Tag: ریلوے

  • دو اہم ممالک تک جانے والی ریلوے ٹریک کے سلسلے میں خوش خبری

    دو اہم ممالک تک جانے والی ریلوے ٹریک کے سلسلے میں خوش خبری

    پشاور: وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان سہ ملکی ریلوے ٹریک کی بحالی پر تیزی سے کام کر رہا ہے، پاکستان ریلویز کے سربراہ کا کہنا ہے کہ منصوبے پر کام آخری مراحل میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، افغانستان اور ازبکستان ریلوے ٹریک کی دوبارہ بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے، یہ بات آج جمعے کو پشاور ہائی کورٹ میں خیبر ٹیچنگ اسپتال کی ریلوے کی زمین پر عارضی پارکنگ بنانے کے لیے دائر کیس کی سماعت کے دوران سی ای او پاکستان ریلوے نثار میمن نے عدالت میں بتائی، کیس کے سلسلے میں ریلوے کے دیگر حکام کو بھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی، سی ای او پاکستان ریلوے نثار میمن نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے ٹریک بحال کرنے کے منصوبے پر کام آخری مراحل میں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سینٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے جلد اس ٹریک پر دوبارہ ریل بحال ہو جائے گی، اس کے لیے ہوم ورک مکمل ہے، اور عالمی بینک نے فنانسنگ کی منظوری بھی دی ہے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے کہا یہ اچھی بات ہے کہ اتنے عرصے سے بند ٹریک کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے، عشروں سے یہ ٹریک بند پڑی تھی، آپ اس ٹریک کو بحال کر رہے ہیں، یہ خوشی کی بات ہے، تاہم جب تک آپ اس ٹریک کو بحال نہیں کرتے اس وقت تک اسپتال کے قریب زمین اسپتال کو پارکنگ کے لیے استعمال کرنے دیں، جب آپ کو ضرورت محسوس ہو تو پھر واپس لے لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بھی کچھ ریلیف دیا جائے، ہر جگہ عوام مشکلات میں مبتلا ہیں، محکموں والے عوام کی بھی کچھ اشک شوئی کریں، سی ای او ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے ٹریک جلد بحال کر رہے ہیں، اسپتال کے لیے دوسرے سائیڈ پر جگہ دے سکتے ہیں، وہاں پر سڑک بنا لی جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے سڑک بنا ہے، وہی سڑک مقامی آبادی والے بھی استعمال کر رہے ہیں، پھر کیسے دوسرے سائیڈ پر سڑک بنا لیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ مستقل بنیادوں پر جگہ دیں، جب آپ ٹریک بحال کر لیں گے، تو جگہ آپ کے حوالے کر دی جائے گی۔

    انھوں نے کہا ریلوے کی زمین پر پلازے بنے ہیں، کئی سالوں سے لوگوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے، ریلوے کی زمین پر جتنے بھی تجاوزات ہیں، ان کے خلاف کارروائی کریں اور آئندہ سماعت پر رہورٹ جمع کریں، عدالت نے ریلوے حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ اس ریلوے ٹریک کی تاریخ بہت پرانی ہے، انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق 1925 میں اس ٹریک کا آغاز ہوا تھا، یہ پشاور سے لنڈی کوتل تک 52 کلومیٹر کا ٹریک ہے، جو پشاور ایئر پورٹ سے ہوتا ہوا ضلع خیبر میں داخل ہوتا ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ ٹریک پُر پیچ راستوں سے گزرتا ہوا 34 ٹنلز اور 92 پُلوں سے ہو کر لنڈی کوتل تک جاتا ہے۔

    2008 میں مون سون بارشوں کی وجہ سے ٹریک کو بہت نقصان پہنچا، اس وقت کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی وجہ سے بھی حالات انتہائی خراب ہوئے، جس کی وجہ سے ریلوے ٹریک کو بند کیا گیا تھا، جو اب تک بحال نہ ہو سکا۔

