Tag: ریڈ کراس

  • حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

    حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

    حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے آج 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا تاہم پہلے مرحلے میں 2 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا بعد میں تیسرے یرغمالی کو بھی رہا کردیا گیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تیسرے اسرائیلی یرغمالی کیتھ سیگل کو غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے سپرد کردیا گیا ہے جبکہ جواب میں اسرائیل 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردے گا۔

    رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے پہلے 42 روزہ مرحلے کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 1900 فلسطینی قیدیوں کو رہائی نصیب ہوگی۔

    دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز پیر کے روز ہوگا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے پر غور کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر ہربون میں شادی کی تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Palestine Pixel (@palestine.pixel)

    رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کی شادی کی تقریب میں چھاپے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض فوج نے تقریب کے دوران دولہا کو گرفتار کرلیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں شادی کی تقریب جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں مہمان بھی موجود ہیں، اس دوران اسرائیلی فوج اچانک ہال میں داخل ہوتی ہے اور دولہا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔

  • بھروسہ کریں – ہسپتال عملے پر تشدد مرض کا علاج نہیں

    بھروسہ کریں – ہسپتال عملے پر تشدد مرض کا علاج نہیں

    اسلام آباد: بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے آج اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں "بھروسہ کریں” کے عنوان سے قومی آگاہی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ اس مہم کا مقصد ہسپتالوں کے اندر ہونے والے تشدد کے واقعات میں کمی لانا اور طبی عملے اور طبی سہولیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ تین ماہ پر مشتمل اِس مہم کی افتتاحی تقریب اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں حکومتی ذمہ داران،سول سوسائٹی کے نمائندگان اور میڈیا اہلکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی سی آر سی پاکستان کی سربراہ دریگانہ کاجک نے کہا”طبی اہلکارو ں کے خلاف تشدد ایک انسانی المیہ ہے جو طبی سہولیات کی فراہمی اور اُس تک رسائی میں مشکلات پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں ، بلکہ یہ مسئلہ بیماریوں کے روک تھام اور خاتمے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے”

    طبی سہولیات اور عملہ جات کے خلاف جب تشدد ہوتا ہے تو اس سے میڈیکل سروس کا معیار ہی متاثر نہیں ہوتا بلکہ طبی عملے اور ضرورت مند مریض کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔ مہم کے ذریعے لوگوں کو اس بات کی آگاہی دی جائے گی کہ ہسپتال میں جاری طبی عملے کی سرگرمیوں میں مداخلت کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔تشدد کے بیشتر واقعات میں طبی عملے کو مریض کے لواحقین کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اِس مہم کا ایک بڑا ہدف مریضوں کے لواحقین اور تیمارداروں کے رویے میں مثبت تبدیلی لانا ہے۔

    ہسپتالوں میں ہونے والے تشدد کے حوالے سے افادہ عامہ کے پیغامات ٹی وی، ریڈیو اور سوشل میڈیا کے ذریعے نشر کیے جائیں گے۔ یہ پیغامات درپیش چلینجز کے حوالے سے ہونے والی تحقیق ، جائزہ رپورٹس اور آگہی کی دیگر سرگرمیوں کے عکاس ہوں گے۔اِس ملک گیر مہم کے تحت ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر #BharosaKarein کے ہیش ٹیگ کے ذریعے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    تقریب کے مہمان ِ خصوصی اور وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا "بدقسمتی سے طبی سہولیات فراہم کرنے والے اہلکارتیمارداروں سے خطرہ محسوس کرنے لگے ہیں۔ یہ اب ہمارے ہاں ایک عام رجحان ہے جس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ہم نے وقتا فوقتا اس چیلنج کا مشاہدہ کیا ہے مگر اس کے سدباب کے لیے ہم ابھی تک خاطر خواہ اقدامات نہیں کرپائے ہیں۔میں آئی سی آرسی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس نے تشدد کے اِ س رجحان پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں۔ میں اِس مہم میں آئی سی آر سی کے شانہ بشانہ ہوں اور آگے بھی اس طرح کے اقدامات کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلاتا ہوں”

    ہلال احمرپاکستان کے چئیرمین ڈاکٹر سعید الہی نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، آئی سی آر سی نے "بھروسہ کریں ” کے عنوان سے جس مہم کا آغاز کیا ہے یہ موجودہ وقت کی ایک بہت بڑی ضرورت ہے ۔ کیونکہ طبی اہلکاروں کے خلاف تشدد کے رجحان کی وجہ سے ہسپتالوں کے عملے میں عدمِ تحفظ کا احساس بڑھتا چلا جارہا ہے۔ ہلال احمر پاکستان نے پہلے بھی اس طرح کی شعور و آگہی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں، میڈیا ہاوسز، دینی مدارس اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر ملکی سطح پر اپنا کردار ادا کیا ہے۔ جس مہم کا آج آئی سی آر سی نے آغاز کیا ہے اس میں بھی ہلال احمرنے اپنے رضا کاروں کاایک ملک گیر نیٹ ورک تشکیل دیا ہے جو آئی سی آر سی کی مہم کے لیے ہرقدم سرگرم رہے گا۔

    ہیلتھ کئیراِن ڈینجر انیشیٹیوکے سربراہ ڈاکٹر میرویس خان نے مہم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا”طبی اہلکاروں کے خلاف تشدد کا معاملہ ایک ہمہ جہت توجہ کا تقاضہ کرتا ہے جس میں درپیش چینلجز کا تجزیہ، قانون سازی اور اس کی ترویج، جدید خطوط پر استوار کچھ عملی اقدامات اور ابلاغ و آگہی شامل ہیں۔ لوگوں کے رویوں میں تبدیلی کے لیے آئی سی آر سی نے اپنے شرکائے کار کے ساتھ مل کر مستحکم بنیادوں پر جو کوشش کی ہے وہ طبی اہلکاروں اور طبی سہولیات کے تحفظ کے لیے ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے”

