Tag: زراعت

پاکستان کی معیشت میں زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے

زراعت کے حوالے سے تمام خبریں

  • کیلے میں پناما ویلٹ بیماری روکنے، کپاس کی جلد کاشت کی جدید لیبارٹری قائم

    کیلے میں پناما ویلٹ بیماری روکنے، کپاس کی جلد کاشت کی جدید لیبارٹری قائم

    کراچی: سندھ میں زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کے تحت صوبائی حکومت نے ’’کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی‘‘ متعارف کرا دی۔

    وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے منصوبے کا افتتاح کر دیا، یہ ایک جدید لیبارٹری ہے جس میں کیلے میں پناما ویلٹ بیماری پھیلنے کو روکنے، اور کپاس کی جلد کاشت کے لیے تحقیق کی جائے گی۔

    ایم آر ایل لیبارٹری کا قیام زرعی اجناس میں جراثیم کی باقیات کا تجربہ کرنے کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔ وزیر زراعت محمد بخش مہر نے اس حوالے سے کہا کہ انھیں امید ہے کہ ریسرچ ونگ مستقبل میں بھی ایسے کامیاب منصوبے جاری رکھے گی۔

    صوبائی وزیر نے کہا ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زراعت کو بڑا نقصان پہنچ رہا ہے، اب اس منصوبے کے تحت گندم آب پاشی کے پانی میں 25 سے 30 فی صد بچت اور 10 سے 15 فی صد اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈبلنگ میتھڈ سے گندم کی کاشت سے بیج کے استعمال میں 60 فی صد کمی لائی جا سکے گی۔

    محمد بخش مہر نے مزید بتایا کہ اس منصوبے کی مدد سے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بھی مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے گا۔

    موسمیاتی اسمارٹ ایگریکلچر (CSA) ٹیکنالوجیز اور طریقہ کار سندھ، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اس کے زرعی شعبے کو ترقی دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔ سی ایس اے دراصل زرعی زمینوں کے انتظام کے لیے ایک مربوط سوچ ہے جو خوراک کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی پر مرکوز ہے۔

    پانامہ کی بیماری (Panama Wilt Disease) دنیا بھر میں کیلے کی صنعت کو درپیش سب سے شدید خطرات میں سے ایک ہے، جس کا کوئی علاج نہیں ہے اور نہ ہی کیلے کی ایسی اقسام جو بیماری کے خلاف مزاحم ہیں ابھی تک تیار کی گئی ہیں۔

  • سورج مکھی کے کاشت کاروں کے لئے اہم ہدایات جاری

    سورج مکھی کے کاشت کاروں کے لئے اہم ہدایات جاری

    فیصل آباد سمیت مختلف اضلاع میں سورج مکھی کی بہاریہ کاشت یکم جنوری سے شروع ہو گی جس کیلئے منظور شدہ اقسام کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    کہا گیا ہے کہ کاشتکار سورج مکھی کی کاشت کے شیڈول کے مطابق بہاولپور، رحیم یار خان، خانیوال، ملتان، وہاڑی،بہاولنگر کے اضلاع میں سورج مکھی کی بہاریہ کاشت یکم جنوری سے 31 جنوری تک، ڈی جی خان، مظفر گڑھ،لیہ،لودھراں،راجن پور، بھکرکے اضلاع میں 10جنوری سے 10 فروری تک، فیصل آباد، جھنگ، میانوالی،سرگودھا، خوشاب، ساہیوال اور اوکاڑہ کے اضلاع میں 15 جنوری سے 15 فروری تک، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، لاہور، منڈی بہاؤالدین،قصور،شیخوپورہ،ننکانہ صاحب، نارووال کے اضلاع میں یکم فروری سے 25 فروری تک اور اٹک، راولپنڈی، گجرات، چکوال کے علاقوں میں یکم فروری سے 25 فروری تک کر سکتے ہیں۔

    زراعت کی خبریں- Agriculture news Pakistan

    ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادعدیل احمد نے بتایا کہ سورج مکھی کی بھرپور پیداوار حاصل کرنے کیلئے پودوں کی مطلوبہ تعداد کیلئے بیج کی شرح 20سے25کلوگرام فی ایکڑ ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایاکہ کاشتکارسورج مکھی کی ہائبرڈ اقسام ہائی سن 33، ہائی سن 39، اگورہ 4،این کے 278، ڈی کے 4040، 64A93، ایف ایچ 331 وغیرہ کاشت کرکے بہتر پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھاری میرازمین سورج مکھی کی کاشت کیلئے انتہائی موزوں ہے تاہم سیم زدہ اور زیادہ ریتلی زمین میں سورج مکھی کی کاشت سے اجتناب کرنا چاہیے

