Tag: ریو ڈی جنیرو

  • سنسنان جزیرے پر پھنسنے والا شخص جو کوئلہ کھا کر زندہ رہا

    سنسنان جزیرے پر پھنسنے والا شخص جو کوئلہ کھا کر زندہ رہا

    کسی غیر آباد جزیرے پر جا نکلنا اور وہاں پھنس جانا فلموں کا موضوع تو ہوسکتا ہے، لیکن حقیقت میں بھی یہ واقعہ کئی افراد کے ساتھ پیش آسکتا ہے۔

    برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی ایک شخص ایسی ہی صورتحال کا شکار ہوگیا جہاں وہ 5 دن تک لیموں اور کوئلہ کھا کر زندہ رہا۔

    51 سالہ نیلسن نیڈی کا کہنا ہے کہ وہ ریو کے معروف ساحلی مقام پر گیا تھا جہاں وہ سمندر کے قریب ایک چٹان پر چڑھ کر سمندر کے نظارے دیکھ رہا تھا، جب اچانک ایک بڑی لہر چٹان سے ٹکرائی اور اسے بھی اپنے ساتھ بہا کر لے گئی۔

    نیلسن کا کہنا ہے کہ وہ سمندر میں بہتا ہوا تقریباً 2 میل دور ایک سنسان اور غیر آباد جزیرے پر جا نکلا۔

    اس کے مطابق وہاں اسے کسی کا چھوڑا ہوا خیمہ ملا جس میں پانی کی 2 بوتلیں موجود تھیں۔ رات اس نے ایک غار میں گزاری لیکن اس کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔

    نیلسن کا کہنا ہے کہ اسے خیمے سے 2 لیموں ملے جو اس نے کھا لیے، دوسرے دن اس نے سمندر میں تیر کر واپس جانے کی کوشش کی لیکن سمندر کی تیز لہروں سے اسے مزید بھٹکنے کا خدشہ پیدا ہوا تو وہ واپس آگیا۔

    اگلے دن لکڑی کے ایک تختے پر سوار ہو کر اس نے واپس جانے کی ایک اور کوشش کی لیکن اس میں بھی ناکام رہا۔

    چوتھے دن اس نے بھوک سے بے حال ہو کر کوئلہ کھانے کی کوشش کی، نیلسن کے مطابق اس نے ایک بار کہیں بندروں کو کوئلہ چرا کر کھاتے ہوئے دیکھا تھا اور یہی سوچ کر اس نے بھی کوئلہ کھایا، لیکن اس سے اس کا حلق مزید خشک ہوگیا۔

    نیلسن کا کہنا ہے کہ وہ پانچ دن تک سمندر کا نمکین پانی پیتا رہا۔

    بالآخر پانچویں دن اسے وہاں چند جیٹ اسکائی کرتے ہوئی کچھ نوجوان دکھائی دیے جنہیں اس نے اپنی شرٹ کے ذریعے متوجہ کیا۔

    فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک ہیلی کاپٹر نے نیلسن کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا، جہاں چند معمولی زخموں کے علاج کے بعد اسے اسی روز فارغ کردیا گیا۔

  • تنخواہیں نہ ملنے پر فنکاروں کا گانا گا کر اور ناچ کر احتجاج

    تنخواہیں نہ ملنے پر فنکاروں کا گانا گا کر اور ناچ کر احتجاج

    برازیلیا: برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ایک تھیٹر کے فنکار تنخواہیں وقت پر نہ ملنے کے باعث احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے اور اس وقت ان کا احتجاج مزیدار رنگ اختیار کرگیا جب انہوں نے نعرے لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے کے بجائے ناچنا اور گانا شروع کردیا۔

    برازیل کے اس انوکھے احتجاج میں بیلے ڈانسر نے خوبصورت ڈانس کرتے ہوئے انتظامیہ تک اپنا پیغام پہنچایا۔ آرکسٹرا پر بجتی دھنوں سے میوزیشن نے اپنا مسئلہ سنایا۔

