Tag: ریکٹر اسکیل

  • نیوزی لینڈ میں خطرناک زلزلے کے بعد شدید خوف و ہراس

    نیوزی لینڈ میں خطرناک زلزلے کے بعد شدید خوف و ہراس

    نیوزی لینڈ کے ساحل پر منگل کی صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.7 بتائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں ہزاروں افراد نے اس زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے، مقامی میڈیا نے عمارتوں کے لرزنے اور گھریلو سامان شیلف سے گرنے کی اطلاعات دیں۔

    زلزلے کی اطلاع امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی اطلاع سوشل میڈیا ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ شیئر کرکے دی۔

    زلزلے کے بعد حکام نے ساحلی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو سمندر سے دور رہنے اور ساحلوں سے دور ہٹنے کی وارننگ جاری کی ہے کیونکہ طاقتور اور غیر معمولی لہریں خطرہ پیدا کر سکتی ہیں۔

    new zealand

    اس زلزلے کا مرکز 10 کلومیٹر زیر زمین تھا، زلزلے کا مرکز زیادہ گہرائی میں ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے پورے ملک میں الرٹ جاری کردیا ہے، حکام کا کہنا تھا کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے کی شدت بہت زیادہ ہے، تاہم فی الحال سونامی کا خطرہ نہیں ہے۔

    مقامی حکام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ابھی تک نیوزی لینڈ سول ڈیفنس اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    سول ڈیفنس اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ (سی ڈی ای ایم) نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں سے بھی چوکنا رہنے اور ممکنہ آفٹر شاکس کے لیے تیار رہنے کی تاکید کی ہے۔

    رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سرکاری معلومات اور حفاظتی ہدایات پر عمل کریں، خاص طور پر اس خطے میں زلزلے کی سرگرمیاں اچانک آفٹر شاکس کا باعث بن سکتی ہیں جو عوامی تحفظ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

  • روس میں شدید زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری

    روس میں شدید زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری

    ماسکو : روس کے مشرقی ساحلی علاقے میں شدید زلزلہ آیا ہے جس کے باعث سونامی کے خطرے کا الارم دے دیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.2ریکارڈ کی گئی ہے، زلزلے کے بعد متعلقہ حکام نے سونامی کی وارننگ جاری کردی۔

    زلزلے کی شدت کا احساس ہوتے ہی لوگ خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے

    مرکز کا مزید کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت 7.2ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز سمندری علاقے میں ہونے کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی کا خطرہ ہے۔

  • کویت میں زلزلے کے جھٹکے

    کویت میں زلزلے کے جھٹکے

    کویت سٹی: کویت کے مختلف علاقوں میں گزشہ شام زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، کویتی رصد گاہ کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی۔

    کویتی میڈیا کے مطابق کویت کے مختلف علاقوں میں گزشہ شام زلزلہ محسوس کیا گیا، کویت انسٹی ٹیوٹ برائے سائنسی تحقیق کے مطابق ام القدیر کے علاقے میں ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    کویتی قومی رصد گاہ کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز 11 کلو میٹرکی گہرائی میں ام القدیر کے علاقے میں تھا۔ یہ علاقہ کویت کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔

    زلزلے کے جھٹکے احمدی، رومیثیہ، محبولہ اور سالمیہ کے علاقوں کے علاوہ کویت کے متعدد علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے بعد لوگ خوفزدہ ہو کر عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بج کر 58 منٹ پر محسوس کیے گئے تھے، زلزلے سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

  • خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

    خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.5 ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہروں ایبٹ آباد، مردان، صوابی، سوات، بونیر اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.5 ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 70 کلو میٹر تھی، زلزلے کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا۔ زلزلے کے بعد لوگ خوفزدہ ہو کر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل بھی ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    8 اگست کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور، پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کی شدت 5.9 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ زلزلے کی گہرائی 279 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن افغانستان تھا۔

  • کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

    کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

     قدرتی آفات میں زلزلے کا شمارانسان کے سب سے ہولناک اورتباہ کن دشمنوں میں ہوتا ہے انسانی تاریخ میں جتنا نقصان زلزلے نے کیا آج تک کسی قدرتی آفت نے نہیں کیا ۔ سنہ 2005 میں پاکستان میں آنے والا زلزلے کا شمار انسانی تاریخ کے ہولناک ترین حادثوں میں ہوتا ہے جس میں لگ بھگ 85 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

    ماضی میں زلزلے کے بارے میں نظریات


    گزرے وقتوں میں جب سائنس اورٹیکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی۔

    ایک قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کواپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے۔

    مذہبی عقیدے کی حامل اقوام کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے۔

    اسی طرح ہندودیو مالائی تصوریہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اس کے نتیجے میں زمین ہلتی ہے۔

    ارسطو اور افلاطون کے نظریات اس معاملے میں ملتے جلتے اور کچھ حد تک سائنسی بھی تھے ، ان کے مطابق زمین کی تہوں میں موجو د ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں۔

    سابقہ وجوہات کی نفی


    سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراس طرح ہرنئے سا نحے کے بعد اس کے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے۔

    یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیرہونے سے پہلے پیشگی اطلاع فراہم ہوجاتی ہواوراحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے،مثلاً سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں، انکی شدت اوران کے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سیٹلا ئیٹ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اوراس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے۔

    زلزلہ کیسے آتا ہے؟


    بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد ان کی شدت، ان کے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ؛ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے۔زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے۔

    میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دھنس جاتا ہے اورکچھ اوپرکو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے۔

    شدت کس طرح نوٹ کی جاتی ہے؟


    زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اس کے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پرمنحصر ہے اسی طرح جب آتش فشاں پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفرکرتی ہیں اورماہیت کے حساب سے چار اقسام میں ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

    دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں۔پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے۔سیکنڈری ویوز زمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں۔ ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا۔

    سونامی کیسے آتا ہے؟


    زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو ان کی قوت سے پانی میں شدید طلاطم اور لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتوراوراونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کرناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جس کی مثال 2004 ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی، اس تباہی کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے۔