Tag: ریمڈیسیور

  • ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن سے متعلق عالمی ادارۂ صحت کا انکشاف

    ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن سے متعلق عالمی ادارۂ صحت کا انکشاف

    جینوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کو شکست دینے میں ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن دوائیں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نئی تحقیق کے بعد ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ نہ تو ریمڈیسیور اور نہ ہی ہائیڈراکسی کلوروکوئن کووِڈ 19 کے سبب اسپتال میں داخل مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وبا کے آغاز میں ریمڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن کو لے کر لوگ بہت پُر امید نظر آ رہے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ معلوم ہوا کہ ان دونوں دواؤں کا کرونا مریضوں پر کچھ خاص مثبت اثر نہیں ہوتا۔

    اب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک تحقیق میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ نہ تو ریمڈیسیور اور نہ ہی ہائیڈراکسی کلوروکوئن (ایچ سی کیو) کرونا کے سبب اسپتال میں داخل مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    یہ تحقیق ناروے میں اوسلو یونیورسٹی اسپتال کے محققین کی قیادت میں کی گئی، نتائج میں دیکھا گیا کہ ریمڈیسیور اور ایچ سی کیو نے نظام تنفس کے ناکام ہونے یا سوزش پر کوئی اثر مرتب نہیں کیا، گلے میں سارس کووڈ 2 کے لوڈ میں ہر علاج گروپ میں پہلے ہفتے کے دوران قابل ذکر کمی آئی، تاہم مریض کی عمر، علامات کے دورانیے، وائرل لوڈ کی سطح اور کرونا کے خلاف اینٹی باڈیز کی موجودگی کے باوجود ان دو ادویات کا اینٹی وائرل اثر دکھائی نہیں دیا۔

    اس ریسرچ کے لیے محققین کی ٹیم نے ناروے کے 23 اسپتالوں میں داخل 181 مریضوں پر ریمڈیسیور اور ایچ سی کیو کے اثرات کا جائزہ لیا، محققین نے اسپتال میں داخل ہونے کے دوران شرح اموات میں علاج گروپ کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں پایا، یہ نتائج اینلز آف انٹرنل میڈیکل میں شائع ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر کے آخر میں عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

  • بھارت: کرونا مریضوں کو ریمڈیسیور کی جگہ پانی والے انجیکشنز دیے جانے لگے

    بھارت: کرونا مریضوں کو ریمڈیسیور کی جگہ پانی والے انجیکشنز دیے جانے لگے

    نئی دہلی: بھارت میں ریمڈیسیور انجیکشن کی جگہ پانی والے انجیکشن دینے والے اسپتال کے 2 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا، پانی کے انجیکشن کی وجہ سے کووڈ 19 کے 2 مریضوں کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں کرونا انفیکشن کے مریضوں کی زندگی بچانے والے ریمڈیسیور انجیکشن کی جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاع پر رات ڈھائی بجے سرویلنس ٹیم نے مریض کے تیمار دار کے بھیس میں چھاپہ مارا اور میرٹھ کے سبھارتی میڈیکل کالج اسپتال کے 2 ملازمین انکت اور عابد کو گرفتار کرلیا۔

    تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ اسپتال میں آنے والے ریمڈیسیور کی جگہ مریضوں کو پانی کا انجیکشن دیا کرتے تھے اور بچائے گئے انجیکشن کو 25 سے 30 ہزار روپے تک میں بلیک کیا کرتے تھے۔

    اس کے نتیجے میں غازی آباد کے رہائشی ایک مریض کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک اور مریض کی پانی کے انجیکشن کی وجہ سے موت واقع ہوگئی۔

    پولیس نے گرفتار شدہ ملزمان سے کی گئی تفتیش کی بنیاد پر کئی مقامات پر چھاپے مار کر وہاں سے انجیکشن برآمد کرلیے ہیں، پولیس نے اسپتال کے ٹرسٹی سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔

  • خوش خبری، ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت میں نمایاں کمی کا فیصلہ

    خوش خبری، ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت میں نمایاں کمی کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت میں نمایاں کمی کا فیصلہ کر لیا۔

    وزارت صحت کے ذرایع کے مطابق وزارت کی جانب سے انجکشن سستا کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی گئی، وفاقی کابینہ ریمڈیسیور انجکشن سستا کرنے کی باضابطہ منظوری دے گی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈریپ نے ریمڈیسیور کی قیمت میں 38 فی صد کمی کی سفارش کی ہے، جو کہ 3564 روپے بنیں گے، سفارش میں کہا گیا ہے کہ ریمڈیسیور 100 ایم جی انجکشن کی قیمت 5680 مقرر کی جائے۔