    کرتب دکھاتے ہوئے شعبدے بازوں نے بھی تنخواہ نہ ملنے کا اظہار اپنے کرتب کی صورت میں کیا۔

    فنکاروں نے تنخواہیں وقت پر نہ ملنے پر اپنا احتجاج تو انتظامیہ کو ریکارڈ کروا دیا، تاہم اس احتجاج کے دوران شہریوں کے مزے آگئے اور انہوں نے اس مفت کنسرٹ سے خوب لطف اٹھایا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ریو ڈی جنیرو عالمی ثقافتی ورثہ قرار

    ریو ڈی جنیرو عالمی ثقافتی ورثہ قرار

    پیرس: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت یونیسکو نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

    شاندار اور انوکھے شہر کے نام سے جانے والے ریو ڈی جنیرو کو اس فہرست میں اس کے بلند پہاڑوں، جنگلات اور ساحلوں کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔

    rio-2

    یونیسکو نے اس شہر کو قدرتی خوبصورتی اور انسانی کاریگری کا شاندار امتزاج قرار دیتے ہوئے اسے ان مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے جو اپنی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کے باعث خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔

    برازیل کا شہر ریو ڈی جنیرو ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے اور اس کی سیاحت میں سنہ 2014 میں بے پناہ اضافہ ہوگیا جب یہاں فٹبال ورلڈ کپ اور اگست میں اولمپکس کھیل منعقد کیے گئے، تاہم زکا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات، جرائم کی شرح میں اضافہ اور سیاسی انتشار نے اس شہر کی سیاحت کو متاثر کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    یونیسکو ترجمان کے مطابق اس شہر کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا فیصلہ سنہ 2012 میں کرلیا گیا تھا تاہم برازیلین حکومت کو اس شہر کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے 4 سال کا وقت دیا گیا۔

    اس عرصہ میں یہاں مختلف پہاڑوں، ساحلوں اور قدرتی جنگلات کی حفاظت کے منصوبے بھی شروع کیے گئے جس کے بعد اب یونیسکو نے باقاعدہ اس کا اعلان کردیا ہے۔

    rio-3

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں وہ مقامات شامل ہیں جو اپنے قدرتی وسائل، خوبصورتی اور تاریخی بنیاد پر اہمیت کے حامل ہیں۔

    پاکستان کے 6 مقامات بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں موئن جو دڑو، ٹیکسلا اور بدھا کی یادگار تخت بائی کے کھنڈرات، لاہور کا شالیمار باغ، ٹھٹھہ میں مکلی کا قبرستان اور پنجاب کا قلعہ روہتاس شامل ہے۔

  • ریو اولمپکس میں کامیابی حاصل کرنے والی مسلمان خواتین

    ریو اولمپکس میں کامیابی حاصل کرنے والی مسلمان خواتین

    ریو ڈی جنیرو: ریو اولمپکس 2016 میں جہاں کئی ریکارڈز بنے وہاں خواتین نے بھی بے شمار ریکارڈز قائم کیے۔ رواں برس اولمپکس میں 14 مسلمان خواتین ایسی ہیں جنہوں نے میڈلز جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کیا۔

    :زازیرا زپرکل، قازقستان

    5

    قازقستان کی 22 سالہ زازیرا نے 69 کے جی مقابلوں میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔

    :کیمیا علی زادہ، ایران

    9

    اولمپکس میں میڈل جیتنے والی ایران کی پہلی خاتون کھلاڑی کیمیا علی زادہ نے تائی کوانڈو کے مقابلہ میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ وہ کہتی ہیں کہ میری کامیابی ایرانی خواتین کے حوصلے کو مہمیز کرے گی اور امید ہے کہ اگلے اولمپکس میں ہم گولڈ میڈل جیتیں گے۔

    :دلیلہ محمد، امریکا

    1

    امریکن ایتھلیٹ دلیلہ محمد نے ریو 2016 میں 400 میٹر کی ریس میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

