Tag: ریل حادثات

  • اوہائیو میں ہولناک ٹرین حادثے اور فلم ’وائٹ نوائز‘ کے منظر میں حیرت انگیز مماثلت

    اوہائیو میں ہولناک ٹرین حادثے اور فلم ’وائٹ نوائز‘ کے منظر میں حیرت انگیز مماثلت

    اوہائیو: امریکی ریاست اوہائیو میں ٹرین حادثے نے فلم کی ہولناکیاں حقیقتی زندگی میں دکھا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دس دن قبل امریکی ریاست اوہائیو میں زہریلے مواد لے جانے والی مال بردار ٹرین پٹری سے اتر گئی تھی، اس واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا لیکن اس نے علاقے میں لوگوں کی رہائش کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

    ٹرین کی بوگیوں میں ونائل کلورائڈ، بیوٹائل ایکرائلیٹ، ایتھائل ہیکسائل ایکرائلیٹ اور ایتھیلین گلائکول مونو بوٹیل ایتھر جیسا زہریلا مواد موجود تھا۔

    زہریلے کیمیکل کے اخراج کی وجہ سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ پچھلے ہی برس 2022 میں اسی علاقے میں فلم ’وائٹ نوائز‘ کی عکس بندی میں سب کچھ ایسا دکھایا گیا تھا، فلم میں 50 ٹرین بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں، جن میں سے 20 بوگیوں میں خطرناک مادہ تھا۔

    اوہائیو واقعے میں بیس بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں اور ان میں ہول ناک طور سے آگ لگ گئی تھی، جس کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آ چکی ہیں۔

    حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اوہائیو کے رہائشی 37 سالہ بین رتنر نے فلم وائٹ نوائز میں ایکسٹرا کے طور پر کام کیا تھا، اور اب حقیقی حادثہ بھی ان کے گھر کے قریب پیش آیا ہے۔

    فلم کا منظر

    سڑک پر ٹریفک جام کا منظر ہے، کاروں کی لمبی قطار ہے اور بین رتنر ایک کار میں بیٹھا ہے، ایسے میں مال بردار ٹرین ایک ٹینکر ٹرک سے ٹکرا جاتی ہے، گاڑیاں وہاں سے نکلنے کی کوشش کر رہی ہیں، کہ ایک دھماکا ہوتا ہے اور ماحول خطرناک زہروں سے بھر جاتا ہے۔ اس کے بعد فلم میں شہر کے لوگوں کو باہر نکالا جاتا ہے۔

    2022 کی یہ فلم اوہائیو کے آس پاس شوٹ کی گئی تھی اور یہ ڈان ڈیلیلو کے ناول پر مبنی ہے، یہ کتاب 1985 میں بھارت کے شہر بھوپال میں ہونے والی کیمیائی تباہی کے فوراً بعد شائع ہوئی تھی جس میں تقریباً 4000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    رتنر اور اس کا خاندان، بیوی لِنڈسے، ان کے بچے سیمون، لزی، للی اور بروڈی اب حقیقت میں وہ افسانہ جی رہے ہیں، جسے انھوں نے اسکرین پر لانے میں مدد کی تھی۔

  • 2018 سے اب تک ہونے والے ٹرین حادثات، اموات

    2018 سے اب تک ہونے والے ٹرین حادثات، اموات

    لاہور: ریلوے ہیڈ کوارٹر نے رواں برس سمیت چار برسوں کے دوران ہونے والے ریل حادثات سے متعلق ایک رپورٹ تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2018 سے 2021 تک، اب تک 455 حادثات پیش آ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے ہیڈکوارٹر کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ وزرات ریلوے کو بھجوائی گئی ہے، یہ رپورٹ 2018-21 کے درمیان ریل حادثات اور ان میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اعداد و شمار پر مشتمل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2018-21 کے درمیان 455 ٹرین حادثات میں 270 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ ان حادثات میں 396 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں 131 ٹرین حادثات پیش آئے، جن میں 39 افراد جاں بحق اور 64 زخمی ہوئے۔ 2019 میں 159 حادثات میں 134 افراد جاں بحق، جب کہ 63 زخمی ہوئے۔ 2020 میں 135 ٹرین حادثات میں 56 افراد جاں بحق،اور 142 زخمی ہوئے، جب کہ 2021 میں اب تک 30 حادثات پیش آئے ہیں، جن میں 41 افراد جاں بحق، اور 27 زخمی ہو چکے ہیں۔

    گھوٹکی : دومسافر ٹرینیں ٹکراگئیں، 50افراد جاں بحق۔ 70 زخمی

    سب سے بڑا ٹرین حادثہ شیخ رشید کی وزارت کے دور میں ہوا، 2019 میں تیزگام حادثے میں آگ لگنے سے 73 افراد جاں بحق ہوئے تھے، ریلوے کو رولنگ اسٹاک بوگیاں اور 5 کروڑ روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

