Tag: زلزلہ پیما مرکز

  • ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ ریکٹر اسکیل پر شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 200 کلو میٹر اور مرکز ہندوکش ریجن افغانستان تھا، زلزلے کے باعث کسی جانی ومالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    زلزلے کے بعد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور بڑی تعداد میں مرد، خواتین اور بچے گھروں سے باہر آگئے اور کلمہ طیبہ کا ورد شروع کردیا۔

    زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، لاہور، مانسہرہ، ایبٹ آباد، دیربالا، حضر، ژوب، باجوڑ، اٹک، چکوال، ماموں کانجن، چنیوٹ، لالیاں، پھلروان، سمندری، تاندلیانوالہ، سوات، پشاور، بٹگرام، ہری پور، کوٹ مومن، کوٹلی آزاد کشمیر، شانگلہ، میرپورآزاد کشمیر، عارف والا، لوئردیر، پنڈ دادن خان، راولپنڈی، وانا، گلگت، مالاکنڈ، ساہیوال، سرگودھا، شاہ کوٹ، چارسدہ، پسرور، ڈسکہ، ننکانہ، گجرات، شیخوپورہ، مظفرآباد، دیپالپور، ظفروال، جھنگ، نارووال اور منڈی بہاؤالدین میں ریکارڈ کیے گئے۔

    خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

    یاد رہے کہ دو روز قبل کوہاٹ، صوابی اور سوات میں 4.2 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ زلزلے کی زمین میں گہرائی 38 کلومیٹر تھی۔

  • سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہر سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ سوات اور گردونواح میں 4.2 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ زلزلے کی زمین میں گہرائی 31 کلومیٹر تھی۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی علاقے میں تھا، زلزلے کے باعث کسی جانی ومالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    زلزلے کے بعد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور بڑی تعداد میں مرد، خواتین اور بچے گھروں سے باہر آگئے اور کلمہ طیبہ کا ورد شروع کردیا۔

    سوات اور گردونواح میں 4.4 شدت کا زلزلہ

    اس سے قبل رواں سال 29 اکتوبر کو صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہر سوات اور اس کے گرد ونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا تھا۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.4 ریکارڈ کی گئی تھی، زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔

  • مالاکنڈ، سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    مالاکنڈ، سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہر مالاکنڈ، سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختوانخوا کے شہر مالاکنڈ، مردان، سوات، دیر کرم ایجنسی او گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہرنکل آئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کی شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزے کی گہرائی 157 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن افغانستان تھا۔

    میرپور آزاد کشمیر کے علاقے جاتلاں میں دو روز قبل زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ زلزلے کی شدت ریکٹل اسکیل پر3.1 ریکارڈ کی گئی تھی جس کی گہرائی 8 کلو میٹر تھی۔

    آزاد کشمیر زلزلہ : جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چالیس تک جا پہنچی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 ستمبر کو آزاد کشمیر کے علاقے میرپور اور گردونواح میں زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ زلزلے کے باعث عمارتیں، گھر اور سڑکیں تباہ ہوئی تھیں۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.8 تھی اور اس کا مرکز جہلم سے 5 کلو میٹرشمال کی طرف تھا جبکہ گہرائی زیر زمین 10 کلو میٹر تھی۔

  • بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

    بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری خوف وہراس کا شکار ہو کر گھروں سے نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ، مستونگ ، مچھ، سبی ،بولان سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 5 ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے۔ جھٹکے شروع ہوتے ہی شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر آگئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ کوئٹہ، مستونگ اور گردونواح میں آنے والے زلزلے کا مرکز سبی کے شمال مغرب میں 43 کلومیٹر دور تھا جس کی زیر زمین گہرائی 16 کلو میٹرریکارڈ کی گئی۔

    بلوچستان کے علاقے مچھ میں زلزلے کے بعد خستہ حال اسکول کی عمارت گرنے کا خدشہ ہے، اسکول میں موجود بچوں کو باہر بٹھا لیا گیا۔

    کوئٹہ اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    یاد رہے کہ رواں ماہ یکم مارچ کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ، ژوب اوراس کے گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے

    ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے، لوگ جانیں بچانے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے اور ورد شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب، خیبر پختون خوا، گلگلت بلتستان اور آزاد کشمیر کے متعدد شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    [bs-quote quote=”لوگ ورد کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    زلزلہ پیما مرکز کے اعلامیے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، جب کہ زلزلے کی گہرائی 40 کلو میٹر تھی۔

    مختلف شہروں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق زلزلہ اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح کے ساتھ ساتھ لاہور شہر اور گرد و نواح میں آیا۔

    خیبر پختون خوا میں پشاور، سوات، شانگلہ، مردان، نوشہرہ، دیر بالا، مالاکنڈ، صوابی، بونیر اور بٹگرام میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    ایبٹ باد، مانسہرہ، مری، بالاکوٹ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تین دن قبل بھی مختلف شہروں میں زلزلہ آیا تھا

    گلگت بلتستان، باغ آزاد کشمیر، مظفر آباد اور اسکردو میں بھی زلزلہ آیا، جس پر لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

    واضح رہے کہ تین دن قبل بھی اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ، ایبٹ آباد، سرگودھا، بونیر، دیر بالا، اٹک، حسن ابدال، فیصل آباد، شیخو پورہ، میاں والی، کوٹ مومن، بنوں، مردان، صوابی، ہنگو، جلال پور بھٹیاں میں زلزلہ آیا تھا۔

  • کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

    کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

     قدرتی آفات میں زلزلے کا شمارانسان کے سب سے ہولناک اورتباہ کن دشمنوں میں ہوتا ہے انسانی تاریخ میں جتنا نقصان زلزلے نے کیا آج تک کسی قدرتی آفت نے نہیں کیا ۔ سنہ 2005 میں پاکستان میں آنے والا زلزلے کا شمار انسانی تاریخ کے ہولناک ترین حادثوں میں ہوتا ہے جس میں لگ بھگ 85 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

    ماضی میں زلزلے کے بارے میں نظریات


    گزرے وقتوں میں جب سائنس اورٹیکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی۔

    ایک قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کواپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے۔

    مذہبی عقیدے کی حامل اقوام کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے۔

    اسی طرح ہندودیو مالائی تصوریہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اس کے نتیجے میں زمین ہلتی ہے۔

    ارسطو اور افلاطون کے نظریات اس معاملے میں ملتے جلتے اور کچھ حد تک سائنسی بھی تھے ، ان کے مطابق زمین کی تہوں میں موجو د ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں۔

    سابقہ وجوہات کی نفی


    سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراس طرح ہرنئے سا نحے کے بعد اس کے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے۔

    یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیرہونے سے پہلے پیشگی اطلاع فراہم ہوجاتی ہواوراحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے،مثلاً سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں، انکی شدت اوران کے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سیٹلا ئیٹ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اوراس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے۔

    زلزلہ کیسے آتا ہے؟


    بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد ان کی شدت، ان کے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ؛ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے۔زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے۔

    میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دھنس جاتا ہے اورکچھ اوپرکو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے۔

    شدت کس طرح نوٹ کی جاتی ہے؟


    زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اس کے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پرمنحصر ہے اسی طرح جب آتش فشاں پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفرکرتی ہیں اورماہیت کے حساب سے چار اقسام میں ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

    دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں۔پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے۔سیکنڈری ویوز زمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں۔ ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا۔

    سونامی کیسے آتا ہے؟


    زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو ان کی قوت سے پانی میں شدید طلاطم اور لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتوراوراونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کرناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جس کی مثال 2004 ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی، اس تباہی کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے۔