Tag: زبان

  • کشمیر کی ثقافتی زبان گوجری کو آزاد کشمیر حکومت نے نصاب میں شامل کر لیا

    کشمیر کی ثقافتی زبان گوجری کو آزاد کشمیر حکومت نے نصاب میں شامل کر لیا

    کوٹلی: آزاد کشمیر میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، مگراس خطہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کے لوگ تمام مقامی زبانیں سمجھتے ہیں، کشمیر کی ثقافتی زبان گوجری کو آزاد کشمیر حکومت نے نصاب میں شامل کر لیا۔

    اس وقت آزاد کشمیر میں گوجری، پہاڑی، ہندکو، کشمیری، پنجابی اور اردو زبانیں بولی جاتی ہیں، مگر تیزی سے بدلتے ماحول اور تقاضوں کے پیش نظر ہر شخص اردو اور انگریزی میں تعلیم حاصل کرنے اور اسے ذریعہ اظہار بنانے کی کوشش کرتا ہے، جس سے مادری زبانوں کے بولنے والوں میں کمی آ رہی ہے۔

    دنیا بھر میں 7097 زبانیں بولی جاتی ہیں، کہا جاتا ہے کہ اس صدی کے اختتام تک نصف کے قریب زبانیں ناپید ہو جائیں گی، اس کی بڑی وجہ 40 فی صد لوگ مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔


    پشاور میں بینک آف پنجاب کی کیش وین سے ڈاکوؤں نے بڑی رقم لوٹ لی


    اے آر وائی نیوز کے مطابق آزاد کشمیر کی ثقافتی زبان گوجری نصاب میں شامل کیے جانے پر کشمیری خوش ہو گئے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ گوجری صرف زبان نہیں بلکہ کشمی رکی ثقافت ہے۔

    واضح رہے کہ کشمیر میں تخلیق ہونے والا گوجری ادب مقامی لہجوں کا مرکزی روپ ہے، گوجری زبان کا اپنا ایک حلقہ ہے، ایک ادب ہے، اپنے خالص الفاظ کا ذخیرہ ہے اور اپنی ایک الگ پہچان ہے۔ گوجری زبان میں محاورے، ضرب المثل، پہیلیاں، لوک گیت، لوک کہانیاں غیر ہ سب مواد موجود ہے۔

  • زبان 90 فی صد کٹنے کے بعد بھی خاتون نے باتیں کر کے ڈاکٹروں کو حیران کر دیا

    زبان 90 فی صد کٹنے کے بعد بھی خاتون نے باتیں کر کے ڈاکٹروں کو حیران کر دیا

    کیمبرج: ایک برطانوی خاتون نے اس وقت ڈاکٹروں کو سخت حیرت میں ڈال دیا جب وہ 90 فی صد زبان کٹنے کے بعد بھی باتیں کرنے لگی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک خاتون جس کی نوّے فی صد زبان اسٹیج فور کینسر کی وجہ سے سرجنز نے کاٹ دی تھی، اچانک بولنے لگی تو ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے۔

    37 سالہ جیما ویکس کو ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ اس آپریشن کے بعد شاید ہی وہ پھر کبھی بول سکے، لیکن انھوں نے اس وقت ڈاکٹروں کو غلط ثابت کر دیا، جب آپریشن کے کئی دن بعد ملنے کے لیے آنے والے منگیتر اور بیٹی کو انھوں نے ’ہیلو‘ بول دیا۔

    جیما ویکس کی زبان پر ایک چھوٹا سا سفید دھبہ نمودار ہوا تھا، جس کے بعد وہ چھ سال سے زبان میں تکلیف کے مسائل سے دوچار تھیں، سرجنز نے 6 مارچ کو کیمبرج کے ایڈن بروک اسپتال میں جیما کی زبان کا 90 فی صد حصہ کاٹ دیا، اور اس کی جگہ ان کے بازو سے جِلد اور ٹشوز لے کرزبان مکمل کی۔

    گیما کا کہنا تھا کہ رواں برس فروری میں ان کی زبان میں ایک بڑا سوراخ بن گیا تھا، جس کی وجہ سے کھانا پینا مشکل ہو گیا تھا، ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ منہ اور گردن میں اسٹیج فور کا کینسر ہے، جس پر انھوں نے فوری آپریشن کا فیصلہ کیا۔

