Tag: رینجرز

  • پنجاب میں بھی رینجرز تعیناتی کا فیصلہ، سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

    پنجاب میں بھی رینجرز تعیناتی کا فیصلہ، سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

    لاہور: آرمی چیف کی تقریر نے سمت کا تعین کر دیا۔ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد شروع ہوگیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز تعیناتی کی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کردی۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تقریر نے سمت کا تعین کر دیا۔ پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد شروع کردیا۔ اب پنجاب میں بھی رینجرز دہشت گردوں اور سہولت کاروں کا پیچھا کرے گی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز تعیناتی کی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کردی۔

    وزارت داخلہ نے صوبے میں رینجرز کو پاکستان رینجرز آرڈیننس کے تحت 60 روز کے لیے اختیارات دینے کی تجویز دے دی۔ سمری میں رینجرز کو جے آئی ٹیز میں نمائندگی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    رینجرز کے جوان دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں کے کارندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کر سکیں گے۔

    واضح رہے کہ یوم دفاع پر جی ایچ کیو میں ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے واضح کیا تھا کہ مستقل امن کے لیے ناگزیر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے تاکہ دہشت گردی جڑ سے ختم ہو۔

  • ایم کیو ایم کے دفاترکو بند یا کھلوانا رینجرزکا کام نہیں، رانا ثناء اللہ

    ایم کیو ایم کے دفاترکو بند یا کھلوانا رینجرزکا کام نہیں، رانا ثناء اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ رینجرز ہمارے سر کا تاج ہے لیکن ایم کیو ایم کے دفاتر کو بند یا کھلوانا رینجرز کا کام نہیں،

    یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں ایم کیوایم کے قبضے کی زمین پرقائم سیکٹر اور یونٹ آفس گرانے کا سلسلہ جاری ہے۔


    Sanaullah says Altaf digging his own grave by arynews

    مسلم لیگ ن کے اہم رہنما اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ ایم کیوایم کی حمایت میں خم ٹھونک کر سامنے آگئے۔ ایم کیوایم کے دفاتر گرانے کا ذمہ دار رینجرز کو قراردے دیا۔

    متحدہ کے دفاتر گرانے سے نفرت پیدا ہوگی

    رانا ثناء اللہ نے ایم کیو ایم کے دفاتر گرائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کی کراچی اور پورے ملک میں کارروائیاں قابل ستائش ہیں تاہم سیاسی دفاتر کو تالا لگانا یا کھلوانا رینجرز کا کام نہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ جو دفاتر بند کرائیں وہ لوگوں کے دلوں میں کھل جائیں ۔سیاسی جماعتوں کا کام سیاسی جماعتوں کو ہی کرنا چاہئیے۔

    متحدہ قائد نے اپنی سیاسی موت کو خود دعوت دی 

    متحدہ قائد الطاف حسین خود اپنی تقریر کے ذریعے اپنی سیاسی موت مرنے کے عمل سے گزر رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ جو کام تیس سال میں نہ کرسکی وہ کام الطاف حسین نے خود تین نعروں اور تین منٹ میں کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی سیاسی موت کو غیرفطری اورغیرسیاسی انداز سے سپیڈ اپ کیا گیا تو یہ اس کے لیے لائف سیونگ ڈرگ کا کام کرے گی۔

    پی ایس پی پر اسٹیبلشمنٹ کا ٹھپہ ہے 

    رانا ثناء اللہ نے پاک سرزمین پارٹی اور مصطفیٰ کمال پر وہی الزام لگائے جو اس سے قبل ایم کیوایم کے قائد لگا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی پر اسٹیبلیشمنٹ کا ٹھپہ ہے، جسے دھونا اس کا کام ہے۔

    فاروق ستارکی گرفتاری سے لیکر آصف حسنین کی شمولیت درست عمل نہیں 

    رانا ثناء اللہ نے بائیس اگست کو فاروق ستارکو رینجرز کی جانب سے حراست میں لیے جانے کی بھی دبے لفظوں میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کی گرفتاری سے لے کر آصف حسنین کی پی ایس ایس پی میں شمولیت تک کا عمل درست نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: ن لیگ اورایم کیو ایم ایک ہیں، متحدہ قائد الگ نہیں ہوئے، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

    واضح رہے کہ وزیر قانون پنجاب اور ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے دفاتر منہدم کرنے کی مذمت کرنے پر ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے رانا ثناء اللہ پر شدید تنقید کی ہے،

     

