Tag: زرداری

  • اے آر وائی حملہ:سیاسی جماعتوں‌ کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    اے آر وائی حملہ:سیاسی جماعتوں‌ کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    کراچی: سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور رہنمائوں نے اے آر وائی نیوز کے حملے پر دفتر کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، آزاد صحافت مضبوط جمہوریت کی ضامن ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ معاشرے میں اختلاف رائے کااحترام ضروری ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اے آر وائی نیوز اور سما ٹی وی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ برطانیہ اپنے شہری کو نفرت انگیز تقریر کرنے کی اجازت کیوں دے رہا ہے،پاکستان مخالف ایجنڈے کا نشانہ اے آر وائی نیوز بن رہا ہے اور اشتعال انگیز تقاریر کےلیے برطانیہ کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے نہیں دیں گے،صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اسے گرنے نہیں دیں گے

    سابق وزیر داخلہ اور پی پی کے رہنما رحمان ملک نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنارہے ہیں، مٰیڈیا کے دفاتر پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔

    پاکستان سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے بھی حملے پر شدید رد عمل کا ظاہر کردیا اور کہا ہے کہ آج پھر را سے مدد مانگی گئی۔

  • زرداری کےفوج مخالف بیان کی حمایت نہیں کی، چوہدری نثار

    زرداری کےفوج مخالف بیان کی حمایت نہیں کی، چوہدری نثار

    اسلام آباد: آصف زرداری کے انٹر ویو پروزیرداخلہ چوہدری نثار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میری تحریرکو فوج مخالف تقریر سےجوڑنا کھلی بددیانتی ہے ۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا تو وزیرداخلہ چوہدری نثار کو وضاحت کرنا پڑگئی، آصف علی زرداری کےفوج مخالف بیان کی کبھی حمایت نہیں کی۔

    ایک بیان میں وزیرداخلہ چودری نثار نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری کے اینٹ سے اینٹ بجانےوالے بیان کی سب سے پہلے انہوں نے مذمت کی تھی۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی مخالفت کررہی تھیں،پارٹی مخالفت کے باوجود زرداری نےآئینی ترمیم کی حمایت کی، چوہدری نثار نے کہا کہ تحریر کاغلط حوالہ دیکر بدنیتی کامظاہرہ کیا گیا۔

    آصف زرداری نےجو تحریر دکھائی وہ اے پی سی کے بعد لکھی، ملٹری کورٹس کے قیام میں آصف زرداری نے اہم کرداراداکیا تھا۔

  • پی پی نے ہمیشہ دہشت گردوں کا ڈٹ کرمقابلہ کیا، شیری رحمان

    پی پی نے ہمیشہ دہشت گردوں کا ڈٹ کرمقابلہ کیا، شیری رحمان

    سکھر: آصفہ بھٹو زرداری تولاڑکانہ میں موجود تھیں مگر پھر بھی سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کو اسٹیج پر نہیں لایا گیا،پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری جلسے میں موجود تھے اور انھوں نے اپنی تقریر میں بلا کس کو کہا وہ آپ بخوبی جانتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنماءشیری رحمان نے  آئی بی اے سکھر میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ  فوجی عدالتوں کو پاکستان پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا ہے لیکن اسے غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    اے پی سی کا اجلاس گیارہ گھنٹے تک جاری رہا جس میں فوجی عدالتوں سمیت بیس نکاتی ایجنڈا شامل تھا  شیری رحمن کا کہنا تھا کہ پی پی نے دہشت گردوں کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور سیکیورٹی کی وجوہات  کی بناءپر بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری برسی  کی تقریب میں شریک نہ ہوئے۔

    انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سانحہ پشاور اور کارساز کے واقعات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کوئی بھی رسک نہیں لینا چاہتی، پیپلز پارٹی کے لیڈر آصف زرداری برسی جلسے میں اسٹیج پر موجود تھے ۔

    اسی لئے بختاور بھٹو لاڑکانہ میں ہوتے ہوئے بھی اسٹیج پر نہیں آئیں، انکا کہنا تھا کہ برسی میں سندھ کی قیادت موجود تھی اور چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے الگ الگ برسی کے پروگرام منعقد کئے گئے۔

    ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے بلا کس کو کہا وہ آپ بخوبی اور اچھی طرح جانتے ہیں۔

  • تیس نومبر کو کچھ ہوا تو حالات کی ذمہ دارحکومت ہوگی،شیخ رشید

    تیس نومبر کو کچھ ہوا تو حالات کی ذمہ دارحکومت ہوگی،شیخ رشید

    کراچی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیدنے کہاہےتیس نومبر کو حکومت جیساکرے گی ویسا بھرے گی۔اگر بدمعاشی کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا ، وہ کراچی ایئرپورٹ پرمیڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرر رہے تھے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ  کراچی میں ایم کیوایم سے کہنے آیاہوں کہ ویہ بھی عوام کیلئے باہر نکلیں ۔ تیس نومبر جلسےکیلئےکپتان اور اتحادیوں کی تیاریاں زورو شور  سے جاری ہیں۔

    شیخ رشیدنے دوٹوک کہہ دیا کہ اگرحکومت نے رکاوٹ ڈالی تو حالات کی ذمہ داروہ خودہوگی،شیخ رشیدنےکہا کہ ایم کیوایم کو کہنے آیاہوں کہ باہر نکلیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ آصف زرداری جمہوریت کو نہیں خود کو بچارہے ہیں، جس دن ان پر نیب کے مقدمات ختم ہوگئے ،اُسی دن ان کی کٹی ہوئی زبان بھی باہر آجائے گی ،شیخ رشید نے کہا کہ سات خاندانوں اور ان کے تیس احمقوں نے ملک پر قبضہ کررکھاہے۔

  • سب اچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    سب اچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    قارئین گرامی گذشتہ کئی ماہ سے آپ کو ٹی وی چینلز پر صحافی ، سیاست دان تجزیہ نگار وریٹائر سی ایس ایس افسران غرض اس شعبے سے وابستہ افراد جو سیاست پر تکیہ رکھے لیٹے ہیں اور ان کے اپنے خیالات ہیں، کچھ اپوزیشن کے ساتھ ہیں اپوزیشن تو اب ختم ہو ئی اب تو صرف عمران خان ، شیخ رشید اور طاہرالقادری میدان میں رہ گئے ہیں وہی اب اپوزیشن کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں دکھ تو اس بات کا ہوتا ہے کہ ایک اخبار نویس کو ایمانداری سے اپنے قلم کی سیاسی کو استعمال کرنا چاہئے گذشتہ دنوں سنیئر جرنلسٹ مجیب الرحمن شامی ایک ٹی وی چینل پر فرما رہے تھے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کو عوام نے پارلیمنٹ میں بھیجا ہے اب دھرنے کیوں ہور ہے ہیں یہ تو عوام پوچھیں جناب مجیب الرحمن آپ نے اس بات پر روشنی نہیں ڈالی کہ پارلیمنٹ میں آنے سے قبل جب وزیر اعظم الیکشن کے مراحل میں تھے تو انہوں نے اپنی تقاریر میں کچھ چھوٹے چھوٹے وعدے عوام سے کئے تھے، جو غالباً آپ نے بھی سنے ہونگے انہوں نے کہاتھا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو لوڈشیڈنگ ختم کرینگے مہنگائی کو جڑسے ختم کرینگے لٹیروں کی دولت پاکستان واپس لائیںگے اور اس کے وعلاوہ بے شمار وعدے میاں صاحب اقتدار میں آگئے اور تمام وعدے کچرہ کنڈی کی نظر ہوگئے۔

