Tag: زراعت

پاکستان کی معیشت میں زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے

زراعت کے حوالے سے تمام خبریں

  • کاشت کاروں کی سہولت کے لیے اہم اعلان

    کاشت کاروں کی سہولت کے لیے اہم اعلان

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کاشت کاروں کے خام مال کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زرعی قرضوں کی حد میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کی جانب سے زرعی قرضوں کی فراہمی کے علامتی قرضہ اہداف میں توسیع کر دی ہے تاکہ قرضوں کی رقم کو زرعی خام مال کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔

    فارم اور غیر فارم شعبے کے پیداواری اور ترقیاتی قرضوں کی توسیع شدہ علامتی حدود سے زرعی قرض لینے والے افراد کو براہ راست فائدہ پہنچے گا، جو اب بینکوں سے مزید قرضے حاصل کرنے کے قابل ہوں گے، جس سے خام مال کے مناسب استعمال کے ذریعے زرعی پیداوار بڑھے گی۔

    اس طرح بینک بھی قرضوں کی رقم کو کاشت کاروں کی اصل ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے قابل ہو سکیں گے جس کا نتیجہ زرعی قرضوں کی فراہمی میں اضافے کی صورت میں نکلے گا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضوں کی علامتی حدود قرضوں کی منظوری دیتے وقت، زرعی قرض لینے والے افراد کے قرضوں کی ضروریات جانچنے میں بینکوں کے لیے رہنما اصول کے طور پر کام کرے گی۔

    تاہم بینک مارکیٹ کے حالات، خام مال کی مقامی قیمتوں اور قرض لینے والے افراد کی قرض واپس کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر اس میں رد و بدل کر سکتے ہیں۔

    نظرثانی شدہ علامتی قرضوں کی حدود سے بھی صوبائی منصوبہ بندی کے محکموں کو فارم اور غیر فارم شعبوں کے متعلقہ صوبوں / علاقوں کی مجموعی مالی اور قرضہ ضروریات کا تخمینہ لگانے میں سہولت ملے گی۔

  • زراعت کو زیادہ پیداوار والے شعبے میں تبدیل کر رہے ہیں: وزیر اعظم

    زراعت کو زیادہ پیداوار والے شعبے میں تبدیل کر رہے ہیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ زراعت کو کسانوں کی مدد اور زیادہ پیداوار والے شعبے میں تبدیل کر رہے ہیں، حکومت کا مقصد پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ پیداوار حاصل کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ترجیحی شعبوں پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں ایگری کلچر ٹرانسفارمیشن پلان اور خصوصی اقتصادی زونز پر عملدر آمد کا جائزہ لیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلی بار جامع ایگری کلچر ٹرانسفارمیشن پلان بنایا، حکومت اس پلان کو ترجیحی بنیادوں پر نافذ کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ زراعت کو کسانوں کی مدد اور زیادہ پیداوار والے شعبے میں تبدیل کر رہے ہیں، کسان کارڈ، کھاد پر سبسڈی اور مویشیوں کی جینیاتی بہتری حکومتی مقصد ہے۔ حکومت کا مقصد پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ پیداوار حاصل کرنا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ برآمدی صنعتوں کے لیے سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے، سرمایہ کاروں کا اعتماد حکومت نے مؤثر پالیسی اقدامات سے حاصل کیا۔

  • زرعی قرضوں کا اجرا کووِڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود مستحکم رہا

    زرعی قرضوں کا اجرا کووِڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود مستحکم رہا

    کراچی: ملک میں رواں مالی سال زرعی قرضوں کا اجرا کووِڈ 19 کے چیلنجز کے باوجود مستحکم رہا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 21 کے دوران زرعی قرضوں کی جاری کردہ رقم میں 1،366 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے کووِڈ 19 کی وبا اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز کے باوجود مالی سال 20 کی نسبت 12 فی صد نمو ظاہر ہوتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق یہ اجرا 49 مالی اداروں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے، جس سے سال کے مختص کردہ ہدف 1،500 ارب روپے کا 91 فی صد پورا کرنے میں کامیابی ہوئی۔

