Tag: ریلوے ٹریک

  • رات 2 بجے ریلوے ٹریک پر دہشت گردوں کی مشکوک سرگرمی، ٹرین حادثے سے بال بال بچ گئی

    رات 2 بجے ریلوے ٹریک پر دہشت گردوں کی مشکوک سرگرمی، ٹرین حادثے سے بال بال بچ گئی

    کراچی: گزشتہ رات 2 بجے لاہور سے میانوالی جانے والی ٹرین حادثے سے بال بال بچ گئی، ریلوے ٹریک پر دہشت گردوں نے سلیپر اکھاڑ دیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات میانوالی ایکسپریس حادثے سے بال بال بچ گئی، دہشت گردوں نے رات دو بجے سرگودھا، ویگوال کے درمیان سلیپر اکھاڑ دیے تھے، تاہم خوش قسمتی سے ریلوے اسٹاف نے مشتبہ افراد کو ٹریک پر مشکوک سرگرمی کرتے دیکھ لیا۔

    ترجمان وزارت ریلوے کا کہنا ہے کہ سول انجینئرنگ اسٹاف عابد حسین نے خوشاب سے فٹ پیلٹ کرتے ہوئے سرگودھا آتے ہوئے نامعلوم افراد کو ٹریک پر مشکوک سرگرمی کرتے دیکھا، جس پر انھوں نے سرگودھا ریلوے اسٹیشن کو اطلاع دے دی۔

    اطلاع ملنے پر حکام نے سرگودھا اسٹیشن سے خوشاب جانے والی ٹرین کو سرگودھا اور ویگوال کے درمیان روک لیا، اور اسٹاف کو جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے بھیجا۔

    ترجمان کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کے سلیپرز اکھاڑے ہوئے تھے، اس دوران دہشت گردوں نے فرار ہوتے ہوئے ریلوے کے گینگ مین اللہ دتہ کو زخمی کر دیا۔

    ریلوے اسٹاف نے فوری طور پر ٹوٹے سلیپرز تبدیل کر دیے، اور ٹریک چیکنگ کے بعد ٹرین کو روانہ کر دیا گیا، ریلوے پولیس نے نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

  • بچوں کے ساتھ جاتی ماں کی بائیک پٹریوں پر پھنس گئی، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    بچوں کے ساتھ جاتی ماں کی بائیک پٹریوں پر پھنس گئی، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    انڈونیشیا میں ایک ماں اپنے 2 بچوں کے ساتھ موٹر بائیک پر جاتے ہوئے اس وقت بال بال بچ گئی جب بائیک ریل کی پٹریوں پر پھنس گئی اور ٹرین سر پر پہنچ گئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماں بائیک پر ایک بچی اور چھوٹے بچے کے ساتھ جارہی ہے، ریلوے ٹریک پار کرتے ہوئے بائیک کے پہیے پٹریوں میں پھنس جاتے ہیں۔

    ماں اسے نکالنے کی کوشش کرتی ہے لیکن ناکام رہتی ہے، اتنے میں سامنے سے ٹرین آتی دکھائی دے جاتی ہے۔ ماں کی ہدایت پر دونوں بچے جلدی سے بائیک سے اتر کر دور ہوجاتے ہیں اور ماں خود بھی اتر کر بائیک کو ہٹانے کی کوشش کرتی ہے۔

    اس دوران بچی بھی ماں کی مدد کرتی ہے لیکن ٹرین سر پہ پہنچ جاتی ہے جس کے بعد ماں بچی کو لے کر پیچھے ہٹتی ہے، اور اسی لمحے ٹرین زناٹے سے گزرتی ہے اور بائیک اس سے ٹکرا کر اڑتی ہوئی جھاڑیوں میں گرتی ہے۔

    حادثے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کردیں، پولیس نے مقامی حکام کو ریلوے لائن کی جانچ کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہم نے خاتون سے پوچھ گچھ کی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔

    وہ حادثے کے بعد بہت خوفزدہ ہیں۔ حکام نے مذکورہ ریلوے ٹریک کو مزید محفوظ بنانے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

  • کمسن بچی سے زیادتی و قتل، حیدرآباد کے مشہور کیس کے ملزم کی لاش ریلوے ٹریک سے برآمد

    کمسن بچی سے زیادتی و قتل، حیدرآباد کے مشہور کیس کے ملزم کی لاش ریلوے ٹریک سے برآمد