    کونسا تیل سویا بین آئل سے بھی سستا

  • گندم کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کےلئے سفارشات جاری

    گندم کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کےلئے سفارشات جاری

    ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ گندم کی بہتر پیداوار میں زمین کی تیاری، اچھے بیج وقسم کا انتخاب، متوازن کھاد اور بروقت کاشت کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں کی تلفی اہم ہے۔

    پیر کو جاری بیان میں ترجمان نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی کے بغیر گندم کی فی ایکٹر زیادہ پیداوار کا حصول ناممکن ہے۔جڑی بوٹیاں فصل کے ساتھ خوراک، پانی اور ہوا میں حصہ بن کر گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق جڑی بوٹیوں کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں 42 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے گندم میں جڑی بوٹیوں کے بیجوں کی ملاوٹ کے باعث پیداوار کی کوالٹی خراب ہونے سے ریٹ کم ملتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل میں عام طور پر دو قسم کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں، پہلی قسم چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کی ہے جن میں کرنڈ، باتھو، لیہہ، ریواڑی،سینجی، مینا، گاجر بوٹی، شاہترہ، بلی بوٹی،گیلیم مڑی اور جنگلی پالک قابل ذکر ہیں۔ دوسری قسم میں گھاس نمانو کیلے پتوں والی جڑی بوٹیاں شامل ہیں جن میں جنگلی جئی، دمبی سٹی اور پومری گھاس قابل ذکر ہیں۔

    زراعت کی خبریں- Agriculture news Pakistan

    انہوں نے بتایا کہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے بہترین وقت وہ ہے جب جڑی بوٹیوں نے 2 سے 3 پتے نکالے ہوں۔ گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے پہلے پانی کے بعد وتر آنے پر دوہری بار ہیرو چلائی جائے اور اگر کاشتکاروں کے پاس افرادی قوت موجود نہ ہو تو جڑی بوٹیوں کی تلفی کےلئے محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی ماہرین کے مشورہ سے جڑی بوٹی مار زہروں سے بھی کی جاسکتی ہے۔

  • ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل کرنے کا موقع: کسانوں کے لئے اہم خبر

    ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل کرنے کا موقع: کسانوں کے لئے اہم خبر

    ملتان:وزیراعلیٰ پنجاب کسان پیکج کے تحت صوبہ پنجاب میں بجلی و ڈیزل سے چلنے والے ٹیوب ویل کو سولر انرجی پر منتقلی کے منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    منتقلی کے پہلے مرحلے میں کاشتکاروں سے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں۔ ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کسان پیکج کے تحت صوبہ پنجاب میں 9 ارب روپے کی لاگت سے 8 ہزار بجلی و ڈیزل سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویلوں کی سولر انرجی پر منتقلی کا مقصد کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی اور توانائی کے بحران کو کم کرنا ہے۔اس پروگرام کے لیے درخواست دہندہ کے نام زمین کی رجسٹری ہونا لازمی ہے۔

    اس منصوبے کے تحت 30 اکتوبر 2024 سے قبل تنصیب شدہ بجلی و ڈیزل سے چلنے والے ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گ ا۔خواہشمند کاشتکار31 دسمبر 2024 تک اپنی درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔سولرائزیشن آف ٹیوب ویل پروگرام کے تحت شمسی زرعی ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لیے حکومت تین مختلف پاور کٹس پر سبسڈی فراہم کرے گی جن میں 10 کلو واٹ پر 5 لاکھ روپے، 15 کلو واٹ پر 7.5 لاکھ روپے اور 20 کلو واٹ پر 10 لاکھ روپے کی سبسڈی شامل ہے۔

    بقایا رقم کاشتکار خود ادا کریں گے۔ اس اقدام سے نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کو فروغ ملے گا بلکہ کاشتکاروں کو بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بلوں سے بھی نجات ملے گی۔ خواہشمند کاشتکار زرعی ہیلپ لائن نمبر 0800-17000 پر رابطہ کر سکتے ہیں