    ظاہر ہے توپھر دھرنے ہی ہونے تھے۔صحافی کے بھی پرستار ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے اداکاروں کے مگر جب قارئین دیکھتے ہیں کہ جو پسندیدہ کالم نگار ان کا تھاوہ سیدھے راستے سے ہٹ گیا ہے تو قارئین مایوس ہوجاتے ہیں ایٹمی سائنس دان ڈاکٹرقدیر خان نے گذشتہ دنوں بیان دیا کہ دھرنا دینے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے استعفیٰ مانگنا کونسا طریقہ ہے وہ بھی صرف 15ہزار لوگوں کے ساتھ انہوں نے عمران خان اور طاہر القادری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہم تو محترم قدیر خان سے مو¿دبانہ گزارش کرتے ہیں کہ لوگ ان سے پیروں کی طرح محبت کرتے ہیں اور وہ اپنی سیاسی جماعت بھی صرف اس لیے ختم کر چکے ہیں کہ ان جیسے اصول پسند شخص کاکام سیاست میں نہیں جب وہ خود بھی سمجھتے ہیں کہ ایمانداری کی سیاست ان کے بس کاکام نہیں تو ان سے گزارش ہے کہ وہ عوام کے دلوں میںا پنی محبت کے چراغ روشن رکھیں کیونکہ پاکستان میں سیاست شفاف نہیں ہے۔

    سیاست کی باتیں تو قارئین گرامی ایسی ہوتی ہیں کہ اب تو رو کے ہنسنے کو دل چاہتا ہے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی فرماتے ہیں کہ ملک چلانا آسان نہیں حکومت میں ہوتا تو اقتدار عمران کے حوالے کر دیتا آپ تو اقتدار میں نہیں مگر گزشتہ دنوں آپ کے صاحبزادے کے اسکواڈ نے ایک نوجوان کی جان لے لی اور اگر آپ اقتدار میں ہوتے تو اقتدار پلیٹ میں رکھ کر عمران خان کو دے دیتے کالم طویل ہوجائے گا، لہٰذا قارئین خود سمجھ دار ہیں، پی پی پی کے قمرالزمان کائرہ ٹی وی پر بیٹھے فرما رہے تھے،جمہوریت عوام کے مسائل جب ہی حل کر سکتی ہے جب اسے مستحکم ہونے دیا جائے ۔

    سن دو ہزار آٹھ سے لیکر 2013تک آپ تمام لوگ جمہوریت کے گھوڑے پر سوار تھے اب اس جمہوریت میں کیا کیا اقدامات کیے گئے یہ تو آپ کو معلوم ہوگا یا پھر عوام کو ہم تو سورہے تھے اب آنکھ کھلی ہے تو مہنگائی کو ساتویں آسمان پرے جاکر آپ کی جمہوریت نے چھوڑا5سال بھی اگر کوئی جمہوریت عوام کے مسائل حل نہ کر سکی تو اب صرف یہ بیانات ہی لگتے ہیں اور عوام بھی سمجھ چکی ہے اس لیے وہ تبدیلی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اب یہ ان کی قسمت ہے کہ تبدیلی ہوتی ہے یا نہیں ادھر پی پی پی کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ کراچی سے لیکر خیبر تک دھاندلی ہوئی پھر بھی خورشید شاہ فرماتے ہیں کہ یہ جمہوریت کے لئے وزیر اعظم کا ساتھ دیں گے یہ نہیں بات یہ نہیں بات یہ ہے کہ اب کے باری ہماری ہے ، میاں صاحب 2008ءکے بعد آپ آرام کریں۔

    عوام ٹی وی چینلز پرراائے دیتے ہیں جن میں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے گیاوہ زمانہ جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے آج کا نوجوان حقیقت کی دنیا میں آکر جاگ گیا ہے وہ ان سیاست دانوں کی باتوں پر قہقہے لگا رہا ہے اور سیاستدان قائل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں مگر ان کے دلائل اتنے کمزور ہیں کہ لوگ ان کی بات سننے کو تیار نہیں اعتزاز احسن ، رضا ربانی،مولانا فضل الرحمن ، حاجی عدیل ، مشاہد حسین کہتے ہیں کہ کراچی سے لیکر خیبر تک دھاندلی ہوئی ہے توپھر ہمارے قا رئینکاایک سوال ہے کہ آپ پھر اس نام نہاد قومی اسمبلی کاساتھ کیوں دے رہے ہیں،کونسی جمہوریت کا ساتھ دے رہے اس لیے اب سیاست دانوں کے بیانات پر قوم خوب انجوائے کرتی ہے اور اب الیکشن جب بھی ہوںگے ان پرانے شکاریوںکے جال ٹوٹیں گے اور نئے ہمت والے آئیں گے ۔

