Tag: ریورس سوئنگ

  • پاکستان آیا تو بتاؤں گا ریورس سوئنگ کس طرح کی جاتی ہے، محمد شامی کی بڑھک

    پاکستان آیا تو بتاؤں گا ریورس سوئنگ کس طرح کی جاتی ہے، محمد شامی کی بڑھک

    محمد شامی نے کہا ہے کہ اگر ان کی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تو پھر وہ دکھائیں گے کہ ریورس سوئنگ کس طرح کی جاتی ہے۔

    پاکستان کے سابق کرکٹر انضمام الحق نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 میں بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف ہونے والے میچ میں گیند کے جلد ریورس سوئنگ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ ارشدیپ سنگھ کی گیند 15 ویں اوور میں ریورس سوئنگ ہورہی تھی اور عام طور پر ایسا بالکل بھی نہیں ہوتا۔

    انضمام الحق کے اس تبصرے پر اظہار خیال کرتے ہوئے اب بھارتی پیسر محمد شامی نے بڑھک ماری ہے، بھارتی کرکٹر نے لیجنڈری انضمام الحق کے بال ٹیمپرنگ سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

    یوٹیوب چینل کو انٹرویو میں محمد شامی نے ٹی20 ورلڈکپ کے دوران ارشدیپ سنگھ پر انضمام الحق کی آرا پر کہا کہ وہ پاکستانی عوام کو دھوکا دینا بند کریں، اگر چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے پاکستان آیا تو 3 گیندیں لے کر جاؤں گا.

    محمد شامی نے کہا کہ میں انھیں دکھاؤں گا کہ گیند میں کوئی ڈیوائسز نہیں تھیں، میں 20 لوگوں کے سامنے گیندوں کو دو ٹکڑے کردوں گا، انضی بھائی کا بہت احترام کرتا ہوں لیکن ایسے بیانات کی اِن سے توقع نہیں کرتا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی بولرز نے ہی ریورس سوئنگ ایجاد کی ہے اور اب ایسے الزامات لگا رہے ہیں، انضمام بھائی کو ماضی میں اپنے بولرز کی جانب سے گیند سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے واقعات کو یاد رکھنا چاہیے۔

  • بال ٹیمپرنگ اسکینڈل:  ڈوپلیسی کے دعوؤں پر مچل مارش کا جواب

    بال ٹیمپرنگ اسکینڈل: ڈوپلیسی کے دعوؤں پر مچل مارش کا جواب

    آسٹریلیا کے آل راؤنڈر مچل مارش کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے سابق کپتان فاف ڈوپلیسی نے 2018 کے بال ٹمپرینگ کے حوالے سے جو تازہ دعوے کیے ہیں ان سے آسٹریلیا کی توجہ ٹی 20 ورلڈ کپ سے نہیں ہٹے گی۔

    یاد رہے کہ فاف ڈوپلیسی نے اپنی کتاب میں بال ٹیمپرنگ کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ آسٹریلین کھلاڑیوں پر بال ٹیمپرنگ میں ملوث ہونے کا پہلے سے شک تھا، سینڈ پیپر گیٹ کے اسکینڈل سے بہت پہلے بال ٹیمپرنگ کا علم ہو گیا تھا۔

    فاف ڈوپلیسی کے مطابق  ڈربن ٹیسٹ میں آسٹریلین فاسٹ بولرز اچانک ریورس سوئنگ کرنے لگے تھے، مچل اسٹارک نے 9  وکٹیں لیں تو میں انہیں ریورس سوئنگ کا بڑا ماہر کہنے لگا، ہمارے بولرز کی بھی گیندیں سوئنگ ہوئیں لیکن ہم آسٹریلیا کے بولرز کے قریب بھی نہیں تھے جس پر  ہمیں شک ہو گیا تھا کہ بال کے ساتھ کچھ کیا جا رہا ہے لہٰذا دوسرے ٹیسٹ میں ہم نے دوربین کا استعمال کیا۔

    بال ٹیمپرنگ اسکینڈل، ڈیوڈ وارنر کا پابندی کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ

    سابق جنوبی افریقی کپتان نے اپنی کتاب میں بتایا ہے کہ دوربین سے ہم بال کو مانیٹر کرنے لگے تاکہ آسٹریلین فیلڈرز پر نظر رکھی جا سکے، ہم نے نوٹ کیا کہ بال   بار بار ڈیوڈ وارنر کے پاس بہت جا رہا ہے۔

    انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ تیسرے ٹیسٹ میں کیمرون بین کرافٹ نے کیمرے میں قید ہونے سے قبل سینڈ پیپر کا استعمال کرتے ہوئے گیند کے ایک سائڈ کو کھردرا کرنے کی کوشش کی اور ثبوت کو اپنے پاس چھپا لیا۔

    آسٹریلوی کھلاڑی نے کس طرح بال ٹیمپرنگ کی اور کس طرح گھبراہٹ میں پکڑے گئے؟

    جس کے بعد بین کرافٹ پر نو ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی اور اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی تھی جو اس اسکینڈل کے سرغنہ تھے جب کہ کرکٹ آسٹریلیا نے ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی تھی۔

    لیکن اب سی اے اس بات پر غور کر رہا ہے کہ پیٹ کمنز اور ایرون فنچ  کی غیر موجودگی میں ڈیوڈ وانزر کو ٹیم کی قیادت  کرنے کی اجازت دینے کے لیے اپنے ضابطہ اخلاق میں تبدیلی کی جائے یا نہیں۔

    بال ٹیمپرنگ میں ملوث اسٹیون اسمتھ کا پابندی کےخلاف اپیل نہ کرنےکااعلان

    مچ مارش نے ڈیوڈ وارنر کی حمایت کی لیکن کہا کہ ہماری اس وقت توجہ ورلڈ کپ پر مرکوز  ہیں کیوں کہ آسٹریلیا کیویز کے خلاف 89 رنز کی شکست کے بعد سپر 12 میں ایک اور شکست کا سامنا کرنے کے حق میں نہیں ہے کیوںکہ اس سے نیٹ رن ریٹ متاثر ہوگا۔

    مچل مارش کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں زیادہ علم نہیں کہ کیا ہورہا ہے کیا نہیں، ابھی ہماری پوری ٹیم کی توجہ ورلڈ کپ پر ہے۔

    مارش کا کہنا تھا کہ جس طرح سے ہم کھیلتے ہیں ایسے کھیل کے لیے ڈیوڈ ہماری ٹیم کے لیے انتہائی اہم ہے، وہ ہمیشہ ہمارے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔

    مارش مچل کا مزید کہنا تھا کہ ڈیوڈ کا ایک حیرت انگیز کیریئر ہے، وہ واضح طور پر اس کے دوران بہت سارے خلفشار کو روکنے میں کامیاب رہا ہے اور یہی وہ چیز ہے جو دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو باقی لوگوں سے الگ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ڈیوڈ صرف اپنے کام پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