    گیما نے کہا ’’آپریشن کے فوری بعد مجھ سے بات بالکل نہیں کی جا رہی تھی اور ڈاکٹر یہ سمجھ رہے تھے کہ اب ہمیشہ ایسے ہی رہے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’سرجنز نے کمال کر دکھایا، انھوں نے میرے بازو سے گرافٹس لے کر میری زبان اور منہ کا دایاں طرف پھر سے بنایا، انھوں نے میرے بازو سے ایک رگ، ایک عصب، اور ڈھیر سارا گوشت لے کر یہ آپریشن کیا، اور میری گردن میں موجود تمام غدود بھی نکال دیے۔‘‘

  • کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

    کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

    پاکستان کو دنیا میں ایک کثیر اللسان ملک کی حیثیت حاصل ہے جہاں درجنوں زبانیں بولی جاتی ہیں، حال ہی میں کی گئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں کل زبانوں کی تعداد 77 ہے۔

    دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ویب سائٹ ایتھنالوگ کی، سنہ 2022 میں کی جانے والی جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 115 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں۔

    بقیہ فعال زبانوں میں سے 42.58 فیصد متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ایتھنالوگ کے مطابق پاکستان میں کل 77 زبانیں بولی جاتی ہیں، پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا ہے۔

    ایتھنا لوگ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔

    خوش قسمتی سے چند سال قبل جامعہ کراچی کے تعاون سے ایک بروشسکی ۔ اردو لغت مرتب کی گئی ہے جسے نصیر الدین ہنزئی نے مرتب کیا ہے۔

    اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے۔

    فورم فار لینگویج انیشی ایٹو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے۔

    ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے۔

    یہ زبانیں کہاں بولی جاتی ہیں؟

    پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے۔ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے۔

    گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال ور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے۔

    یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا سے مماثل ہے۔

    یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے۔ چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔

    زبانوں کے نام

    ایتھنالوگ کی ویب سائٹ پر پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے جو یہ ہیں۔

    ایر
    بدیشی
    باگری
    بلوچی ۔ مرکزی زبان
    بلوچی ۔ مشرقی
    بلوچی ۔ جنوبی
    بلوچی ۔ مغربی
    بلتی
    بتری
    بھایا
    براہوی
    بروشسکی
    چلیسو
    دمیلی
    دری
    دیہواری
    دھٹکی
    ڈومکی
    گورباتی
    گاوری
    گھیرا
    گوریا
    گورو
    گجراتی
    گجاری
    گرگلا
    ہزارگئی
    ہندکو ۔ شمالی
    ہندکو ۔ جنوبی
    جدگلی
    جندوارا
    جوگی
    کبوترا
    کچھی
    کالامی
    کالاشا
    کلکتی
    کمی ویری ۔ اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے
    کشمیری
    کٹی
    کھیترانی
    کھووار
    کوہستانی
    کولی ۔ کچھی
    کولی ۔ پرکاری
    کولی ۔ ودیارا
    کنڈل شاہی
    لہنڈا
    لاسی
    لارکئی
    منکیالی
    مارواڑی
    میمنی
    اوڈکی
    ارماڑی
    پہاڑی ۔ پوٹھو ہاری
    پالولا
    پشتو ۔ مرکزی
    پشتو ۔ شمالی
    پشتو ۔ جنوبی
    پنجابی ۔ مشرقی
    پنجابی ۔ مغربی
    سانسی
    سرائیکی
    سرائیکولی
    ساوی
    شنا
    شنا ۔ کوہستانی
    سندھی
    سندھی ۔ بھل
    تامل
    توروالی
    اردو
    یوشوجو
    وگھاری
    وکھی
    ونسی
    یدغا

    گو کہ اس فہرست میں پنجابی زبان کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لیے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے۔

    فہرست میں 68 زبانوں کو مقامی، 9 کو غیر مقامی، 24 کو ترقی پذیر اور 4 کو متروک پذیر زبانیں قرار دیا گیا ہے، اردو زبان کو بھی ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو۔