    حیدرآباد: بھارتی شہر حیدرآباد کے ایک علاقے میں چھ سالہ بچی کے ساتھ زیادتی و قتل کے الزام میں فرار راجو ریلوے ٹریک پر مردہ پایا گیا، پولیس کا دعویٰ ہے کہ راجو نے خود کشی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے علاقے سیدآباد، سنگنری کالونی میں 9 ستمبر کو ایک چھ سالہ معصوم بچی کا زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق الزام تیس سالہ راجو پر تھا، دو دن قبل پولیس نے اس کے سر پر 10 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا تھا۔

    آج جمعرات کو گھورکھپور اسٹیشن کے قریب گھٹکیسر ریلوے ٹریک پر اس کی لاش پائی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ راجو نے کونارک ایکسپریس کے سامنے آ کر خودکشی کی ہے۔

    واضح رہے کہ پولیس اس کیس کے ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی جس کی وجہ سے بھارتی ریاست کی حکومت پر بے پناہ دباؤ تھا، پولیس کی جانب سے ملزم کے پوسٹر بھی جگہ جگہ لگائے گئے تھے۔

    دوسری طرف سیدآباد عصمت ریزی و قتل کیس کے ملزم مانے جانے والے راجو کے گھر والوں نے کہا ہے کہ اس نے خودکشی نہیں کی، راجو کا قتل کرنے کے بعد پولیس نے لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینک دیا۔

    راجو کی موت کی خبر میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد راجو کے گھر والوں کو اس کا علم ہوا، راجو کی ماں نے الزام لگایا کہ پولیس نے راجو کا قتل کرنے کے بعد لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینکا ہے۔

    راجو کی بیوی مونیکا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس پر راجو کے قتل کا شبہ ظاہر کیا، اور کہا کہ پولیس نے راجو کا کسی اور مقام پر قتل کرنے کے بعد لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینکا ہے۔

    مونیکا نے کہا کہ راجو کبھی خود کشی نہیں کر سکتا تھا اور وہ غلط نہیں تھا، اس پر کم سن لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل کا الزام لگایا گیا تھا، مونیکا نے کہا کہ اگر راجو نے کچھ غلط کیا تھا تو اسے قانونی طور پر مجرم ثابت کرتے ہوئے قانون کے دائرے میں سزا دی جانی چاہیے تھی۔

    مونیکا نے کہا کہ اس کا شوہر راجو پولیس کی حراست میں تھا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

  • 30 اپریل: کراچی میں 90 سال بعد ٹرام سروس بند کردی گئی

    30 اپریل: کراچی میں 90 سال بعد ٹرام سروس بند کردی گئی

    1975ء میں آج ہی کے روز 90 سالہ قدیم ٹراموے کمپنی نے کراچی میں اپنی سروسز بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کراچی جیسے بڑے اور تجارتی شہر کو کئی دہائیوں تک سفر کی سہولت فراہم کرنے کے بعد 30 اپریل کو ٹراموے کی بندش کا اعلان ایک تاریخی موقع تھا۔

    کراچی کے بزرگ شہریوں سے کبھی اہم اور مرکزی سڑکوں اور نصف صدی قبل اس شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ یا ذرایع نقل و حمل کے بارے میں‌ دریافت کریں تو وہ “ٹرام” کا ذکر ضرور کریں گے جو اب قصۂ پارینہ بن چکا ہے۔

    دہائیوں قبل اندرونِ شہر آمدورفت کے لیے عام طور پر سائیکل رکشا اور گھوڑا گاڑی کے بعد ٹرام ایک بڑی اور آرام دہ سہولت تھی جو اس اعلان کے بعد ہمیشہ کے لیے ساکت و جامد ہوگئی۔

    کراچی میں ٹراموے کا سلسلہ اسی شہر کے میونسپل سیکریٹری جیمز اسٹریچن نے شروع کیا تھا، جو ایک انجینئر اور آرکیٹکٹ بھی تھے۔

    شہر میں ٹرام کے لیے لائنیں بچھانے کا کام 1883ء میں شروع ہوا جسے اکتوبر 1884ء میں مکمل کرلیا گیا اور اس سے اگلے سال اپریل ہی کے مہینے میں کراچی کے شہریوں کو آمدورفت اور نقل و حمل کے لیے ٹرام کی سہولت میسّر آگئی۔ 20 اپریل کو کراچی میں پہلی بار مخصوص ٹریک پر ٹرام رواں دواں‌ ہوئی۔