    سکھر ڈویژن میں 3 ماہ میں 2 مسافر اور 3 مال بردار ٹرینوں کے حادثات پیش آئے، پہلا حادثہ منڈے ڈیرو کے مقام پر، دوسرا ریتی اسٹیشن کے قریب ہوا، 3 ماہ میں سکھر کے قریب مال بردار گاڑیوں کے ڈبے اترنے کے 46 واقعات ہوئے، جب کہ 3 ماہ میں خانپور کے مقام پر 2 مال بردار گاڑیوں کے حادثات ہوئے تھے۔

  • حیدر آباد حادثے کے بعد ٹرین آپریشن تا حال تاخیر کا شکار

    حیدر آباد حادثے کے بعد ٹرین آپریشن تا حال تاخیر کا شکار

    کراچی: تین دن قبل پیش آنے والے حیدر آباد حادثے کے بعد ٹرین آپریشن تا حال تاخیر کا شکار ہے، ٹرینیں تاخیر سے آنے کی وجہ سے کراچی سے روانگی میں بھی تاخیر کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو حیدر آباد ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک ہی ٹریک پر چلنے والی دو ریل گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے کے حادثے کے بعد سے اب تک ٹرین آپریشن بحال نہیں کیا جا سکا ہے۔

    ریل گاڑیاں تاخیر سے کراچی آ رہی ہیں جس کی وجہ سے کراچی سے جانے والی ٹرینیں بھی تاخیر سے نکل رہی ہیں۔

    لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس 5 گھنٹے تاخیر سے سوا 9 بجے روانہ ہوگی، ملت ایکسپرس ایک گھنٹہ 45 منٹ تاخیر سے 6 بج کر 45 منٹ پر روانہ ہوگی۔

    تیزگام ایکسپریس 2 گھنٹے تاخیر سے 7 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہوگی جب کہ سکھر ایکسپریس ایک گھنٹہ تاخیر سے رات 11 بجے روانہ ہوگی۔

    تازہ خبریں پڑھیں:  اضافی ریل گاڑیاں حادثات کی وجہ بن رہی ہیں: سابق وزیر ریلوے سعد رفیق

    ریلوے حکام نے ہدایت جاری کی ہے کہ مسافر معلومات کے لیے ریلوے انکوائری 117ـ021 پر رابطہ کریں۔

    یاد رہے کہ حیدر آباد کے قریب کراچی سے جانے والی جناح ایکسپریس مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی، اس حادثے میں تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    جاں بحق ہونے والوں میں جناح ایکسپریس کا ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ شامل تھے، حادثہ اتنا شدید تھا ٹرینوں کے ٹکرانے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

  • شیخ رشید کو وزارت ملنے کے بعد ریل حادثات بڑھ گئے: اپوزیشن، استعفے کا مطالبہ

    شیخ رشید کو وزارت ملنے کے بعد ریل حادثات بڑھ گئے: اپوزیشن، استعفے کا مطالبہ

    لاہور/ کراچی: اپوزیشن نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے انھیں وزارت ملی ہے، ٹرینوں کے حادثات بڑھ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے حیدر آباد کے قریب ٹرین حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثہ شیخ رشید کی ناکامی ہے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے ریلوے حادثے پر وزیر ریلوے سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کو جب سے وزارت ملی، ٹرینوں کے حادثات بڑھ گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف بیان کی بہ جائے کام پر توجہ دی ہوتی تو حادثہ نہ ہوتا، وزیر اعظم مغربی جمہوریت پر چلتے ہوئے وزیر ریلوے سے استعفیٰ لیں، نیز ریلوے حادثے پر شیخ رشید کے خلاف مقدمہ بھی ہونا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی سے جانے والی جناح ایکسپریس مال گاڑی سے ٹکرا گئی، تین افراد جاں بحق

    دریں اثنا، پی پی رہنما نفیسہ شاہ نے بھی کہا ہے کہ شیخ رشید ریلوے نہیں چلا سکتے تو مستعفی ہو جائیں، ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہے، مسافروں کا کوئی پرسان حال نہیں، ریلوے کی طرح حکومت کی ریل گاڑی بھی حادثات کا شکار ہے، نا اہلی پر شرمندگی کی بہ جائے حکومت ڈھٹائی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

    ادھر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ زبان اور ریلوے سنبھالنا شیخ رشید کے بس کی بات نہیں ہے، شیخ رشید کی توجہ وزارت پر کم اور چاپلوسی پر زیادہ ہے، ان کی نا اہلی کی وجہ سے ریلوے خسارے کا شکار ہے۔

    خیال رہے وزیر ریلوے نے ٹرین حادثے کی 24 گھنٹے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا ہے، ادھر ایس ایس پی ریلوے کراچی ڈویژن شہلا قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ڈاؤن ٹریک کلیئر کر دیا گیا ہے، جب کہ اپ ٹریک پر ریسکیو کا کام جاری ہے، حادثے کی وجوہ کا تعین ریسکیو آپریشن کے بعد کیا جائے گا۔