Tag: زبیراحمد ملک

  • پراپرٹی ڈیلرز کو نجکاری کےعمل سےدور رکھا جائے، ایف پی سی سی آئی

    پراپرٹی ڈیلرز کو نجکاری کےعمل سےدور رکھا جائے، ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد : تاجروں کی ملک گیر تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس نےحکومت سےمطالبہ کیا ہےکہ پراپرٹی ڈیلرز اور نادہندگان کو نجکاری کے عمل سے دور رکھا جائے۔

    ایف پی سی سی آئی سےجاری شدہ بیان میں کہا گیا ہےکہ پراپرٹی ڈیلرز ناکام اداروں کو چلانےسےزیادہ اسکی زمین پر پلاٹس اور ہاﺅسنگ اسکیمز بناکر مال بنانےمیں دلچسپی رکھتےہیں،نجکاری ذمہ دارانہ اور شفاف ہونی چائیےتاکہ اسٹیل ملز کی تاریخ نہ دہرائی جاسکےجس کی فروخت منسوخ ہونےسےنجکاری کا عمل نو سال رکا رہا۔

    وفاق ایوانہائے صنعت تجارت پاکستان نےکہا ہےکہ پی آئی اے کی نجکاری کی بھرپور حمایت کرتےہیں کیونکہ نقصان میں چلنےوالی سرکاری کارپوریشنز کو زندہ رکھنےکیلئے سالانہ پانچ سو ارب روپےکا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔

  • تارکین وطن کو مراعات وترغیبات کا حق دیاجائے،ایف پی سی سی آئی

    تارکین وطن کو مراعات وترغیبات کا حق دیاجائے،ایف پی سی سی آئی

    وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے صدر زبیر احمد ملک نے حکومت پر زور دیا ہے کہ دیار غیرمیں مقیم پاکستانیوں کو مراعات، ترغیبات اور ووٹ ڈالنے کا حق دے کر قومی دھارے میں شامل کیا جائے تاکہ ملکی ترقی میں انکا کردار بڑھایا جا سکے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ برآمدات کے بعد ترسیلات ہی قومی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ اورسماجی ترقی کا اہم سبب ہیں، جن کا حصہ جی ڈی پی میں ساڑھے پانچ فیصد ہے، اگر بیرونی امداد کے لئے انتھک کوششوں کے بجائے اس شعبہ کو توجہ دی جائے کیونکہ سالانہ چودہ ارب ڈالر بھیجنے والے نہ شرائط لگاتے ہیں اور نہ جواب میں کچھ مانگتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو سالانہ تقریباًتین ارب ڈالر بطور سود ادا کئے جا رہے ہیں جو معیشت کے لئے ناقابل برداشت ہیں اسلئے قرض ادا کرنے کے لئے مزید قرض لیا جاتا ہے جس کا حل ترسیلات میں موجود ہے جودائمی ،بین الاقوامی اتار چڑھاؤ یا پابندیوں ، بد انتظامی اورکرپشن وغیرہ کے اثرات سے مستثنیٰ ہیں۔

     

  • ایف پی سی سی آئی کا پانچ اداروں کی نجکاری کے فیصلے کا خیرمقدم

    ایف پی سی سی آئی کا پانچ اداروں کی نجکاری کے فیصلے کا خیرمقدم

    وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی)کے صدر زبیراحمد ملک نے نجکاری کمیشن بورڈ کی جانب سے پانچ اداروں کی نجکاری کے حالیہ فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گھاٹے میں چلنے والے تمام سرکاری اداروں کی نجکاری سے اربوں کی آمدنی کے علاوہ سالانہ پانچ سو ارب کے نقصان سے بچنا ممکن ہو گا۔

    جبکہ بے روزگاری اور بجٹ خسارہ کم ہونے کا مثبت اثر روپے کی قدر سمیت ہماری کمزورمعیشت کے تمام شعبوں پر پڑے گا،ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نجکاری معاشی اصلاحات کا لازمی جز ہے مگر اس میں احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ غفلت اقتصادی آفت کا سبب بن سکتی ہے۔

    زبیر احمد ملک نے کہا کہ نوے کی دہائی کی نجکاری والی غلطیاں نہ دہرائی جائیں اور ادارے کا کنٹرول مکمل رقم وصول کرنے کے بعد ہی دیا جائے کیونکہ سابقہ نجکاری میں ایک غیر ملکی کمپنی نے آٹھ سو ملین ڈالر ابھی تک ادا نہیں کئے۔

    بعض بیمار اداروں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش میں غیر ضروری جلدی ملکی مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے جبکہ نجکاری کے عمل میں ڈیفالٹروں،ڈویلپرز اور پراپرٹی ڈیلزر کی شرکت سے یونٹ نہیں چلیں گے بلکہ پلاٹ اور ہاؤسنگ اسکیمیں بنیں گی،۔

    انہوں نے زور دیا کہ صرف اچھی شہرت کے حامل تجربہ کار سرمایہ کاروں پر اعتماد کیا جائے اوراس عمل کو بخوبی پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے غیر ذمہ داری اور اقرباء پروری سے بچتے ہوئے شفافیت اور مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے ورنہ اسٹیل ملز کی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے۔

     

  • اداروں کی نجکاری میں انتہائی احتیاط برتی جائے، زبیراحمد ملک

    اداروں کی نجکاری میں انتہائی احتیاط برتی جائے، زبیراحمد ملک

    تاجروں کی ملک گیرنمائندہ تنظیم ( ایف پی سی سی آئی ) کےصدرزبیراحمد ملک نےکہا ہے کہ سرکاری اداروں کی نجکاری میں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھاجائے۔ نقصان میںچلنےوالےاداروں کی پہلےنجکاری کی جائے۔

    کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زبیر ملک کا کہنا تھا کہ نجکاری میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ اداروں کا کنٹرول مکمل رقم وصول کرنے کے بعد ہی دیا جائے کیونکہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں خریدارکمپنی نے80 کروڑڈالرابھی تک ادا نہیں کئے۔

    اُنہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں نادہندہ کمپنیوں اور افراد سمیت ڈویلپزراورپراپرٹی ڈیلزرکی شرکت پورےعمل کو مشکوک بنادےگی۔ اس سےفروخت کی گئی صنعت،،کارخانہ یا ادارے پلاٹ اورہاؤسنگ اسکیمزمیں تبدیل ہوجائیں گے۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر کا کہنا تھا کہ نجکاری میں شفافیت اور مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو پاکستان اسٹیل کی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے۔