  • مادری زبان میں تعلیم دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی

    مادری زبان میں تعلیم دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کثیر اللسان تعلیم یعنی مختلف زبانوں میں تعلیم دینا، دنیا بھر میں تعلیمی منظر نامے کو بدل کر رکھ دے گا۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رواں سال اس دن کا مرکزی خیال ہے: کثیر اللسان تعلیم ۔ تعلیمی منظر نامے کو بدلنے کے لیے ضروری ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ننھے بچوں کو تعلیم دینی شروع کی جائے تو وہ مادری زبان میں ہونی چاہیئے، اس سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کے اندر تنقیدی انداز فکر پیدا ہوتا ہے۔

    رواں دن کا مرکزی خیال اسی آئیڈیے کے گرد گھومتا ہے کہ نئی نسل کو مختلف زبانوں میں تعلیم دی جائے تاکہ تعلیم کی مدد سے دنیا کی ترقی میں نئی جہتیں پیدا ہوں۔

    اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 850 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    800 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 500 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔

    اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی گیارہویں اور اردو انیسویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

  • ویڈیو: منفرد بننے کے شوق میں خاتون نے زبان دو شاخہ کروا لی

    ویڈیو: منفرد بننے کے شوق میں خاتون نے زبان دو شاخہ کروا لی

    امریکا میں ایک خاتون نے منفرد بننے کے شوق میں صحت کے لیے نہایت خطرناک کام کرواتے ہوئے اپنی زبان کو دو شاخہ یعنی دو حصوں میں تقسیم کروا لیا۔

    جسم میں تبدیلی کے جنون میں مبتلا ایک خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اپنی دوشاخہ (دو حصوں میں کٹی ہوئی) زبان کی وجہ سے بیک وقت دو مختلف چیزوں کا ذائقہ چکھ سکتی ہیں۔

    دو شاخہ زبان والی خاتون کی ایک وقت میں پانی اورمشروب کا ذائقہ چکھنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہورہی ہے۔

    کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی مقامی فنکارا بریانا میری شی ہادے کو سرجری کے ذریعے جسمانی ساخت تبدیل کرنے کا شوق ہے۔

    رپورٹس کے مطابق خاتون نے سرجری کے ذریعے اپنی زبان کو درمیان سے دو حصوں میں کٹوالیا تھا جس کے بعد انہوں نے 2 لاکھ سے زائد فالورز والے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔

    ویڈیو میں خاتون کو دو شاخہ زبان سے دو علیحدہ گلاسوں میں موجود کولڈ ڈرنک اور پانی کا ذائقہ ایک ہی وقت میں چکھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by 🌼Flower🌼 (@flower.friendly)

    ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ دونوں میں سے کونسا ذائقہ آپ پہلے چکھیں گے؟

    ویڈیو کو تقریباً 2 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے جس پر صارفین نے ملے جلے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

    دوسری جانب برٹش ڈینٹل جنرل کے مطابق دو شاخہ زبان کروانا صحت کے لیے انتہائی خطرناک اور نقصان کا باعث ہے اور ایسا عمل کروانے والوں کو ہیمریج کا شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جبکہ انفیکشن اور اعصاب بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

  • بچوں کو ورزش کروانے کا ایک اور فائدہ

    بچوں کو ورزش کروانے کا ایک اور فائدہ

    بچوں سمیت ہر عمر کے شخص کے لیے جسمانی سرگرمیاں نہایت اہمیت رکھتی ہیں اور حال ہی میں ایک نئی تحقیق میں بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کے حوالے سے ماہرین نے نیا انکشاف کیا ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ڈیلا ویئر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کچھ دیر کی ورزش بچوں کے ذخیرہ الفاظ کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    طبی جریدے جرنل آف اسپیچ لینگوئج اینڈ ہیئرنگ ریسرچ میں شائع تحقیق میں جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کے بچوں کی زبان دانی پر اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔

    تحقیق میں 6 سے 12 سال کے بچوں کو سوئمنگ، کراس فٹ ایکسر سائز یا ڈرائنگ کرنے سے پہلے چند نئے الفاظ سکھائے گئے۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جن بچوں کو تیراکی کا موقع ملا، انہوں نے ان الفاظ کے ٹیسٹوں میں 13 فیصد زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل فہم ہے کیونکہ ورزش سے دماغی نشوونما تیز ہوتی ہے اور نئے الفاظ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