    اب پاک، افغان، ازبکستان نے اس ٹریک کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کر دی ہیں، ریلوے حکام کے مطابق ریلوے ٹریک افغانستان سے ہوتا ہوا ازبکستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک تک جائے گا، اس ٹریک کی بحالی سے جہاں تجارت کو فروغ ملے گا، وہاں عوام کو بھی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

  • گھوٹکی ٹرین حادثہ: ریلوے آپریشن تاحال بحال نہ ہوسکا، مسافر خوار، کروڑوں روپے کا نقصان

    گھوٹکی ٹرین حادثہ: ریلوے آپریشن تاحال بحال نہ ہوسکا، مسافر خوار، کروڑوں روپے کا نقصان

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں ہونے والے ہولناک ٹرین حادثے کے بعد ریلوے آپریشن تاحال بحال نہ ہوسکا، متعدد ٹرینیں منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان الگ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی ٹرین حادثے کے بعد متاثرہ ٹرین آپریشن 2 دن بعد بھی معمول پر نہ آسکا، مسافر اور کارگو ٹرین آپریشن کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ ٹریک مقررہ اسپیڈ کے لیے مکمل بحال ہونے میں ایک ہفتے سے زائد کا وقت درکار ہے، ٹریک پر ٹرینیں 10 سے 20 کلو میٹر کے درمیان رفتار سے چلائی جارہی ہیں۔

    کارگو ٹرین آپریشن 3 دن سے معطل ہونے سے محکمہ ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

    حادثے کے بعد منگل کو کراچی سے 14 ٹرینیں منسوخ کی گئیں، منگل اور بدھ کی درمیانی شب صرف 3 ٹرینیں چلائی گئیں۔

    خیبر میل، گرین لائن اور سکھر ایکسپریس کی روانگی تاخیر کاش کار ہے جبکہ اتوار اور پیر کو روانہ ہونے والی ٹرینیں 25 سے 30 گھنٹے تاخیر سے منزل مقصود پر پہنچیں گی۔

  • بھارت کی ریلوے لائنیں موت کا گڑھ بن گئیں

    بھارت کی ریلوے لائنیں موت کا گڑھ بن گئیں

    نئی دہلی: بھارت کی ریلوے لائنیں موت کا گڑھ بن گئیں، محکمہ ریلوے نے مختلف حادثات میں ہر سال ہزاروں افراد کے پٹریوں پر مرنے کا انکشاف کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں بھارت میں صرف ریلوے لائنوں پر 8 ہزار 733 افراد کی اموات ہوئی ہیں، جن کی اکثریت کرونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے ملک گیر لاک ڈاؤن کے بعد شہروں سے اپنے گھروں کو واپس جانے والے افراد کی ہے۔

    اتنی زیادہ اموات اس لیے ہوئی ہیں کہ گزشتہ سال کے بیشتر حصے میں ملک میں مسافر ٹرینوں پر پابندی رہی ہے۔

    یہ انکشاف ریلوے بورڈ نے اپنے اعداد و شمار میں کیا ہے، اعداد و شمار جنوری سے دسمبر 2020 کے دوران کے ہیں۔

    ریلوے بورڈ کا کہنا ہے کہ ریاستی پولیس کی جانب سے ملنے والی معلومات کے مطابق جنوری 2020 سے دسمبر 2020 کے دوران ریلوے لائنوں پر 805 افراد زخمی اور 8 ہزار 733 افراد ہلاک ہوئے۔

    ان میں سے زیادہ تر افراد نقل مکانی کرنے والے مزدور تھے جنہوں نے سڑک یا شاہراہ کے مقابلے میں چھوٹا راستہ سمجھتے ہوئے ریلوے لائن پر پیدل چلنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس کے علاوہ انہوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں پر پولیس کے ہتھے چڑھنے سے بچنے کے لیے بھی ریلوے لائن کا انتخاب کیا تھا۔