    آئی سی آرسی پاکستان میں طبی عملے کے خلاف پائے جانے والے تشدد کے رجحان میں کمی لانے کے لیے ہمہ جہت منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ ایسی متعدد سرگرمیاں اب تک انجام دی جاچکی ہیں جن کے تحت طبی سہولیات اور عملہ جات کے تحفظ کے حوالے سے شعور اجاگرکرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کی ایک بڑی مثال 2016-17 میں "راستہ دیں” اور ” پہلے زندگی” کے عنوان سے چلنے والی دو بڑی مہم ہیں جن کا مقصد لوگوں میں ایمبولینس کو راستہ دینے کے لیے حساسیت کی سطح کو بڑھانا تھا”

  • طرابلس کے اقامتی علاقے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے، ریڈ کراس

    طرابلس کے اقامتی علاقے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے، ریڈ کراس

    طرابلس : بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے کہا ہے کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے اقامتی علاقے بھی اب میدانِ جنگ میں تبدیل ہو گئے ہیں اور وہاں متحارب فورسز کے درمیان شہر پر کنٹرول کے لیے شدید لڑائی ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک لیبیا میں گزشتہ کئی ہفتوں سے اقوام عالم کی تسلیم شدہ متحدہ حکومت اور نیشنل لیبین آرمی کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر کی فوجوں کے درمیان دارالحکومت طرابلس پر قبضے کی گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    ریڈ کراس کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرقی لیبیا سے تعلق رکھنے والے کمانڈر خلیفہ حفتر کے زیر کمان فوج کی 4 اپریل کو چڑھائی کے بعد گذشتہ تین ہفتے کے دوران میں طرابلس شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں انسانی صورت حال بڑی تیزی سے خراب ہوئی ہے۔

    بیان میں بتایا گیا ہے کہ خلیفہ حفتر کی فوج اور قومی اتحاد کی حکومت کے تحت فورسز درمیان لڑائی چھڑنے کے بعد سے طرابلس سے تیس ہزار سے زیادہ افراد اپنے گھربار چھوڑ کر جا چکے ہیں، وہ اس وقت دوسرے شہروں اور قصبوں میں اپنے عزیز و اقارب کے ہاں یا پھر سرکاری عمارتوں میں رہ رہے ہیں“۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لیبی حکام اور اقوام متحدہ نے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد پینتیس ہزار بتائی ہے۔

    کمیٹی نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ” طرابلس میں بنیادی خدمات اور شہری ڈھانچا ،اسپتال اور پانی کے پمپنگ اسٹیشن وغیرہ مزید کم زور ہوگئے ہیں حالانکہ وہ پہلے ہی گذشتہ آٹھ سال کے دوران میں تشدد کے واقعات کے نتیجے میں کافی متاثر ہوچکے تھے ۔

    طرابلس میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے دفتر کے سربراہ یونس راہوئی نے کہا ہے کہ ”تشدد سے شہر کے مکینوں پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور جنوبی حصوں کے مکین سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں محاذِ جنگ کے نزدیک بسنے والوں کے بارے میں سب سے زیادہ تشویش لاحق ہے اور گنجان آباد علاقے بتدریج میدانِ جنگ میں تبدیل ہورہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ اس وقت بلا امتیاز گولہ باری جاری ہے جس کے پیش نظر طبی عملہ کے ارکان کی زخمیوں کو نکالنے میں مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق طرابلس اور اس کے نواحی علاقوں میں تین ہفتے قبل لڑائی چھڑنے کے بعد 278 افراد ہلاک اور 13 سو سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔

    لیبیا کی قومی اتحاد کی حکومت کے تحت فورسز نے گذشتہ ہفتے کے روز طرابلس کے جنوب میں خلیفہ حفتر کے وفادار جنگجوؤں کے خلاف جوابی حملہ کیا تھا جس کے بعد سے فریقین میں لڑائی میں تیزی آئی ہے۔

  • لیبیا: ساحل کےقریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 117 افراد ہلاک

    لیبیا: ساحل کےقریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 117 افراد ہلاک

    طرابلس: لیبیاکےساحل کےقریب مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی،حادثے میں ایک سو سترہ افراد جان کی بازی ہار گئے، مرنے والوں میں ذیادہ ترکا تعلق افریقی ممالک سے تھا.

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے ایک سو سترہ افراد ہلاک ہوگئے، ہلاک ہونے والوں میں ذیادہ تر لوگوں کی تعداد افریقہ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی ہے.

    لیبیا کی نیوی کے مطابق روارہ کے ساحل پر تارکین وطن کی ایک سو سترہ لاشیں بہہ کر آگئیں،حادثہ مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کی وجہ سے پیش آیا.

    ریڈ کراس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کی حالت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کہ کشتی کو حادثہ اڑتالیس گھنٹوں میں پیش آیا.

    اس سے قبل گذشتہ دنوں تارکین وطن کی کشتی بحیرہ روم میں الٹنے سے پینتالیس افراد ہلاک ہوگئے تھے،جبکہ ایک سو پینتیس مسافروں کو بچا لیاگیا تھا.
    *رواں ہفتے تارکین وطن کی متعدد کشتیاں ڈوبنے سے 700 افراد ہلاک ہوئے، یو این ایچ سی آر