Tag: ریمارکس

  • افغانستان سے متعلق وزیر خارجہ کے ریمارکس پر دفتر خارجہ کی وضاحت

    افغانستان سے متعلق وزیر خارجہ کے ریمارکس پر دفتر خارجہ کی وضاحت

    اسلام آباد: افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے سے متعلق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ریمارکس پر ترجمان دفتر خارجہ نے وضاحت دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے سے متعلق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ریمارکس پر ترجمان دفتر خارجہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ کے ریمارکس نہ تو نئے ہیں اور نہ ہی غیر معمولی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ملکی یا غیر ملکی تمام خطرات سے اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے، افغان سرزمین دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے لانچنگ پیڈ نہ بنے۔

    افغان حکام نے کچھ نہ کیا تو افغانستان کے اندر کارروائی پر غور ہوسکتا ہے، بلاول

    ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ نے واضح طور پر افغانستان کے ساتھ بات چیت کی پالیسی کا اعادہ کیا، افغانستان بھی پاکستان سمیت عالمی برادری کے ساتھ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے کی پاکستان کی خواہش پر زور دیا ہے۔

  • ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے: لاہور ہائیکورٹ

    ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے: لاہور ہائیکورٹ

    لاہور: جسٹس انوار الحق پنوں نے لاہور ہائیکورٹ میں ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب! آپ کو اور ہمیں اسی معاشرے میں ریٹائرمنٹ کے بعد رہنا ہے، ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔

    جسٹس انوار الحق پنوں نے خاتون کلثوم ارشد کی درخواست پر سماعت کی، خاتون  نے بیٹے شعیب ارشد کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

    خاتون کی جانب سے بیٹے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران آئی جی پنجاب لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہو ئے۔

    جسٹس انوار الحق پنوں نے آئی جی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو آپ کو بلانے کا کوئی شوق نہیں، آپ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے پولیس سربراہ ہیں، ہم توقع کرتے ہیں پولیس عدالتوں کی درست معاونت کریگی، ایک کیس سے شہری رہا ہوتا ہے تو دوسرے میں گرفتار کرلیتے ہیں، یہ کیا ہو رہا ہے، قانون کو کیوں فالو نہیں کیا جارہا۔

    جس پر آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کو واقعات میں جناح ہاؤس سمیت اہم تنصیبات کو نقصان  ہوا، جیو فینسنگ کے ذریعے نشاندہی کر کے گرفتاری کی جارہی ہے، شناخت پریڈ کے بعد بے گناہ افراد کو رہا کر دیا جائےگا۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد گرفتاریاں جاری ہیں، 2 واٹس ایپ گروپس کا بھی پتہ چلا اس کو چیک کرکے بھی کارروائی کی جارہی ہے، خواتین پولیس اہلکار اور افسران پر تشدد کرنے میں ملوث افراد کو پکڑ رہے ہیں، انہی مقدمات میں جے آئی ٹیز بنا کر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ میں اور سرکاری ادارے ہم سب ملازم ہیں تنخواہ لیتے ہیں، عوام نے ہمیں ملازم رکھا ہوا ہے، ہمیں حکمرانی کیلئے نہیں بلکہ خدمت کیلئے رکھا گیا ہے۔

    جسٹس انوالحق پنوں نے کہا کہ کسی ایک کیس میں نہیں تمام کیسز کو قانون کے مطابق ڈیل کریں، کسی ایک کو ترجیح نہ دیں، آپ نے بھی ریٹائر ہونا ہے ہم نے بھی، آئی جی صاحب! آپ کو اور ہمیں اسی معاشرے میں ریٹائرمنٹ کے بعد رہنا ہے، ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔

    بعدازاں عدالت نے آئی جی پنجاب سے مقدمات میں کی گئی کارروائی کی رپورٹ اور جیو فینسنگ کے طریقہ کار سےمتعلق تحریری رپورٹ طلب کرلی۔

  • وزیر اعظم نااہلی کیس:  تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    وزیر اعظم نااہلی کیس: تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کی نااہلی کے حوالے سے تین الگ الگ دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کردی ہیں ۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی پینچ میں دراخوستوں کی سماعت کا ابتدائی سماعت کا آغاز کیا ۔

