Tag: ریکوڈیک

  • آسٹریلیا نے ریکوڈیک میں مشترکہ منصوبوں پر توجہ مرکوز کرلی

    آسٹریلیا نے ریکوڈیک میں مشترکہ منصوبوں پر توجہ مرکوز کرلی

    اسلام آباد : آسٹریلیا نے ریکوڈیک میں مشترکہ منصوبوں پرتوجہ مرکوزکرلی اور پاکستانی اداروں کے ساتھ معدنیات کی جدید تربیت کے پروگرام کی تجویز دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگئی۔

    آسٹریلیا نے پاکستان کے معدنی وسائل، خاص ریکو ڈیک میں مشترکہ منصوبوں پر توجہ مرکوز کرلی۔

    پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان توانائی، معدنیات اورآبی وسائل کےانتظام میں اقتصادی شراکت داری پراتفاق ہوا ہے۔

    پاکستان نےآسٹریلیا کی جانب سے کان کنی میں مہارت کے لیےادارہ جاتی روابط بڑھانے پر زور دیا۔

    آسٹریلیاکی جانب سے پاکستانی اداروں کے ساتھ معدنیات کی جدید تربیت کے پروگرام کی تجویز دی گئی۔

    ایس آئی ایف سی کا آسٹریلوی کمپنیوں کے لیے کان کنی،توانائی شعبےمیں عمل کو آسان بنانے میں اہم کردار ہے۔

    ریکوڈیک میں 65 ارب ڈالرمالیت کے ذخائر موجود ہیں، جن میں 2 ارب ٹن کاپر،20 ملین اونس سونا شامل ہیں۔

    ایس آئی ایف سی کی معاونت سے کان کنی شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے لیے کاروبار دوست ماحول کو فروغ ملے گا۔

  • ریکوڈیک میں سونے کے 2 کروڑ 60 لاکھ اونس ذخائر کا انکشاف

    ریکوڈیک میں سونے کے 2 کروڑ 60 لاکھ اونس ذخائر کا انکشاف

    اسلام آباد :ریکوڈیک مائننگ کمپنی کے نمائندے رسل ہاورڈ کا کہنا ہے کہ اسٹڈی میں ریکوڈیک میں سونے کے 2 کروڑ 60 لاکھ اونس ذخائر کا پتہ چلا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم  کے دوسرے روز بلوچستان میں اہم ترین شعبے ریکوڈیک پر جامع سیشن ہوا۔

    ریکوڈیک مائننگ کمپنی کے نمائندے رسل ہاورڈ نے منصوبے کی فزیبلٹی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈیک معدنیات 286 کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں، جہاں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

    رسل ہاورڈ کا کہنا تھا کہ منصوبے کی 29 کلومیٹر رقبے پر جیو تکنیکی ڈرلنگ اور جیوکیپٹل ڈرلنگ بھی ہوچکی ہے، ریکوڈیک میں 5.9ارب ٹن کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔

    مائننگ کمپنی کے نمائندے نے بتایا کہ منصوبےکے پہلے مرحلےکی فزیبلٹی اسٹڈی کی منظوری دی جاچکی، سال 2028 میں سونے اور تانبے کی پیداوار حاصل ہونا شرو ع ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسٹڈی میں ریکوڈیک میں سونے کے 2 کروڑ 60 لاکھ اونس ذخائر کا پتہ چلا ہے، سال 2028 تک ریکوڈیک کان سے 2 لاکھ 40 ہزار ٹن تانبا اور 3 لاکھ اونس سونا سالانہ نکالا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں 4 لاکھ ٹن تانبا، 5 لاکھ اونس سونا سالانہ نکالا جائے گا۔

  • ریکوڈیک کی بلوچستان اور پاکستان کے لیے کیا اہمیت ہے؟ وزیراعلیٰ نے بتادیا

    ریکوڈیک کی بلوچستان اور پاکستان کے لیے کیا اہمیت ہے؟ وزیراعلیٰ نے بتادیا

    ریکوڈیک منصوبے سے بلوچستان کے لوگوں کیلئے ملازمتوں کے کافی مواقع پیدا ہوئے اور یہ پاکستانی معیشت کی ترقی میں کافی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریکوڈیک کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ہم پر اعتماد کررہی ہے اور ان کا اعتماد بڑھتا جارہا ہے، اب متحدہ عرب امارات آرہا ہے، سعودی عرب آرہا ہے اور دیگر ممالک بھی آرہے ہیں۔

    سرفراز بگٹی نے بتایا کہ جب یہ کمپنیاں چل پڑیں گے اور مائننگ کا عمل شروع ہوجائے گا تو ہم سالانہ ایک ارب ڈالر پر چلے جائیں گے اور یہ پی ایس ٹی پی/ڈیولپمنٹ کے لحاظ سے 280 ارب ڈالر تک چلا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ریکوڈیک ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جس میں کمپنی نے پہلے ہی فلاح کے کام کیے ہیں، کچھ کمپنیاں ہیں جو پہلے کماتی ہیں پھر لوگوں کی فلاح کی طرف جاتی ہیں تاہم اس کمپنی نے پہلے ہی اسکول اور اسپتال تعمیر کیے ہیں اور یہ بچوں کو جاب کے مواقع بھی دے رہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودگی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، بلوچستان ہاتھ سے کہیں نہیں جارہا ہے، تین چیزیں ہیں جس سے پاکستان کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایک وائلنس ہے دوسرا سوشل موبلائزیشن ہے جبکہ تیسرا سوشل میڈیا ہے۔

    پاکستان کی ریاست کے خلاف بہت سارے پروپیگنڈا ٹول ہیں، یہ بات درست ہیں کہ بلوچستان میں دور دراز علاقے ہیں اور یہاں ڈیولپمنٹ کرنا آسان کام نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اَن پیرالل ڈیولپمنٹ ہے اور یہ صرف بلوچستان یا پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ترقی پذیر ملکوں کا مسئلہ ہے، مثلاً جو ترقی کراچی ہے میں ہے کیا ہو سکھر میں ہے، یا جو ترقی سکھر میں ہے وہ جیکب آباد میں ہے۔

    سرفراز بگٹی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نوکنڈی 80 کلو میٹر لمبی واٹر سپلائی اسکیم ہے اور غالباً یہ دنیا کی سب سے لمبی سپلائی لائن اسکیم ہے، اس طرح کے مسائل ضرور ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