  • کراچی: ایم کیو ایم کے دفتر سے 5 مارخور برآمد

    کراچی: ایم کیو ایم کے دفتر سے 5 مارخور برآمد

    کراچی: کراچی کے علاقہ کورنگی میں ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر چھاپہ کے دوران 5 مارخور برآمد کرلیے گئے۔ محکمہ جنگلی حیات نے مارخوروں کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔

    گذشتہ کچھ دن سے ایم کیو ایم کے سیکٹر دفاتر کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز کورنگی میں بھی ایک سیکٹر آفس کو منہدم کیا گیا جہاں سے 5 مارخور برآمد کیے گئے۔

    محکمہ جنگلی حیات نے ان مارخوروں کو اپنی تحویل میں لے کر سپر ہائی وے پر قائم ایدھی اینیمل ویلفیئر منتقل کردیا۔

    مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور افغانستان کے شمالی علاقوں، جنوبی تاجکستان، ازبکستان، کشمیر اور ہمالیہ کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔

    معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات *

    مارخور خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل ہے اور اسے معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔ ماہرین کے طابق اگر مارخور کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس کی نسل مکمل طور پر معدوم ہوجائے گی۔

    تاہم پاکستان میں اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے باعث پچھلے عشرے کی نسبت اس کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اب پاکستان میں تقریباً 3ہزار سے زائد مار خور موجود ہیں۔

    markhor-3
    قراقرم کے پہاڑوں پر ایک مارخور ۔ تصویر بشکریہ آئیرا لی

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے اکثر سیکٹر دفاتر میں جانور موجود ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ سیکٹر انچارجز جانور پالنے کے شوقین ہیں۔ ان میں سرفہرست کورنگی کے سابق سیکٹر انچارج اور شاہ فیصل کے سیکٹر انچارج شامل ہیں۔

    ان سیکٹر انچارجز نے مشرف دور میں کراچی میں قائم کیے گئے منی زو کے لیے منگوائے گئے جانوروں کی لاٹ میں سے کچھ جانور سیکٹر آفس میں رکھ لیے تھے۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی کا فیڈرل بی ایریا میں اپنا منی زو ہے جو بعد ازاں انہوں نے مقامی حکومت کے حوالے کردیا۔

    ایم کیو ایم کے دفاتر میں موجود جانوروں میں مگر مچھ، ہرن، فش ایکوریم اور مختلف اقسام کے پرندے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک سیکٹر آفس میں شیر کو بھی رکھا گیا ہے۔

  • رینجرز نے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی آصف حسنین کو چھوڑ دیا

    رینجرز نے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی آصف حسنین کو چھوڑ دیا

    کراچی: ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین کو رینجرز نے چھوڑ دیا۔ انہیں گزشتہ رات ایئرپورٹ کے احاطہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایم کیو ایم قائد کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور کارکنوں کے کراچی میں اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کے بعد ایم کیو ایم کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا جس کے بعد کئی اہم رہنماؤں سمیت متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    آج انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم کے 37 کارکنان و رہنماؤں کو مزید دو روز جبکہ رکن سندھ اسمبلی شیراز وحید کو 29 اگست تک پولیس کے حوالے کردیا۔ اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ میں ملوث ایم کیو ایم شعبہ خواتین ونگ کی جوائنٹ انچارج رابعہ مجید اور سٹی کونسلر قرت العین کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین کو رینجرز نے چھوڑ دیا۔ انہیں گزشتہ رات ایئرپورٹ کے احاطہ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بیرون ملک جانے کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔

    واضح رہے کل شام سے پارکس اور سرکاری پلاٹوں پر قائم ایم کیو ایم کے غیر قانونی دفاتر کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا گیا اور کراچی میں ایم کیو ایم کے 196 دفاتر سیل اور متعدد مسمار کردیے گئے۔ کراچی، حیدر آباد اور سکھر میں ایم کیو ایم قائد کی تصاویر بھی اتار دی گئیں جبکہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر واقع مکا چوک کا نام بدل کر شہید لیاقت علی خان چوک رکھ دیا گیا۔

  • اے آر وائی نیوز کے دفترپر حملہ،ایم کیو ایم کی 2خواتین گرفتار

    اے آر وائی نیوز کے دفترپر حملہ،ایم کیو ایم کی 2خواتین گرفتار

    کراچی : شہرقائدمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اے آروائی نیوز پر حملے میں ملوث ایم کیو ایم کی دو خواتین کارکنوں کوگرفتار کر لیاگیا.