    ایک عہدیدار کے مطابق یہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ مسافر ٹرینوں کی بندش کی وجہ سے کوئی ٹرین نہیں چلے گی، لیکن 25 مارچ 2020 کو لاک ڈاؤن لگنے کے بعد سے مال گاڑیاں چل رہی تھیں۔

    گزشتہ سال 8 مئی کو ضلع اورنگ آباد میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جب ایک مال گاڑی ریلوے لائن پر چلنے والے مزدوروں پر چڑھ گئی تھی، جس میں 16 مزدور مارے گئے تھے۔ یہ بدقسمت افراد مدھیہ پردیش اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔

    مختلف ریاستوں سے جمع کیے گئے ریلوے ڈیٹا کے مطابق 2016 سے 2019 کے دوران ریلوے لائنوں پر 56 ہزار 271 افراد مرے اور 5 ہزار 938 زخمی ہوئے۔

    سنہ 2016 میں ریلوے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہزار 32 تھی۔ 2017 میں 12 ہزار 832، 2018 میں 14 ہزار 197 اور 2019 میں 15 ہزار 204 لوگ ریلوے لائنوں پر ہلاک ہوئے۔

  • ریلوے 50 سال خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا: اعظم سواتی

    ریلوے 50 سال خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا: اعظم سواتی

    اسلام آباد: وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ آئندہ 6 سے 9 ماہ میں ریلوے بھاری نقصان سے باہر نکل آئے گا، ریلوے 50 سال کے خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ آئندہ 6 سے 9 ماہ میں ریلوے بھاری نقصان سے باہر نکل آئے گا، بینک کرپٹ ادارے کو کھڑا کرنے کے لیے ٹیم بنانی پڑتی ہے۔

    اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ریلوے 50 سال کے خسارے کے بعد پہلی بار منافع بخش بن ادارہ جائے گا، پنشن فنڈز کی مد میں سے 1 لاکھ 32 ہزار لوگوں کو ادا کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فریٹ ٹرین میں سب سے زیادہ آمدن ہے، وزیر اعظم نے ایک وزراتی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، ریلوے فریٹ کی بڈ آئندہ 3 دنوں میں جاری کر دی جائے گی۔

    اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ریلوے اراضی کی نشاندہی کی ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ سے ورکرز اور افسران کے لیے رہائشی منصوبہ بنائیں گے، باقی ریلوے اراضی کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔

  • موسم گرما: ٹرینوں کے لیے نئے اوقات کار جاری

    موسم گرما: ٹرینوں کے لیے نئے اوقات کار جاری

    لاہور: پاکستان ریلویز نے ٹرینوں کے لیے موسم گرما کے نئے اوقات کار جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق موسم گرما کے لیے ٹرینوں کے لیے نئے اوقات کار 15 اپریل 2021 سے نافذ العمل ہوں گے، محکمہ ریلوے نے اپ اینڈ ڈاؤن ٹریک کی 10 ٹرینوں کو نئے اسٹاپ دے دیے ہیں۔

    عوام ایکسپریس کو لاہور کینٹ، سرسید ایکسپریس کو جہلم اسٹاپ کرنے کی اجازت مل گئی ہے، فرید ایکسپریس کو ڈرگ روڈ، جعفر ایکسپریس کو خانپور، گجر خان، لاہور کینٹ پر رکنے کی اجازت ملی ہے۔

    ترجمان کے مطابق رحمان بابا ایکسپریس کو لالہ موسیٰ ریلوے اسٹیشن پر اسٹاپ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، تیز گام کا گھوٹکی اور عوام ایکسپریس کا پبی ریلوے اسٹیشن پر اسٹاپ ختم کر دیا گیا۔

