Tag: ریڈ لسٹ

  • کورونا پابندی : بحرین  کا پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان

    کورونا پابندی : بحرین کا پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان

    اسلام آباد : بحرین نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا، ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اطلاق 3 ستمبر ہوگا، مسافروں کو ایئرپورٹ پر پی سی آرٹیسٹ دکھانا لازمی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کی صورتحال میں بہتری کے پیش نظر بحرین نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا ،عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ بحرین آنے والے مسافروں کو ایئرپورٹ پر پی سی آرٹیسٹ دکھانا ہوگا ،بحرین آنے کے 5ویں اور 10 ویں روز بعد بھی ٹیسٹ کراناہوگا، بحرین کا پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اطلاق 3 ستمبر ہوگا۔

    یاد رہے رواں سال جولائی میں بحرینی حکومت نےپاکستان ، میکسیکو اور ملائیشیا سمیت 16 ممالک کے مسافروں پر ریاست میں داخلے کی پابندی عائد کی تھی اور کہا تھا کہ مذکورہ ممالک سے صرف بحرین کے رہائشی اور جی سی سی کی شہریت رکھنے والے شہریوں کو سفر کی اجازت ہوگی۔

    بعد ازاں بحرین نے ریڈ لسٹ میں تین ممالک کا مزید اضافہ کرتے ہوئے وہاں موجود اپنے شہریوں کو واپس آنے کی اجازت دی تھی۔

    سول ایویشن کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ بحرین کی جانب سے جیورجیا، یوکرین، مالاوائی کو بھی ریڈ لسٹ فہرست میں شامل کرلیا گیا، ان ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ نیشنل میڈیکل ٹاسٹ فورس کی جانب سے کیا گیا، جس کی حکومت نے بھی توثیق کی۔

  • برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے کیوں نہیں نکالا؟ ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

    برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے کیوں نہیں نکالا؟ ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: پاکستان کو برطانوی ٹریول ریڈ لسٹ سے نہ نکالنے کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے برطانیہ کو کرونا سے متعلق ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا تھا، جس پر برطانوی حکام نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نہ نکالا۔

    ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی وزیر اسد عمر اور معاون خصوصی فیصل سلطان نے برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا تھا اور ممبران پارلیمنٹ سے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے پر تعاون کی درخواست کی گئی تھی۔

    تاہم، جب برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے پوچھا کہ کیا پاکستان نے برطانیہ کو کرونا ڈیٹا فراہم کیا؟ تو انھیں جواب دیا گیا کہ اعداد و شمار ویب سائٹ پر تو موجود ہے مگر برطانیہ کو نہیں دیا گیا۔

    پاکستان ریڈ لسٹ میں‌ برقرار، برطانوی رکن پارلیمنٹ بھی حکومتی فیصلے پر حیران

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے ریڈ لسٹ سے نام نکلوانے کے لیے تعاون کی یقین دہانی تو کرائی لیکن یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان کا کرونا ڈیٹا برطانوی حکومت کو جلد مہیا کیا جائے۔

    خیال رہے کہ برطانوی سفری ریڈ لسٹ پر ہونے کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کے ساتھ ساتھ تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کا ڈیٹا سرکاری ویب سائٹ پر تو موجود ہے، لیکن ایک ماہ سے برطانیہ کو اعداد و شمار نہیں دیے گئے، برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے ورچوئل میٹنگ میں سربراہ این سی او سی اسد عمر اور معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اس کا اعتراف کیا۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اشارہ دے دیا ہے، لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر معظم خان سے ملاقات میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے لیے اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں۔

  • برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے غیر ملکی انوکھا راستہ اختیار کرنے لگے

    برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے غیر ملکی انوکھا راستہ اختیار کرنے لگے

    لندن: برطانیہ کی جانب سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے شہری وہاں پہنچنے کے لیے ترکی کا راستہ اختیار کرنے لگے، برطانیہ جانے والے مسافر ترکی میں 10 روز گزار کر برطانیہ پہنچ رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پابندی کا شکار ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافر لازمی قرنطینہ سے بچنے کے لیے ترکی کا راستہ استعمال کر رہے ہیں۔

    برطانیہ پہنچنے سے قبل سیاح اور مسافر ترکی میں قیام کرتے ہیں کیونکہ برطانیہ نے تاحال ترکی کو اپنی ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا۔

    ٹریول ایجنسیاں پاکستان اور بھارت سمیت ان دیگر ممالک کے مسافروں کو قرنطینہ پیکج فروخت کر رہی ہیں جن کو برطانیہ نے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔

    اس پیکج کے تحت ٹریول ایجنسیاں برطانیہ کا سفر کرنے والے افراد سے کہتی ہیں کہ وہ ترکی میں دس دن بطور سیاح گزاریں اور اس کے بعد وہ لندن سمیت کسی بھی برطانوی ایئرپورٹ پر اتر سکتے ہیں جہاں ان کو قرنطینہ کی پابندی کا سامنا نہیں ہوگا۔

