Tag: زبیدہ یزدانی

  • مؤرخ اور ماہرِ‌ ثقافت زبیدہ یزدانی کا تذکرہ

    مؤرخ اور ماہرِ‌ ثقافت زبیدہ یزدانی کا تذکرہ

    زبیدہ یزدانی کا نام ایک مؤرخ اور ماہرِ ثقافت کی حیثیت سے نہایت اہم اور معتبر ہے۔ ان کی تصنیف کردہ کتب وقیع اور مستند تسلیم کی جاتی ہیں۔ تاریخ اور ثقافت کے میدان میں زبیدہ یزدانی کی تحقیق کا موضوع حیدرآباد دکن ہے جو ہندوستان کی ایک مرفّہ الحال ریاست تھی۔ زبیدہ یزدانی کا علمی و تحقیقی کام عالمی سطح پر ان کی پہچان کا باعث بنا۔

    مؤرخ اور ماہرِ ثقافت زبیدہ یزدانی 11 جون 1996ء کو لندن میں وفات پاگئی تھیں۔ وہ لندن میں اپنے شوہر کے ساتھ قیام پذیر تھیں۔ زبیدہ یزدانی نے ہندوستان کی تاریخ اور ثقافت پر کئی کتب اور متعدد تحقیقی مضامین سپردِ قلم کیے اور ان کا کام دنیا بھر میں ان کی شناخت بنا۔ زبیدہ یزدانی کا خاص موضوع حیدرآباد دکن تھا جس پر ان کے کام کو سند اور معتبر حوالہ مانا جاتا ہے۔

    27 اپریل 1916ء زبیدہ یزدانی نے ڈاکٹر غلام یزدانی کے گھر آنکھ کھولی جو ایک ماہرِ‌ آثارِ قدیمہ تھے اور تحقیقی کاموں کے لیے مشہور تھے۔ غلام یزدانی کی تصانیف ہندوستانی تاریخ اور ثقافت پر اہمیت کی حامل ہیں۔ وہ حیدرآباد دکن میں آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر رہے اور قدیم دور کے اجنتا اور ایلورا کے غاروں‌ کی نگرانی کے ساتھ انھوں نے مختلف مذاہب کے تاریخی معبدوں کی ازسرِ نو تعمیر و مرمت کا کام بھی بخوبی کروایا۔ یوں زبیدہ یزدانی کو بچپن ہی سے تاریخ و آثار اور ہندوستانی ثقافت میں دل چسپی پیدا ہوتی چلی گئی اور انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے اس کی باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد خود کو اسی شعبے میں اپنے کام کی بدولت منوایا۔ زبیدہ یزدانی اکسفورڈ میں داخلہ لینے والی اوّلین ایشیائی خواتین میں سے ایک تھیں۔

    مؤرخ زبیدہ یزدانی کی پہلی کتاب "Hyderabad during the Residency of Henry Russell 1811 – 1820” تھی جب کہ دوسری اہم کتاب "The Seventh Nizam: The Fallen Empire” کے نام سے شایع ہوئی۔ انھیں‌ سماجی کاموں اور تعلیم کے فروغ کے لیے ان کی کاوشوں کے سبب بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    زبیدہ یزدانی نے دکن میں علم و فنون کی آبیاری کے لیے مشہور درس گاہ جامعہ عثمانیہ کے وومن کالج میں بھی استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 1976ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد برطانیہ چلی گئی تھیں۔ وہیں زبیدہ یزدانی نے اپنی زندگی کا سفر تمام کیا۔

  • نام وَر ہندوستانی مؤرخ اور ماہرِ آثار و ثقافت زبیدہ یزدانی کی برسی

    نام وَر ہندوستانی مؤرخ اور ماہرِ آثار و ثقافت زبیدہ یزدانی کی برسی

    نام وَر مؤرخ اور ماہرِ ثقافت زبیدہ یزدانی 11 جون 1996ء کو لندن میں وفات پاگئی تھیں۔ انھوں نے ہندوستان کی تاریخ پر کتب اور متعدد علمی مضامین لکھے اور پیشہ وَر مؤرخ کی حیثیت سے مشہور ہوئیں۔ زبیدہ یزدانی کا خاص موضوع حیدرآباد دکن تھا جس پر ان کے کام کو سند اور معتبر حوالہ مانا جاتا ہے۔

    27 اپریل 1916ء کو پیدا ہونے والی زبیدہ یزدانی کے والد ڈاکٹر غلام یزدانی بھی ماہرِ‌ آثارِ قدیمہ کی حیثیت سے مشہور تھے۔ ہندوستان میں تاریخ اور ثقافت کے حوالے سے ان کا اہم کردار رہا جب کہ ان کی تصنیف کردہ کتب یادگار اور اہم تاریخی حوالہ ثابت ہوئیں۔ وہ حیدرآباد، دکن میں نظام کے دور میں آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر تھے اور اجنتا اور ایلورا کے غاروں‌ کے تحفظ کے لیے کام کرنے کے علاوہ مختلف مذاہب کے تاریخی معبدوں کی ازسرِ نو تعمیر و مرمت بھی اپنی نگرانی میں کروائی۔ زبیدہ یزدانی نے بھی اپنے والد کی طرح تاریخ و آثار، تہذیب و ثقافت میں دل چسپی لی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے اس کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی، وہ اکسفورڈ میں داخلہ لینے والی اوّلین ایشیائی خواتین میں سے ایک تھیں۔

    زبیدہ یزدانی کی پہلی کتاب "Hyderabad during the Residency of Henry Russell 1811 – 1820” تھی جب کہ دوسری اہم کتاب "The Seventh Nizam: The Fallen Empire” کے نام سے شایع ہوئی تھی۔ زبیدہ یزدانی سماجی اور تعلیمی کاموں کے لیے بھی مشہور تھیں۔

    حیدرآباد دکن کی تاریخ اور ثقافت کی ماہر زبیدہ یزدانی نے اسی مردم خیز خطّے میں علم و فنون کی آبیاری کے لیے مشہور اور عظیم درس گاہ جامعہ عثمانیہ کے ویمن کالج میں استاد کی حیثیت سے وقت گزارا اور اس دوران اپنا علمی اور تحقیقی کام بھی جاری رکھا۔ انھوں نے 1976ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے شوہر میر یٰسین علی خان کے ساتھ برطانیہ میں سکونت اختیار کرلی تھی اور وہیں انتقال کیا۔