    اپ اینڈ ڈاؤن کی 8 ٹرینوں کے مختلف اسٹیشنز پر عارضی اسٹاپ کو مستقل کر دیا گیا ہے، اپ اینڈ ڈاؤن کی 8 ٹرینوں کے مختلف اسٹیشنز سے روانگی کے اوقات کار بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں۔

    نئے شیڈول کے مطابق فرید ایکسپریس لاہور سے صبح 5 کی بجائے صبح 6 بجے روانہ ہوگی، مہر ایکسپریس ملتان سے شام 4 بج کر 30 منٹ کی بجائے شام 5 بجے روانہ ہوگی، مہر ایکسپریس روالپنڈی سے شام 4 بج کر 45 منٹ کی بجائے شام 5 بجے روانہ ہوگی۔

    لاثانی ایکسپریس سیالکوٹ سے صبح 6 بجے کی بجائے صبح 5 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہوگی، نارووال ایکسپریس لاہور سے صبح ساڑھے 6 کی بجائے صبح 9 بج کر 10 منٹ پر روانہ ہوگی، نارووال سے سہ پہر 3 بج کر 30 منٹ کی بجائے شام 4 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہوگی۔

  • ڈرائیورز کی حاضر دماغی، ریل بڑے حادثے سے بچ گئی (ویڈیو)

    ڈرائیورز کی حاضر دماغی، ریل بڑے حادثے سے بچ گئی (ویڈیو)

    کراچی: ٹرین ڈرائیورز کی حاضر دماغی کی وجہ سے ریل ممکنہ بڑے حادثے سے بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرین ڈرائیورز کی حاضر دماغی نے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس کو رن پٹھانی اسٹیشن کے قریب خطرناک حادثے سے بچا لیا۔

    رپورٹ کے مطابق رن پٹھانی کے قریب ریل کی پٹری ٹوٹی ہوئی تھی، ویڈیو میں پٹری کے ٹوٹے ہوئے حصے کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    عوام ایکسپریس کے ڈرائیور ناصر اور اسسٹنٹ ڈرائیور محمد ذیشان نے ٹوٹے حصے کو دیکھ لیا، اور بر وقت بریک لگا کر ٹرین کو حادثے سے بچا لیا۔

    روہڑی ٹرین حادثہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی

    بر وقت بریک لگائے جانے سے ٹرین میں سوار سینکڑوں مسافروں کی قیمتی جانیں محفوظ رہیں۔

    واضح رہے کہ سکھر کے قریب منڈو ڈیرو اسٹیشن کے قریب 7 مارچ کو کراچی ایکسپریس کو خوف ناک حادثہ پیش آیا تھا، نان اسٹاپ کراچی ایکسپریس پٹری سے اترنے سے حادثے میں ایک خاتون جاں بحق ہوئی تھی۔

    ان دنوں ریل حادثات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، گزشتہ ہفتے صرف چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں 5 ریل حادثات پیش آئے تھے، جو ریلوے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

  • عوام خود ٹرین پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے

    عوام خود ٹرین پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں کے سی آر کی لائن پر عوام کو خود پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے تاحال مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی ہے، سٹی سے اورنگی تک پھاٹک موجود ہے لیکن ٹرین کی آمد کے وقت اسے بند کرنے والا کوئی نہیں۔

    ریلوے کی جانب سے نامکمل انتظامات کے باعث عوام خود ٹرین کی آمد کے وقت پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے ہیں۔

    سائٹ ایریا میں کھلے پھاٹک کے دوران کے سی آر ٹرین کی آمد نے اس وقت لوگوں میں افراتفری مچا دی جب پھاٹک پر شدید ٹریفک جام تھا اور اسی دوران کے سی آر ٹرین سامنے سے آنے لگی۔