    اس زمانے میں بھاپ کے انجن کی وجہ سے شہر کی فضا آلودہ اور شور پیدا ہونے کی شکایات کے بعد چھوٹی اور ہلکی ٹرامیں متعارف کرائی گئیں جنھیں گھوڑے کھینچتے تھے، لیکن پھر یہ ٹرامیں ڈیزل سے چلنے لگیں۔

    یہ ٹرامیں ایسٹ انڈیا ٹراموے کمپنی کی ملکیت تھیں جنھیں قیامِ پاکستان کے بعد ایک کاروباری شخصیت نے خرید کر سروس جاری رکھی اور پھر انھیں بند کردیا۔

    20 اپریل 1885ء کو کراچی میں پہلی ٹرام کے مسافروں میں اُس وقت کے سندھ کے کمشنر مسٹر ہنری نیپئر بی ارسکن بھی شامل تھے۔ کچھ عرصے کے لیے کراچی میں دو منزلہ ٹرامیں بھی چلائی گئیں۔ شہر میں ٹراموے نظام کا مرکز صدر میں ایڈولجی ڈنشا ڈسپنسری تھی۔ اس مقام سے ٹرامیں مختلف روٹ کے لیے روانہ ہوتی تھیں جو گاندھی گارڈن، بولٹن مارکیٹ اور کینٹ ریلوے اسٹیشن تک جایا کرتے تھے۔

  • حیدر آباد سے سکھر تک ریلوے ٹریک کا بڑا حصہ خطرناک قرار

    حیدر آباد سے سکھر تک ریلوے ٹریک کا بڑا حصہ خطرناک قرار

    سکھر: حیدر آباد سے سکھر تک ریلوے ٹریک کا بڑا حصہ خطرناک قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئے دن ریل گاڑیوں کے ٹریک سے اترنے کے واقعات کی وجہ معلوم ہو گئی، اے آر وائی نیوز نے اس سلسلے میں ایک کاشن شیٹ کی کاپی حاصل کر لی۔

    ریلوے ذرایع کا کہنا ہے کہ حیدر آباد سے سکھر تک ریلوے ٹریک کا بڑا حصہ خطرناک قرار دیا گیا ہے، ریلوے اسٹیشن ماسٹرز نے ٹریک سے متعلق ڈرائیورز کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    ڈرائیورز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ٹریک کے متاثرہ مقامات پر ٹرین کی رفتار 10 سے 80 کلو میٹر فی گھنٹہ رکھی جائے تاہم ریلوے ذرایع کا کہنا ہے کہ متاثرہ ٹریک پر ٹرین کی رفتار کم رکھنے کی ہدایات پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

    ذرایع کے مطابق روہڑی سے حیدرآباد کے درمیان 100 کلو میٹر ٹریک خراب ہے، 350 کلو میٹرز کے درمیان متعدد مقامات پر ٹریک کم زور ہے، اور ٹریک خرابی کے باعث رواں سال ٹریک سے اترنے کے 20 سے زائد واقعات پیش آ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ جمع کو راولپنڈی سےکراچی آنے والی ٹرین عوام ایکسپریس پٹری سے اتر گئی تھی، یہ واقعہ خیرپور ریلوے اسٹیشن پر پیش آیا تھا، جس میں عوام ایکسپریس کا انجن پٹری سے اتر گیا تھا، انجن اٹھانے کے لیے روہڑی سے ریسکیو ٹرین بھیجی گئی۔

    دو ہفتے قبل سکھر میں بھی مال گاڑی کی بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں، تاہم ڈی سی او ریلوے کا کہنا تھا کہ حادثہ کانٹے کی خرابی کے باعث پیش آیا۔

  • بھارت میں ریلوے ٹریک سے کٹا ہوا سر برآمد

    بھارت میں ریلوے ٹریک سے کٹا ہوا سر برآمد

    ممبئی: ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ مضافاتی علاقے سے عورت کا ڈھر ملنے کے 5 دن بعد ریلوے ٹریک کے قریب سے ایک کٹا ہوا سر برآمد ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ممبئی کے مضافاتی علاقے سے عورت کی سرکٹی لاش برآمد ہونے کے 5 دن بعد ریلوے ٹریک سے ایک کٹا ہوا سر ملا ہے، پولیس کو شبہ ہے کہ کٹا ہوا سر عورت کا ہوسکتا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق ریلوے ٹریک سے ملنے والے سر کو راجوادی اسپتال میں تفتیش کے لیے بھیج دیا گیا ہے، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ یہ سر اسی خاتون کا ہے کہ نہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ایک مرد اور ایک لڑکی کی لاش بھی پولیس کو ملی تھی۔ پولیس نے ان دونوں واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں بھارت کی ریاست اڑیسہ میں ٹرین کے ٹویلٹ سے ایک خاتون کی سرکٹی لاش ملی تھی، خاتون کے شدید زخمی سر کو بھی کچھ فاصلے سے برآمد کیا گیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ خاتون کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا، 40 سالہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔

