Tag: ریپ کیسز کی تحقیقات

  • ریپ کیسز کی تحقیقات خاتون افسر سے کرانے کا اہم فیصلہ جاری

    ریپ کیسز کی تحقیقات خاتون افسر سے کرانے کا اہم فیصلہ جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ریپ کیسز کی تحقیقات خاتون افسر سے کرانے کا فیصلے میں کہا ہے کہ قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ہی خرابی کی اصل جڑ ہے ، خواتین کو جنسی تشدد سے تحفظ دینا نئے قوانین بنانے سے زیادہ ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے ریپ کیسز کی تحقیقات خاتون افسر سے کرانے کا اہم فیصلہ جاری کردیا ، جسٹس علی ضیاباجوہ نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو جنسی تشدد سے تحفظ دینا نئے قوانین بنانے سے زیادہ ضروری ہے، اینٹی ریپ آرڈیننس نافذ ہوئے 7 ماہ گزر گئے مگر عملدرآمد نہیں کیا گیا، آرڈیننس پرعمل نہ کرکےپولیس نےقانون کی ہزاروں سنگین خلاف ورزیاں کیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ الیکٹرانک ،سوشل میڈیاکی وجہ سے چند ریپ کیسزمیں وسائل کا استعمال کیا، جنسی زیادتی متاثرین سے بڑی ناانصافی ہے جن کے کیسز کی تفتیش نہ کی گئی، مخصوص کیسز میں انصاف کی فراہمی ہی بڑی نا انصافی ہے۔

    جسٹس علی ضیاباجوہ نے کہا ہے کہ قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ہی خرابی کی اصل جڑ ہے، ریاستی حکام وسائل،قابلیت کی کمی کےباعث قوانین پر عملدرآمد میں بےبس ہیں، قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ہی عوام میں مایوسی ،ناانصافی کی سوچ پیدا کرتا ہے۔

    ہائیکورٹ نے ٖفیصلے میں کہا کہ اینٹی ریپ آرڈیننس پرعملدرآمد کرنا چیلنج تھا ، بدقسمتی سے حکومت آج تک اس قانون پر عملدرآمد نہیں کر سکی، اینٹی ریپ آرڈیننس پر عملدرآمد نہ کرنا فوجداری جرم کےزمرے میں آتا ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اینٹی ریپ آرڈیننس پر عملدرآمد سےراہ فرار آئین کی خلاف ورزی کےمترادف ہے اور اس حوالے سے پولیس کے جواز ناقابل قبول ہیں، آئی جی پنجاب فیصلےکی روشنی میں اینٹی ریپ آرڈیننس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ قانون پر عملدرآمد نہ کرنےکےاستفسار پرڈی آئی جی نےتسلی بخش جواب نہ دیا، جنسی زیادتی ،پرتشدد واقعات کسی خاتون کی زندگی تباہ کر دینے والے ہوتےہیں کیونکہ ریپ متاثرین کو غیر تربیت یافتہ تفتیشی افسروں اور تلخ طبی معائنے سمیت شرمناک جرح، سماجی بدنامی کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

    فیصلے میں کہا ہے کہ عدلیہ،قانون سازوں نےمتاثرین کےتحفظ کیلئےکوششیں کیں،حالات نہ بدلے، اینٹی ریپ آرڈیننس پارلیمان کااچھا قانون ہے مگر عملدرآمد ریاست کی ذمہ داری ہے، تحقیقات کیلئے قانون خاتون گزیٹڈافسر کوتحقیقات کیلئےمقرر کرنےکامتقاضی ہے۔