Tag: ریل حادثہ

  • علامہ اقبال ایکسپریس کو حادثہ، ڈرائیور نے بروقت ایمرجنسی بریک لگا کر بڑے حادثے سے بچا لیا

    علامہ اقبال ایکسپریس کو حادثہ، ڈرائیور نے بروقت ایمرجنسی بریک لگا کر بڑے حادثے سے بچا لیا

    نوشہروفیروز: پڈعیدن کے قریب علامہ اقبال ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، ریلوے پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرین کی 2 بوگیاں پٹری سے اتریں تاہم مسافر محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے سیالکوٹ جانے والی ٹرین علامہ اقبال ایکسپریس کو پڈ عیدن کے مقام پر حادثہ پیش آیا ہے، تاہم ٹرین ڈرائیور نے بروقت ایمرجنسی بریک لگا کر ٹرین کو بڑے حادثے سے بچا لیا۔

    6 گھنٹے گزرنے کے باوجود اپ ریلوے ٹریک کلیئر نہ ہو سکا ہے، پڈعیدن میں ٹرین حادثے کے مقام پر مرمت کا کام جاری ہے، روہڑی سے آئی ریلیف ٹرین متاثرہ بوگیاں اٹھانے میں مصروف ہے۔

    ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2 سے 4 گھنٹے میں مکمل کر کے اپ ٹریک کو بحال کر دیا جائے گا، علامہ اقبال ایکسپریس شیڈول سے پہلے ہی ڈیڑھ گھنٹے تاخیر کا شکار تھی، ٹرین کی بوگیاں اترنے سے اپ ٹریک پر دیگر ٹرینوں کی آمد و رفت بھی معطل ہو گئی۔

    ریلوے انتظامیہ کے مطابق ملتان جانے والی بہاالدین ذکریا ایکسپریس کو کوٹ لالو اسٹیشن پر روک لیا گیا ہے، جب کہ ملتان جانے والی فریدالدین ایکسپریس کو باندی اسٹیشن پر روک لیا گیا ہے۔

    ریلوے ذرائع کے مطابق ریلیف ٹرین روہڑی سے کرین بوگی کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچی، تاہم اسے جائے حادثہ پہنچنے میں 3 گھنٹے لگے، ریلیف ٹرین کی کرین سے بوگیوں کو ٹریک سے اٹھایا جا رہا ہے۔

    ڈی سی او کا کہنا ہے کہ متاثرہ بوگیوں سے آگے والی بوگیوں کو الگ کر کے بھریا روڈ اسٹیشن روانہ کر دیا گیا تھا، دوسری طرف مسافروں کی پریشانی کم کرنے کے لیے سکھر ڈویژن انتظامیہ کی جانب سے چائے، جوسز اور پانی کی فراہمی کا انتظام کیا گیا۔

    پشاور جانے والی خیبر میل کو 4 گھنٹے سے نوابشاہ اسٹیشن پر روکا گیا ہے، جب کہ پرئمیر ٹرین گرین لائن ایکسپریس 4 گھنٹے سے دوڑ اسٹیشن پر رکی ہوئی ہے۔ اسٹیشن ماسٹر پڈعیدن کا کہنا ہے کہ اپ ٹریک بند ہونے پر ٹرینوں کو ڈاؤن ٹریک سے گزارا جا رہا ہے۔

  • ویڈیو: ریلوے پولیس اہلکار نے عید اسپیشل ٹرین کو بڑے حادثے سے بچا لیا

    ویڈیو: ریلوے پولیس اہلکار نے عید اسپیشل ٹرین کو بڑے حادثے سے بچا لیا

    کراچی: سٹی اسٹیشن کراچی سے آج روانہ ہونے والے پہلی عید اسپیشل ٹرین ایک بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی، کوئٹہ ریلوے پولیس کے ایک اہل کار نے بروقت ٹرین کو حادثے سے بچا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج منگل کو پہلی عید اسپیشل ٹرین ریلوے اسٹیشن ہرک اور مچھ سائیڈنگ کے درمیان پہنچی تو کوچ کی ڈیسک بریک میں اچانک آگ لگ گئی، تاہم ریلویز پولیس کوئٹہ کے اے ایس آئی شفیق شہزاد نے اسے کسی بڑے حادثے سے بچا لیا۔

    آگ لگنے پر ایسکارٹ انچارج اے ایس آئی شفیق شہزاد نے آگ بجھانے والے آلے کے ذریعے بر وقت قابو پایا، اور اہل کار کی بہادری اور ذمے داری کی بدولت سینکڑوں مسافر بڑے حادثے سے بچ گئے۔