    جون 2021 کے اختتام پر زرعی قرضے کی واجب الادا رقم 628 ارب روپے ہے، جو جون 2020 کے اختتام پر زرعی قرضے کی واجب الادا رقم سے 8 فی صد سے زائد ہے، یہ زرعی شعبے کے، بحیثیتِ مجموعی، مثبت منظر نامے کی تکمیل ہے جس نے مالی سال 21 کے دوران 2.77 فی صد کی شرحِ نمو حاصل کی۔ تاہم، زرعی قرضے لینے والوں کی تعداد میں 5 فی صد کمی آئی جو مالی سال 20 میں 3.7 ملین تھی اور مالی سال 21 کے دوران 3.5 ملین رہ گئی، جس کی بنیادی وجہ جاری وبا کی بنا پر محدود رسائی تھی۔

    مالی سال 21 کے دوران کمرشل بینکوں، تخصیصی بینکوں، اور اسلامی بینکوں نے تسلی بخش کارکردگی دکھائی اور 1,277 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 1,210 ارب روپے تقسیم کیے، یوں انھوں نے مختص کردہ ہدف کا 95 فی صد حاصل کر لیا، تاہم مائیکرو فنانس بینکوں نے بطور گروپ 73 فی صد ہدف پورا کیا، انھوں نے چھوٹے کاشت کاروں کو 132 ملین روپے کے زرعی قرضے جاری کیے۔ اسی طرح مائیکرو فنانس اداروں/ رورل سپورٹ پروگرام نے مجموعی طور پر 23 ارب روپے کے قرضے چھوٹے اور بہت چھوٹے کاشت کاروں کو جاری کر کے اپنا 57 فی صد ہدف پورا کیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر باضابطہ مالی خدمات کی فراہمی کے ذریعے زرعی شعبے کی ترقی اور کمرشلائزیشن کے لیے مربوط کوششیں کی ہیں۔ نیز، کووِڈ 19 سے منسلک خطرات پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے فعال اقدامات سے معیشت کو ترقی ملی اور ان کے نتیجے میں زراعت سمیت تمام بڑے شعبوں میں اقتصادی سرگرمیاں خاصی تیزی سے بحال ہوئیں۔

    اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 625 بیسس پوائنٹس کم کر کے بھی بینکوں کو موقع دیا کہ وہ معاشی تعطل پر قابو پانے کے لیے قرضے کی اصل رقم کی وصولی ملتوی کرنے اور زرعی قرضوں کی تشکیلِ نو کی پیش کش کریں، اپریل 2021 تک زرعی اور مائیکرو فنانس شعبوں میں تقریباً 2 ملین قرض گیروں نے اصل رقم کے التوا اور 132 ارب روپے کے واجب الادا قرضوں کی تشکیلِ نو کی سہولت حاصل کی۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے منصوبوں اور پالیسی اقدامات سے ملک میں غذائی تحفظ (food security) کے اہم مسئلے کے حل میں مدد ملی، ان سے سازگار ضوابطی ماحول پیدا ہوا، خواتین کی شمولیت بڑھی، اور کاشت کاری کے طریقوں میں جدت آئی۔

    مزید برآں، اسٹیٹ بینک نے لینڈ ریونیو کے صوبائی حکام کے ساتھ بینکوں کی شراکت بنانے اور قرضے کے حصول کے لیے اراضی کا خودکار ریکارڈ استعمال کرنے میں سہولت دی، حکومت کی فصل کے قرضے کی بیمہ اسکیم اور لائیو اسٹاک کے قرضے کی بیمہ اسکیم نے بھی بینکوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں اہم کردار ادا کیا کہ وہ چھوٹے کاشت کاروں کو قرضے فراہم کریں۔

  • خنجراب پاس کے قریب کاشتکاری کے بے پناہ مواقع ہیں: عاصم سلیم باجوہ

    خنجراب پاس کے قریب کاشتکاری کے بے پناہ مواقع ہیں: عاصم سلیم باجوہ

    اسلام آباد: چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں خنجراب پاس کے قریب کاشتکاری کے بے پناہ مواقع ہیں، علاقے میں زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی گیری کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گلگت بلتستان میں خنجراب پاس کے قریب کاشتکاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔

    عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ علاقے میں زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی گیری کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان شعبوں کی ترقی میں مواقع کے ساتھ متعدد چیلنجز بھی ہیں، سی پیک کے تحت مشکلات اور رکاوٹیں دور کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • گندم، چاول اور مکئی کی تاریخی پیداوار ہوئی: اسد عمر

    گندم، چاول اور مکئی کی تاریخی پیداوار ہوئی: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ اس سال دنیا کی بڑی معیشتیں مشکلات کا شکار تھیں، لیکن پاکستان میں چار میں سے تین فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال ہمارے خطے اور مغرب سے موازنہ کر کے دیکھا جائے تو پاکستان میں کام بہتر ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ کا ایسا پروگرام چلایا گیا جس سے لوگوں کی امداد ہوئی، 200 ارب روپے احساس پروگرام کے تحت لوگوں کو دیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک نے بروقت کردار ادا کر کے بڑے فیصلے کیے، پاکستان دنیا کی نسبت کرونا کے باعث جلد مشکل سے نکلا، وزیراعظم نے ذاتی طور پر کنسٹرکشن کے کام کو لیڈ کیا۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں چار میں سے تین فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی، گندم، چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، ملک میں گنے کی تاریخ میں دوسری بڑی پیدوارہوئی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 10 فی صد سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو رہا ہے، اپریل کا موازانہ کروں تو 20 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا 60 فی صد سے زیادہ آبادی کا انحصار زراعت پر ہے، مک میں ٹریکٹرز کی سیل میں 54 فی صد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں ہول سیل ٹریڈ بہت بڑا سیکٹر ہے، معیشت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے، کرونا جیسی وبا میں بھی عمران خان کی ٹیم نے معیشت کو پاؤں پر کھڑا کیا۔

    اسد عمر نے کہا عبدالحفیظ شیخ نے معیشت کی بہتری کے لیے مثبت کردار ادا کیا، لیکن عمران خان کی کامیابی کا راز یہی ہے کہ وہ کبھی مطمئن نہیں ہوتے، اچھی ٹیم وہ ہوتی ہے جو جیتنے کے بعد سوچے کہ کیا بہتر کر سکتے تھے۔

  • زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    اسلام آباد: زرعی شعبے کے فروغ سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم کی زیر صدارت ملک کے زرعی شعبے کی بحالی اور اصلاحات پر جائزہ اجلاس بلایا گیا، جس میں وزیر اعظم کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

    یہ کمیٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، نجی شعبے اور ماہرین پر مشتمل ہوگی، اور یہ ایگری کلچر ٹرانسفارمیشن پلان کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ، اور کسان کو جائز حق دلوانا ہماری ترجیح ہے، معیشت میں زراعت کی اہمیت کے باوجود ماضی میں اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے، اور اس میں ٹیکنالوجی کے فروغ کو نظر انداز کیا گیا، جس کا خمیازہ ہمارے کسان اور ملکی معیشت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    دریں اثنا، اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ موجود استعداد سے کم ہے، گندم، چاول، مکئی، کپاس اورگنے کی پیداوار خطے کے مقابلے میں کم ہے، مؤثر حکمت عملی، اور کسانوں کو معاونت کی فراہمی سے زرعی پیداوار کے تناسب کو 2031 تک 74 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سال 2020 میں ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ 49 ارب ڈالر رہا، 31 ارب ڈالر لائیواسٹاک، 1 ارب فشریز، 17 ارب ڈالر زرعی فصلوں کی مد میں ریکارڈ ہوا، گندم کی فصل میں ملکی اوسطاً پیداوار 29 من فی ایکڑ، چاول کی پیداوار 50 من رہی، مکئی 57 من، کاٹن 18 اورگنے کی پیداوار 656 من رہی۔ جب کہ بھارت میں یہ پیداوارگندم 51 من، چاول 64، مکئی 42، کاٹن 18، گنے کی 796من رہی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت کسان کو فی ایکڑ 140 ڈالر ایگری کریڈٹ دستیاب ہے، بھارت میں یہ 369 ڈالر، امریکا میں 192، چین میں 628 ڈالر میسر آ رہا ہے، سبسڈی مد میں ہمارے کسان کو دیگر ممالک کے مقابلے میں کم معاونت میسر ہے، یہ معاونت اوسطاً 27 ڈالر فی ایکڑ ہے۔