    ڈریپ سمری کے مطابق کابینہ نے 16 جون کو ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت 10873 مقرر کی تھی،، لیکن عالمی سطح پر اس کی قیمت میں بتدریج کمی آئی ہے، جس پر ڈریپ نے 17 اگست کو انجکشن کی قیمت 10873 سے کم کر کے 9244 کر دی تھی۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت 50 سے 35 ڈالر پر آ چکی ہے، اس لیے حکومت ریمڈیسیور کی قیمت کم کرے۔

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    واضح رہے کہ ڈریپ پالیسی بورڈ نے یہ سفارش 9 نومبر کو کی ہے، بتایا جاتا ہے کہ ریمڈیسیور انجکشن کرونا کے زیر علاج مریضوں کو لگایا جاتا ہے، تاہم عالمی ادارہ صحت نے اسے کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

    ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    اس سے قبل امریکا میں یہ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    قبل ازیں ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، جس میں چار ممالک کے 7 ہزار سے زائد اسپتال میں داخل مریضوں پر ریمڈیسیور کا استعمال کیا گیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا کہ اگر ریمڈیسیور کے کوئی مثبت اثرات موجود ہیں تو اس کا امکان بہت کم ہے جب کہ نقصان کا امکان پھر بھی موجود ہے۔

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ابتدائی تحقیق کے بعد امریکا، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن کے قریب کرونا وائرس کی دوا بھی سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے دعویٰ کر دیا ہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کی دوا آ گئی ہے، آئندہ چند روز میں دوا کرونا مریضوں پر استعمال کی جائے گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے کرونا کی پہلی دوا کی مکمل منظوری دے دی ہے، ایف ڈی اے نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور (Remdesivir) کی اسپتالوں کو سپلائی کی منظوری بھی دے دی ہے، اس سے قبل اس دوا کی ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ بھی ریمڈیسیور دوا سے صحت یاب ہوئے تھے، یہ دوا کرونا وائرس کا پہلا منظور شدہ علاج ہوگا، رواں سال اس دوا کی فروخت کا تخمینہ 2.17 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

    امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا کا استعمال شروع

    ادھر ریمڈیسیور بنانے والے کمپنی کے اسٹاک شیئرز میں 4.1 فی صد اضافہ ہو گیا ہے، امریکا میں اسپتالوں کو یہ دوا 3120 ڈالرز کی فروخت کی جائے گی۔

    دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریمڈیسیور سے مریض 5 روز میں صحت یاب ہو جاتا ہے۔

  • کرونا دوا سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    کرونا دوا سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کرونا وائرس کے لیے استعمال ہونے والی ریمڈیسیور کے انجیکشن یا دوا کی درآمد کو کسٹم ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے کو وڈ 19 کے لیے استعمال ہونے والی ریمڈیسیور 100 ایم جی کے انجیکشن یا دوا کی درآمد کو کسٹم ڈیوٹی، اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

    ایف بی آر کی جانب سے کیے گئے فیصلے کا نفاذ ایس آر او 557 اور ایس آر او 558 کے نام سے جاری دو نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا۔

    اس کے علاوہ ایک اور ایس آر او 556 کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں سال 30 ستمبر تک کرونا کے لیے استعمال ہونے والی 61 طبی اور ٹیسٹنگ سامان کی درآمد کو کسٹم ڈیوٹی، اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے ایس آر او 555 کے ذریعے ان 61 اشیا کی درآمد اور سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں توسیع کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ریمڈیسیور نامی دوا کو کرونا وائرس کے مریضوں کےعلاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔

    بعدازاں 6 مئی کو امریکی دوا ساز کمپنی گیلیڈ سائنسز کا کہنا تھا کہ وہ کرونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج فراہم کرنے والی دوا ریمڈیسیور کی پیداوار شروع کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت میں ادویات ساز کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

    پاکستانی کمپنی فیروز سننز لیبارٹریز نے رواں برس 13مئی کو اعلان کیا تھا کہ ان کی ذیلی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ کا کرونا کے خلاف بہتر نتائج دینے والی دوا ریمڈیسیور کی تیاری اور اسے پاکستان سمیت 127 ممالک کو فروخت کرنے کے لیے امریکی کمپنی گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ لائسنس معاہدہ ہوگیا۔

  • کرونا مریضوں کے لیے دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ڈریپ کے اہم اقدامات

    کرونا مریضوں کے لیے دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ڈریپ کے اہم اقدامات

    اسلام آباد: کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تشویش ناک مریضوں کے لیے دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ڈریپ نے اہم اقدامات کر لیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کو وِڈ 19 کے تشویش ناک مریضوں کے لیے ریمڈیسیور اینٹی وائرل دوا کی دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ ڈریپ نے ریمڈیسیور کے ایمرجنسی استعمال کے لیے امپورٹ اور رجسٹریشن لیٹرز جاری کر دیے ہیں، ایف ڈی اے نے حال ہی میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