    :ابتہاج محمد، امریکا

    7

    امریکن کھلاڑی 30 سالہ ابتہاج محمد نے شمشیر زنی کے مقابلہ میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ جیتنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکن دستہ میں ایک اقلیتی کھلاڑی کی حیثیت سے شریک ہونے کے باعث بہت پرجوش تھیں۔ ان کی یہ کامیابی دیگر مسلمان نوجوانوں کو بھی اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کی طرف مائل کرے گی۔

    :سارہ احمد، مصر

    8

    مصر کی ویٹ لفٹر سارہ احمد نے ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ وہ مصر کی جانب سے میڈل جیتنے والی پہلی کھلاڑی اور عرب ممالک کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے ویٹ لفٹنگ میں کوئی اولمپک تمغہ جیتا ہے۔

    :ہادیہ وہبہ، مصر

    10

    مصر کی ایک اور خاتون کھلاڑی 23 سالہ ہادیہ وہبہ ہیں جنہوں نے 57 کے جی کے مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

    :مجلندا کلمندی، کوسوو

    2

    مجلندا کلمندی جوڈو مقابلوں میں فتح حاصل کر کے اپنے ملک کی پہلی گولڈ میڈل جیتنے والی کھلاڑی بن گئیں۔

    :ماریہ سٹیڈنک، آذر بائیجان

    4

    آذر بائیجان سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ ماریہ نے فری اسٹائل 48 کے جی کے مقابلہ میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔

    :پاٹیمٹ ابکرووا، آذر بائیجان

    11

    آذر بائیجان کی 21 سالہ پاٹیمٹ ابکرووا نے وومینز تائی کوانڈو میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

    :نور تاتار، ترکی

    14

    ترکی کی 24 سالہ نور تاتار نے تائی کوانڈو کے مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

    :عالیہ مصطفینہ، روس

    3

    جمناسٹک کے مقابلوں کی کھلاڑی 21 سالہ مصطفینہ نے ریو اولمپکس میں برانز، سلور اور گولڈ کے تمغہ حاصل کیے۔

    :انس بوبکر، تیونس

    12

    تیونس کی کھلاڑی انس نے شمشیر زنی کے مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ اپنی فتح کو انہوں نے تمام عرب خواتین کے نام کردیا۔

    :مروا امری، تیونس

    13

    تیونس کی ایک اور کھلاڑی مروا عمری نے ریسلنگ کےمقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

    :سری وہیونی اگستنی، انڈونیشیا

    6

    انڈونیشیا کی 22 سالہ اگستنی نے ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔

  • ریو 2016: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    ریو 2016: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    آپ کے خیال میں کسی ہوٹل میں کتنا کھانا ضائع ہوتا ہوگا؟

    سینکڑوں ٹن؟ ہزاروں ٹن؟

    آج کل برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اولمپک مقابلے چل رہے ہیں جس میں شرکت کے لیے 18 ہزار کھلاڑی، کوچ اور حکام شریک ہیں اور ان کی رہائش ’اولمپک ویلج‘ میں ہے۔

    rio-2
    اولمپک ویلج

    آپ کے خیال میں ان 18 ہزار افراد کا پیٹ بھرنے کے بعد وہاں کتنا کھانا ضائع ہوتا ہوگا؟

    یقیناً اتنی مقدار جسے آپ شمار بھی نہیں کر سکتے۔

    مزید پڑھیں: برازیل کی فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    اب اس مقدار کو 3 سے ضرب دے دیں یعنی ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور عشائیہ۔ ضائع شدہ کھانے کی مقدار یقیناً اندازوں سے بھی کہیں زیادہ ہوگی۔

    برازیل میں ایک طرف تو 21.4 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، صرف ریو ڈی جنیرو میں 56 ہزار افراد بے گھر ہیں اور سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ان میں سے 340 بچے ہیں، جبکہ دوسری طرف اولمپک ویلج میں صرف ایک دن میں 12 ٹن خوراک ضائع ہورہی ہے۔

    rio-1

    اب اس کھانے کا کیا کیا جائے؟ معروف اطالوی شیف مسیمو بترا نے اس کا بہترین حل تجویز کیا۔