    تاہم کراس فٹ کے مقابلے میں تیراکی زیادہ مؤثر کیوں ہیں؟ اس کا جواب دیتے ہوئے محققین نے بتایا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کسی جسمانی سرگرمی کے لیے دماغ کو کتنی توانائی خرچ کرنا پڑتی ہے۔

    سوئمنگ ایک ایسی سرگرمی ہے جو بچے آسانی سے کرلیتے ہیں بلکہ ان کو زیادہ ہدایات کی ضرورت بھی نہیں ہوتی، جبکہ کراس فٹ ایکسرسائز ان کے لیے بالکل نئی ہوتی ہے اور انہیں اس کو سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے ذہنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم تحقیق کے نتائج کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں کیونکہ اس کا اطلاق آسانی سے کیا جاسکتا ہے اور والدین، استاد اور دیگر بچوں کو اس کی مشق کراسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سادہ عمل ہے اور اس کے لیے کچھ بھی غیر معمولی درکار نہیں ہوتا، بس بچوں کو جسمانی سرگرمیوں کی جانب مائل کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔

  • باڈی لینگویج کیا ہوتی ہے؟ دل چسپ مطالعہ!

    باڈی لینگویج کیا ہوتی ہے؟ دل چسپ مطالعہ!

    ہم سب ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ گفتگو کا واسطہ (Medium) صرف ایک ہے یا اس سے زیادہ؟

    الفاظ کے توسط سے تو اظہار کیا ہی جاتا ہے، لیکن اور نہ جانے کتنے پیغامات ایسے ہیں جو لفظی گفتگو کے ساتھ ساتھ الفاظ کے بغیر مخاطب کا جسم دیتا رہتا ہے۔ ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ زیادہ تر ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم الفاظ کے بغیر بھی محو گفتگو ہیں یا ہوجاتے ہیں۔ عموماً دونوں واسطوں سے گفتگو جاری رہتی ہے۔

    الفاظ والی گفتگو کو بے ضابطہ، بے الفاظ گفتگو زیادہ اثر پزیر بناتی رہتی ہے یعنی جسم کی ایک اپنی زبان ہوتی ہے۔ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ زیادہ تر ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم بہ یک وقت دونوں زبانیں استعمال کررہے ہیں یا کرتے ہیں۔

    انسان کے چند اعضا کی معنی خیز حرکت ایک دل چسپ مطالعہ ہے۔ پیشانی کی شکن، ابرو کی حرکت، آنکھیں پوری طرح کھل جانا یا نیم وا ہوجانا، لبوں کی خفیف تھر تھراہٹ، آنکھیں چار ہونا، انگلیاں چٹخنا، چٹخانا، ٹانگوں کی حرکت یہ سب کے سب ”جسم کی زبان“ کا حصہ ہیں۔ اب تک ان کی باضابطہ ترتیب میسر نہیں ہے۔

    ہر معاشرے میں جسم کی اس زبان کا انداز جداگانہ ہے۔ مشہور ہے کہ ”فرانس کے باشندوں کا بولنا اور ہلنا دونوں فرانسیسی میں ہوتا ہے۔“ انگریز جب اپنی ٹانگیں ایک دوسرے پر رکھتے ہیں تو امریکیوں کے لیے اس کے کوئی معنی نہیں ہوتے۔ امریکی اپنی بات ختم کرتے ہوئے اپنا سر یا ہاتھ جھکا لیتا ہے۔ اس کا دیدہ بھی نیچے کی جانب جھک جاتا ہے۔ سوال ختم کرتے ہوئے ہاتھ اوپر کی جانب لے جاتا ہے یا اپنی آنکھیں پوری طرح کھول دیتا ہے اگر بات مستقبل پر ختم کررہا ہے تو عموماً آگے کی طرف بڑھنے کی علامتیں ظاہر کرے گا۔

    (پروفیسر نجم الہدیٰ کے مضمون ”گفتگو کے دائرے“ سے اقتباس)

  • خاتون کی آئسکریم چکھ کر واپس رکھنے کی ویڈیو وائرل

    خاتون کی آئسکریم چکھ کر واپس رکھنے کی ویڈیو وائرل

    واشنگٹن : امریکی خاتون کی فیملی سائز آئس کریم پر چاٹ کر واپس فریج میں رکھنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی، آئسکریم جھوٹی کرنے کے جرم میں خاتون کو کم از کم 20 سال قید ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کچھ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک خاتون کو فیملی سائز بلو بیل آئس کریم کا پیکٹ کھول کر چکھ لگانے اور واپس فریج میں رکھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خاتون کو سپر مارکیٹ کی آئسکریم کو چاٹنے اور پھر واپس فریج میں رکھنے کے جرم میں 20 سال کی قید ہوسکتی ہے۔

