Tag: زلزلہ 2005

  • ملکی تاریخ کے تباہ کن زلزے میں جاں بحق ہونے والے آج بھی دلوں میں زندہ ہیں: سردار مسعود

    ملکی تاریخ کے تباہ کن زلزے میں جاں بحق ہونے والے آج بھی دلوں میں زندہ ہیں: سردار مسعود

    مظفرآباد: صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ 2005 کے زلزلہ میں ہم سے جدا ہونے والوں کی یادیں آج بھی ہمارے دل میں تازہ اور زندہ ہیں۔

    سردار مسعود خان نے اپنے ایک بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قدرتی آفت کا شکار ہوکر اپنے رب سے ملنے والوں کی مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کے ساتھ یہ عہد کرتے ہیں کہ حکومت اپنی بساط کے مطابق آئندہ کسی قدرتی آفت سے ممکنہ نقصانات سے بچنے کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

    اکتوبر 2005کے زلزلے کے چودہ سال مکمل ہونے پر اپنے ایک پیغام میں صدر آزادکشمیر نے کہا کہ چودہ سال پہلے آج کے دن مظفرآباد، باغ اور پونچھ کے اضلاع کے علاوہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں جو قیامت خیز زلزلہ آیا تھا اس نے ہزاروں بچوں، جوانوں، خواتین اور بزرگوں کو آن واحد میں ہم سے چھیننے کے علاوہ سرکاری و نجی املاک کو زمین بوس کر دیا تھا۔

    پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس قدرتی آفت کی تباہ کاریوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ شاید ہی کبھی اسے بھلا پائیں، زلزلہ سے ہونے والے انسانی جانوں کے نقصان کی تلافی تو ممکن نہیں لیکن زلزلے کے بعد متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفرسٹرکچر کی تعمیر نو کے چیلنج سے حکومت نے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کی مقدور بھر کوشش کی اور ان کوششوں میں ہمیں اللہ کے فضل سے بڑی کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں۔

    صدر آزادکشمیر نے مزید کہا کہ اگرچہ تعلیم، صحت اور مواصلات کے شعبوں میں ابھی کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں یا شروع نہیں کیے جا سکے لیکن الحمدوللہ تباہ شدہ انفرسٹرکچر کا ایک بڑا حصہ یا مکمل طور پر پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں تعمیر کیا جاچکا ہے۔

  • 2005 کے زلزلے میں قوم نے قربانی کے مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا: وزیر اعظم عمران خان

    2005 کے زلزلے میں قوم نے قربانی کے مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج 2005 کے زلزلے کے 14 سال مکمل ہونے پر زلزلے کی یاد میں پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس زلزلے میں قوم نے قربانی کے مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج دو ہزار پانچ کے تباہ کن زلزلے کو چودہ سال مکمل ہو گئے ہیں، اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے پیغام جاری کیا، انھوں نے زلزلے میں پیاروں کو کھونے والے متاثرین سے اظہار تعزیت کیا۔

    وزیر اعظم نے کہا زلزلے نے تباہی، درد اور غم کی ناقابل فراموش یادیں چھوڑیں، لیکن پاکستانی قوم نے بھی قربانی، انسان دوستی اور مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا اس وقت جو نظام تھا وہ صورت حال سنبھالنے کے قابل نہ تھا، ہم نے پارلیمنٹ کے ذریعے مؤثر ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو قائم کیا، نظام کو مزید اصلاح اور مستحکم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

    تازہ ترین:  پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    وزیر اعظم نے کہا حالیہ زلزلے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، متاثرہ علاقوں میں مکمل بحالی تک ہر ممکن مدد فراہم کرتے رہیں گے، حکومت مؤثر تیاری سے تباہی سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔

    انھوں نے مزید کہا 8 اکتوبر کا دن تیاری، حفاظت، خود انحصاری کے پیغام کو بھی عام کرے گا، امید ہے عوام ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ میں زیادہ معلومات لیں گے۔

    واضح رہے کہ 8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو آج 14 برس بیت گئے۔ اس اندوہ ناک سانحے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، اس قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھیں، 7.6 شدت کے زلزلے نے کئی شہروں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا تھا۔

  • پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    آج پاکستان کی تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے، اس قیامت خیز زلزلے میں 86 ہزار انسان لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں آنے والے خوف ناک زلزلے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، کئی گاؤں صفحۂ ہستی ہی سے مٹ گئے، قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھیں۔

    زلزلے میں ماں باپ سے بچھڑنے والے بچوں کے ذہنوں میں آج بھی سانحے کی تلخ یادیں موجود ہیں۔

    ریکٹل اسکیل پر 7.6 شدت کے زلزلے نے کئی شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا، زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

    آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبر پختون خوا اور ملک کے بالائی علاقوں میں زلزلے سے آنے والی تباہی و بربادی نے بہت بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    پاکستان کی تاریخ کا یہ ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بج کر 50 منٹ پر آیا، جب ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی، آج وہی دن ہے جب ہنستی مسکراتی زندگی غم و الم کی تصویر بن گئی تھی۔

    اس زلزلے نے پل بھر میں قیامت ڈھا دی تھی، ہزاروں لوگ موت کی وادی میں پہنچ گئے، گھروں میں والدین تو اسکولوں میں ان کے بچے پتھروں کے ڈھیر میں زندہ دفن ہوئے، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئے۔

    چودہ سال گزرنے کے باوجود متاثرین آج بھی امداد کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، بحالی کے لیے منظور کیے گئے ساڑھے چودہ ہزار منصوبوں میں سے چار ہزار تا حال تکمیل کے منتظر ہیں، بالاکوٹ کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی، کئی اسکول پھر سے کھڑے نہیں ہو سکے۔