Tag: زرعی شعبہ

  • زرعی شعبے کے لیے اہم فیصلہ

    زرعی شعبے کے لیے اہم فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے زرعی شعبے میں معاہدے کا فیصلہ کیا ہے، معاہدے پر وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ ازبکستان کے دوران دستخط کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ ازبکستان سے قبل اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے زرعی شعبے میں معاہدے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وفاقی کابینہ نے زرعی شعبے میں تعاون کا معاہدہ کرنے کی منظوری دے دی، علاوہ ازیں سرکولیشن کے ذریعے وفاقی کابینہ سے بھی سمری کی منظوری لے لی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے پر وزیر اعظم کے دورہ ازبکستان کے دوران دستخط کیے جائیں گے۔

    شنگھائی تعاون تنظیم رکن ممالک کا اجلاس 15 اور 16 ستمبر کو ازبکستان میں ہوگا۔

  • زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    اسلام آباد: زرعی شعبے کے فروغ سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم کی زیر صدارت ملک کے زرعی شعبے کی بحالی اور اصلاحات پر جائزہ اجلاس بلایا گیا، جس میں وزیر اعظم کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

    یہ کمیٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، نجی شعبے اور ماہرین پر مشتمل ہوگی، اور یہ ایگری کلچر ٹرانسفارمیشن پلان کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ، اور کسان کو جائز حق دلوانا ہماری ترجیح ہے، معیشت میں زراعت کی اہمیت کے باوجود ماضی میں اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے، اور اس میں ٹیکنالوجی کے فروغ کو نظر انداز کیا گیا، جس کا خمیازہ ہمارے کسان اور ملکی معیشت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    دریں اثنا، اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ موجود استعداد سے کم ہے، گندم، چاول، مکئی، کپاس اورگنے کی پیداوار خطے کے مقابلے میں کم ہے، مؤثر حکمت عملی، اور کسانوں کو معاونت کی فراہمی سے زرعی پیداوار کے تناسب کو 2031 تک 74 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سال 2020 میں ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ 49 ارب ڈالر رہا، 31 ارب ڈالر لائیواسٹاک، 1 ارب فشریز، 17 ارب ڈالر زرعی فصلوں کی مد میں ریکارڈ ہوا، گندم کی فصل میں ملکی اوسطاً پیداوار 29 من فی ایکڑ، چاول کی پیداوار 50 من رہی، مکئی 57 من، کاٹن 18 اورگنے کی پیداوار 656 من رہی۔ جب کہ بھارت میں یہ پیداوارگندم 51 من، چاول 64، مکئی 42، کاٹن 18، گنے کی 796من رہی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت کسان کو فی ایکڑ 140 ڈالر ایگری کریڈٹ دستیاب ہے، بھارت میں یہ 369 ڈالر، امریکا میں 192، چین میں 628 ڈالر میسر آ رہا ہے، سبسڈی مد میں ہمارے کسان کو دیگر ممالک کے مقابلے میں کم معاونت میسر ہے، یہ معاونت اوسطاً 27 ڈالر فی ایکڑ ہے۔

    بتایا گیا کہ 20 سال میں فصلوں کی پیداوار میں صلاحیت کے مطابق استعداد کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔ اجلاس میں زرعی شعبے میں استعداد کو بروئے کار لانے کے لیے ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان 2021 پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں بیج سیکٹر میں اصلاحات، ڈیجیٹل سبسڈی کا نظام، پانی کے مؤثر استعمال، کاشت کاروں کو کریڈٹ کی فراہمی، اور ایکسٹینشن سروسز کی تنظیم نو پر بریفنگ شامل تھی۔

    اجلاس میں اسٹوریج کی سہولت، تحقیقاتی شعبوں میں اصلاحاتی پروگرام سمیت 8 بڑے اقدامات کی نشان دہی کی گئی، بتایا گیا کہ کپاس، زیتون، مال مویشیوں میں جنیٹک امپروومنٹ اور فشریز کے شعبوں کو ترجیحاتی طور پر لیا جائے گا، ان شعبہ جات میں اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق مجوزہ ٹائم لائنز بھی وزیر اعظم کو پیش کی گئیں۔

    کسانوں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل طریقہ کار پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 67 فی صد تقریباً 37 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا موجود ہے، 18 لاکھ کسان کسی نہ کسی صورت میں ڈیجیٹل نظام سے سروسز استعمال کر چکے ہیں، 9 لاکھ کسانوں کو سبسڈی حاصل ہے، کے پی میں 4 لاکھ کسان ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ ہیں۔

  • ملک کی خوشحالی زرعی شعبے اور کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے،وزیراعظم

    ملک کی خوشحالی زرعی شعبے اور کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی خوشحالی زرعی شعبے اور کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ٹیوب ویلز پر سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز سے متعلق اجلاس ہوا جس میں زرعی شعبے کے فروغ اور چھوٹے کاشت کاروں کو ریلیف دینے سمیت ٹیوب ویلز پر بجلی کے نرخوں پر سبسڈی دینے کی تجویز پر مشاورت کی گئی۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مشاورت میں صوبوں کو شامل کر کے حکمت عملی مرتب کی جائے،زرعی شعبے کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    وزیراعظم پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی خوشحالی زرعی شعبے اور کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی درآمد کرنے کے لیے چین کے ساتھ شراکت داری قائم کر رہی ہے

    وزیراعظم پاکستان نے وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سیکیورٹی فخر امام کو ترجیحی بنیادوں پر کسانوں کے مسائل حل کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