    وہ اپنی دوست پر ہنسی جس نے اسے وال مارٹ اسٹور میں گروسری خریدنے والوں کے ساتھ پرینک( مذاق)کرنے کو کہا تھا۔

    ٹیکساس پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ خاتون پر صارفین کی مصنوعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا مقدمہ درج ہوگا جس کےباعث انہیں 20 برس جیل اور 10 ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تحقیقات کار مذکورہ معاملے پر فورڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے گفتگو کررہے ہیں، پولیس کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ ’خاتون کے خلاف صارفین کی مصنوعات کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے کے جرم میں سیکنڈ ڈگری مقدمے کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے قبل ہمارے جاسوس خاتون کی شناخت کی تصدیق کرنے پر کام کررہے ہیں‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ واقعے کی فوٹیج ایک ٹویٹر صارف نے اپنے اکاؤنٹ سے ان الفاظ ’یہ کیا نفسیاتی رویہ ہے ‘ کے ساتھ شیئر کی تھی۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’مجھے سخت ناپسند ہے، اس پر مجرمانہ کارروائی کا مقدمہ درج ہونا چاہیے‘ ایک اور صارف نے جواب دیا کہ ’اسے لازمی گرفتار کرنا چاہیے‘۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ میں آئسکریم خریدنے سے پہلے اچھی طرح دیکھ لیتی ہوں کہ اچھی طرح پلاسکٹ سے پیک ہے یا نہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویڈیو 1 کروڑ صارفین نے دیکھی اور آئسکریم بنانے والی کمپنی بلو بیل کریمر نے کمنٹ کیا کہ ’ہم مذکورہ خاتون کو پکڑنے کی کوشش کریں‘،کمپنی کا کہنا تھا کہ’ اس طرح کا ہرگز قابل قبول نہیں ہے‘۔

  • ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    دنیا کا ہر جاندار اپنے اندر کوئی نہ کوئی ایسی جسمانی انفرادیت رکھتا ہے جو ایک طرف تو اسے دوسرے جانداروں سے ممتاز کرتی ہے تو دوسری طرف اسے مختلف خطرات سے بھی بچاتی ہے۔

    ہاتھی کی انفرادیت اس کی لمبی سونڈ ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہاتھی کی یہ ناک اپنے اندر کیا کیا خصوصیات رکھتی ہے؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    بظاہر یہ ہاتھی کی ناک ہے لیکن اگر آپ لیبارٹری میں کسی سونڈ کو کاٹ کر دیکھیں تو یہ ناک سے زیادہ انسانی زبان سے مشابہہ نظر آئے گی۔

    دراصل ہاتھی کی سونڈ، کسی دوسرے جانور کی زبان اور ہشت پا یعنی آکٹوپس کے بازو نہایت منفرد اعضا ہیں جنہیں ہائیڈرو اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ مکمل طور پر مسلز سے بنے ہوئے ہیں تاہم سونڈ میں یہ مسلز بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق ہاتھی کی سونڈ میں 40 ہزار مسلز ہوتے ہیں جبکہ پورے انسانی جسم میں صرف 650 مسلز ہوتے ہیں۔

    ان مسلز کو حرکت کرنے کے لیے ہڈیوں اور جوڑوں کی مدد درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ورزش کرتے ہوئے جب ہمارے مسلز حرکت کرتے ہیں تو یہ ہڈی اور جوڑ کی مدد سے اوپر اٹھتے ہیں۔

    لیکن ہاتھی کی سونڈ میں کوئی ہڈی یا جوڑ موجود نہیں ہوتا چنانچہ یہ مسلز خود ہی مکمل طور پر حرکت کرتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہاتھی کی سونڈ نہایت لچکدار اور ہر سمت میں حرکت کرنے کے قابل ہوتی ہے۔

