Tag: زر مبادلہ

  • پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ

    پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ

    پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے مطابق غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔

    پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر ہے کہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔ ایک ماہ میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    پاکستان کے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 4 جولائی 2025 کو ایک ارب 93 کروڑ 76 لاکھ ڈالرز بڑھ کر 20 ارب 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی بلند سطح پر جا پہنچے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے پاس اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 50 کروڑ 22 لاکھ ہیں، جب کہ کمرشل بینکوں کی تحویل میں زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب 52 کروڑ 65 لاکھ ڈالرز کی سطح پر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ حکومتِ پاکستان کو موصول ہونے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے۔

    ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ یہ سنگِ میل اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا، جنہوں نے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے دانشمندانہ معاشی پالیسیاں نافذ کیں اور بروقت بیرونی مالی معاونت کو یقینی بنایا۔

  • زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 8 ارب 46 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 کروڑ ڈالر کمی سے 7.28 ارب ڈالر رہ گئے۔

    تازہ رپورٹ کے مطابق مجموعی ذخائر 15.61 ارب ڈالر سے بڑھ کر 15.75 ارب ڈالر ہو گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اگست میں کپیٹل مارکیٹس میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، امریکی مالیاتی اداروں نے ٹی بلز میں 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

    ٹی بلز میں مجموعی طور پر 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    مزید تازہ خبریں:  اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آیندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فی صد ہے۔

    جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کیا تھا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    کراچی: ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 14 ارب 44 کروڑ پر پہنچ گئے، مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 27 کروڑ ڈالر رہ گئے، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ 28 جون کو قطر سے 5 سو ملین ڈالر کے فنڈز بھی مل گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر سے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط مل گئی

    یاد رہے کہ قطر نے پاکستان کو 3 ارب ڈالرز دینے کی منظوری دی تھی، امداد کی رقم کے سلسلے میں پہلی قسط پچاس کروڑ ڈالر پر مبنی تھی، اسٹیٹ بینک ذرایع کا کہنا تھا کہ قطری امداد ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، قسط ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔

    دوسری طرف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    تاہم آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، اس پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا۔

  • ایک ماہ کے دوران ڈالر5روپے مہنگا ہوگیا

    ایک ماہ کے دوران ڈالر5روپے مہنگا ہوگیا

    اسلام آباد: ملک میں جاری سیاسی ہلچل نے روپے کو شدید جھٹکا لگا دیا۔ ایک ماہ میں ڈالر پانچ روپے مہنگا ہوگیا۔روپے کی بے قدری میں سیاسی بے چینی اور زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی دونوں کا ہاتھ ہے۔

    ڈالر کی قیمت جولائی میں اٹھانوے روپے تک تھی۔ جو اگست کے آخر تک ایک سو تین روپے سے بھی زیادہ ہو گئی۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق زرمبادلہ میں کمی کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے زرمبادلہ کی ترسیل اور برآمدات کے حجم میں بھی کچھ کمی ہوئی۔

    جس کے منفی اثرات روپے کی قدر میں کمی کی صورت سامنے آئے ۔