  • بھکر میں اتوار کو ریل گاڑی پٹری سے اترنے کے بعد ٹریک آج بحال

    بھکر میں اتوار کو ریل گاڑی پٹری سے اترنے کے بعد ٹریک آج بحال

    بھکر: پنجاب کے ضلع بھکر کی تحصیل کلور کوٹ کے قریب متاثرہ ریلوے ٹریک 36 گھنٹے کے بعد بحال کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو بھکر میں کلور کوٹ کے قریب ایک مال بردار ریل گاڑی پٹری سے اتر گئی تھی، جس کے بعد ٹریک کو بند کر دیا گیا تھا، محکمہ ریلوے 22 گھنٹوں میں بھی ٹریک کو بحال نہ کر سکا تھا۔

    ریلو حکام کا کہنا ہے کہ آج ٹریک کو بحال کر دیا گیا ہے، راولپنڈی جانے والی ٹرین کو ٹریک سے گزار دیا گیا ہے۔

    ریلوے حکام کے مطابق اتوار کو کلورکوٹ کے قریب مال بردار ریل گاڑی پٹری سے اتر گئی تھی، اور اس کی 7 بوگیاں 6 فٹ گہری کھائی میں گر گئی تھیں، حادثے کی وجہ سے فوری طور پر کوٹ ادو، کندیاں سیکشن گاڑیوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ ملتان سے روالپنڈی جانے والی ٹرینوں کو بھی مختلف اسٹیشنز پر روک دیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  تیزگام کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں، آپریشن معطل، ٹرینوں کی روانگی میں تاخیر

    ریلوے حکام نے کہا تھا کہ دھند بہت زیادہ ہے اس لیے امدادی کارروائیاں دن میں شروع کی جائیں گی، تاہم دوسرے دن بھی ریلوے ٹریک کو بحال نہیں کیا جا سکا، 22 گھنٹوں میں صرف 2 بوگیاں ٹریک سے ہٹائی جا سکی تھیں۔

    گزشتہ روز مہر، تھل اور خوشحال خان ایکسپریس کو براستہ فیصل آباد، شاہین آباد روانہ کر دیا گیا تھا۔ ریلوے حکام کے مطابق آج 36 گھنٹے بعد کوٹ ادو کندیاں سیکشن پر ریلوے ٹریک کو بحال کر دیا گیا ہے۔

  • عوام ایکسپریس بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی

    عوام ایکسپریس بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی

    کراچی: کراچی سے لاہور جانے والی عوام ایکسپریس روہڑی کےقریب ٹرین ڈرائیور کی حاضر دماغی کے باعث بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عوام ایکسپریس اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی کہ ٹرین نے جیسے ہی مرادشاہ پھاٹک کراس کیا تو ٹریک کی فش پلیٹیں کھل گئیں جس سے ریلوے لائن دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ تیزگام : 62جاں بحق افراد میں سے اب تک صرف5 لاشوں کی شناخت ہوسکی

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اچانک پیدا ہونے والی اس غیر معمولی صورتحال میں ٹرین ڈرائیور نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگامی بریک لگا کر ٹرین کو روک لیا جس کے باعث ٹرین بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ حادثےکے باعث اپ لائن پر ریلوے ٹریفک معطل ہو گئی اور کراچی سے آنے والی سندھ ایکسپریس اور رحمان بابا ایکسپریس کو روہڑی میں روک لیا گیا۔