    بترا اٹلی میں ایک ریستوران اوشتریا فرانچسکانا کے مالک ہیں اور رواں سال ان کے ریستوران کو دنیا کے بہترین ریستوران کا اعزاز مل چکا ہے۔ وہ آج کل اولمپک میں شریک کھلاڑیوں کو بہترین ذائقوں سے روشناس کروانے کی کوششوں میں مصروف ماہرین اور شیفس کی رہنمائی کے لیے ریو ڈی جنیرو میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے ضائع شدہ کھانے کو ری سائیکل کر کے بے گھر افراد تک پہنچانے کا منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے کو بے حد پسند کیا گیا اور اس پر کام شروع کردیا گیا جس کے بعد ایک روز قبل ضائع شدہ کھانے کو مختلف مشینوں کے ذریعہ پیک کر کے اولمپک ویلج کے آس پاس بے گھر افراد میں تقسیم کردیا گیا۔

    rio-3

    اس سے قبل یہ کھانا کچرے اور کوڑے دانوں میں پھینکا جارہا تھا اور اس کی وجہ اعلیٰ حکام سے اس منصوبے کی منظوری اور وسائل کی عدم دستیابی تھی۔

    بترا پچھلے 2 مہینوں سے اس خیال پر کام کر رہے تھے اور ان کے مطابق برازیلین صدر ڈیلما روسیف نے اس منصوبے کے لیے حامی بہت رد و کد کے بعد بھری۔ ’شاید وہ ہم پر بھروسہ نہیں کر پا رہی تھیں‘ انہوں نے بتایا۔

    ان کے اس کام میں ا کئی امریکی شیفس بھی شامل ہیں جبکہ کئی افراد رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور ان کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔

    ایک اندازے کے بعد اولمپک کھیلوں کے اختتام تک 19 ہزار کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے جا چکے ہوں گے۔

  • ریو اولمپکس کا نواں روز: امریکہ 26 طلائی تمغوں کے ساتھ سرفہرست

    ریو اولمپکس کا نواں روز: امریکہ 26 طلائی تمغوں کے ساتھ سرفہرست

    ریو ڈی جنیرو : ریو اولمپکس میں میڈلز کی جنگ تاحال جاری ہے۔ امریکہ چھبیس طلائی تمغوں کے ساتھ ٹاپ پر ہے۔ برطانیہ نے چین کو پیچھے چھوڑدیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریو ڈی جنیرو میں جاری اولمپکس کے نویں روز بھی امریکی کھلاڑی سب سے آگے ہیں۔ امریکہ کے گولڈ میڈلز کی تعداد چھبیس اورمجموعی طورپرمیڈلز کی تعداد پجھتر ہوگئی ہے۔

    rio-post-1

    برطانوی ایتھلیٹس نے عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے چین کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔ برطانیہ نے ایک گولڈ میڈل کے فرق سے چین پر برتری حاصل کرلی ہے۔

    rio-post-2

    چین پندرہ طلائی تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔ ریسلنگ میں کیوبا کے لوپیز مونیز نے اولمپکس میں مسلسل تیسرا گولڈ میڈل جیت لیا۔ ویٹ لفٹنگ میں ازبکستان کے ایتھلیٹ نے میدان مارلیا۔

    rio-post-3

    سائیکلنگ میں اٹلی کے ایلیا وییوانی کامیاب رہے۔ اٹالین رائڈر دو سو سات پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پر رہے۔ باکسنگ کی اکیانوے کلو گرام کیٹگری میں روسی ایتھلیٹ فاتح رہے۔

    ادھر اسرائیلی ایتھلیٹ سے مقابلے کے اختتام پر ہاتھ نہ ملانے پر مصری کھلاڑی کو اولمپکس سے باہر کردیا گیا۔

     

  • اولمپکس میں حصہ لینے والے بدقسمت ترین کھلاڑی

    اولمپکس میں حصہ لینے والے بدقسمت ترین کھلاڑی

    اولمپکس کھیلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔ کچھ کھلاڑی سونے کے تمغہ جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ کچھ فتح سے 2 قدم پیچھے رہ جاتے ہیں اور اس لمحہ کو اپنی ساری زندگی کا بدقسمت ترین لمحہ سمجھتے ہیں۔

