Tag: ریکوڈک منصوبہ

  • 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوگی، ریکوڈک منصوبہ 100 سال چلےگا، مارک برسٹو

    10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوگی، ریکوڈک منصوبہ 100 سال چلےگا، مارک برسٹو

    سی ای او بیرک گولڈ نے کہا ہے کہ ریکوڈک بڑا منصوبہ ہے جس میں 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوگی، یقین ہے ریکوڈک منصوبہ 100 سال چلے گا۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سی ای او بیرک گولڈ مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبے پر ہماری ٹیم بہت کام کررہی ہے، ریکوڈک جیسا کوئی منصوبہ اس سے پہلے نہیں ہوا، ریکوڈک منصوبہ کان کنی کے شعبے میں نئی تاریخ رقم کرے گا۔

    سی ای او بیرک گولڈ نے کہا کہ ہمارے ابھی کے اندازے کے مطابق یہ منصوبہ 45 سال تک چلےگا، تاہم میرا یقین ہے کہ ریکوڈک منصوبہ 100 سال تک چلے گا۔ ہمارے لیے ریکوڈک منصوبے کا حصہ ہونا اعزاز کی بات ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر بلوچستان میں بہت پہلے کام ہونا چاہیے تھا۔ اندازے کے مطابق ہر سال ریکوڈک سے 45 ملین ٹن سونا اور کاپر کے ذخائر نکلیں گے۔

    مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ دنیا کے بہترین ڈیزائن اور انجینئرز کی مدد سے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ پوری کوشش ہے کہ ہماری پہلی پروڈکشن 2028 میں شروع ہوجائے۔

    سی ای او بیرک گولڈ نے کہا کہ منصوبے سے متعلق ہماری کوشش ہے کہ تمام لوگ پاکستانی ہوں۔ منصوبے کیلئے چاہتے ہیں کہ تمام کام کرنے والے بلوچستان کے لوگ ہوں۔ جب تک لوگوں پر سرمایہ کاری نہ کریں تو ایسا ممکن نہیں ہوتا۔

    انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں 3 بڑے مسئلے ہیں، صاف پانی، تعلیم اور صحت کی سہولتیں نہ ہونا ہے، سب سے پہلے ہم نوجوانوں کو تعلیم دیں گے، یہ منصوبہ کئی دہائیوں پر محیط ہے،

    مارک برسٹو نے کہا کہ اس کے لیے ہم نے پرائمری تعلیم پر توجہ دینا شروع کردی ہے، 10 سال سے کم عمر بچے سارے اس سال کے آخر میں اسکول میں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ اس کیساتھ ساتھ انتظامی ڈھانچے کو چلانے کیلئے بھی کام شروع کردیا ہے، ہم نے 3 ہزارسے زائد پاکستان کی جامعات میں نوجوانوں سے انٹرویوز کیے۔ انٹرویوز کے ذریعے بلوچستان کے 9 لوگوں کو منتخب کیا، 4 لڑکیاں اور 5 لڑکے ہیں۔

    کچھ لوگ ارجنٹائن میں بیرک گولڈ کےدوسرے منصوبے میں تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ ہم ابھی 20 اور نوجوانوں کو اس منصوبے کے تحت تیار کررہے ہیں۔ آئندہ سال جنوری تک ہم 1200 لوگوں کو روزگار دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    مارک برسٹو نے کہا کہ نوکنڈی میں ہنر فاؤنڈیشن کے ساتھ ہم تربیتی مرکز چلا رہے ہیں۔ تربیت کا مقصد لوگوں کو کان میں کام کرنے کی صلاحیتوں سے ہمکنار کرنا ہے،

    انھوں نے کہا کہ تربیت لینے والا پہلا گروپ پائپ لائنز پر کام شروع کرے گا۔ دوسرا تربیت لینے والا گروپ تعمیراتی منصوبے پر کام شروع کرے گا۔ تعمیراتی منصوبے پر کام ہونے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    سی ای او بیرک گولڈ نے کہا کہ ہم ورکرز کے رہنے کیلئے کیمپ بھی بنا رہے ہیں تاکہ وہیں رہائش رکھیں۔ ریکوڈک ابھی پہلے اسٹیج پر ہےاس لیے وہاں روزگار کے مواقع کم ہیں۔ ریکوڈک منصوبہ جیسے آگے بڑھتا جائے گا روزگار کے مواقع پیدا ہوتے جائیں گے۔

    مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ منصوبہ آگے بڑھے گا تو پہلے تعمیرات، بنیادی ڈھانچہ اور پھر حصولی کا کام ہوگا۔ ہم منصوبے میں کاروباری طبقے کو بھی ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔

    سی ای اوبیرک گولڈ نے کہا کہ پاکستان اور ترقی پذیر ممالک میں ایسے لوگ ہیں جن کے تعلقات ہوتے ہیں، ہم ایسے لوگوں کو ساتھ ملا کرمنصوبے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ خواہش ہے 2028 میں منصوبہ فعال ہو تو بلوچستان کے لوگ ہی منصوبے کو چلائیں۔

  • ریکوڈک منصوبہ ، پاکستان کے لئے امید کی کرن

    ریکوڈک منصوبہ ، پاکستان کے لئے امید کی کرن

    ریکوڈک منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کیلئے نہایت اہمیت کاحامل ہے، اس منصوبے سے ملک کے پسماندہ صوبے میں ترقی کانیاباب کھولے گا اور تقریباً 7 ہزار 500افراد کو روزگار ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے پاکستان معاشی استحکام کے سفر پر گامزن ہے، یہ منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

    ریکوڈک منصوبہ ملک کے پسماندہ صوبے میں ترقی کا نیا باب کھولے گا اور یہ منصوبہ تقریباً سات ہزار پانچ سو افراد کو روزگار فراہم کرے گا، پیداوار کے مرحلے کے آغاز میں چار ہزار طویل المدتی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    ریکوڈک کے پاس پانچ اعشاریہ آٹھ سات بلین ٹن تانبے اور بیالیس ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں، ریکوڈک منصوبے کی مد میں بیرک سات بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا خواہشمند ہے۔

    ریکوڈک منصوبے کا پچاس فیصد بیرک، پچیس فیصد وفاق، پچیس فیصد بلوچستان کو ملے گا۔

  • ریکوڈک منصوبہ :  صدرِ مملکت نے سپریم کورٹ میں  ریفرنس دائر کردیا

    ریکوڈک منصوبہ : صدرِ مملکت نے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا

    اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ میں ریکوڈک ریفرنس دائر کردیا ، وفاقی حکومت کی جانب سے ریکوڈک ریفرنس منظور کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ میں ریکوڈک ریفرنس دائر کردیا ، وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر نے ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا۔

    عدالت عظمیٰ سے غیر ملکی کمپنی سے معاہدے سے متعلق رائے لی جائے گی۔

    یاد رہے وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو اپنے اجلاس میں عوامی اہمیت کے قانون کے بعض سوالات کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

    بعد ازاں رواں ماہ کے آغاز میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریکوڈک پراجیکٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی سمری کی منظوری دی تھی۔

    ایوان صدر کے پریس ونگ کی جانب سے بیان میں کہا تھا کہ اس سے قبل وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی اور ٹیتھیان کاپر کمپنی پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے اس سال مارچ میں ریکوڈک پراجیکٹ کے تصفیے اور بحالی کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کیا تھا۔

  • ریکوڈک منصوبہ دوبارہ شرو ع کرانے پرغورکر رہے ہیں، عبدالمالک بلوچ

    ریکوڈک منصوبہ دوبارہ شرو ع کرانے پرغورکر رہے ہیں، عبدالمالک بلوچ

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نےکہا ہے کہ  ریکوڈک کے معاملے پر سنجیدہ ہیں، منصوبہ بین الاقوامی ٹینڈرزکےذریعےدوبارہ شرو ع کرانے پر غورکر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ریکوڈک کیس میں بلوچستان حکومت کے وکیل احمر بلال صوفی نے پیر کو وزیر اعلی بلوچستان کے ہمراہ اراکین صوبائی اسمبلی کو ریکوڈک کیس کے بارے میں بریفنگ دی۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت آدھاکیس جیت چکی ہے جبکہ مزید کامیابی کی توقع بھی ہے ،احمر بلال صوفی نے بتایا کہ ٹھیتیان کاپرنامی بین الاقوامی ماضی میں کئے گئے معاہدے کا فائدہ اٹھاکر ریکوڈک میں نوے سکوائر کلو میٹر کے علاقے میں کان کنی کا دعویٰ کررہی تھی لیکن اسے مسلسل ناکامی کا سامنا ہے ۔

    اس موقع پر اراکین کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت ریکوڈک کیس کے حوالے سنجیدہ ہے اور ہماری خواہش ہے کہ مستقبل میں ریکوڈک منصوبے پر بین الاقوامی سطح پر ٹینڈر طلب کئے جائیں۔

    بریفنگ کا مقصد اراکین اسمبلی کو ریکوڈک کیس سے متعلق حکومتی اقدامات پر اعتماد میں لینا تھا، تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کی بنیاد پر اعتماد میں لینے کے لئے اقدامات کرے۔