Tag: زرعی مشورے

  • کرونا: پرتگال کا زرعی شعبہ ایک مثال

    کرونا: پرتگال کا زرعی شعبہ ایک مثال

    تحریر: عمیر حبیب

    پرتگال میں قیام دوران جہاں حکومتی نظام، عام قوانین، شہری سہولیات کو سمجھنے، ان سے مستفید ہونے کا موقع ملا، وہیں کرونا کی وبا کے دنوں میں مرکزی اور مقامی حکومتوں اور انتظامیہ کے بروقت فیصلے، اقدامات اور خاص طور پر عوام کی مشکلات کم کرتے ہوئے معیشت کا پہیہ چلانے سے متعلق حکمتِ عملی کو بھی دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔

    ہمارے وطنِ عزیز پاکستان کی طرح پرتگالی بھی زراعت پیشہ ہیں اور یہ شعبہ ملکی معشیت میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

    اس وقت ملک میں لاک ڈاؤن ہے، لیکن زراعت سے وابستہ لوگ کام کررہے ہیں۔
    یہ کیسے ممکن ہوا؟ آئیے اس پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہیں اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کس طرح حکومتیں خطرات اور خدشات کے باوجود معیشت کا پہیہ رواں دواں رکھنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔

    پرتگال میں جب قومی سطح پر ہر جگہ آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی تو وہیں زراعت کے شعبے میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، مگر زراعت سے منسلک ہر سیکٹر کو آگاہی دیتے ہوئے، احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا گیا۔

    اس پیشے سے منسلک مزدور طبقے کی نقل و حرکت کو باقاعدگی سے مانیٹر کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور ہر جگہ صبح کام سے پہلے ہر مزدور کی مکمل اسکریننگ کی جاتی ہے۔

    اگر کسی میں بخار جیسی علامات موجود ہوں تو نہ صرف اسے الگ کردیا جاتا ہے بلکہ اس کے ساتھیوں کی اور ان کی رہائش گاہوں کی بھی اسکریننگ ہوتی ہے۔ اس طرح تمام خدشات دور کرتے ہوئے ممکنہ خطرے سے نمٹا جارہا ہے۔

    مزدوروں کو متعلقہ حفاظتی سامان دیا جاتا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ان کی دیکھ بھال کی جاتی رہے اور کسی بھی صورت میں‌ فوری طبی سہولت فراہم کی جائے۔

    میں‌ زراعت سے منسلک ایک ٹھیکے دار ہوں۔ یہاں‌ مقامی سطح پر ہمیں وقتاً فوقتاً ضروری ہدایات دی جارہی ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے اور یقینا اسی میں‌ ہمارا اور ہم سبھی کا فائدہ ہے۔ اس کے علاوہ پرتگال کی حکومت ہر پردیسی کو ماہانہ سوشل الاؤنس دے رہی ہے جو ہر ماہ بینک اکاؤنٹ میں آجاتا ہے۔

    غرض کہ اس کڑے وقت میں مزدور طبقے پر مکمل بوجھ نہیں ڈالا جارہا بلکہ اسے سہولیات دی جارہی ہیں اور حفاظتی تدابیر اور تمام احتیاطوں کے ساتھ ان سے کام بھی لیا جا رہا ہے۔

    اسے اسمارٹ لاک ڈاؤن کہا جا سکتا ہے۔ ہمارے ملک کے حکم رانوں کو بھی کرونا کا مقابلہ کرنا ہے تو ایسی اسمارٹ پالیسیوں کو اپنانا ہو گا جس سے ملک کی معیشت بھی چلتی رہے اور مزدور طبقے کی مانیٹرنگ بھی ہوسکے تاکہ حالات قابو میں رہیں۔


    (بلاگر علم و ادب کے شیدا اور مطالعے کے عادی ہیں۔ سماجی موضوعات، خاص طور پر عوامی ایشوز پر اپنے تجربات اور مشاہدات کو تحریری شکل دیتے رہتے ہیں۔)

  • ملک میں جمعے سے بارشیں برسانے والا نیا سسٹم داخل ہوگا

    ملک میں جمعے سے بارشیں برسانے والا نیا سسٹم داخل ہوگا

    کراچی : آج اور کل ملک کے بیشتر حصوں میں موسم سرد اور خشک رہے گا، ملک میں بارش برسانے والا سسٹم 15 فروری کو ملک میں داخل ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق چار پانچ روز تک موسم خشک رہنے کا امکان ہے 15اور16فروری کو مغرب کی جانب سے کم ہواوں کے دباو کا سلسلہ پاکستان داخل ہوگا جو بادل برسانے کا باعث بنے گا اورموسم دوبارہ سرد ہوگا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک کے زیادہ تر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہے گا تاہم پنجاب کے میدانی علاقوں اور بالائی سندھ میں رات اورصبح کے اوقات میں دھند پڑنے کا امکان ہے۔

    آج ریکارڈ کیےگئےسرد ترین مقامات کےدرجہ حرارت:استور منفی 12، کالام، اسکردو منفی 11، بگروٹ منفی 08،گوپس منفی 06، مالم جبہ، ہنزہ، دیر، راولاکوٹ منفی 04،مری ، دروش،کاکول ،میر کھانی،منفی 03، چترال منفی 02، پارہ چنار،کوئٹہ میں منفی 01 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔

    زرعی مشورے

    موجودہ موسمی صورتحال کے پیش نظر کسان حضرات سےگزارش ہے کہ مندرجہ ذیل مشوروں کو مدنظر رکھیں۔

    فصل ربیع خاص طور پر گندم اکثر زیریں اور وسطی علاقوں میں اپنے اہم مرحلوں میں داخل ہو چکی ہیں – لہذا کھیتوں میں نمودار ہو نیوالی جڑی بوٹیوں کی تلفی یقینی بنانیں اور حسب ضرورت آبپاشی کریں۔

    اپنی نرسریوں / سبزیوں وغیرہ کو شدید سردی / کورے وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے حفاظتی اقدامات کریں۔