    یہاں ہم کچھ ایسے ہی کھلاڑیوں کا ذکر کر رہے ہیں جن کی بدقسمتی عین وقت پر آڑے آگئی اور وہ فتح سے صرف چند قدم دور ہونے کے باوجود شکست کھا گئے۔

    :دوراندو پیٹری

    9

    لندن اولمپکس 1908 میں اطالوی کھلاڑی دوراندو پیٹری ریس کے دوران تھکاوٹ کا شکار ہوگئے اور بار بار رکنے لگے۔ ان کی حالت اتنی خراب ہوئی کہ انہیں 2 ڈاکٹرز کی مدد سے فنشنگ لائن عبور کرنی پڑی۔ مدد لینے کے باعث وہ ریس میں نااہل قرار پائے۔ بعد ازاں ان کے کوچ نے الزام عائد کیا کہ ان کی یہ حالت ناشتے میں زیادہ اسٹیک کھانے کے باعث ہوئی۔

    :فرانسسکو لزارو

    7

    اسٹاک ہوم اولمپکس 1912 میں پرتگالی کھلاڑی فرانسسکو لزارو نے دوڑ سے قبل سورج کی حدت سے بچاؤ کے لیے پورے جسم پر موم لگا لیا۔ اس عمل سے ان کے جسم کے تمام مسام بند ہوگئے اور پسینہ خارج نہ ہوسکا۔ یوں ریس کے دوران ہی وہ جسمانی کیمیائی توازن بگڑنے سے موت کا شکار ہوگئے۔

    :ویم ایساجس

    10

    ونٹر اولمپکس 1960 میں جنوبی امریکی ملک سورینام سے پہلے کھلاڑی ویم ایساجس اولمپک مقابلوں میں شریک ہوئے۔ لیکن بدقسمتی سے ان کے کوچ نے غلطی سے انہیں ریس کا وقت غلط بتا دیا جس کے باعث وہ سوتے رہ گئے اور ان کی بے خبری میں ریس شروع ہوگئی۔

    :ملکھا سنگھ

    2

    بھارت کے مشہور کھلاڑی ملکھا سنگھ بھی روم اولمپکس 1960 میں بدقسمتی سے نہیں بچ پائے۔ دوڑ میں وہ تقریباً فنشنگ لائن کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن پھر اچانک وہ پہلے سے چوتھے نمبر پر آگئے۔ ہوا دراصل یوں کہ انہوں نے جیتنے سے قبل ہی جشن منانا شروع کردیا اور ان چند سیکنڈز کے وقفہ میں ان سے پیچھے والے آگے نکل گئے۔

    :میری ڈیکر

    13

    لاس اینجلس اولمپکس 1984 میں خواتین کی 3000 میٹر کی ریس میں جنوبی افریقہ کی کھلاڑی زولا بڈ نے اپنی امریکی حریف میری ڈیکر کو دھکا دے کر آگے نکلنے کی کوشش کی۔ میری اس وقت سب سے آگے دوڑ رہی تھیں اور ان کے جیتنے کے امکانات نہایت روشن تھے۔ لیکن اس دھکے سے وہ نیچے گر گئیں اور انہیں زخمی حالت میں ریس سے باہر ہونا پڑا۔

    جنوبی افریقی کھلاڑی زولا بڈ اس کے بعد سب سے آگے ہوگئیں۔ تاہم انہوں نے گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا جس کی وجہ انہوں نے بعد میں یہ بتائی کہ وہ افسوس سے دو چار مقامی کراؤڈ کے سامنے تمغہ نہیں لے سکتی تھیں۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں کوئی مشتعل تماشائی ان پر حملہ نہ کردے۔

    :گریگ لوگنس

    8

    سیول اولمپکس 1988 میں امریکی تیراک گریگ لوگنس پانی میں چھلانگ لگاتے ہوئے اپنا سر تختہ سے ٹکرا بیٹھے اور زخمی ہوگئے۔ تاہم بعد میں اگلے 2 اولمپکس کھیلوں میں انہوں نے تیراکی کے مقابلوں میں سونے کے تمغے حاصل کیے۔

