Tag: زلزلہ

  • پیرو میں شدید زلزلے کے جھٹکے، شہری عمارتوں سے باہر نکل آئے

    پیرو میں شدید زلزلے کے جھٹکے، شہری عمارتوں سے باہر نکل آئے

    لیما: جنوبی امریکی ملک پیرو میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، خوف وہراس کے باعث بلندوبالا عمارتوں میں موجود شہری باہر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیرو میں اس زلزلے کے باعث شہری خوف وہراس میں مبتلا ہیں، تاہم کسی جانی یا مالی نقصانات کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

    امریکی زلزلہ کوہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر ان زلزلے کے جھٹکوں کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی، زلزلہ پیرو کے جنوبی شہر خُولیاکا سے تقریباﹰ 70 کلومیٹر شمال مغرب میں آیا۔

    زلزلے کا مرکز 250 کلومیٹر زمین کی گہرائی میں تھا، جبکہ ان زلزلوں کے نتیجے میں سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے مشرقی علاقوں میں آنے والے شدید زلزلے کے باعث 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    ایکواڈور میں شدید زلزلے کے جھٹکے، 6 افراد زخمی

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ میکسیکو میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جس کے باعث عمارتیں لرز اٹھی تھیں۔

    قبل ازیں نومبر 2016 میں لاطینی امریکا کے ممالک ایل سلواڈور اور نکارا گوا میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر اور مرکز 150 کلومیٹر دور تھا۔

  • سبی اور گردو نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    سبی اور گردو نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے علاقے سبی اورگردونواح میں‌ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری خوف وہراس کا شکار ہو کر گھروں سے نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع سبی اوراس کے گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 3 ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے۔ جھٹکے شروع ہوتے ہی شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر آگئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ ضلع سبی میں محسوس کیے جانے والے زلزلے کا مرکزسبی سے 90 کلومیٹرجنوب مغرب میں تھا، زلزلے کی گہرائی 20 کلومیٹرریکارڈ کی گئی۔

    ناران، شانگلہ اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    یاد رہے کہ رواں ماہ 9 فروری کو پشاور: خیبرپختونخوا کے علاقے ناران، شانگلہ اورگردونواح میں‌ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ ضلع ناران، شانگلہ میں محسوس کیے جانے والے زلزلے کا مرکز ناران سے 25کلومیٹرشمال میں تھا، زلزلہ 15 کلومیٹرگہرائی میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

  • بلوچستان میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے

    بلوچستان میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع سبی میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سبی اور گرونواح میں زلزلے کے جھٹکے سے علاقہ مکین خوف میں مبتلا ہوگئے اور قرآنی آیات اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت 3.2ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز سبی سے 95کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔

    پیما مرکز نے مزید بتایا کہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 15 کلومیٹر تھی، تاہم جانی نقصانات کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

    گذشتہ ہفتے ہی خیبرپختونخوا کے علاقے ناران، شانگلہ اورگردونواح میں‌ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس کے باعث شہری خوف وہراس کا شکار ہو کر گھروں سے نکل آئے تھے۔

    پاکستان کے مختلف علاقوں میں 5.3 شدت کا زلزلہ

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مارچ میں خیبر پختونخوا کے علاقے پشاور، ایبٹ آباد مردان اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2005 میں آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں شدید جانی و مالی نقصان کا سامنا ہوا تھا، متاثرہ علاقوں میں آج بھی ترقیاتی کام جاری ہیں۔

  • ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے

    ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے، لوگ جانیں بچانے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے اور ورد شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب، خیبر پختون خوا، گلگلت بلتستان اور آزاد کشمیر کے متعدد شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    [bs-quote quote=”لوگ ورد کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    زلزلہ پیما مرکز کے اعلامیے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، جب کہ زلزلے کی گہرائی 40 کلو میٹر تھی۔

    مختلف شہروں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق زلزلہ اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح کے ساتھ ساتھ لاہور شہر اور گرد و نواح میں آیا۔

    خیبر پختون خوا میں پشاور، سوات، شانگلہ، مردان، نوشہرہ، دیر بالا، مالاکنڈ، صوابی، بونیر اور بٹگرام میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    ایبٹ باد، مانسہرہ، مری، بالاکوٹ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تین دن قبل بھی مختلف شہروں میں زلزلہ آیا تھا