  • سیلفی کا جنون: ریلوے لائن پر دو دوست ٹرین کی زد میں آ گئے

    سیلفی کا جنون: ریلوے لائن پر دو دوست ٹرین کی زد میں آ گئے

    گجرات: سیلفی کا جنون ایک اور نوجوان کی جان لے بیٹھا، گجرات میں ریلوے ٹریک پر دو دوست اس وقت ٹرین کی زد میں آئے جب وہ چلتی ریل کے بیک گراؤنڈ میں سیلفی لینے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق گجرات میں ریلوے لائن پر سیلفیاں بناتے ہوئے دو دوست ٹرین کی زد میں آ گئے، جس کے نتیجے میں ایک موقع پر جاں بحق ہو گیا جب کہ دوسرے دوست کی حالت تشویش ناک ہے۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ زعیم شاہ کی لاش اور زخمی مبین کو عزیز بھٹی شہید اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، زخمی مبین کو طبی امداد دی جا رہی ہے لیکن اس کی حالت تشویش ناک ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زعیم شاہ نے اپنے دوست کے ہم راہ چلتی ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش میں جان گنوائی۔

    یہ بھی پڑھیں:  صلاح الدین کو انصاف دو! شہریوں کی اے ٹی ایم کو زبان چڑاتی سیلفیاں

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی پنجاب کے مختلف شہروں میں متعدد نوجوان ریلوے ٹریک پر چلتی ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے کے شوق میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

    21 دسمبر 2018 کو فیصل آباد میں ایک نوجوان نے پستول تھامے سیلفی لینے کی کوشش کی لیکن غلطی سے ٹریگر دبنے کے باعث وہ موت کے منہ میں چلا گیا۔ دو سال قبل گجرات ہی کے کولیاں شاہ حسین کے قریب واقع اتوال نہر میں سیلفی لینے کی کوشش کے دوران دو بھائی نہر میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ سیلفیاں لینا جب ذہنی مرض بن جائے تو جان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے تاہم اس رجحان کو سماجی احتجاج کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے جیسا کہ پولیس حراست میں حال ہی میں ذہنی مریض صلاح الدین کی موت پر لوگوں نے اے ٹی ایم بوتھس میں طنزیہ سیلفیاں لے کر احتجاج کیا۔

  • بھارتیوں کا ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے دور رکھنے کا انوکھا طریقہ

    بھارتیوں کا ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے دور رکھنے کا انوکھا طریقہ

    نئی دہلی : بھارت میں ریلوے اتھارٹی نے ہاتھیوں کو ریل کے ٹریکس سے دور رکھنے کے لیے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے،اس مقصد کے واسطے اسپیکرز کے ذریعے شہد کی مکھیوں کی آوازیں پھیلائی جاتی ہیں تا کہ اس بھاری بھرکم جانور کو خوف میں مبتلا کیا جا سکے۔

    تفصیلات کےمطابق سال 2013 سے لے کر رواں سال جون تک ٹرینوں سے متعلق حادثات میں تقریبا 70 ہاتھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں زیادہ تر واقعات دو ریاستوں آسام اور بنگال میں پیش آئے۔

    اس سلسلے میں پلان بی (شہد کی مکھی)کے حصے کے طور پر ریاست آسام کے وسیع و عریض جنگلات میں ہاتھیوں کی درجنوں گزر گاہوں پر 50 لاؤڈ اسپیکرز نصب کیے گئے ہیں، مذکورہ جنگلات میں ہاتھیوں کی تعداد 6 ہزار ہے جو بھارت میں موجود ہاتھیوں کی مجموعی تعداد کا 20% ہے۔

    بھارتی ریلوے اتھارٹی کے ترجمان پراناؤ جیوتی شرما نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ہاتھیوں کو ریلوے ٹریکس کی جانب آنے کے ذرائع تلاش کر رہے تھے کہ ہمارے افسران اس آلے کا آئیڈیا لے کر ہمارے پاس آ گئے۔

    ترجمان کے مطابق یہ آلات ریل کے قریب آنے پر (شہد کی مکھیوں کی) مطلوبہ آوازیں بجنا شروع ہو جاتی ہیں جو 600 میٹر کے فاصلے تک سنی جا سکتی ہیں۔

    ان آلات کے فعّال اور مؤثر ہونے کی جانچ 2017 میں پہلے مقامی اور پھر جنگلی ہاتھیوں پر کی گئی تھی۔ اس کے بعد آلات کی تنصیب کا کام 2018 میں شروع کیا گیا۔

    یہ بات معروف ہے کہ ہاتھی شہد کی مکھیوں اور ان کے کاٹنے سے ڈرتے ہیں،جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرالا میں دیہاتی لوگ دھاوا بولنے والے ہاتھیوں کو خود سے دور رکھنے کے واسطے شہد کی مکھیوں کے خانے آڑ کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