    :روئے جانز

    11

    سیول اولمپکس 1988 میں مشہور امریکی باکسر روئے جانز کی شکست نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ ریفری نے ان کے مقابل جنوبی کورین حریف کو فاتح قرار دیا۔ تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ ریفری کو جنوبی کورین حکام کی جانب سے رشوت دی گئی جس کے بعد یہ فیصلہ منسوخ کردیا گیا۔

    :فریڈرک ویس

    فرانسیسی باسکٹ بال کے کھلاڑی فریڈرک ویس اپنی 7 فٹ طویل القامتی کی وجہ سے مشہور ہیں تاہم 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ان کے ساتھ برا واقعہ پیش آگیا۔ امریکا کے ساتھ میچ کے آخری منٹ میں انہوں نے بال کو باسکٹ کی جانب پھینکا لیکن اچانک امریکی کھلاڑی ونس کارٹر نے پھرتی سے چھلانگ لگائی اور ان کے اوپر چڑھ کر بال کو باسکٹ میں جانے سے پہلے ہاتھ لگا دیا جس کے بعد ہونے والا گول امریکا کے نام ہوگیا۔

    یہ ایک ایسی حیرت ناک پھرتی تھی جس نے خود امریکی کھلاڑیوں کو بھی دنگ کردیا۔ میڈیا نے اسے موت کا ڈنک (باسکٹ بال میں کیا جانے والا گول) قرار دیا۔

    :جینس برنائی

    12

    بیجنگ اولمپکس 2008 میں ہنگیرین ویٹ لفٹر جینس برنائی اپنے پہلے اولمپک میں شریک ہوئے۔ ان کی سابقہ کامیابی کی بدولت انہیں پورا یقین تھا کہ وہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہیں گے۔ لیکن ویٹ لفٹنگ کے دوران ان کا کندھا اتر گیا اور ان کے جیتنے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔

    جینس کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا اور اس کے بعد وہ کبھی کسی اولمپک میں شریک نہیں ہوئے۔

    :میلورڈ کیوک

    6

    بیجنگ اولمپکس 2008 ہی میں سربیا کے تیراک میلورڈ کوویک امریکی مقبول کھلاڑی مائیکل فلپس کو شکست دے کر تاریخ رقم کرنے والے تھے، مگر مائیکل نے ان سے پہلے پانی کے اندر ہی سے فنشنگ دیوار کو چھو لیا اور ایک بار پھر گولڈ میڈل کے حقدار بن گئے۔

    :جونی کوئین

    4

    امریکی کھلاڑی جونی کوئین یوں تو ایک کامیاب کھلاڑی تھے لیکن 2014 کے سوچی ونٹر اولمپکس میں ان کے ساتھ دو عجیب و غریب واقعات پیش آئے۔ ایک بار ورزش کے دوران مکے مارتے ہوئے ان کے باتھ روم کی دیوار ٹوٹ گئی۔ دوسری بار وہ کافی دیر تک لفٹ میں پھنسے رہے۔

    ان کے مداحوں نے ان واقعات کو ’بد شگونی‘ سے تشبیہہ دی اور واقعی اولمپکس مقابلوں میں انہیں خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑا۔

    :ماریہ اتکینا

    5

    سوویت یونین کے زمانے کی کھلاڑی ماریہ اتکینا 4 دفعہ اولمپکس کے دوڑ کے مقابلوں میں شریک ہوئیں لیکن سونے کا تمغہ تو دور کی بات، وہ کبھی ٹاپ 5 میں بھی جگہ نہ بنا سکیں۔

    :لیزا کری کینی

    3

    آسٹریلیا کی تیراک لیزا کری کینی کامن ویلتھ گیمز میں 7 سونے کے تمغوں سمیت 10 تمغے جیت چکی ہیں۔ مگر اسے انتہا درجہ کی بدقستی کہیئے کہ 13 اولمپک کھلیوں میں شرکت کے باوجود وہ وہاں ایک بھی تمغہ نہ جیت سکیں۔