    آگ پر قابو پانے کے بعد ٹرین کو دن ساڑھے 12 کے قریب منزلِ مقصود کے لیے روانہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آج کراچی سے پہلی عید اسپیشل ٹرین سٹی اسٹیشن سے روانہ ہوئی تھی، کراچی سے پشاور جانے والی ٹرین میں 1202 مسافر سوار تھے، یہ ٹرین 13 کوچز پر مشتمل تھی، جس نے 28 اسٹیشنوں پر رکنا تھا۔

    ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ عید اسپیشل ٹرین سے ریلوے کو 32 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی ہے، آج روانہ ہونے والی ٹرین کل رات 3 بجے پشاور پہنچے گی۔

  • ڈرائیورز کی حاضر دماغی، ریل بڑے حادثے سے بچ گئی (ویڈیو)

    ڈرائیورز کی حاضر دماغی، ریل بڑے حادثے سے بچ گئی (ویڈیو)

    کراچی: ٹرین ڈرائیورز کی حاضر دماغی کی وجہ سے ریل ممکنہ بڑے حادثے سے بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرین ڈرائیورز کی حاضر دماغی نے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس کو رن پٹھانی اسٹیشن کے قریب خطرناک حادثے سے بچا لیا۔

    رپورٹ کے مطابق رن پٹھانی کے قریب ریل کی پٹری ٹوٹی ہوئی تھی، ویڈیو میں پٹری کے ٹوٹے ہوئے حصے کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    عوام ایکسپریس کے ڈرائیور ناصر اور اسسٹنٹ ڈرائیور محمد ذیشان نے ٹوٹے حصے کو دیکھ لیا، اور بر وقت بریک لگا کر ٹرین کو حادثے سے بچا لیا۔

    روہڑی ٹرین حادثہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی

    بر وقت بریک لگائے جانے سے ٹرین میں سوار سینکڑوں مسافروں کی قیمتی جانیں محفوظ رہیں۔

    واضح رہے کہ سکھر کے قریب منڈو ڈیرو اسٹیشن کے قریب 7 مارچ کو کراچی ایکسپریس کو خوف ناک حادثہ پیش آیا تھا، نان اسٹاپ کراچی ایکسپریس پٹری سے اترنے سے حادثے میں ایک خاتون جاں بحق ہوئی تھی۔

    ان دنوں ریل حادثات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، گزشتہ ہفتے صرف چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں 5 ریل حادثات پیش آئے تھے، جو ریلوے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

  • ریلوے پھاٹک نہ ہونے سے ایک اور حادثہ، 5 افراد جاں بحق

    ریلوے پھاٹک نہ ہونے سے ایک اور حادثہ، 5 افراد جاں بحق

    سکھر: روہڑی کے قریب پیارو واہ کے مقام پر ریلوے پھاٹک نہ ہونے کی وجہ سے حادثے میں پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے پھاٹک نہ ہونے سے ایک اور حادثہ پیش آ گیا، سکھر میں روہڑی کے قریب ریلوے انجن کی زد میں آ کر موٹر سائیکل سوار دو بچوں سمیت 5 افراد کی جانیں چلی گئیں۔

    حادثہ پیارو واہ کے مقام پر پھاٹک کراس کرتے وقت پیش آیا، ریسکیو ذرایع کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں دو مرد ایک خاتون اور دو بچے شامل ہیں، متوفی افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

    اطلاعات کے مطابق بد قسمت خاندان والے قریبی گاؤں میں ماموں کے گھر جا رہے تھے کہ حادثہ پیش آ گیا، دوسری طرف ذرایع کا کہنا ہے کہ خالی انجن روہڑی سے میرپور ماتھیلو جا رہا تھا،حادثہ روہڑی کے قریب پیارو واہ کے مقام پر 484 کلو میٹر کے مقام پر پیش آیا۔

    سندھ حکومت نے محکمہ ریلوے سے ریلوے پھاٹکوں پر گیٹ لگوانے کا مطالبہ کر دیا

    واضح رہے کہ سندھ میں ریلوے لائنز پر پھاٹک نہ ہونے سے تواتر کے ساتھ حادثات پیش آ رہے ہیں، جن میں قیمتی انسانی جانیں ضایع ہو رہی ہیں، تاہم وزارت ریلوے کی جانب سے تاحال اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔

    گزشتہ ہفتے سندھ حکومت نے محکمہ ریلوے سے صوبے میں ایک بار ریلوے پھاٹکوں پر گیٹ لگوانے کا مطالبہ کیا تھا، صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ محکمہ ریلوے کی نا اہلی کی وجہ سے پھاٹکوں پر 50 سے زائد حادثات ہو چکے ہیں، پھاٹکوں پر کئی بار گیٹ لگانے کا کہا گیا لیکن کوئی سننے کو تیار نہیں۔