     درخواست گذارگوہر نواز سندھو نے وزیر اعظم اور دیگر کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی جو مسترد کر دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ابتدائی موقف بیان کریں، گوہر نواز سندھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کے حوالے سے غلط بیانی کی اورفوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی سازش کی جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عدالت کے کہنے پر درخواست گذار نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں پڑھی جانے والے تقریر کا متن پڑھا اور آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی جانے والے پریس ریلز بھی پڑھی لیکن وہ عدالت کو یہ نہ بتا سکے کہ وزیر اعظم نے کوئی غلط بیانی کی یا آئی ایس پی آر نے وزیراعظم پر غلط بیانی کا کوئی الزام عائد کیا ۔تقر یر کے متن میں وزیراعظم کے یہ الفاظ واضح تھے کہ چوہدری نثار نے جو کچھ کہا وہ درست تھا۔

     عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیر اعظم کی بجائے آرمی چیف کا چوہدری نثار کا رابطہ تھا جو حکومت کے وزیرداخلہ ہیں ۔اورآئی ایس پی آر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ساتھ رابطے میں حکومت تھی نہ کہ وزیر اعظم ۔چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ایک روز پہلے سے میڈیا میں یہ خبریں آرہی تھی کہ وزیر اعظم نے فوج سے رابطہ کیا جس کا تاثر وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں زائل کرنے کی کوشش کی ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپ میڈیا کے حوالے سے بات نہ کریں اپ نے جس تقریر اور پریس ریلز کا متن ہمارے سامنے رکھا ہے اس کا حوالیسے بتائیں کہ وزیر اعظم نے کہا ں پر غلط بیانی کی ۔جو عرفان قادر بتانے میں ناکام رہے ۔ارٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے حوالے سے عدالت نے قرار دیا کہ ان کا تعلق انتخابات کے وقت کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے انتخابات کے بعد کی اہلیت یا نااہلیت کے لیے علحیدہ قوانین ہیں۔لہذا درخواستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کی جاتی ہیں ۔

  • لاہور: گلو بٹ کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور

    لاہور: گلو بٹ کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے  سانحہ ماڈل ٹاون کے اہم  کردار گلو بٹ کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہے۔

    ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے گلو بٹ کی جانب سے سزا کے خلاف اور درخواست ضمانت کی سماعت کی گلوبٹ نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے اس کا کوئی تعلق نہیں معمولی نوعیت کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے گیارہ سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے لہذا عدالت سزا کو کالعدم قرار دے جبکہ اپیل کے فیصلے تک ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ہوئے پنجاب حکومت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

    گلو بٹ کی جانب سے درخواست ضمانت بھی دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے قبل از وقت قرار دے دیا ہے بعد ازاں عدالت کے ریمارکس پر گلوبٹ کے وکلاء نے درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ماڈل ٹاؤن میں گاڑیاں توڑنے کے مجرم گلو بٹ کو گیارہ سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کو مزید احکامات کے لئے ریفر کرتے ہوئے اس قسم کی دیگر درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گوہر نواز سندھو و دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواست گزار گوہر نواز سندھوعدالت میں پیش ہوئے۔

    قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ امتحانی پرچہ ہے، اس میں آئینی سوالات اٹھے ہیں جن پر فیصلہ دینا ضروری ہوگیا ہے۔ تین رکنی بنچ نے سینئر وکلاءاور آئینی ماہرین رضا ربانی‘ حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرتے ہوئے کیس مزید احکامات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سفارش کی کہ اس قسم کے دیگر مقدمات کو یکجا کرکے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ الگ الگ فیصلوں سے کوئی ابہام پیدا ہونے کی گنجائش نہ ہو۔

    وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جب آج سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں شروع ہوئی تو بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس کیس میں بلا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا جائزہ لینا ہوگا ورنہ یہ بے معنی ہو جائےگا۔ جسٹس سرمد نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانناہوگا کہ صادق اور امین کافیصلہ کون کرےگا؟