    جمہوریت کے چوکیدار کہتے ہیں قوم دھرنوں کی وجہ سے گزشتہ دو ماہ سے مشکل میں ہے جناب ایک شکل میں تو قوم1990ءسے ہے اور اس فلسفے پر معاملات چل رہے ہیں کہ اب تیری باری اور اگلی میری باری ہوسکتا ہے کہ قوم کے لیے باری باری آخری باری ہو جو ستر سال کا تھا وہ بھی ملتان سے الیکشن لڑ کر رہا گیا آج بھی پارلیمنٹ اس کے نوجوانوں کی منتظر ہے دھیک کی طرح اور جوک کی طرح چیک گئے ہیں، یہ بوڑھے سیاست دان اب نوجوانوں کی باری ہے اور وہی ہی اس پاکستان میں تبدیلی لائیںگے کہ آج کا نوجوان کمپیوٹر بیٹھاہے اس میں کسان اور مزدور کا بیٹا بھی شامل ہے جبکہ یہ ویاش تو آج سے پندرہ سال قبل ان سیاست دانوں کی اولادیں کیا کرتی تھیں، اب تو غریب کا بچہ پھٹے لباس میں بے حال ہو کر جیسے تیسے کرکے تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اپنی قابلیت کی بنا پر ان سیاست دانوں کے بچوں کے مقابل کھڑا ہے اب وہ غریب کا بچہ نظام تبدیل کرےگا، اب سیاست دان نظام تبدیل نہیں کریں گے ۔

    کتنے دکھ کی بات ہے کہ ملک مسائل کی آگ میں جھلس رہا ہے مگر اس ملک میں حقیقی اپوزیشن نہیں ہے جبھی تو سب من مانی کے گروے پر سوار ہیںسارا نظام تبدل ہو کر رہ گیا ہے سب جمہوریت کی گھٹیا ناکارہ اور کرپشن سے ٹھوی نیکچر شدہ گاڑی کو دھکا لگا رہے ہیں کہ شاید یہ چل پڑے مگر اس محسوس ہوتا ہے کہ ساری کہانی اپنے انجام کو پہنچے داں ہے اور مڈٹرم الیکشن ہی اب اس ملک کا حل ہیں قادمین گرامی ہم اس قبل چار سال میں کوئی مرتبہ اپنے کالم میں لکھ چکے ہیں کہ اگر اس ملک کو انار کی کلی سے نکالنا ہے تو جمعہ کی چھٹی بھال کردیں نواز شریف آپ بھی سن لیں آپ نے بھاری مڈیٹ 97میں لیا آتے ہی جمعہ کی چھٹی ختم کی اس کے بعد آپکی چھٹی ہو گی اور لمبی چھٹی ہوئی پھر بڑی مشکوں سے 2008ءکے الیکشن میں اپوزیشن کے روپ میں آئے کارکردگی مفررہی پھر 2013ءکے الیکشن میں آپ اور آپ کے رفقاکی جمہوریت صرف14ماہ جونسی چوس سکی آج پھر آپ اور آپ کے رفقا روڈ پر ہیں ۔

    اگر آپ اپنے حالات بدلنا چاہتے ہیں تو ضد چھوڑ دیں اور جمعہ کی چھٹی بحال کردیں ، تاکہ لوگ گھروں سے نکل کر عزت و تکریم سے اور اطمینان سے نماز جمعہ ادا کریں، اور اگر آپ نے جمعہ کی چھٹی بحال نہیں کی تو ان کی مشکلات میںآپ کی کتنی مچکوے کھاتے رہی گی اور اگر آپ نے بحال کردی تو رب العزت کا۔ ARYویب پر ایک احسان ہوگا کہ اس نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔

  • ہم ایمپائرہیں، تھرڈایمپائرکوئی نہیں، زرداری

    ہم ایمپائرہیں، تھرڈایمپائرکوئی نہیں، زرداری

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پارلیمنٹ کی بقا چاہتا ہوں، ہم سب آپس میں ایمپائر ہیں تھرڈ ایمپائر کوئی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت کی بقا چاہتی ہے اور اسی جمہوریت کے لئے بینظیر بھٹو نے اپنی جان کی قربانی دی۔