  • مزید 2 ریل گاڑیاں حادثے کا شکار ہو گئیں

    مزید 2 ریل گاڑیاں حادثے کا شکار ہو گئیں

    کراچی/فیصل آباد: ریل حادثات رکنے میں نہیں آ رہے، دو مزید ریل گاڑیاں حادثے کا شکار ہو گئی ہیں، ایک حادثہ سندھ کے شہر کوٹری جب کہ دوسرا پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال ایکسپریس کو سندھ کے ضلع جام شورو کے تعلقہ کوٹری میں حادثہ پیش آ گیا ہے، ریل کی 2 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، جس کے باعث ڈاؤن ٹریک بلاک ہو گیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق علامہ اقبال ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اترنے کے واقعے میں تمام مسافر محفوظ رہے، ریلوے حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بوگیوں کو پٹری پر رکھ کر ریل گاڑی کو روانہ کر دیا، کراچی آنے والا ٹرین اپنے ٹریک پر بحال ہو گیا۔

    سال 2019 محکمہ ریلوے کے لیے حادثوں کا سال رہا

    ادھر فیصل آباد میں بھی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کا انجن پٹری سے اتر گیا، ریلوے انتظامیہ نے بتایا کہ انجن کو واپس پٹری پر لانے کا کام جاری ہے۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں متعدد بار ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اتر چکی ہیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں ریل کی پٹریوں پر آئے روز ریل گاڑیاں حادثے کا شکار ہو رہی ہیں، پٹری سے ریل کے اترنے کے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں، اپوزیشن کی جانب سے وزیر ریلوے کو بھی اس کے لیے نشانہ بنایا گیا کہ جب سے شیخ رشید وزیر بنے ہیں تب سے حادثات بڑھ گئے ہیں، تاہم شیخ رشید نے کہا تھا کہ سب سے کم حادثات ان کے دور میں ہوئے۔

    اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2019 محکمہ ریلوے کے لیے حادثوں کا سال رہا، جہاں ملک کے مختلف علاقوں میں ریل گاڑیوں کو حادثات پیش آئے وہاں صرف سندھ کے ضلع سکھر کی حدود میں 2 درجن سے زائد حادثے ہوئے۔

  • ریل حادثے کے بعد پنجاب کا 100 مقامات پر ایمرجنسی سینٹرز بنانے کا فیصلہ

    ریل حادثے کے بعد پنجاب کا 100 مقامات پر ایمرجنسی سینٹرز بنانے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ لیاقت پور تحصیل سمیت 100 مقامات پر ایمرجنسی سینٹرز بنائیں گے، سانحہ تیز گام جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے فرسٹ ایڈ ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ میانوالی، لیہ سمیت مختلف شہروں میں 5 زچہ بچہ اسپتال بنا رہے ہیں، جب کہ گنگارام اسپتال میں مزید سہولتوں کے لہے ڈیپارٹمنٹس بنائے جائیں گے۔

    یاسمین راشد نے حادثات میں فرسٹ ایڈ کی ضرورت سے متعلق حکومتی اقدامات کے حوالے سے کہا کہ سانحہ تیز گام جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے فرسٹ ایڈ ضروری ہے، اس ضمن میں ایمرجنسی سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں جن کے قیام سے حادثات سے جلد نمٹنے میں مدد ملے گی۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ لیاقت پور تحصیل میں ایمرجنسی سینٹر ضرور ہونا چاہیے، 100 ایسی جگہوں پر ایمرجنسی سینٹرز بنائیں گے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی ایئر ایمبولینس میں گہری دل چسپی کا اظہار کیا ہے۔

    نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اچھے سے اچھے علاج کی کوشش کی گئی ہے، مریض کی مرضی اہم ہوتی ہے، نواز شریف اپنی مرضی سے گھر گئے ہیں، علاج کی سہولتوں سے وہ خود مطمئن تھے، تاہم کوئی بھی کسی کی زندگی اور صحت کی گارنٹی نہیں دے سکتا، ہم اپنی گارنٹی نہیں دے سکتے دوسروں کی کیسے دیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اللہ سے دعا کرتی ہوں ہمیں دوسروں کے لیے شفا کا ذریعہ بنائے، مریض کے معاملے پر ہم سمجھوتا نہیں کر سکتے، ڈاکٹرز کے لیے زندگی میں مریض سے زیادہ کوئی اہم نہیں ہوتا، حکومت پر ذمہ داری ڈالنے جیسے بیانات آئے تو بہت دکھ ہوا، خان صاحب سے بات کی اور کہا کہ ہم کیسے کسی کی گارنٹی دیں۔

  • وزیر اعظم کا وزیر ریلوے کو فون، جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے مزید 5 لاکھ کا اعلان