    :ریک اولسن

    14

    ڈنمارک کی بیڈ منٹن کی کھلاڑی ریک اولسن 6 اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ ہر بار بیڈ منٹن کے چار سیٹس میں سے 3 میں تو فتح یاب ہوجاتی ہیں مگر آخری سیٹ کبھی نہیں جیت پاتیں۔

  • ریو اولمپکس 2016: صحافیوں کی بس پر فائرنگ، 2 صحافی زخمی

    ریو اولمپکس 2016: صحافیوں کی بس پر فائرنگ، 2 صحافی زخمی

    ریو ڈی جنیرو: برازیل میں جاری ریو اولمپکس 2016 میں نامعلوم افراد کی جانب سے صحافیوں کی بس پر فائرنگ کردی گئی جس سے بس کے شیشے ٹوٹ گئے۔ فائرنگ سے 2 صحافی معمولی زخمی ہوگئے۔

    حکام کے مطابق بس میں سوار صحافی باسکٹ بال میچ کی کوریج کے بعد واپس آرہے تھے۔ بس میں کل 12 افراد سوار تھے جن میں 4 مقامی اور 8 غیر ملکی صحافی شامل تھے۔ زخمی ہونے والا ایک ترک اور ایک بیلا روس کا صحافی ہے جنہیں شیشہ لگنے سے زخم آئے ہیں۔

    rio-2

    واقعہ کے بعد فوری طور پر بس کو پولیس کے حفاظتی دستے میں میڈیا سینٹر پہنچا دیا گیا۔

    ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ *

    انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریو ڈی جنیرو میں ڈیوڈورو سے بارا تک کے سفر کے دوران بس پر کوئی چیز پھینکی گئی جس سے بس کے شیشے ٹوٹے تاہم سیکیورٹی ایجنسیاں واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہیں اور ان کی رپورٹ کے بعد ہی مزید بات کی جاسکتی ہے۔

    rio-3

    بس میں سوار ارجنٹینا کے ایک صحافی کے مطابق جب یہ واقعہ ہوا تو سب بس کے فرش پر لیٹ گئے اور خود کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اندازہ نہیں کر سکے کہ بس کو نشانہ بنانے والی گولیاں تھیں یا پتھر۔

    ایرانی دستے کی معذور قائد لوگوں کی توجہ کا مرکز *

    واضح رہے کہ اولمپکس کے انعقاد سے قبل ہی منتظمین کو دہشت گردانہ حملوں سے خبردار کیا جا چکا ہے۔ اس سے ایک روز قبل ڈیوڈورا کے ایک ہوٹل میں عارضی طور قائم میڈیا روم پر بھی فائرنگ کی گئی اور ایک گولی چھت کو توڑتی ہوئی ایک میڈیا کارکن کے قریب گری۔

    rio-4

    اسی روز مینز سائیکل روڈ ریس میں فنشنگ لائن کے قریب حکام نے دھماکہ خیز مواد برآمد کیا۔

    ایک اور واقعہ میں کوپکے بانا پیلس ہوٹل کے قریب مشکوک پیکٹ دھماکے سے پھٹ گیا۔ واقعہ میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

  • روسی ایتھلیٹس پر ریو 2016 پیرالمپکس میں حصہ لینے پر پابندی

    روسی ایتھلیٹس پر ریو 2016 پیرالمپکس میں حصہ لینے پر پابندی

    ریو ڈی جنیرو: پیرالمپکس کی بین الاقوامی کمیٹی آئی پی سی نے روسی ایتھلیٹس پر ریو 2016 پیرالمپکس میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی ہے۔

    بی بی سی کے مطابق آئی پی سی نے یہ فیصلہ ڈوپنگ ایجنسی کی اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ روسی ایتھلیٹ ملک کے سرکاری حکام کی مدد سے ممنوعہ ادویات استعمال کرتے رہے ہیں، روسں کی پیرالمپکس کمیٹی نے اس فیصلے خلاف کھیلوں کی عالمی عدالت میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آئی پی سی کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کو روکنے کا نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، لہٰذا روس کی پیرالمپکس کمیٹی کی رکنیت فوراً معطل کی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ آئی پی سی کے فیصلے کے برعکس اولمپکس کی بین الاقوامی کمیٹی آئی او سی نے روس پر برازیل میں ہونے والے اولمپکس گیمز میں حصہ لینے پر مکمل پابندی عائد نہیں کی۔