  • حکومت کا زرعی شعبے کے لیے 50 ارب کی تقسیم کا اعلان

    حکومت کا زرعی شعبے کے لیے 50 ارب کی تقسیم کا اعلان

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کاشت کاروں کو براہ راست ریلیف کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ سے فارمز ایسوسی ایشن کے نمائند وفد نے ملاقات کی۔وزیر خارجہ، وزیر اقتصادی امور، مشیر تجارت اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں شریک تھے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی فارمرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے طور پر مشیر خزانہ سے ملے۔

    اس موقع پر مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے زرعی شعبے کے لیے اعلان کردہ 50 ارب کی جلد تقسیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کاشت کاروں کی بھرپور مدد کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کی بجٹ سے متعلق قابل عمل تجاویز کو شامل کریں گے،کاشت کاروں کو براہ راست ریلیف کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔

    عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بجلی ٹیرف، کھاد پر ڈیوٹی اور زرعی قرضوں پرمارک اپ کم کریں گے،50ارب کے زرعی پیکیج کی موزوں تقسیم پر تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وبا پر قابو پانے کے بعد زرعی شعبہ نمایاں ترقی کرسکتا ہے۔

  • زرعی شعبے کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا حکومتی ترجیح ہے، وزیراعظم

    زرعی شعبے کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا حکومتی ترجیح ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا حکومتی ترجیح ہے، کسانوں کو ہرممکنہ سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے چیف برائے فوڈ سیکیورٹی نے ملاقات کی۔ خسرو بختیار، اسد عمر اور جہانگیر ترین بھی ملاقات میں شریک تھے۔

    وزیراعظم کو عالمی وعلاقائی سطح پر زرعی شعبے کی سفارشات پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زراعت کا شعبہ حکومتی سرپرستی کا متقاضی ہے، زرعی شعبے کے فروغ کے لیے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹرکا قیام ضروری ہے۔

    وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بیج کی جدید اقسام، کیمیکلز، فرٹیلائزرز، کیڑے مار دوائیں، مالی وسائل کی دستیابی ضروری ہے، بنگلادیش، نیپال، پاکستان میں زرعی انفرااسٹرکچر تباہ حالی کا شکار ہے۔

    وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے بینک نے 10لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور کرلی، ٹیکنالوجی منصوبے پر2020 میں عمل شروع ہو جائے گا،ایشین ڈویلپمنٹ بینک 150 ملین ڈالرکے قرضے کی فراہمی پرغور کر رہا ہے۔

    اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر کارپوریٹ ایگریکلچرمتعارف کرایا جائے گا، زرعی شعبے کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا حکومتی ترجیح ہے، کسانوں کو ہرممکنہ سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ زرعی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ملکی آبادی کا بڑاحصہ زرعی شعبے سے منسلک ہے، زرعی اجناس کی پیداوار کے بارےمیں جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ کپاس، چاول، گندم و دیگر فصلوں میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت فشریز، فارمنگ وغیرہ جیسے شعبوں پر بھی توجہ دے رہی ہے، ماضی میں ایسے شعبے یکسر نظرانداز کیے جاتے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ زرعی شعبےمیں چین کے تجربے سے بھی استفادہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان تکنیکی معاونت کی فراہمی پر بینک کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔

  • نیشنل بینک اوریو آئی سی کے درمیان زرعی شعبہ کو مستحکم کرنے کا معاہدہ

    نیشنل بینک اوریو آئی سی کے درمیان زرعی شعبہ کو مستحکم کرنے کا معاہدہ

    نیشنل بینک آف پاکستان اور یونائیٹڈانشورنس کمپنی (یو آئی سی) کے درمیان ملک کے زرعی شعبہ کو مستحکم کرنے کا معاہدہ طے پا گیا۔

    معاہدے کے تحت یو آئی سی زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں کام کرنے والے کاشت کاروں کو بیمے کی سہولت فراہم کرے گی تاکہ انھیں نقصانات سے بچایا جاسکے۔

    اس موقع پریونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین میاں ایم اے شاہد نے کہا کہ زرعی شعبہ موسمی تغیرات اور دیگر عوامل کی وجہ سے غیر مستحکم رہتا ہے جس کے لئے انشورنس کاتحفظ ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ قومی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ اکیس فیصد سے گر کے اٹھارہ فیصد رہ گیا ہے مگر اسکے باوجود یہ شعبہ بیالیس فیصد افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے جبکہ پچھتر فیصد برامدات بھی اسی شعبے سے متعلق ہیں۔

    مزید پڑھیں: زراعت کے شعبے میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، وزیرِ اعظم

    میاں ایم اے شاہدنے کہا کہ ایک کروڑ بیس لاکھ افراد زراعت سے براہ راست وابستہ ہیں جبکہ چالیس لاکھ لائیو سٹاک سے وابستہ ہیں اور مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ یا کسی قسم کی کمی بیشی سے اس شعبہ پر دارومدار رکھنے والے افراد متاثر ہوتے ہیں۔

  • زرعی شعبہ کوخاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    زرعی شعبہ کوخاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی آبادی کی اکثریت جو اس شعبہ سے وابستہ ہے کو غربت کی دلدل سے نکالا جا سکے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں سے اسی فیصد کا تعلق زراعت سے ہے جبکہ معیشت کے درجنوں دیگر شعبے بھی زراعت سے کسی نہ کسی درجہ میں منسلک ہیں۔

    انہوں  نے مزید کہا کہ کاشت کاروں کے حالات نام نہاد پیکیجز سے بہتر نہیں ہوں گے بلکہ اس کے لئے زرعی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی لانا پڑے گی۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کیلئے تقریباً ہر حکومت پیکیج کا اعلان کرتی ہے جس سے کسانوں کے بجائے جاگیرداروں کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔


    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت


    حکومت کا جاگیرداروں کی جانب جھکاؤ اور بینکوں کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو مسلسل نظر انداز کرنے کا رجحان ملک کی زرعی ترقی کیلئے خطرہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