    سونڈ کے یہ مسلز نہایت طاقتور بھی ہوتے ہیں۔ ہاتھی اپنی سونڈ سے بھاری بھرکم اشیا بھی اٹھا سکتا ہے اور ایک معمولی سا چپس بھی بغیر توڑے اٹھا لیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی کی سونڈ کی ساخت زبان جیسی ہوتی ہے جبکہ یہ ہاتھ کی طرح کام کرتی ہے تاہم پھر بھی یہ ناک ہی ہے اور نہایت غیر معمولی ناک ہے۔

    کسی بھی جانور کی سونگھنے کی صلاحیت اس کے خلیوں میں موجود اولفیکٹری ریسیپٹرز نامی نیورونز پر منحصر ہوتی ہے اور ہاتھی میں اس کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہاتھی کی سونڈ میں تقریباً 2 ہزار ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں، اتنی بڑی تعداد کسی اور جاندار میں موجود نہیں۔ ریسیپٹرز کی سب سے زیادہ تعداد (ہاتھی سے کم) بلڈ ہاؤنڈ میں ہوتی ہے جو کہ 800 ہے، انسانوں میں سونگھنے کے لیے صرف 636 ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں۔

    ہاتھی بموں کو بھی سونگھ سکتے ہیں۔ افریقی ملک انگولا میں ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہاتھی زیر زمین بچھی بارودی سرنگوں سے بچ کر چلتے تھے کیونکہ وہ اس میں موجود بارودی اجزا کو سونگھ لیتے تھے۔

    اسی طرح ہاتھی اپنی سونڈ کو آنکھوں کی طرح بھی استعمال کرتے ہیں، یہ اپنی سونڈ سے پانی اور غذا ڈھونڈنے، شکاریوں سے بچنے اور دوسرے ہاتھیوں کی آس پاس موجودگی کا تعین کرنے کا کام بھی لیتے ہیں۔

    گہرے پانی میں سے گزرتے ہوئے ہاتھی سونڈ سے اسنارکلنگ بھی کرتے ہیں تاکہ ڈوبنے سے محفوظ رہیں، جبکہ غسل کرتے ہوئے اس سے فوارے کا کام لیتے ہیں۔ ہاتھی ایک دفعہ میں سونڈ میں 10 لیٹر پانی بھر کر اسے فضا میں اچھال سکتے ہیں۔

    اپنی اس ہمہ جہت اور شاندار سونڈ سے ہاتھی خود بھی واقف ہیں، ان کے سامنے اگر آئینہ رکھ دیا جائے تو یہ زیادہ تر وقت اپنی سونڈ کا معائنہ کرتے ہی گزارتے ہیں۔

    کیا آپ اس سے قبل ہاتھی کی سونڈ کی ان خصوصیات سے واقف تھے؟

  • مادری زبانوں کا عالمی دن: ہر 2 ہفتے میں ایک زبان متروک ہوجاتی ہے

    مادری زبانوں کا عالمی دن: ہر 2 ہفتے میں ایک زبان متروک ہوجاتی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رواں سال اس دن کا مرکزی خیال ’مقامی زبانیں برائے ترقی، امن اور مصالحت‘ ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔

    دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں بولنے والا ملک

    دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 860 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    742 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 516 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔

    اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ پنجابی 11 اور اردو بولی جانے والی زبانوں میں 19 ویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

    زبانوں کی تحلیل ثقافت کو متروک کرنے کا سبب

    کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن، اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے۔ کسی زبان کے متروک ہونے کا مطلب اس پوری ثقافت کا متروک ہوجانا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 6 ہزار 9 سو 12 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 516 ناپید ہوچکی ہیں۔

    یونیسکو کے مطابق ہر 14 دن بعد دنیا میں بولی جانے والی ایک زبان متروک ہوجاتی ہے۔ اگلی صدی (یا رواں صدی کے آخر) تک دنیا کی نصف لگ بھگ 7 ہزار زبانیں متروک ہوجائیں گی۔

    پاکستان ۔ کثیر اللسان ملک

    پاکستانی ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں جبکہ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی، انگریزی، اردو، 8 فیصد پشتو، بلوچی 3 فیصد، ہندکو 2 فیصد اور ایک فیصد براہوی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

    علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔ مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں۔

    ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والی زبانوں کو جدید طریقوں سے ریکارڈ کر کے محفوظ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ان زبانوں اور ان سے منسلک تہذیب و تمدن کو سمجھنے میں مدد لی جاسکے۔