    عمران خان کے ایمپائر سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم سب آپس میں ایمپائر ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ معاملہ آپس میں حل کرلیں، تھرڈ ایمپائر کوئی نہیں ہے اوربات تھرڈ ایمپائر تک گئی تو پھر دور تک جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس پارلیمنٹ کو میں نے ہی طاقت ور بنایا ہے کسی نے مجھ سے اختیارات سرینڈر کرنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا میں نے خود کمیٹی بنائی کہ پارلیمنٹ کو طاقتور کیا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے ملاقات میں بھی یہی کہا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور معاملے کو پارلیمانی طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔

    انہوں نے پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت ان لوگوں سے نبرد آزما ہے جو ملک کو اندھیروں میں دھکیلنا چاہتے ہیں ہمیں اس وقت پاک فوج کے شانہ بہ شا نہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری حکومت کادوسری جمہوری حکومت کے خلاف اس طرح احتجاج کرنا درست نہیں ہے، سیاسی قوتوں کا ہونا پاکستان کے استحکام کے لئے بے حد ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک ہمیں ہٹانے کی کوششیں کی جاتی رہیں لیکن ہم نے ساری آزمائشوں کا سامنا کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ معمالات کے درست اور بروقت حل کے لئے مسلم لیگ ق اور جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی قوتوں سے رابطہ کررہا ہوں کیونکہ اس وقت ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ سب نے مل کر بحران کے حل کے لئے کام کیا ہے۔

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے کے حل کا فارمولہ تو حکومت خود بنائے گی ہم نے تو صرف انہیں یہ بتایا ہے کہ وہ معاملے کو پیار سے سلجھائے کہ جس طرح میں نے تمام معاملات اپنے دور میں سلجھائے۔

    مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری رویوں پر یقین رکھتے ہیں اگر ہمارے خلاف کسی نے غلط زبان استعمال کی بھی تھی تو یہ وقت اس معاملات میں پڑنے کا نہیں ہے۔

    پرویز مشرف سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ موضوع آج کی گفتگو میں زیرِبحث نہیں آیا۔ جمہوریت پر اگر کوئی برا وقت آیا تو دیکھ لیں گے۔

  • جمہوریت کی خاطر دھاندلی قبول کی ، زرداری

    جمہوریت کی خاطر دھاندلی قبول کی ، زرداری

    سابق صدر آصف علی زرداری کاکہناہےکہ جمہوریت کو بچانے کیلئے عام انتخابات میں دھاندلی کو بھی قبول کیا آئندہبھی غیر جمہوری طاقتوں کو روکیں گے۔

    اسلام آباد میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات میں سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کو بچانے کیلئے عام انتخابات میں دھاندلی کو بھی قبول کیا آئندہ بھی غیرجمہوری طاقتوں کو روکیں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے اقدامات پر کڑی نظر بھی رکھی جائے گی۔

     سابق صدر آصف علی زرداری نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سینیٹر رضاربانی کو بلدیاتی انتخابات کیلئے خیبر پختونخوا کا دورہ کرنے کی ہدایت بھی کی سابق صدر سے ملاقات کرنے والے وفد میں خانزادہ خان،انورسیف اللہ خان،ارباب عالمگیراوردیگر رہنما شامل تھے۔
        
       

  • سابق صدر زرداری کی ظہرانے میں شرکت

    سابق صدر زرداری کی ظہرانے میں شرکت

     

       سابق صدر آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے ایم این ای سردار علی گوھر مہر کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کیلئے گھوٹکی کے ریگستانی علاقے تار پہنچے۔

     اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ علی محمد مہر اور صوبائی وزیر علی نواز مہر نے آصف زرداری کا استقبال کیا سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صدارت مین پارٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں مہربرادران کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر اور رکن سندھ اسمبلی احمد علی پتافی کے خلاف شکایات کرتے ہوٴے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

     آصف زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایات کی کہ احمد علی پتافی سے مل کر کارکنوں ا ور رہنماؤں کی شکایت کا ازالہ کیا جائے بصورت دیگر انہیں عہدے سے ہٹایا جائے۔بعد میں آصف زرداری گھوٹکی میں رکن سندھ اسمبلی جام اکرام اللہ دھاریجو کے عشائیے میں بھی شرکت کی۔