    انھوں نے کہا ریمڈیسیور کی بڑھتی طلب کے پیش نظر 2 امپوٹرز اور 14 لوکل مینوفیکچررز کو اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے، ریمیڈیسیور کا استعمال ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تشویش ناک مریضوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

    ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    ادھر ترجمان ڈریپ نے کہا ہے کہ امریکا، جاپان اور برطانیہ کی اجازت کے فوراً بعد ڈریپ نے این او سی کا اجرا شروع کیا، انجکشنز کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ایمرجنسی رجسٹریشن بورڈ کا اجلاس بلایا گیا، کابینہ اجلاس کو دوا کی قیمت تجویز کرنے کے لیے ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کا بھی اجلاس بلایا گیا۔

    کرونا کا کوئی علاج نہیں، دواؤں پر پیسے خرچ نہ کریں،فواد چوہدری

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکی کمپنی گِلی یَڈ نے پاکستان کو اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور بنانے کی اجازت دے دی ہے، یہ دوا اب پاکستان میں بی ایف بائیو سائنسز تیار کرے گی۔

  • کرونا کا علاج: کوریا نے زیادہ مؤثر دوا تلاش کر لی

    کرونا کا علاج: کوریا نے زیادہ مؤثر دوا تلاش کر لی

    چیانگی: کوریا میں محققین نے کرونا وائرس کے مرض کے لیے ایک ایسی دوا تلاش کر لی ہے جو ریمڈیسیور سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسٹی ٹیوٹ پاسچر کوریا کے ماہرین کی ٹیم نے کو وِڈ نائنٹین کے لیے گِلی یڈ کمپنی کی ریمڈیسیور دوا سے کہیں زیادہ مؤثر دوا تلاش کر لی ہے۔

    اس دوا کا نام نیفاموسٹیٹ (Nafamostat) ہے، اور یہ لبلبے (پینکریاز) کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے، اور یہ بیماری روکنے والی قوی اینٹی وائرل دوا ہے۔ یہ ان 24 ادویہ میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی جن کا ویرو سیل کلچر کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔

    ویرو سیلز (Vero cells) ان خلیات کا شجرہ نسب ہے جو افریقی سبز بندر کے گردے سے پیدا ہوتے ہیں، اور یہ سیل کلچرز (ٹیسٹس) میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔

    انسٹی ٹیوٹ پاسچر کوریا میں زونوٹک وائرس لیب کے ڈائریکٹر کم سیونگ ٹیک کا کہنا تھا کہ جب کرونا وائرس انسان کے پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے تو کو وِڈ نائنٹین بیماری کی وجہ بن جاتا ہے۔ اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ ویرو سیلز میں کرونا وائرس کا انفیکشن پھیپھڑوں کے خلیات کے انفیکشن سے مختلف ہے، ہم نے انسانی پھیپھڑوں کے سیل کلچرز پر اضافی تجربہ کیا۔

    امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کا استعمال شروع

    تجربے کے بعد محققین کی ٹیم نے دیکھا کہ نیفاموسٹیٹ کی ویرو سیلز میں تو کرونا وائرس روکنے کی افادیت کم تھی لیکن پھیپھڑوں کے خلیات کے علاج میں یہ نہایت قومی پائی گئی۔ نیفاموسٹیٹ مادے کا ارتکاز جو وائرل نقل کو روکنے کے لیے درکار ہوتا ہے، جسے IC50 کے طور پر جانا جاتا ہے، ویرو سیلز میں 13.88μm تھا، لیکن پھیپھڑوں کے خلیات میں یہ 0.0022μm تھا۔ اور یہ پھیپھڑوں کے خلیات میں اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کے نتیجے 1.3μm سے 600 گنا چھوٹا تھا۔

    اس ثبوت کی بنیاد پر کورین منسٹری آف فوڈ اینڈ ڈرگ سیفٹی نے مذکورہ ادارے کو کلینکل ٹرائلز آگے بڑھانے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد اب 10 اسپتالوں میں کرونا کے مریضوں پر اس دوا کا آزمایا جائے گا۔

    امریکی کمپنی نے پاکستان کو ریمڈیسیور بنانے کی اجازت دے دی

    چوں کہ جاپان اور کوریا میں اس دوا کو لبلبے کی سوزش کی دوا کے طور پر پہلے ہی سے منظور کیا جا چکا ہے، محققین جانوروں پر اس کے ٹیسٹ کے مرحلے کو نظر انداز کریں گے جو کلینکل ٹرائلز کا پہلا اسٹینڈرڈ مرحلہ ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر بھی اگر یہ دوا کامیاب ثابت ہوتی ہے تو پھر کرونا وائرس کے علاج کے لیے کوریا میں اس کا وسیع پیمانے پر استعمال شروع ہو جائے گا۔