    Solar Panel Types and Efficiency in Pakistan

  • پاکستان میں چنے کی نئی اقسام متعارف

    پاکستان میں چنے کی نئی اقسام متعارف

    فیصل آباد: جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے سیراب شدہ زمین کیلئے چنے کی نئی اقسام متعارف کروائی ہیں جس سے بارانی علاقے میں کاشت کی جانیوالی روایتی چنے کی اقسام سے حاصل ہونیوالی 5من فی ایکڑ پیداوار کے مقابلہ میں 20 سے 25من فی ایکڑپیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔

    جامعہ زرعیہ کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایا کہ ملک چنے اور دیگر دالوں کی مد میں ہر سال اربوں روپے کا کثیر زرمبادلہ درآمد پر خرچ کرتا ہے جبکہ موجودہ حالات میں بارانی علاقوں میں چنے کی قابل کاشت زمین میں مختلف وجوہات کی بنا پر کمی واقع ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل کی مد میں 5ارب ڈالر اور سویابین پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا زرمبادلہ درآمد کیلئے خرچ کیا جاتا ہے اسلئے اگر ہم ان فصلات میں خودکفالت کے حصول کو ممکن بنا لیں تو زرعی ترقی سے خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

    زراعت کی خبریں- Agriculture news Pakistan

    انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی گندم کی نئی اقسام بھی متعارف کروائی ہیں

    ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاشت کی جانیوالی فصلات کی زمین کا 60فیصد سے زائد گندم اور چاول پر مشتمل ہے لہٰذا اگر گندم کی کاشت میں پانچ پانی کی بجائے تین پانی سے فصل سیراب کی جائے تو وافر مقدار میں پانی بچایا جا سکتا ہے۔

    کالے چنے کے حیرت انگیز فوائد

  • کینولا اور سرسوں کے حوالے سے کاشتکار وں کے لئے اہم ہدایت

    کینولا اور سرسوں کے حوالے سے کاشتکار وں کے لئے اہم ہدایت

    محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو گندم کو سست تیلے سے بچانے اور خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کیلئے کینولا،سرسوں کی کم از کم 2 لائنیں فی ایکڑضرور لگانے کی ہدایت کی ہے

    اس طرح جہاں گندم کی فصل کو سست تیلے کے نقصانات سے بچایا جاسکتا ہے وہیں تیل دار اجناس کی پیداوار کے ذریعے خوردنی تیل کی پیداوار بھی بڑھائی جاسکتی ہے جس کی ملکی ضرورت پوری کرنے کیلئے ہمیں سالانہ ساڑھے تین سو ارب روپے تک کا خوردنی تیل در آمد کرنا پڑ رہا ہے۔

    گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ

    ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادعامر صدیق نے اے پی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو گندم کی فصل کو مختلف کیڑے مکوڑوں و بیماریوں سے بچانے کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یا ماہرین زراعت سے مسلسل رابطہ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بارانی علاقوں میں جڑی بوٹیاں گندم کی پیداوار کوزیادہ متاثر کرکے فی ایکڑ 42 فیصد تک پیداوار کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اسلئے ان کا بروقت تدارک اشد ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کاشتکار بوائی کے بعداگر 18 سے 20 دن کے اندر بارش کی صورت میں کھیت وتر آنے پر دوہری بار ہیرو چلادیں تو اس سے جڑی بوٹیاں بہت حد تک تلف اور زمین میں وتر بھی دیر تک قائم رہتا ہے تاہم فصل کے اگاؤ کے بعد کھرپے یا کسولے کی مدد سے خشک گوڈی کرکے بھی فصل کو جڑی بوٹیوں سے پاک کیا جاسکتا ہے۔

    زراعت کی خبریں- Agriculture news Pakistan

  • ملک میں چاول کی برآمدات میں بڑا اضافہ

    ملک میں چاول کی برآمدات میں بڑا اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ملک سے چاول کی برآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کی برآمدات کے مقابلے میں 35.40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو آف شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا نومبر 2024 کے دوران 2.377 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ چاول بشمول باسمتی چاول اور دیگر 1.515 بلین ڈالرز کی برآمدات کی گئیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1.119 بلین ڈالر مالیت کی 1.721 ملین میٹرک ٹن کی برآمدات کی گئی تھیں۔