    رپوٹ کے مطابق تاحال ترکی نے کسی بھی ملک سے آنے والے مسافروں پر قرنطینہ کی پابندی عائد کی ہے اور نہ ہی اسے برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    برطانیہ کی سفری پابندیوں کے ضوابط کے تحت قرنطینہ پیکج قانونی ہے تاہم ترکی میں یہ اس وقت متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا جب کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد وقتی طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔

    ترکی میں سیاحوں اور مسافروں کو پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے اور وہ ملک میں باآسانی گھوم پھر سکتے ہیں۔

    ترکی کی اپوزیشن پارٹی کے ایک رہنما مراط امیر نے کہا ہے کہ پاکستان و بھارت سے آنے والے مسافروں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جیسے دیگر یورپی ممالک نے عائد کی ہیں۔

    ترکی کے وزیر صحت فاحریتن کوسا نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ استنبول میں کرونا وائرس کی بھارتی قسم کے 5 کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • ریڈ لِسٹ: پابندی عمل میں آنے سے قبل پی آئی اے نے تمام مسافر برطانیہ پہنچا دیے

    ریڈ لِسٹ: پابندی عمل میں آنے سے قبل پی آئی اے نے تمام مسافر برطانیہ پہنچا دیے

    کراچی: قومی ایئر لائن نے بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے برطانوی ریڈ لِسٹ میں شامل پاکستان سے تمام مسافروں کو پابندی عمل میں آنے سے قبل برطانیہ پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں پاکستان بھی شامل ہے، پی آئی اے نے سفری پابندی لگنے سے پہلے 3600 سے زائد مسافروں کو برطانیہ پہنچا دیا ہے، قومی ایئر لائن نے 13 چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے مسافروں کو برطانیہ پہنچایا۔

    پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایئر لائن نے پابندی سے قبل ہی برطانیہ جانے والی طلب کو پورا کر دیا ہے، اور سی ای او پی آئی اے کی ہدایت پر بطور قومی فریضہ مسافروں کو برطانیہ پہنچایا گیا۔

    ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے کہا ایئر لائن نے آئرلینڈ، پرتگال، اور اردنی کمپنیوں سے چارٹرڈ طیارے حاصل کیے، یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کے سبب پی آئی اے نے تمام آپریشن اپنے جہازوں کی بجائے چارٹر جہازوں سے کیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ایئر لائنز نے پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں سے من مانے کرائے وصول کیے، ساڑھے 4 لاکھ روپے سے لے کر 6 لاکھ تک میں ٹکٹ فروخت کیے گئے، جب کہ پی آئی اے نے صرف 2 لاکھ 55 ہزار روپے میں ٹکٹ فروخت کیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے ان چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے 70 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا۔

  • برطانوی پارلیمنٹ کے 34 ارکان کا ریڈ لِسٹ پر بڑا ردِ عمل

    برطانوی پارلیمنٹ کے 34 ارکان کا ریڈ لِسٹ پر بڑا ردِ عمل

    لندن: پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر 34 ممبران پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے چونتیس ممبران نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر توجہ دلائی ہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے برطانوی شہری متاثر ہوں گے، برطانیہ میں 11 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں۔

    ممبران پارلیمنٹ کا خط میں کہنا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کا واضح جواز نہیں دیا گیا، ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کے طریقہ کار پر شدید تحفظات ہیں۔

    انھوں نے خط میں کہا ہے کہ پاکستان میں انفیکشن ریٹ برطانیہ سے بھی کم ہے، پاکستان میں کرونا کیسز دیگر ممالک سے بہت کم ہیں جو ریڈ لسٹ پر نہیں۔

    ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کن شواہد پر پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالا گیا، نیز یہ بھی بتایا جائے کہ ریڈ لسٹ کا دوبارہ جائزہ کب لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی ریڈ لسٹ کی وجہ سے 9 اپریل کے بعد کوئی غیر برطانوی شہری برطانیہ داخل نہیں ہو سکے گا۔

  • برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    لندن: برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ کو خط میں سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے ریڈ لسٹ پر پارلیمنٹ میں بھی سوال اٹھایا لیکن جواب نہیں دیا گیا، کہا گیا کہ یہ بتانے میں وقت لگے گا، میں اپنے سوال کے جواب کا اب بھی انتظار کر رہی ہوں۔

    پاکستان برطانوی ریڈ لسٹ میں، پی آئی اے کا مسافروں کے لیے بڑا اعلان

    انھوں نے کہا تازہ اعداد و شمار کے مطابق فرانس، جرمنی اور بھارت میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے، فرانس میں ہر ایک لاکھ میں سے 403 افراد روزانہ، جرمنی میں ہر ایک لاکھ میں سے 137 افراد، جب کہ بھارت میں ہر ایک لاکھ میں سے 24 افراد روزانہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    خط ناز شاہ نے لکھا فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے، پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 13 افراد روزانہ کرونا سے متاثر ہو رہے ہیں، جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کے فیصلوں میں حقیقی اعداد و شمار نظر انداز ہو رہے ہیں۔