    بتایا گیا کہ 20 سال میں فصلوں کی پیداوار میں صلاحیت کے مطابق استعداد کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔ اجلاس میں زرعی شعبے میں استعداد کو بروئے کار لانے کے لیے ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان 2021 پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں بیج سیکٹر میں اصلاحات، ڈیجیٹل سبسڈی کا نظام، پانی کے مؤثر استعمال، کاشت کاروں کو کریڈٹ کی فراہمی، اور ایکسٹینشن سروسز کی تنظیم نو پر بریفنگ شامل تھی۔

    اجلاس میں اسٹوریج کی سہولت، تحقیقاتی شعبوں میں اصلاحاتی پروگرام سمیت 8 بڑے اقدامات کی نشان دہی کی گئی، بتایا گیا کہ کپاس، زیتون، مال مویشیوں میں جنیٹک امپروومنٹ اور فشریز کے شعبوں کو ترجیحاتی طور پر لیا جائے گا، ان شعبہ جات میں اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق مجوزہ ٹائم لائنز بھی وزیر اعظم کو پیش کی گئیں۔

    کسانوں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل طریقہ کار پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 67 فی صد تقریباً 37 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا موجود ہے، 18 لاکھ کسان کسی نہ کسی صورت میں ڈیجیٹل نظام سے سروسز استعمال کر چکے ہیں، 9 لاکھ کسانوں کو سبسڈی حاصل ہے، کے پی میں 4 لاکھ کسان ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ ہیں۔

  • سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار

    سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار

    کراچی: کرونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر سندھ حکومت نے صوبے کی تمام سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی تمام سبزی منڈیوں میں لوگوں کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ ماسک پہن کر ہی داخل ہوں، نیز حکومت سندھ نے عمر رسیدہ شہریوں کی سبزی منڈی میں داخلے پر پابندی لاگو کر دی ہے۔

    عمر رسیدہ شہریوں پر سبزی منڈیوں میں داخلے پر پابندی کا مقصد انھیں کرونا وائرس سے محفوظ رکھنا ہے، کیوں کہ منڈیوں میں شہر بھر سے لوگ آتے ہیں اور بیرون شہر سے یہاں بھی ترسیل ہوتی ہے۔

    وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سبزی منڈیوں میں بغیر ماسک کے آمد پر پابندی ہوگی، اس سلسلے میں ڈائریکٹر مارکیٹ کمیٹی، ایڈمنسٹریٹرز اور چیئرمینز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

    کراچی میں آج سے ریسٹورنٹس کے اندر بیٹھ کر کھانے پینے پر پابندی عائد

    انھوں نے ہدایت کی کہ نیلام اور خرید و فروخت کے تمام مراحل میں ایس او پیز پر مکمل عمل کیا جائے، عمر رسیدہ شہریوں کی سبزی منڈی میں داخلے پر پابندی ہوگی, سبزی منڈی میں رش کم کرنے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے صرف ایک شخص کو داخلے کی اجازت ہوگی۔

    اسماعیل راہو نے تمام سبزی منڈیوں کے مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمینز کو دروازوں پر سینی ٹائزر مشینیں نصب کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، انھوں نے تنبیہ کی ہے کہ جس سبزی منڈی میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا اسے بند کر دیا جائے گا۔

    وزیر زراعت نے کہا کہ سبزی منڈیوں کے اندر آڑھتی اور دکان دار بھی ایس او پیز کی سختی سے پابندی کریں۔