    رواں مالی سال کے آخری 05 ماہ میں باسمتی چاول کی برآمدات میں 34.64 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ 386.116 ملین ڈالر مالیت کی مذکورہ اجناس میں سے 370,282 میٹرک ٹن برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 244,664 میٹرک ٹن اور 728.76 ملین ڈالر کی برآمدات تھیں۔

    دریں اثنا، ملک نے رواں مالی سال کے آخری پانچ مہینوں میں باسمتی چاول کے علاوہ دیگر چاول برآمد کرکے 1.129 بلین ڈالر کمائے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 832.523 ملین ڈالر کی برآمدات کی تھیں۔

    جولائی تا نومبر کے دوران دیگر چاولوں کی برآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کی برآمدات کے مقابلے میں تقریباً 35.67 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تشویشناک خبر

    رواں مالی سال کے پہلے 05 ماہ کے دوران ملک سے فوڈ گروپ کی برآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کی برآمدات کے مقابلے میں 19.58 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

  • سورج مکھی کے کاشتکاروں کے لئے اہم خبر

    سورج مکھی کے کاشتکاروں کے لئے اہم خبر

    فیصل آباد: محکمہ زراعت نے کہاہے کہ سورج مکھی کے کاشتکار پھول کی پشت کارنگ سنہری مائل اور زرد پتیاں خشک ہونے پر فوری کٹائی کا آغاز کردیں تاکہ اس کی کوالٹی کومتاثر ہونے سے بچایا جاسکے-

    پھول کی پشت کا رنگ سبز سے سنہری مائل ہونا اس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ فصل پک کر برداشت کیلئے تیار ہو چکی ہے۔ اے پی پی کے مطابق ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ترجمان نے کہا کہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ درانتی سے فصل کو کاٹیں اور اسے کم ازکم دو سے تین دن تک دھوپ میں پھیلانے کے بعد اس کی گہائی کریں۔

    انہوں نے مزید کہاکہ سورج مکھی کے بیج کو مناسب جگہ پر اچھی طرح خشک کرنے کے بعد گوداموں میں ذخیرہ کیاجائے کیونکہ نمی کے باعث بیج کو نقصان پہنچنے کا سخت احتمال رہتاہے۔ انہوں نے کہاکہ مشینی برداشت کی صورت میں فصل کو مزید زیادہ پکنے کاموقع فراہم کرنا چاہیے جس سے سورج مکھی کی معیاری پیداوار حاصل ہو سکتی ہے۔

    گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات

    سورج مکھی کی کاشت کے بہت سے فائدے ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:

    • خوراک کا تیل: سورج مکھی کے بیجوں سے بہترین معیار کا تیل نکالا جاتا ہے جو کھانے پکانے اور دیگر صنعتی استعمال میں آتا ہے۔
    • کھانے کے لیے بیج: ان بیجوں کو مختلف نمکین اور میٹھے کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین، وٹامنز اور معدنیات کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔
    • چارا: یہ  پودا جانوروں کے لیے ایک اچھا چارا ہے۔
    • شہد: سورج مکھی کے پھول شہد کی مکھیاں کے لیے بہترین غذا کا ذریعہ ہیں اور اس سے بہت اچھا شہد حاصل ہوتا ہے۔
    • بائیو فیول: سورج مکھی کے تیل کو بایو فیول بنانے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
    • مٹی کی بہتری: سورج مکھی کی جڑیں مٹی کو گہرا کرتی ہیں اور اس میں نمی کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔
    • قدرتی خوبصورتی: سورج مکھی کا پھول بہت خوبصورت ہوتا ہے اور اسے باغوں میں سجاوٹی پودے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
  • گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری

    گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری

    محکمہ زراعت سیالکوٹ نے ماہ دسمبر کے دوسرے پندھرواڑے کے دوران گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری کردیں ہیں

    ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت (توسیع) سیالکوٹ ڈاکٹر رانا قربان علی خان نے قومی خبررساں ادارے اے پی پی کو بتایا کہ کپاس، مکئی اور کماد کے بعد کاشتہ گندم کو پہلا پانی بوائی کے 20 تا 25 دن بعد جبکہ دھان کے بعد کاشتہ گندم کو 35 تا 45 دن بعد لگایا جائے ۔ گندم کو بقیہ نائٹروجن پہلے اور دوسرے پانی کے ساتھ برابر اقساط میں استعمال کریں جبکہ ریتلے علاقوں میں تین برابر اقساط میں ڈالیں کیونکہ ایسی زمینوں میں اسکے ضائع ہونے کا احتمال زیادہ ہوتا ہے بہتر ہے کہ ریتلی زمینوں میں پہلا پانی لگانے کے بعد نائٹروجنی کھاد کا استعمال تر وتر میں کریں۔