    تفصیلات کےمطابق رینجرز اور پولیس نے اے آروائی نیوز پر حملے میں ملوث ماں اور بیٹی کو گرفتار کیا گیا ہے.دونوں خواتین اے آروائی نیوز پر حملے میں ملوث تھیں.

    *اے آروائی نیوزکے دفتر پرحملہ: مرکزی ملزم رنچھوڑ لائن سے گرفتار

    چھاپے کے دوران گرفتار ہونے والی ملزمہ رابعہ ایم کیو ایم کی خواتین ونگ کی جوائنٹ انچارج ہے جبکہ عینی بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کی جانب سے کونسلر منتخب ہوئی تھی.

    *رینجرز کی کارروائی، لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے عسکری گروپ کے کارندے گرفتار

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین کوسی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے شناخت کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے اور مزید تفتیش کےلیے وویمن پولیس ساﺅتھ کے حوالے کر دیا گیا ہے.

    *لائنزایریا میں چھاپہ، اے آر وائی پر حملہ کرنے والی 2 خواتین گرفتار

    یاد رہے کہ دو روز قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کا لائنز ایریا میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مار کر اے آر وائی کے دفتر پر حملہ کرنے والی دو خواتین گرفتار کی تھیں جنہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاتھا.

    *کراچی: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ

    واضح رہے کہ 22 اگست کو ایم کیو ایم کے قائد کی جانب سے پاکستان مخالف تقریر کی گئی جس کے بعد اے آر وائی نیوز کے دفتر پر ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان نے حملہ کیاتھا،کارکنان نے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور ملازمین کو بھی ہراساں کیاتھا.

  • آے آروائی نیوزکے دفتر پرحملہ: مرکزی ملزم رنچھوڑ لائن سے گرفتار

    آے آروائی نیوزکے دفتر پرحملہ: مرکزی ملزم رنچھوڑ لائن سے گرفتار

    کراچی : آے آر وائی نیو ز کے دفتر پر حملے کا مرکزی ملزم پکڑا گیا ۔ ملزم یوسی چیئرمین بھی ہے، تفصیلات کے مطابق رینجرز نے اے آر وائی نیوز پر ہونے والے حملے میں ملوث مرکزی ملزم آصف صدیقی کو رنچھوڑ لائن کے علاقے سے گرفتار کرلیا۔

    مرکزی ملزم آصف صدیقی یوسی بائیس رنچھوڑ لائن سے متحدہ کے ٹکٹ پر یوسی چیئرمین بھی ہے۔ رینجرز نے اسے گرفتار کرکے آرٹلری میدان پولیس کے سپرد کردیا ہے۔


    ذرائع کے مطابق متحدہ رہنما ڈاکٹر فاروق ستاراور عامرخان نے رینجرز حکام کو ملزم کی نشاندہی کی تھی۔ واضح رہے کہ پیر کی شام ایم کیوایم کے درجنوں کارکنوں نے اے آروائی نیوز کے دفتر پر حملہ کرکے تباہی مچادی تھی۔

    ARY-1

    دفتر کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں پر بھی تشدد کیا گیا تھا،اس واقعے میں پولیس نے ڈیڑھ ہزار افراد کے خلاف ایف آئی آردرج کی ہے۔

    ہنگامہ آرائی میں ایک شخص جان سے چلا گیا تھا۔ واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کو خصوصی ہدایات جاری کی تھیں کہ حملے میں جو افراد بھی ملوث ہیں ان کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔

     

  • متحدہ رہنما عامر خان، عامر لیاقت حسین اور ساجد احمد بھی زیر حراست

    متحدہ رہنما عامر خان، عامر لیاقت حسین اور ساجد احمد بھی زیر حراست

    کراچی : رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم کے اہم رہنما عامر خان اور رکن اسمبلی ساجد احمد کو بھی زیر حراست لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکنان کی اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کے بعد قانوں نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہوگئے جس کے بعد رینجرز اور قانون نافز کرنے والے اداروں نے کراچی کے علاقے ملیر سے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ساجد احمد کو زیر حراست لے لیا گیا ۔

    اے آر وائی نیوز پر حملے کے باعث قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد متحدہ قومی مومنٹ کے اہم رہنما عامر خان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    بعد ازاں آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع دفتر سے رینجر اہلکار نے ایم کیو ایم کے اہم رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ۔