  • بڑی پیش رفت، امریکی کمپنی نے پاکستان کو کرونا کی مؤثر دوا بنانے کی اجازت دے دی

    بڑی پیش رفت، امریکی کمپنی نے پاکستان کو کرونا کی مؤثر دوا بنانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، امریکی کمپنی نے پاکستان کو کرونا وائرس کی مؤثر دوا بنانے کی اجازت دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا وائرس کے علاج کے لیے ایک اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو مؤثر قرار دیا گیا ہے، یہ دوا بنانے والی کمپنی نے پاکستان کو بھی دوا تیار کرنے کی اجازت دے دی۔

    اس سلسلے میں آج معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں بریفنگ میں بتایا کہ امریکی کمپنی گِلی یَڈ نے پاکستان کو اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور بنانے کی اجازت دے دی ہے، یہ دوا اب پاکستان میں بی ایف بائیو سائنسز تیار کرے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پہلے یہ دوائی امریکا میں کمپنی جی ایس آئی تیار کرتی تھی، دنیا میں 2 ممالک کو یہ دوا بنانے کی اجازت ہے، پاکستان ان میں سر فہرست ہے، گِلی یڈ نے جنوبی ایشیا کے 5 مینوفیکچررز سے معاہدہ کیا ہے، لوکل مینوفیکچرر بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ نے بھی گِلی یڈ سے اس سلسلے میں معاہدہ کر لیا ہے۔

    پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد 37 ہزار 218 ہو گئی، 803 جاں بحق

    ظفر مرزا نے بتایا کہ امریکی ادارے ایف ڈی اے نے تجرباتی بنیاد پر دوا کے استعمال کی اجازت دی تھی، 8 مئی کو جاپانی حکام نے بھی اس دوائی کی منظوری دی تھی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کے بعد یہ دوا پاکستان میں بننا شروع ہوگی، اس سلسلے میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ترجیحی بنیادوں پر دوا بنانے کی اجازت دے گی۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان گِلی یڈ سائنسز کے لائسنسنگ کے اہم اقدام کی تعریف کرتی ہے، پاکستانی ادارہ معاہدے کے تحت 127 ممالک کو یہ دوا فراہم کرے گا۔ پاکستان میں منظوری کے بعد 6 سے 8 ہفتوں میں اس کی تیاری شروع ہو جائے گی، اور یہ دوا ٹیکے کی صورت میں ہے۔

  • امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا کا استعمال شروع

    امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا کا استعمال شروع

    واشنگٹن: امریکا میں کو وِڈ نائنٹین کے مریضوں پر ایک اینٹی وائرل دوا کا ہنگامی استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ایک اینٹی وائرل دوا Remdesivir کا ہنگامی بنیادوں پر مریضوں پر استعمال شروع ہو گیا، امریکی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے مریضوں پر اس کے استعمال کی اجازت دے دی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرونا مریضوں پر دوا کے استعمال کی اجازت ہنگامی بنیادوں پر دی گئی ہے، یہ دوا وائرس سے متاثر شدید بیمار افراد کو دی جائے گی، ابتدائی طور پر 15 لاکھ کی تعداد میں یہ دوا امریکا بھر میں فراہم کی جا رہی ہے۔

    ایف ڈی اے کمشنر اسٹیفن ہان کا کہنا ہے کہ ریمڈیسیور مریضوں کی جلد صحت یابی میں انتہائی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے، دوا لینے والے مریض پندرہ دن کی بجائے 11 دن میں گھر جانے کے قابل ہو جائیں گے۔

    کرونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    امریکی میڈیا کے مطابق این آئی ایچ میں اس دوا کے مریضوں پر ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے تھے، جس کے بعد دوا کے باقاعدہ استعمال کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور ایف ڈی اے کمشنر کی اہم ملاقات میں کیا گیا، کمشنر کا کہنا تھا کہ ریمڈیسیور امریکا میں کو وِڈ نائنٹین کے لیے پہلا تصدیق شدہ ادویاتی علاج ہے۔

    یہ دوا تیار کرنے والی کمپنی گِلی یَڈ سائنسز نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوا کے کلینیکل ٹرائلز جاری رکھیں گے، سی ای او ڈینئیل اوڈے کا کہنا تھا کہ دوا کی سپلائی جاری رکھنے کے لیے پارٹنرز کے ساتھ تعاون جاری رکھی جائے گی۔