    وزیر اعظم کا وزیر ریلوے کو فون، جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے مزید 5 لاکھ کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو ٹیلی فون کر کے تیزگام حادثے کی تفصیلات حاصل کیں، وزیر اعظم نے اپنی طرف سے جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے فی کس 5 لاکھ روپے مزید ادا کرنے کا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاقت پور میں تیزگام سانحے کے سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے وزیر ریلوے شیخ رشید کو ٹیلی فون کیا جس میں جاں بحق افراد کے ورثا کو وزیر اعظم کی طرف سے فی کس 5 لاکھ مزید ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعظم نے فون پر شیخ رشید کو حادثے کی تحقیقات جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا حادثے کے سلسلے میں کوتاہی کے مرتکب افراد سے قانون کے مطابق نمٹا جائے، ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے ریلوے میں احتساب کا عمل بھی شروع کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے شیخ رشید کو جاں بحق افراد کے لواحقین کو فوری مدد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا زخمی افراد کو بھی بہترین طبی سہولیات فراہم کریں، واقعے کی تحقیقات سے مسلسل آگاہ رکھیں۔

    خیال رہے کہ وزیر ریلوے نے اعلان کیا تھا کہ جاں بحق مسافروں کے ورثا کو فی کس 15 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جب کہ زخمی ہونے والے مسافروں کو 3 سے 5 لاکھ ادا کیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لیاقت پور: تیزگام کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی، 74 افراد جاں بحق

    شیخ رشید نے وزیر اعظم کو بتایا کہ حادثے کے بعد ریسکیو اور قریبی علاقوں سے آرمی کے جوان فوراً جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے جنھوں نے مقامی انتظامیہ سے مل کر ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا، یہ ٹرین حادثہ دو گیس سلنڈروں کے پھٹنے کے باعث پیش آیا، مسافروں کی جانب سے ناشتے کی غرض سے غیر قانونی سلنڈر استعمال ہو رہے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ تقریباً 2 لاکھ تبلیغی رائیونڈ میں اجتماع کے لیے ٹرین سے سفر کرتے ہیں، یہ افراد کھانا پکانے کا سامان، چولھے وغیرہ بھی لے کر سفر کرتے ہیں، ٹرین عملے کی غفلت بظاہر اس واقعے کا باعث بنی ہے، کسی کی بد نیتی کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

    انھوں نے بتایا کہ وہ آرمی چیف کے فراہم کردہ خصوصی طیارے سے زخمیوں کی عیادت کے لیے پہنچے تھے۔

    واضح رہے کہ تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے کی وجہ سے 74 مسافر جاں بحق، جب کہ 40 افراد زخمی ہوئے ہیں، یہ حادثہ لیاقت پور کے قریب پیش آیا، ریل کراچی سے راولپنڈی جا رہی تھی۔

  • حیدر آباد حادثے کے بعد ٹرین آپریشن تا حال تاخیر کا شکار

    حیدر آباد حادثے کے بعد ٹرین آپریشن تا حال تاخیر کا شکار

    کراچی: تین دن قبل پیش آنے والے حیدر آباد حادثے کے بعد ٹرین آپریشن تا حال تاخیر کا شکار ہے، ٹرینیں تاخیر سے آنے کی وجہ سے کراچی سے روانگی میں بھی تاخیر کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو حیدر آباد ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک ہی ٹریک پر چلنے والی دو ریل گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے کے حادثے کے بعد سے اب تک ٹرین آپریشن بحال نہیں کیا جا سکا ہے۔

    ریل گاڑیاں تاخیر سے کراچی آ رہی ہیں جس کی وجہ سے کراچی سے جانے والی ٹرینیں بھی تاخیر سے نکل رہی ہیں۔

    لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس 5 گھنٹے تاخیر سے سوا 9 بجے روانہ ہوگی، ملت ایکسپرس ایک گھنٹہ 45 منٹ تاخیر سے 6 بج کر 45 منٹ پر روانہ ہوگی۔

    تیزگام ایکسپریس 2 گھنٹے تاخیر سے 7 بج کر 30 منٹ پر روانہ ہوگی جب کہ سکھر ایکسپریس ایک گھنٹہ تاخیر سے رات 11 بجے روانہ ہوگی۔

    تازہ خبریں پڑھیں:  اضافی ریل گاڑیاں حادثات کی وجہ بن رہی ہیں: سابق وزیر ریلوے سعد رفیق

    ریلوے حکام نے ہدایت جاری کی ہے کہ مسافر معلومات کے لیے ریلوے انکوائری 117ـ021 پر رابطہ کریں۔

    یاد رہے کہ حیدر آباد کے قریب کراچی سے جانے والی جناح ایکسپریس مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی، اس حادثے میں تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    جاں بحق ہونے والوں میں جناح ایکسپریس کا ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ شامل تھے، حادثہ اتنا شدید تھا ٹرینوں کے ٹکرانے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