    ذرائع کے مطابق قانوں نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے متحدہ قومی مومنٹ کے کئی اہم رہنماوں کو رینجرز ہیڈ کوارٹر طلب کرلیا گیا ہے، ساتھ ہی ایئرپورٹ پر بھی الرٹ جاری کردیا گیا ہے کہ ایم کیوایم کا کوئی بھی رہنما ملک یا شہر سے باہر نہیں جاسکتا ہے۔

    اس سے قبل کراچی پریس کلب سے رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار،ارکان سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن اور خواجہ سہیل اور نامزد ڈپٹی میئر ارشدہ وہرہ  کو حراست میں لے کر رینجرز ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا تھا۔

    دوسری جانب کراچی کے علاقے عزیز آباد پر واقع ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو کے اعتراف میں رینجرز کی بھاری نفری موجود ہے ۔

  • حیدرآباد : قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کالعدم جماعت کے دفتر پر چھاپہ

    حیدرآباد : قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کالعدم جماعت کے دفتر پر چھاپہ

    حیدر آباد : رینجر ز اور پولیس کا قاسم آباد کے علاقے میں کارروائی کے دوران کالعدم جماعت کے دفتر کی تلاشی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں 14 اگست کی شب سخی عبدالوہاب پل کے نیچجے ہونے والے کریکر دھماکے کی تفتیش کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس ضمن میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں واقع عبد اللہ سینٹر پہنچی اور سرچ آپریشن کیا گیا، دورانِ آپریشن علاقے کو سیل کرتے ہوئے آمد و رفت پر پابندی لگا دی تھی۔

    پڑھیں :  حیدرآباد میں کریکر دھماکا، 5 افراد زخمی

    قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے عبداللہ سینٹر میں واقع قوم پرست جماعت کے دفتر کی تلاشی لی گئی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ قاسم آباد کے علاقے  میں مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران ایک مشکوک شخص کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے 14 اگست کی شب سخی عبدالوہاب پل فلائی اوور کے قریب ٹھیلے کے نیچے دستی بم کا دھماکہ ہوا تھا جس میں 5 افراد زخمی ہوئے تھے جنہیں طبی امداد کے لیے حیدرآباد کے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد دھماکے کے خلاف مقامی تھانے میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • رینجرز اختیارات پر وفاق کو کوئی سمری نہیں بھیجی، وزیر اعلیٰ سندھ

    رینجرز اختیارات پر وفاق کو کوئی سمری نہیں بھیجی، وزیر اعلیٰ سندھ

    سیہون شریف: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے آبائی علاقہ سیہون شریف کا دورہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے رینجرز اختیارات سے متعلق سمری وفاق کو بھیجنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں رینجرز اختیارات کا معاملہ بدستور سرخیوں کی زد میں ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس نے سندھ حکومت کی سمری مسترد کردی جبکہ وزیر اعلیٰ سمری ارسال کرنے سے ہی انکاری ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ رینجرز اختیارات سے متعلق وفاق کو سمری نہیں خط بھیجا ہے۔ وفاق کو سمری نہیں خط ہی بھیجا جاتا ہے۔

    رینجرز اختیارات پر وفاق احکامات نہ دے، سندھ حکومت *

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ آج اپنے آبائی علاقہ اور حلقے سیہون شریف پہنچے تھے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے اپنے والد عبداللہ شاہ کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور اس کے بعد اپنی رہائش گاہ کے باہر جمع افراد سے ملاقات کی۔

    نو منتخب وزیر اعلیٰ نے سندھ کے تمام مسائل کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اختیارات کے معاملے پر کسی کو سیاسی ایشو نہیں بنانے دیں گے۔ انہوں نے کراچی میں رینجرز کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز امن وامان کے لیے اچھا کام کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی حلف برداری کے دوسرے ہی روز رینجرز اختیارات کی توسیع کی سمری پر دستخط کردیے تھے۔ سمری کے مطابق رینجرز پورے صوبے میں سال بھر تک قیام کرے گی جب کہ اس کے خصوصی اختیارات میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔

    سمری کے مطابق رینجرز کے خصوصی اختیارات صرف کراچی تک محدود ہوں گے اور اس کا اطلاق 19 جولائی 2016 سے ہوگا۔

    وفاقی وزارت داخلہ نے سمری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔

    وزارت داخلہ نے سمری کے لیے قانونی مشاورت بھی شروع کردی تھی جس کے بعد قانونی ماہرین نے سمری کا جائزہ لیا اورا بتدائی طور پر اسے مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کی سمری قانونی معیار پر پورا نہیں اترتی اور یہ آئین کے آرٹیکل 147 کے مطابق نہیں ہے۔