    گلگت بلتستان، باغ آزاد کشمیر، مظفر آباد اور اسکردو میں بھی زلزلہ آیا، جس پر لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

    واضح رہے کہ تین دن قبل بھی اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ، ایبٹ آباد، سرگودھا، بونیر، دیر بالا، اٹک، حسن ابدال، فیصل آباد، شیخو پورہ، میاں والی، کوٹ مومن، بنوں، مردان، صوابی، ہنگو، جلال پور بھٹیاں میں زلزلہ آیا تھا۔

  • اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ میں زلزلے کے جھٹکے

    اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ میں زلزلے کے جھٹکے

    اسلام آباد: وفاقی دار الحکومت، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختون خوا کے متعدد علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، لوگ خوف و ہراس کی حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے۔

    [bs-quote quote=”زلزلے کا مرکز کوہِ ہندوکش افغانستان میں، زلزلے کی شدت 5.8 تھی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”زلزلہ پیما مرکز”][/bs-quote]

    ایبٹ آباد، سرگودھا، بونیر، دیر بالا، اٹک اور حسن ابدال میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    فیصل آباد، شیخو پورہ، میاں والی، کوٹ مومن، بنوں، مردان، صوابی، ہنگو، جلال پور بھٹیاں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز کوہِ ہندوکش افغانستان میں تھا، زلزلے کی گہرائی 80 کلو میٹر، جب کہ شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  زلزلے کا پیغام سمجھی جانے والی مچھلی ساحل پر آگئی، شہری خوفزدہ

    خیال رہے کہ 24 جنوری کو صوبہ بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ اور گرد و نواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی، مرکز سبی سے 75 کلومیٹر شمال مشرق تھا۔

    3 جنوری کو خیبر پختون خوا کے علاقے شانگلہ اور اس کے گرد و نواح میں‌ بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.7 ریکارڈ کی گئی تھی، زلزلے کا مرکز افغانستان تھا۔

  • زلزلے کا پیغام سمجھی جانے والی مچھلی ساحل پر آگئی، شہری خوفزدہ

    زلزلے کا پیغام سمجھی جانے والی مچھلی ساحل پر آگئی، شہری خوفزدہ

    جاپان میں ایک نایاب مچھلی کو دیکھے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر اس خوف کا اظہار کیا جارہا ہے کہ جلد جاپان میں خوفناک سونامی اور زلزلہ آنے والا ہے۔

    اورفش نامی یہ مچھلی حال ہی میں جاپان کے شہر ٹویاما کے ساحل پر ایک مچھیرے کے جال میں پھنسی۔ رواں سیزن میں یہ ساتویں اورفش مچھلی ہے جو منظر عام پر آئی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    #フィールド 昨日、新湊の定置網でリュウグウノツカイが捕獲されました‼️ サイズは394.8cmで、魚津水族館の記録では4番目の大きさです😁 綺麗な個体なので、 2/2(土)と2/3(日)の2日間限定で展示予定です! 展示中はリュウグウノツカイに触ることができるので、どんな触り心地か確かめてみよう✨ #うおすいレア生物 #リュウグウノツカイ #触ると指が銀色になる#タッチOK #幻の魚 #oarfish #deepsea #nature #beautiful #魚 #珍魚 #さかな #魚津水族館公式 #魚津水族館 #水族館 #富山 #uozuaquarium #aquarium #uozuaquariumofficial #限定 #レア #新湊#新湊漁協

    A post shared by 魚津水族館 公式 (@uozuaquarium_official) on

    اس سے قبل بھی ساڑھے 10 فٹ کی ایک مردہ اورفش بہہ کر ساحل پر آگئی تھی۔ یہ مچھلی سرمئی جلد اور سرخ گلپھڑوں کی حامل ہوتی ہے اور یہ سمندر میں 200 سے 1 ہزار میٹر کی گہرائی میں رہتی ہے۔