  • سندھ کی زراعت میں اضافے کے لیے اہم اقدامات

    سندھ کی زراعت میں اضافے کے لیے اہم اقدامات

    کراچی: صوبہ سندھ کی زراعت میں اضافے کے لیے اہم اقدامات کرتے ہوئے مختلف اجناس کے 17 نئے بیجوں کی کاشت کاری کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کی زیر صدارت سندھ سیڈ کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیکریٹری زراعت، ڈی جیز، سندھ آباد گار بورڈ کے زین العابدین شاہ، ندیم شاہ جاموٹ اور بیج کمپنیوں کے نمائندگان اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں کپاس، چاول، گندم، کیلا، آم اور آئل سیڈز سمیت 8 نئی اقسام کی منظوری دی گئی۔

    صوبائی وزیر اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ اجناس کے 17 نئے بیجوں کی سندھ میں کاشت کاری کی اجازت دے دی گئی ہے، 11 بیجوں کو مستقل رجسٹرڈ کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ 6 اقسام کو ایک سال کے لیے آزمائشی طور پر مشروط اجازت دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں پنجاب کی کاٹن کی 5 نئی اقسام کے لیے 1، 1 سال کی منظوری دی ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب کے کیلے کی، اور کاٹن کی 2 اقسام کی رجسٹریشن کی منظوری دی گئی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کیلے کی 2 نئی اقسام چین سے منگوائی گئیں جس کے بہترین نتائج ملے۔

    انہوں نے کہا کہ زراعت کو سنگین بحرانوں کا سامنا ہے جن میں بیج سرفہرست ہے، سندھ حکومت معیاری بیجوں کی دستیابی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔

  • سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا: اسماعیل راہو

    سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا: اسماعیل راہو

    کراچی: صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا جبکہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی کھپت میں بھی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا، سندھ میں حالیہ بارشوں نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، وفاق کی پالیسیوں نے کاشت کاروں کو مشکلات میں ڈالا ہے۔ فیول، بیج اور کھاد کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

    وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی کھپت میں کمی ہوئی، ٹڈی دل کے حملے بھی ہوئے جس پر سندھ حکومت نے بر وقت قابو پایا۔

    ان کے مطابق 15 لاکھ 62 ہزار 20 ایکڑ پر کپاس تھی جسے بہت نقصان پہنچا۔

    خیال رہے کہ نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کے مطابق بلوچستان کے علاوہ پورے ملک سے ٹڈی دل کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

    ٹڈی دل کنٹرول آپریشن کے دوران صوبہ خیبر پختونخواہ میں 15 لاکھ 45 ہزار 27 ایکڑ، پنجاب میں 11 لاکھ 59 ہزار 97 ایکڑ اور سندھ میں 2 لاکھ 24 ہزار 670 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔

  • بارشوں سے سندھ میں 3 ہزار 871 ہیکٹر فصلیں تباہ

    بارشوں سے سندھ میں 3 ہزار 871 ہیکٹر فصلیں تباہ

    کراچی: وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ بارشوں سے سندھ میں 3 ہزار 871 ہیکٹر پر موجود فصلیں تباہ ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بارشوں کے دوران فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیل سندھ حکومت نے جاری کردی۔ کپاس، چاول، گنا اور مرچوں سمیت دیگر سبزیوں اور فروٹ کو نقصان پہنچا۔

    وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ 3 ہزار 871 ہیکٹر پر موجود فصلیں تباہ ہوئیں، کراچی میں 169 ہیکٹر پر سبزیوں اور کپاس کی فصل متاثر ہوئی۔

    وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ خیر پور میں کھجور کے 170 ہیکٹر پر فصل متاثر ہوئی، شہید بینظیر آباد میں 24 سو ہیکٹر پر کپاس اور گنے کی فصل کو نقصان ہوا۔ سانگھڑ میں کپاس اور سبزیوں کی 42 سو ہیکٹر فصل کو نقصان پہنچا۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹھٹھہ اور سجاول کے 27 سو ہیکٹر پر چاول کی فصل کو نقصان ہوا جبکہ جامشورو میں 52 سو ہیکٹر پر فصل کو نقصان پہنچا۔