    آئی او سی نے مختلف کھیلوں کے انتظامی اداروں سے کہا تھا کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ آیا روسی کھلاڑی ممنوعہ ادویات کا استعمال تو نہیں کرتے رہے اور اگر وہ سمجھیں روسی کھلاڑی اس میں ملوث نہیں ہیں تو وہ ان کو اولمپکس میں حصہ لینے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

  • ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو ڈی جنیرو: کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا عالمی میلہ اولمپکس کل سے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں شروع ہو رہا ہے جس کے لیے کئی ممالک کی ٹیمیں ریو پہنچ چکی ہیں جبکہ مزید ٹیموں کی آمد جاری ہے۔ انتظامیہ کے مطابق فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ اولمپک پارک تک میٹرو سروس کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

    تاہم ماہرین ریو ڈی جنیرو کی فضائی اور آبی آلودگی سے تشویش کا شکار ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ آلودگی ایتھلیٹس کی صحت کو شدید متاثر کرے گی۔

    rio-2

    برازیل کے ایک وائرولوجسٹ ڈاکٹر فرنینڈو اسپکلی کے مطابق برازیل اور برازیل کے باہر سے آنے والے تمام افراد اس آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ریو ڈی جنیرو کا پانی اس قدر آلودہ ہے کہ صرف تین گھونٹ سے زائد پانی بھی جسم میں جانے کی صورت میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

    ریو کے ساحلی مقامات اپانیما اور کوپکے بانا پر جانے والے سیاح بھی بدترین خطرات کا شکار ہیں۔

    rio-4

    یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ڈاکٹر ویلری ہارووڈ کہتی ہیں، ’ساحل پر جانا ایک خوشگوار تفریح ہے مگر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ بچوں کو ریت میں کھیلنے کے دوران ان کے منہ میں ریت نہ جانے دیں، اور اپنا سر (نہاتے ہوئے) پانی کے اندر نہ کریں‘۔

    ماہرین کے مطابق ریو کے پانی میں کھلاڑیوں کے لیے نقصان دہ وائرسوں کی تعداد اس مقدار سے 1.7 ملین دگنی ہے جو امریکا اور یورپ میں خطرناک تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پائے جانے والے بیکٹریا کو ’سپر بیکٹریا‘ کے درجہ میں رکھا جاتا ہے۔

    اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ دن میں 4 بار پانی کو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

    rio-5

    تاہم کچھ کھلاڑی اس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ایک ایتھلیٹ کے مطابق، ’جب آپ پانی میں تیر رہے ہوتے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ پانی آپ کے منہ میں نہ جائے‘۔

    ایک برازیلین کھلاڑی کا کہنا ہے، ’مجھے اب تک اس پانی سے کچھ نہیں ہوا۔ میں ٹھیک ہوں، زندہ سلامت ہوں‘۔

    دوسری جانب فضائی آلودگی کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریو کی فضا پانی سے بھی زیادہ آلودہ ہے۔ ریو ڈی جنیرو میں ہر سال 12 ملین کے قریب افراد آلودہ فضا کے باعث مختلف پیچیدگیوں اور بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان میں پھیپھڑوں کا کینسر، امراض قلب، فالج اور استھما جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

    rio-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی اور آبی آلودگی کے باعث غیر ملکی کھلاڑیوں کے گیسٹرو میں مبتلا ہونے کا سخت خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریو ڈی جنیرو کسی صورت اس قسم کے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ریو اولمپک گیمز 5 اگست سے شروع ہوں گے جو 21 اگست تک جاری رہیں گے۔ ریو 2016 میں مختلف ممالک کی ریکارڈ 206 قومی اولمپک کمیٹیوں کے 10 ہزار 500 سے زائد کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