    گندم کو اسپرے کرنے کے بعد یہ غلطی نہ کریں، کاشتکاروں کے لئے اہم ہدایت

    جہاں فاسفورسی کھاد نہیں ڈالی گئی وہاں پہلے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ پچھیتی کاشت کی صورت میں کھادوں کی پوری مقدار بوقت بوائی استعمال کریں۔ اگر ممکن ہو تو پہلی آبپاشی کے بعد کھیت وتر حالت میں آنے پر دوہری بار ہیرو چلائیں۔ اس سے جڑی بوٹیاں بہت حد تک تلف ہو جاتی ہیں اور زمین میں وتر دیر تک قائم رہتا ہے۔

    جڑی بوٹیاں گندم کی پیداوار کو 42 فیصد تک کم کر سکتی ہیں۔ یہ جڑی بوٹیاں گندم کی فصل میں پانی، کھاد اور دیگر وسائل کے ضیاع کا باعث بنتی ہیں۔ اس لیے گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے مربوط طریقہ انسداد اختیار کریں۔

    گندم میں جڑی بوٹیوں کا اُگاؤ بہت جلدی ہوتا ہے اور ان کی نشو و نما بھی تیز ہوتی ہے۔ اس لیے ان کو بر وقت تلف کرنے کی کوشش کریں ۔جڑی بوٹیوں کی تلافی کے لیے کیمیائی زہروں کا استعمال محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق کریں۔معیاری سپرے کے لیے مخصوص نوزل (ٹی جیٹ یا فلیٹ فین ) استعمال کریں۔ تیز ہوا، دھند یا بارش میں سپرے نہ کریں۔

    زہر کے چھڑکاؤ کے بعد گوڈی اور بار ہیرو کے استعمال سے پر ہیز کریں اور جڑی بوٹیوں کو چارہ کے طور پر ہر گز استعمال نہ کریں۔ ریتلے اور کلر اٹھے علاقوں کی زمینوں میں جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورہ سے کریں۔جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے سپرے ہمیشہ کیلی بریشن کر کے کریں۔ پانی کی مقدار 100-120 لیٹر فی ایکڑ رکھیں۔ کسی جگہ دوہری سپرے نہ کریں اور نہ ہی کوئی خالی جگہ رہنے دیں۔

  • آلو کی فصل کے حوالے سے اہم خبر

    آلو کی فصل کے حوالے سے اہم خبر

    فیصل آباد: کسانوں کو آلو کی موسم خزاں کی فصل دسمبر کے آخرسے جنوری کے آخرتک برداشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادعدیل احمد نے قومی خبر رساں ایجنسی اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو آلو کی فصل کی برداشت سے کم از کم 2ہفتے قبل آبپاشی روک دینی چاہیے اور دوران برداشت اس امر کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ برداشت کے موقع پر آلو زخمی نہ ہو کیونکہ اس طرح جہاں سرد خانوں میں رکھے گئے آلو جلد خراب ہو جاتے ہیں وہیں منڈی میں بھی ان کی بہت کم قیمت حاصل ہو تی ہے۔

    پریشان حال چھوٹے کسان

    انہوں نے کہاکہ اگر آلو کو 2سے3 دن تک سایہ میں رکھا جائے تو ان کا چھلکا سخت ہوجائے گا اس طرح گریڈنگ اور بوریوں میں بھرائی کے دوران آلو کے چھلکے نہیں اتریں گے اورآلو خراب ہونے سے محفوظ رہے گا۔

    انہوں نے مزیدکہا کہ سرد خانوں میں بھیجنے والے آلوؤں کو صاف ستھرے کھلے سراخوں والی بوریوں میں رکھنا چاہیے تاکہ وہ کسی بیماری کے حملے سے خراب نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار آلو کی بھرائی کیلئے آٹے والی بوریاں ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں آلو خراب ہونے کا خدشہ ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کسی بھی قسم کی معلومات، مشاورت یا رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یا فری ہیلپ لائن سے بھی رابطہ کیا جا سکتاہے۔

    گندم کو اسپرے کرنے کے بعد یہ غلطی نہ کریں، کاشتکاروں کے لئے اہم ہدایت