Tag: ’’ریپ کلچر‘‘

  • آسٹریلیا میں ہندو کمیونٹی کے رہنما کو 5 کوریائی خواتین سے زیادتی پر 40 سال کی  قید کی سزا

    آسٹریلیا میں ہندو کمیونٹی کے رہنما کو 5 کوریائی خواتین سے زیادتی پر 40 سال کی قید کی سزا

    بھارت کا بڑھتا ہوا ریپ کلچر اسے بین القوامی سطح پر بے نقاب کررہا ہے، آسٹریلیا میں ہندوستانی کمیونٹی کے رہنما کو 5 کوریائی خواتین کی عصمت دری کرنے کے جرم میں 40 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کا ’’ریپ کلچر‘‘ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جو نہ صرف بھارت میں بلکہ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے ، بھارتی ریپ کلچر ایک ایسی معاشرتی بیماری ہے جو بھارتیوں کی گرتے ہوئی اخلاقی اقدار اور سماجی زوال کی عکاسی کرتی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ بی جی پی کے سیٹلائٹ گروپ کی بنیاد رکھنے اور ہندو کونسل آف آسٹریلیا کے ترجمان بلیش دھانکھر نے پانچ کوریائی خواتین کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عصمت دری کا نشانہ بنایا۔

    سابق آئی ٹی کنسلٹنٹ 43 سالہ بلیش دھانکھر، ہریانہ سے ہیں، جن کے والد اجیت دھانکھر ہندوستانی فضائیہ کے ریٹائرڈ افسر ہیں اور دہلی حکومت میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے طور پر بھی کام کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بلیش دھانکھر کو ڈاؤننگ سینٹر ڈسٹرکٹ کورٹ آسٹریلیاء میں 40 سال کی سزا سنائی گئی،دھانکھر، نے جنوبی کوریائی خواتین کو لالچ دینے کے لئے نوکری کے جعلی اشتہارات کا استعمال کیا اور نشہ آور ادویات کا استعمال کر کے خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا.

    دھانکھر ایک ایکسل اسپریڈشیٹ پرجعلی نوکری کے اشتہارات کے تمام درخواست دہندگان کی شکل، ذہانت اور خوبصورتی کی بنیاد پر درجہ بندی کرتا اور اپنی مستقبل کی جنسی تسکین کے لیے اپنے جرائم کو فلماتا اور ریکارڈ کر کے کمپیوٹر میں رکھتا۔

    رپورٹ کے مطابق تمام خواتین، جن کی عمریں 21 اور 27 کے درمیان تھیں، زیادتی کے وقت یا تو بے ہوش تھیں یا نمایاں طور پر کمزور تھیں۔

    بھارتی کمیونیٹی کے رہنماء کے طور پر سرگرم دھانکھر کا شکاری اور ناقص کردار حیران کن قرار دیا ہے۔

    سال 2023 میں آسٹریلیا کی ایک عدالت نے اسے 39 جرائم کا مجرم پایا، جن میں جنسی زیادتی کے 13 واقعات شامل ہیں۔

    مودی سرکار اور بی جی پی کا جنسی زیادتی کرنے والوں کی پشت پناہی اور انہیں کمیونٹی لیڈر کے طور پر بلند کرنا خواتین کے حقوق کے تحفظ کے دعوؤں پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔

  • بھارت خواتین کیلئے دنیا کا سب سے خطرناک ملک قرار،  ہر 16 منٹ میں ایک ریپ

    بھارت خواتین کیلئے دنیا کا سب سے خطرناک ملک قرار، ہر 16 منٹ میں ایک ریپ

    بھارت میں جنسی تشدد اور عصمت دری ایک قومی المیہ بن چکا ہے، جہاں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھناؤنے جرم کا شکار ہوتی ہے۔

    بھارت میں ’’ریپ کلچر‘‘معاشرتی زوال کی عکاسی کرتا ہے اور ’’ریپ کلچر‘‘نے نہ صرف خواتین کی سلامتی کو متاثر کیا ہے بلکہ پورے معاشرتی تانے بانے میں بے چینی،عدم تحفظ کی فضا پیدا کی ہے۔

    بدعنوانی، حکومتی اداروں کی غفلت،انصاف کی فراہمی میں ناکامی نےبھارت میں ’’ریپ کلچر‘‘کےفروغ کی بڑی وجوہات ہیں۔

    مودی کے بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھناؤنے جرم کا شکار ہوتی ہے، ’’دہلی نربھایا ریپ‘‘ہوا، جین کی سڑک پر دن دہاڑے خاتون کی عصمت دری ہو یا پھر2024 کے کلکتہ کی ڈاکٹر کا ریپ اور قتل ہوا۔

    بھارت میں جنسی تشدد اور عصمت دری ایک قومی المیہ بن چکا ہے ، تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کے 2018 کے سروے کے مطابق خواتین کیخلاف بڑھتے تشدداورعصمت دری کےواقعات کی بناپر’’بھارت کو خواتین کیلئے دنیا کاسب سےخطرناک ملک قراردیا گیا‘‘۔

    بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے بتایا کہ سال 2022 میں بھارت میں خواتین کیخلاف جرائم کے  445 , 256مقدمات رجسٹرڈ ہوئے، جن میں سے31,516 مقدمات جنسی تشدد کے تھے، بھارت میں ہرسال اوسطاً 30,000 سے زیادہ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    عصمت دری کے بیشتر متاثرین خوف،انتقام اور ناکام وغیرموثر عدالتی نظام کے سبب انصاف سے محروم رہتے ہیں ، گزشتہ سالوں میں سزاکی شرح محض 27-28 فیصد تھی، عصمت دری کےالزام میں لگ بھگ 4 میں سے 3 افراد آزاد ہیں۔