    ادھر ترجمان ریلوے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سٹی سے اورنگی 14 کلو میٹر کے سی آر ٹریک کے تمام پھاٹکوں پرگیٹ لگے ہیں، اور ان پر گیٹ مین بھی تعینات ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ آج گیٹ کے نزدیک ٹرک کا ایکسل ٹوٹنے سے گیٹ بند نہیں ہو سکا تھا، دونوں گیٹ مینز نے ٹریفک کو روکا اور انجن کو پاس کروایا۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ گیٹ مینز ٹی ایل اے ملازمین ہیں، پھاٹک پر پیش آنے والے واقعے کے سلسلےمیں ان کے خلاف قوانین کے مطابق کارروائی ہوگی، واقعے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

  • روہڑی ٹرین حادثہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی

    روہڑی ٹرین حادثہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی

    لاہور: کراچی ایکسپریس ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی، ٹریک کی خستہ حالی کے باعث کراچی ایکسپریس کی بوگیاں ڈی ریل ہوئیں تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر روہڑی کے قریب گزشتہ روز ہونے والے ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حادثے کے بعد 490 کلو میٹر پر ٹریک کی فش پلیٹ تازہ ٹوٹی پائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 490 کلو میٹر پر ڈیڑھ فٹ ٹریک کا ٹکڑا ٹوٹا ہوا پایا گیا، کوچ نمبر 12306 اور 12412 کے درمیان کپلنگ ٹوٹا ہوا تھا، ٹریک کمزور ہونے کے باعث انجینئرنگ رکاوٹ اور اسپیڈ 65 کلو میٹر مقرر تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈرائیور نے کاشن انڈیکیٹر کا مشاہدہ کیا اور سپیڈ 65 کلو میٹر پر کنٹرول کے لیے بریک لگایا، ٹرین 2402 فٹ گھسیٹی گئی جو ظاہر کرتی ہے کہ اوور سپیڈ تھی۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انجن ڈیٹا اور ٹریک فرانزک رپورٹ سے ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے گا، حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیر ریلوے کو بھجوا دی گئی۔

    یاد رہے کہ صوبہ سندھ کی تحصیل پنوں عاقل کے قریب مندو ڈیرو ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ روز کراچی ایکسپریس کی 10 بوگیاں ٹریک سے اترنے کے بعد الٹ گئی تھیں جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق جب کہ 40 افراد زخمی ہوئے۔

    سکھر ٹرین حادثہ: متاثرہ پٹری کو جدید مشینری کے بجائے ہاتھ کی آری سے کاٹے جانے کی ویڈیو منظر عام پر

    روہڑی ٹرین حادثے نے ریلوے کے محکمہ جاتی نظام کی قلعی کھول دی ہے، حادثے کے بعد بھی جدید مشینری کہیں نظر نہ آئی، اپ ٹریک کی بحالی کا کام 17 سے زائد گھنٹے چلتا رہا، لیزر ٹیکنالوجی کے دور میں 2 مزدور آری لیے ٹوٹا ٹریک کاٹتے رہے، اور مینئول ٹرالی گھسیٹتے مزدور سیمنٹ کے پلرز ادھر اُدھر کرتے رہے۔

    حادثے کے بعد سی ای اور ریلویز اور ایف جی آئی آر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے، حکام کے بیانات میں واضح تضاد نظر آیا کہ یہ حادثہ تھا یا تخریب کاری، جائے حادثہ پر لوہے کے ٹریک کے ایک برابر کٹے ٹکڑے پائے گئے، جہاں ٹریک ثابت تھا وہاں سے پلرز کیوں غائب تھے۔

    واضح رہے کہ رپورٹ آنے سے قبل ہی کمشنر سکھر نے ٹرین ڈرائیور کو ذمہ دار قرار دے دیا تھا۔

  • پاکستان اور ترکی کے درمیان ٹرین سروس ایک دہائی بعد بحال

    پاکستان اور ترکی کے درمیان ٹرین سروس ایک دہائی بعد بحال

    اسلام آباد: ایک دہائی بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان کارگو ٹرین سروس بحال ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نو سال کے وقفے کے بعد ترکی اور پاکستان کے درمیان کارگو ٹرین دوبارہ بحال ہو رہی ہے، اس سلسلے میں پہلی ٹرین 4 مارچ کو استنبول سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگی۔