    کراچی میں رینجرز آپریشن سے دہشت گردی میں 80 فیصد کمی *

    دوسری جانب معروف قانون داں اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ رینجرز سمیت کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے، جو صوبے میں کام کر رہا ہو، کے اختیارات کا معاملہ صوبائی حکومت کے پاس ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کو اس معاملے میں مداخلت کا حق ختم ہوچکا ہے۔

    اس سے قبل سندھ میں رینجرز کی جانب سے کسی بھی شہری کو 90 روزہ تحویل میں رکھنے کے خصوصی اختیارات میں 77 روز کا اضافہ کیا گیا تھا جس کی مدت 19 جولائی کو ختم ہوچکی ہے۔

  • سندھ رینجرز کے اختیارات میں‌ توسیع، وفاق نے سمری مسترد کردی

    سندھ رینجرز کے اختیارات میں‌ توسیع، وفاق نے سمری مسترد کردی

    اسلام آباد: سندھ میں رینجرز کے اختیارات سے متعلق سندھ حکومت اور وفاق میں‌ پھر اختلافات ہوگئے، سندھ حکومت کی ارسال کردہ سمری وفاق نے مسترد کردی۔

    اطلاعات کے مطابق رینجرز کو اختیارات دینے کے معاملے پر سندھ حکومت اور وفاق میں ایک بار پھر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے قیام اور اختیارات میں نوے روز کی توسیع کے حوالے سے سمری وزارت داخلہ کو ارسال کردی گئی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ سمری وفاق کو موصول ہوگئی ہے وفاقی وزارت داخلہ نے سمری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور اس معاملے پر مشاورت شروع کردی۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت اس بات پر بضد ہے کہ رینجرز کو آرٹیکل 147 کے تحت ہی اختیارات دیئے جائیں گے لیکن صرف شہر کراچی میں نہیں بلکہ پورے سندھ میں اختیارات دیئے جائیں گے ۔

    دوسری جانب قانونی ماہرین نے بھی سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کو اختیارات دینے کے معاملے پر سوالات کھڑے کردیے اور کہا ہے کہ سندھ حکومت کی سمری قانونی معیار پر پورا نہیں اتری ہے، آرٹیکل 147 کے تحت جو اختیارات دیے گئے وہ ٹھیک نہیں۔

    قانونی ماہر معراج الہدی نے کہا کہ سندھ حکومت نے جو سمری ارسال کی تھی وہ اسی قابل تھی کہ اسے مسترد کردیا جائے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی کے بعد یہ توقع کی جاری تھی کہ سندھ میں رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں گے ، لیکن رینجرز کو دیئے جانے والے اختیارات صرف سندھ تک محدود ہیں ۔

    پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ بار بار آواز اٹھائی گئی ہے کہ کراچی میں رینجرز کے جاری آپریشن سے شہر میں امن قائم ہوا ہے جبکہ آپریشن کے باعث کراچی سے دہشت گرد اندرون سندھ منتقل ہوگئے ہیں جن کے خلاف کارروائی کے لئے رینجرز کو پورے سندھ میں مکمل اختیارات دیئے جائیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان اور عمران اسماعیل نے بھی سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رینجرز کو پورے سندھ میں مکمل اختیارات دیئے جائیں، اس سے قبل تحریک انصاف کی جانب سے سندھ اسمبلی میں رینجرز اختیارات کے حوالے سے قراداد جمع کرائی جاچکی ہے۔خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اختیارات محدود نہیں ہونے دیں گے، رینجرز کو پورے سندھ میں اختیارات دیے جائیں،عوام رینجرز کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

    گزشتہ روز رینجرز اختیارات کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ کراچی آپریشن سندھ حکومت کی مشاورت اور درخواست پر شروع کیا گیا تھا جسے پورے پاکستان کی حمایت حاصل ہے اس لیے رینجرز کے معاملے کو سیاسی نہیں بننا چاہیے، وفاقی حکومت نے تہیہ کر رکھا ہے کہ رینجرز کو سیاسی فٹ بال بننے نہیں‌ دیں گے۔

    دوسری جانب وزارت داخلہ کے ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی سمری ناقص ہے اور آرٹیکل 147 کے معاملے پر پورا نہیں اترتی اس لیے سمری کو مسترد کیا گیا ہے۔