Tag: ریپ کیسز

  • ریپ کیسز کے مجرم  کو تاحیات جیل میں رہنا چاہیے ،  سینیٹرمحسن عزیز

    ریپ کیسز کے مجرم کو تاحیات جیل میں رہنا چاہیے ، سینیٹرمحسن عزیز

    اسلام آباد : سینیٹرمحسن عزیز کا کہنا ہے کہ ریپ کیسز میں سزا بہت کم ہےسخت سے سخت سزا دینا ہوگی، ایسے کیسز میں مجرم کو تاحیات جیل میں رہنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، کمیٹی میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی موجود تھے۔

    اجلاس میں ریپ کیسز میں سزا بڑھانے کے حوالے سے ترمیمی بل پیش کیا گیا، سینیٹ کمیٹی میں بل سینیٹرمحسن عزیز کی جانب سے پیش کیا گیا۔

    سینیٹرمحسن عزیز نے کہا کہ ریپ کیسز میں سزا بہت کم ہےسخت سے سخت سزا دینا ہوگی، ایسے کیسز میں مجرم جب تک زندہ ہے اسے جیل میں رہنا چاہیے۔

    سینیٹر ثمینہ زہری کا کہنا تھا کہ 50سال پرانے قوانین پر ہم چل رہے ہیں، اب ہمیں یہ ایسے قوانین میں تبدیلی کرنی چاہیے۔

    سینیٹرمحسن عزیز نے کہا کہ ایسے کیسز میں کم از کم 25سال سزا ہونی چاہیے۔

    سینیٹ کمیٹی نے ریپ کیسز کے حوالے سے قانون میں ترمیم کے لئے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ، کمیٹی میں داخلہ،قانون اور انسانی حقوق کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    چیئرمین کمیٹی فیصل سلیم کا کہنا تھا کہ کمیٹی 10 روز میں اپنی رپورٹ دے گی۔

  • ریپ کیسز کی تفتیش کے لیے بنائے گئے پولیس کے اسپیشل یونٹس پر عمل درآمد نہ ہونے کا انکشاف

    ریپ کیسز کی تفتیش کے لیے بنائے گئے پولیس کے اسپیشل یونٹس پر عمل درآمد نہ ہونے کا انکشاف

    کراچی: ریپ کیسز کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے بنائے گیے اسپیشل یونٹ ’ایس ایس او آئی یو‘ پر عمل درآمد نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں جنسی زیادتی کے کیس میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، دوران سماعت معلوم ہوا کہ سپر مارکیٹ تھانے میں درج زیادتی کے کیس میں تفتیش صرف ایک لیڈی انسپکٹر کر رہی ہے، جب کہ یونٹ کے باقی 2 ممبران موجود نہیں ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اس صورت حال پر آئی جی سندھ کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا، عدالت نے آئی جی سندھ سے ریپ کیسز میں بنائے گئے ایس او پی پر عمل درآمد نہ ہونے پر وضاحت طلب کر لی۔

    عدالت نے کہا کہ آئی جی سندھ کی جانب سے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو انھیں ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دینی ہوگی۔

    آئی جی سندھ نے 2022 میں ریپ کیسز کی تفتیش کے لیے اسپیشل سیکشول آفینسیو انوسٹی گیشن یونٹ (ایس ایس او آئی یو) تشکیل دیا تھا، جس میں ایک ڈی ایس پی، ایک مرد سب انسپکٹر اور ایک لیڈی سب انسپکٹر شامل ہونے تھے۔

    عدالت نے متعلقہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر کے خلاف کاروائی کی ہدایت بھی کر دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ریپ کیسز کی تحقیقات ایس ایس او آئی یو کی بنیادی ذمہ داری ہے، ایس ایس پی انوسٹی گیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ تفتیش کو سپروائز کرے اور خامیاں دور کرے۔

  • لاہور: خواتین سے زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، ایک ہی دن 4 خواتین نشانہ بن گئیں

    لاہور: خواتین سے زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، ایک ہی دن 4 خواتین نشانہ بن گئیں

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہو گیا ہے، ایک ہی دن میں سفاک ملزمان نے 4 خواتین کو درندگی کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خواتین کے خلاف جنسی حملوں کے واقعات بڑھ گئے ہیں، مختلف علاقوں میں جنسی درندوں نے چار خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا، جس پر پولیس نے الگ الگ پرچے کاٹ لیے ہیں، تاہم کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا ہے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق کوٹ لکھپت کے علاقے اٹاری سروبہ میں پٹواری نے خاتون کو ساتھی کے ہمراہ مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا، اور فحش ویڈیو بنا کر 16 لاکھ ‏روپے بھی ہتھیا لیے، خاتون فرد بنوانے پٹوار خانے گئی ہوئی تھی۔

    قائد اعظم ‏انڈسٹریل اسٹیٹ کے علاقے میں ایک شخص نے نوکری کا جھانسہ دے کر جواں سال لڑکی سے زیادتی کر ڈالی۔

    شاد باغ کے علاقے میں نوید اور اس کی بیوی گھر میں موجود تھے، نامعلوم ملزم دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوا، نوید کو سر پر ڈنڈے مار کر زخمی کیا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیے، ملزم بیوی سے زیادتی کر کے فرار ہو گیا۔

    ادھر نواب ٹاﺅن میں 3 ملزمان نے ایک جواں سال لڑکی کو اجتماعی ‏زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے تمام ‏واقعات کے الگ الگ مقدمات درج کر لیے ہیں تاہم کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔

  • بتایا جائے کتنے ملزمان بری یا سزا ہوئیں؟  ریپ کیسز کی اہم تفصیلات طلب

    بتایا جائے کتنے ملزمان بری یا سزا ہوئیں؟ ریپ کیسز کی اہم تفصیلات طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ریپ کیسز میں اہم تفصیلات طلب کرلیں اور کہا بتایا جائے کتنے کیسز میں ملزمان بری یا سزا ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اینٹی ریپ ٹرائل اینڈانویسٹی گیشن ایکٹ 2021 پرعمل درآمد کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔

    طارق منصور ایڈووکیٹ نے بتایا بدقسمتی سے قانون موجود ہے مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا،پولیس اصلاحات کابھی قانون بنایا گیا مگر عمل نہیں ہوا ،یک سال سے حکومت جواب جمع نہیں کرائی جا رہی۔

    طارق منصور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالتی کارروائیاں بھی قانون کے مطابق نہیں چل رہیں، پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹس بنائےجانے تھے، خاتون پولیس تفتیشی افسر تک تعینات نہیں کی جاتی اور واقعات روکنے اور تیزترین ٹرائل یقینی بنانےکی ہدایت دی جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریپ کیسز میں اہم تفصیلات طلب کرلیں اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے۔

    جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے ریپ کیسز پرفیصلوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا بتایا جائے کتنے کیسز میں ملزمان بری یاسزاہوئیں، بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 9 مئی کے لیے ملتوی کردی۔