ ہونے والی قراقرم ایکسپریس صبح 05:30 پر روانہ کی گئی، جب کہ کراچی سے 6 جولائی کی شام 04:30 روانہ ہونے والی کراچی ایکسپریس صبح 06:00 بجے، رات 9 بجے روانہ ہونے والی سرسید ایکسپریس 5 بجکر 45 منٹس پر، شام 04:00 بجے روانہ ہونے والی پاک بزنس ایکسپریس 7 جولائی کی صبح 06:30 روانہ ہوئی۔

    رات 10:00 روانہ ہونے والی گرین لائن 7 جولائی کو صبح 07:00 بجے، شام 07:30 پر روانہ ہونے والی شاہ حسین ایکسپریس صبح 7.30 پر روانگی کا شیڈول جاری کیا گیا۔

    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ڈاؤن ٹریک بند رہنے کی وجہ سے اندرون ملک سے ٹرینوں کی تاخیر سے آمد پر کراچی سے روانگی بھی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہوئی ہے، جس پر مسافروں سے معذرت خواہ ہیں۔

  • پڈ عیدن : پٹریوں کی مرمت، اٹھارہ گھنٹے بعد ریلوے ٹریک کھول دیا گیا، آمد و رفت بحال

    پڈ عیدن : پٹریوں کی مرمت، اٹھارہ گھنٹے بعد ریلوے ٹریک کھول دیا گیا، آمد و رفت بحال

    پڈ عیدن : سکھر کے قریب پٹریوں کی مرمت کر دی گئی، اٹھارہ گھنٹے بعد پڈعیدن ریلوے ٹریک بحال کردیا گیا مال گاڑی کی بوگیاں الٹنےسےٹریک اکھڑ گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے علاقے پڈعیدن کے قریب مال گاڑی کی13بوگیاں پٹری سے اترگئی تھیں جس کے بعد ریلوے کا اپ اورڈاؤن ٹریک بلاک جبکہ ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنزپر روک لیا گیا تھا۔

    بھریا روڈ پر مال گاڑی کی تیرہ بوگیاں الٹنے سےایک کلومیٹر کا ٹریک اکھڑگیا تھا، پڈعیدن بھریا روڈ پر مال گاڑی کی تیرہ بوگیاں الٹنے سےایک کلومیٹر کا ٹریک اکھڑگیا۔

    کراچی سےروانہ ہونےوالی نو ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں پر روکی گئیں، نواب شاہ، خیرپور اوردوسرے اسٹیشنوں پر کھڑی گاڑیوں کے مسافر روزے کی حالت میں سخت پریشان ہوئے، ٹرینوں میں پانی بھی ختم ہو گیا۔

    سحری و افطاری بھی وہیں کرنا پڑی۔ بوگیاں ہٹانے کے لیے کرینیں چھ گھنٹے بعد پہنچیں۔ امدادی کاموں کے دوران کرین کا رسہ بھی بار بار ٹوٹتا رہا، کراچی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کے لئے افطاری کا انتظام کیا گیا۔