    جاپان میں اس مچھلی کو سمندری خدا کے محل سے آنے والا پیغام سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ زمین کی سطح پر اس وقت آتی ہے جب سمندر میں زلزلہ آتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    #うおすいレア生物 #またまた❗️ #リュウグウノツカイ 昨日、魚津市経田の海岸でリュウグウノツカイが打ち上げられているのが発見されました❗️全長は323cm。 富山湾では今年度5例目です。 あいにく今回発見されたものは 鳥につつかれ損傷が激しかったので、解剖などを行い研究用にしました。 前回獲れたリュウグウノツカイは 2/2(土)と2/3(日)の2日間限定で展示しますよ⤴⤴ 全長394.8cm。 今回はタッチOK🙆‍♂️ 深海魚ファンは見逃せませんよね〜🙌🙌 #幻の魚 #oarfish #deepsea #nature #beautiful #魚 #珍魚 #さかな #魚津水族館公式 #魚津水族館 #水族館 #富山 #uozuaquarium #aquarium #uozuaquariumofficial #限定 #レア #魚津 #経田 #背ビレ腹ビレ美しい #花魁

    A post shared by 魚津水族館 公式 (@uozuaquarium_official) on

    دوسری جانب ماہرین بھی اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سائنسی طور پر اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ مچھلی کسی طرح زلزلوں کی نشاندہی کرتی ہے، تاہم اس امکان کو 100 فیصد رد نہیں کیا جاسکتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مچھلی کے اچانک نمودار ہونے کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے یا کچھ اور، وہ فی الحال یہ جاننے سے قاصر ہیں۔

    اس مچھلی کو تباہی کا پیغام اس وقت سے سمجھا جانے لگا جب سنہ 2011 میں فوکوشیما کا زلزلہ اور اس کے بعد سونامی آیا۔ اس تباہ کن آفت میں 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

    اس زلزلے سے کچھ دن قبل بھی درجنوں مردہ اورفش بہہ کر ساحلوں پر آگئی تھیں۔

    بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک قریب ترین توجیہہ یہ پیش کی جاسکتی ہے کہ شاید زلزلے سے قبل زمین کی تہہ میں کچھ تبدیلیاں آتی ہوں جس سے سمندر میں کسی قسم کا کرنٹ پیدا ہوتا ہو جو سمندری حیات کو پانی سے باہر اچھال دیتا ہو۔

    تاہم کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مچھلی کے نمودار ہونے کی سادہ ترین توجیہہ صرف یہ ہے کہ یہ اپنی خوراک کا پیچھا کرتی ہوئی مچھیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔

  • کوئٹہ میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ اور گرد ونواح میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری خوف کے باعث گھروں سے باہر نکل آئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت 3.0ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی، مرکز سبی سے 75 کلومیٹر شمال مشرق تھا۔

    قبل ازیں گذشتہ ہفتے ہی کوئٹہ کے علاقے خاران اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ زلزلے کی شدت 3 ریکارڈکی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    کوئٹہ میں زلزلے کے جھٹکے

    واضح رہے کہ 17 دسمبر 2018 کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور اس کے گرد نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.2 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    ماہرین ارضیات کی جانب سے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی جاتی ہیں، ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا ہے۔

  • فلپائن کے جزیرے منڈاناؤ میں 6.9 شدت کا زلزلہ

    فلپائن کے جزیرے منڈاناؤ میں 6.9 شدت کا زلزلہ

    منیلا: فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈاناؤ میں آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں فلپائن اورانڈونیشیا کے ساحلی علاقوں کے لیے وارننگ جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کئ مطابق فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈاناؤ میں زلزلے کی شدت 6.9 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز فلپائن سے 84 کلومیٹر جنوب مشرق میں 59 کلو میٹر زیرزمین تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم فلپائن اور انڈونیشیا میں سونامی کی وارننگ جاری کردی گئی۔

    فلپائن: جنوبی علاقے میں 6.2 شدت کا زلزلہ، ایمرجنسی نافذ

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں فلپائن کے جنوب میں واقع منڈاناؤ جزیرے سمیت دیگرعلاقے زلزلے کی شدت سے لرز اٹھے تھے، 6.2 شدت کے زلزلے کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ فلپائن کا علاقہ کراہ ارض میں اُس مقام پر واقع ہیں جہاں دنیا بھر میں آنے والے 90 فیصد زلزلوں کا مرکز پایا جاتا ہے، امریکی سائنسدانوں کے مطابق 1990 سے 2016 آنے والے تمام بڑے زلزلوں کا مرکز یہی بیلٹ تھا۔

