Tag: زرعی زمین

  • سندھ میں 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد کیوں؟

    سندھ میں 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد کیوں؟

    کراچی: وفاقی کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ سندھ میں 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی رپورٹ پر سندھ حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے ایک کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہونے کا ذمہ دار وفاق کو قرار دے دیا ہے۔

    صوبائی وزیر ماحولیات اسماعیل راہو نے کہا کہ وفاق نے اعتراف کر لیا ہے کہ پانی کم ملنے کی وجہ سے سندھ کی 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہے، جس پر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق اس کا ازالہ کرے۔

    انھوں نے کہا پنجاب میں آبی ذخائر کے نئے منصوبے سندھ کے پانی پر مزید ڈاکا ڈالنے کی سازش ہے، پانی کی قلت نے سندھ کے کئی اضلاع کی زرخیز زمین کو پہلے ہی بنجر بنا دیا ہے، 1991 کے آبی معاہدے کے تحت سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا۔

    وزیر ماحولیات کے مطابق پانی کمی کی وجہ سے سندھ میں زراعت کے ساتھ ساتھ ماحولیات بھی متاثر ہو رہی ہے، انھوں نے کہا پانی کی قلت کی وجہ سے کاشت کاری ناممکن ہو گئی ہے، جو ٹریکٹر 3 سال پہلے 14 لاکھ کا تھا، آج 29 لاکھ اور ڈی اے پی 2400 کی جگہ 9000 کا ہوگیا۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ وفاقی رپورٹ کے مطابق سندھ میں صرف 82 لاکھ ایکڑ زرعی زمین آباد ہے، اور پنجاب کی 3 کروڑ سے زائد زرعی زمین پر کاشت کاری ہو رہی ہے، پانی کی قلت کی وجہ سے سندھ میں کپاس اور گنے کی فصل ختم ہو رہی ہے اور لاکھوں ایکڑ اراضی بنجر بن چکی ہے۔

    انھوں نے کہا پچھلے تین برس میں سندھ کو ربیع اور خریف میں 25 سے 45 فی صد تک پانی کی قلت سامنا رہا، دوسری طرف پنجاب میں نئی نہریں اور ڈیم بنا کر لاکھوں ایکڑ بارانی زمین کو آباد کرنے کے منصو بوں پر کام ہو رہا ہے۔

    وزیر ماحولیات نے کہا کہ سندھ اگر پانی مانگتا ہے تو پانی کی کمی کا بھاشن دیا جاتا ہے، اگر پانی کم ہے تو پنجاب میں نئی نہریں اور کینالز کیوں بنائے جا رہے ہیں؟ اسماعیل راہو نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت نے رواں ماہ ٹی پی لنک کینال سے 2 ہزار کیوسک پانی چوری کیا ہے۔

  • زرعی زمین میں اچانک سینکڑوں فٹ چوڑا گڑھا نمودار

    زرعی زمین میں اچانک سینکڑوں فٹ چوڑا گڑھا نمودار

    شمالی امریکی ملک میکسیکو میں ایک گاؤں میں اچانک زمین میں ایک گہرا گڑھا بن گیا جو چند روز میں پھیلتے پھیلتے 300 فٹ تک پھیل گیا۔

    میکسیکو کے علاقے سانٹا ماریا زکاٹیپیک میں یہ سنک ہول چند روز قبل نمودار ہوا تھا اور اس وقت اس کی چوڑائی صرف 15 فٹ تھی، لیکن صرف ایک رات میں یہ مزید 100 فٹ تک پھیل گیا۔

    اس کے بعد دن بدن اس کی چوڑائی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب تک یہ 300 فٹ چوڑا اور 60 فٹ گہرا ہوچکا ہے، گڑھے کے اندر پانی بھرا ہوا ہے۔

    اب تک یہ گڑھا سینکڑوں میٹر زرعی زمین نگل چکا ہے، زرعی زمین کے کنارے پر ایک گھر موجود ہے اور اب خدشہ ہے کہ یہ گھر بھی گڑھے کی نذر ہوجائے گا۔

    گھر کے مالکان کا کہنا ہے کہ واقعے کے روز انہیں ایک زوردار گڑگڑاہٹ سنائی دی جس کے بعد وہ خوفزدہ ہو کر باہر نکلے، شروع میں گڑھے کی چوڑائی کم تھی لیکن اگلے روز تک یہ کئی گنا پھیل چکا تھا جس کے بعد انہیں گھر خالی کرنا پڑا۔

    مالکان پریشانی کا شکار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر گڑھا ان کا گھر بھی نگل گیا تو وہ بے گھر ہوجائیں گے، ان کا اس علاقے میں کوئی جاننے والا نہیں اور وہ بالکل اکیلے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سنک ہول بننے کی وجہ ارضیاتی فالٹ ہے جبکہ زمین کے نیچے پانی کی سطح میں بھی تبدیلی ہورہی ہے۔

    حکام کے مطابق اس مقام سے دور بھی زمین چٹخ رہی ہے جس کی وجہ پانی کا دباؤ ہے اور اس وجہ سے پورا علاقہ خطرے میں ہے۔

  • بدین: مسلح افراد کا ذوالفقار مرزا کی پنگریو کے قریب زرعی زمینوں پر قبضہ

    بدین: مسلح افراد کا ذوالفقار مرزا کی پنگریو کے قریب زرعی زمینوں پر قبضہ

    بدین: صوبہ سندھ کے علاقے پنگریو کے قریب ذوالفقار مرزا کی زرعی زمینوں پر مسلح افراد نے قبضہ کر لیا ہے، رکن صوبائی اسمبلی حسنین مرزا نے قبضے کی تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی حسنین مرزا نے کہا ہے کہ 1050 ایکڑ زرعی زمین ان کے بھائیوں، بہنوں اور والدہ کے نام پر ہے، مسلح افراد نے اس پر قبضہ کر لیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ زمین پر قبضہ کرنے والے ہتھیار بند افراد کی تعداد 100 کے قریب ہے، حسنین مرزا کا کہنا ہے کہ زرعی زمین پر قبضے کے خلاف پولیس کارروائی سے گریزاں ہے، قبضے کی سازش سندھ حکومت کی مرضی سے تیار کی گئی ہے، انتظامیہ نوٹس لے، رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ اپنی زمینوں پر بینک سے قرضہ بھی لے چکے ہیں۔

    ادھر بدین پولیس کی بھاری نفری بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ علاقے میں پہنچ گئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مسلح ہتھیار بندوں سے تا حال کوئی مذاکرات نہیں ہوئے۔

    جی ڈی اے کی وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کا بھی کہنا تھا کہ انھوں نے زرعی زمین کو آباد کر کے مقامی افراد کو کو روزگار فراہم کیا تھا، تاہم کچھ لوگوں نے زمین پر قبضہ جما لیا ہے اور سندھ حکومت صورت حال پر قابو نہیں پا رہی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے مقامی پولیس کو بھی دھمکیاں دیں، مرزا فیملی کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صورت حال کا نوٹس لیں۔