    پاکستان کی وزارت ریلویز کا کہنا ہے کہ 4 مارچ کو استنبول سے تجارتی سامان لے کر کارگو ٹرین ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان پہنچے گی۔

    استنبول سے سفر شروع کرنے والی کارگو ٹرین 12 روز بعد 16 مارچ کو اسلام آباد کے ڈرائی پورٹ پر پہنچے گی، یہ ٹرین ایران کے شہر زاہدان سے کوئٹہ اور پھر اسلام آباد آئے گی، جہاں وزیر ریلوے اعظم خان سواتی اس کا استقبال کریں گے۔

    پاک ترکی کارگو ٹرین 12 روز میں مجموعی طور پر ساڑھے 6 ہزار کلو میٹر فاصلہ طے کرے گی، ٹرین کی واپسی 19 مارچ کو ہوگی۔

    پاکستان نے ترکی سے آنے والی کارگو ٹرین سے متعلق اکنامک کوآرڈیشن آرگنائزیشن (ای سی او) سے رابطہ کر لیا ہے، ایرانی حکام کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے ترکی اور پاکستان کے درمیان کارگو ٹرین کا آغاز 14 اگست 2009 میں ہوا تھا، آخری کارگو ٹرین اسلام آباد سے استنبول کے لیے 5 نومبر 2011 کو روانہ ہوئی تھی جب کہ ترکی سے آخری کارگو ٹرین 9 دسمبر 2011 کو پہنچی تھی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کارگو ٹرین سروس معطل ہو گئی، اس دوران ترکی سے پاکستان میں 6 کارگو ٹرینیں آئیں۔

    کارگو ٹرین ہر مہینے کی پہلی جمعرات کو روانہ ہوا کرے گی، اس ٹرین کی لمبائی 420 میٹر ہے، کارگو ٹرین ایران تک 90 گھنٹے اور ایران سے پاکستان تک 135 گھنٹے سفر کرے گی۔

  • پاکستان ریلوے کا بکنگ سسٹم اب تک بحال نہ ہوسکا

    پاکستان ریلوے کا بکنگ سسٹم اب تک بحال نہ ہوسکا

    کراچی: پاکستان ریلوے کا بکنگ سسٹم 24 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی بحال نہ ہوسکا، ریلوے کے آئی ٹی ایکسپرٹ کی ناکامی کے بعد نجی شعبے کے آئی ٹی ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کا ریزرویشن سسٹم 24 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی بحال نہ ہوسکا، ریلوے کا بکنگ سسٹم گزشتہ روز بیٹھ گیا تھا۔

    ریلوے کا شعبہ آئی ٹی اپنے ہی سسٹم کی خرابی گھنٹوں گزرنے کے بعد بھی تلاش نہ کرسکا، ذرائع کے مطابق بکنگ سسٹم بحال کرنے کے لیے نجی شعبے کے آئی ٹی ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ٹکٹ کاؤنٹر اور آن لائن بکنگ بند ہونے سے ریلوے کو اب تک لاکھوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، آن لائن ٹکٹوں کا سسٹم بھی فعال نہ ہو سکا جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر بکنگ سسٹم دینے والی کمپنیوں کو بروقت ادائیگی نہ کرنے پر نظام خراب ہوا۔ ڈرائیور کنٹرولڈ آپریشن (ڈی سی او) ناصر نذیر کا کہنا ہے کہ ریلوے ہیڈ کوارٹر میں ڈیٹا بیس کریش ہوا جو جلد ٹھیک ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ ریلوے کا بکنگ سسٹم گزشتہ روز 8 بجے سے بند ہے، گزشتہ روز ریلوے گارڈز ریزرویشن چارٹ کے بغیر ٹرینوں میں روانہ ہوئے۔