  • آواران میں پاک فوج کا تیار کردہ ماڈل ولیج زلزلہ متاثرین کے حوالے

    آواران میں پاک فوج کا تیار کردہ ماڈل ولیج زلزلہ متاثرین کے حوالے

    اسلام آباد: صوبہ بلوچستان کے ضلع آواران میں پاک فوج کی جانب سے تیار کردہ ماڈل ولیج زلزلہ متاثرین کے حوالے کردیا گیا، ماڈل ولیج صرف 6 ماہ میں تیار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آواران کے علاقے مشکئی میں گھر اور دکانیں تعمیر نو کے بعد متاثرہ افراد کے حوالے کردی گئیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی طرف سے ماڈل ولیج تیار کیا گیا ہے جو تمام سہولیات سے آراستہ ہے۔ ماڈل ولیج میں اسکول، مارکیٹ، واٹر سپلائی اور سولر بجلی کی سہولتیں دی گئی ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے 6 ماہ کے عرصے میں تمام سہولتوں سے آراستہ ماڈل ولیج تیار کیا ہے، ولیج کا انتظام کمانڈر سدرن کمانڈ عاصم سلیم باجوہ نے مقامی افراد کے حوالے کر دیا۔

    خیال رہے کہ مشکئی میں سنہ 2013 میں آنے والے زلزلے میں کئی دیہات بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ ستمبر میں آںے والے زلزلے کی شدت 7.7 اعشاریہ تھی جس نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان، بھارت اور افغانستان کو بھی متاثر کیا تھا۔

    4 روز بعد انہی علاقوں میں زلزلے کے آفٹر شاکس محسوس کیے گئے جن کی شدت 6.8 تھی، دونوں زلزلوں میں مجموعی طور پر ساڑھے 8 سو کے قریب افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

    کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

     قدرتی آفات میں زلزلے کا شمارانسان کے سب سے ہولناک اورتباہ کن دشمنوں میں ہوتا ہے انسانی تاریخ میں جتنا نقصان زلزلے نے کیا آج تک کسی قدرتی آفت نے نہیں کیا ۔ سنہ 2005 میں پاکستان میں آنے والا زلزلے کا شمار انسانی تاریخ کے ہولناک ترین حادثوں میں ہوتا ہے جس میں لگ بھگ 85 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

    ماضی میں زلزلے کے بارے میں نظریات


    گزرے وقتوں میں جب سائنس اورٹیکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی۔

    ایک قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کواپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے۔

    مذہبی عقیدے کی حامل اقوام کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے۔

    اسی طرح ہندودیو مالائی تصوریہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اس کے نتیجے میں زمین ہلتی ہے۔

    ارسطو اور افلاطون کے نظریات اس معاملے میں ملتے جلتے اور کچھ حد تک سائنسی بھی تھے ، ان کے مطابق زمین کی تہوں میں موجو د ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں۔

    سابقہ وجوہات کی نفی


    سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراس طرح ہرنئے سا نحے کے بعد اس کے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے۔

    یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیرہونے سے پہلے پیشگی اطلاع فراہم ہوجاتی ہواوراحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے،مثلاً سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں، انکی شدت اوران کے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سیٹلا ئیٹ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اوراس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے۔

    زلزلہ کیسے آتا ہے؟


    بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد ان کی شدت، ان کے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ؛ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے۔زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے۔

    میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دھنس جاتا ہے اورکچھ اوپرکو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے۔

    شدت کس طرح نوٹ کی جاتی ہے؟


    زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اس کے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پرمنحصر ہے اسی طرح جب آتش فشاں پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفرکرتی ہیں اورماہیت کے حساب سے چار اقسام میں ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

    دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں۔پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے۔سیکنڈری ویوز زمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں۔ ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا۔

    سونامی کیسے آتا ہے؟


    زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو ان کی قوت سے پانی میں شدید طلاطم اور لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتوراوراونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کرناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جس کی مثال 2004 ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی، اس تباہی کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے۔