Tag: زلزلہ

  • خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

    خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

    ابتدائی اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے شہروں صوابی، بٹگرام، مانسہرہ، مالا کنڈ اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ محسوس ہوتے ہی لوگ گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔ خوش قسمتی سے کہیں بھی کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ ایک ماہ قبل بھی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت بٹ خیلہ، بونیر، مالا کنڈ، لوئر دیر، ہری پور اور چترال میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جن کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    زلزلے کے وقت وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس جاری تھا۔

    جھٹکے محسوس ہونے کے بعد متعدد وزرا اور تحریک انصاف کے رہنما اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے تاہم سیکیورٹی حکام کی درخواست کے باوجود وزیر اعظم نے اجلاس جاری رکھا اور بریفنگ روم سے باہر نہیں نکلے۔

  • اگر زمین پر موجود تمام افراد بیک وقت چھلانگ لگائیں تو کیا ہوگا؟

    اگر زمین پر موجود تمام افراد بیک وقت چھلانگ لگائیں تو کیا ہوگا؟

    یہ زمین جس پر ہم رہتے ہیں اپنے اندر بے انتہا وسعت رکھتی ہے تاہم تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اس زمین کو نقصان پہنچانے اور اس کے وسائل وقت سے پہلے ختم ہونے کا سبب بن رہی ہے۔

    دنیا میں اس وقت ساڑھے 7 ارب سے زائد افراد آباد ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ اگر یہ تمام افراد مل کر بیک وقت زمین پر چھلانگ لگائیں تو کیا ہوگا؟

    ماہرین کے مطابق اتنی بڑی آبادی کا ایک ساتھ چھلانگ لگانا زمین پر کچھ نہ کچھ اثر مرتب کرسکتا ہے۔

    سب سے پہلے تو تمام افراد کو کسی ایک مقام پر جمع ہونا ہوگا۔ اگر ہر شخص اپنے موجودہ مقام پر رہتے ہوئے چھلانگ لگائے تو شاید اس کا کوئی اثر نہ ہو۔

    کسی ایک مقام پر جمع ہونے کے بعد یہ ساڑھے 7 ارب افراد مل کر چھلانگ لگائیں گے تو سب سے پہلے زمین پر ایک واضح لرزش محسوس ہوگی۔

    اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے اچھلنے سے بے تحاشہ توانائی خارج ہوگی جو زمین اور ہوا میں جذب ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: اگر انسان زمین سے غائب ہوجائیں تو کیا ہوگا؟

    یہ توانائی اور لوگوں کی چھلانگ مل کر 4 سے 8 شدت کا زلزلہ پیدا کرسکتا ہے۔ 4 شدت کا زلزلہ تو برداشت کیا جاسکتا ہے، تاہم 8 شدت کا زلزلہ اس مقام پر موجود عمارتوں، پلوں اور الیکٹرک پولز کو منہدم کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس مقام پر سونامی بھی آسکتا ہے جس میں 100 فٹ تک بلند لہریں ہر شے کو بہا لے جائیں گی۔

    اس کے ساتھ ساتھ ساڑھے 7 ارب افراد کے پیروں کی دھمک ایک زوردار آواز بھی پیدا کرے گی جس سے سماعت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

    تاہم اس انوکھے تجربے کے تحت جو اثرات ظاہر ہوں گے وہ صرف اسی مقام اور اس کے آس پاس تک محدود رہیں گے۔ مجموعی طور پر زمین کی گردش پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    زمین تمام انسانوں کے وزن سے دس کھرب گنا زیادہ بھاری ہے لہٰذا یہ ساڑھے 7 ارب افراد بھی زمین کو اس کے مقررہ محور اور گردش سے نہیں ہٹا سکتے۔

  • پاکستان کے مختلف علاقوں میں 5.3 شدت کا زلزلہ

    پاکستان کے مختلف علاقوں میں 5.3 شدت کا زلزلہ

    پشاور: خیبرپختونخواہ کے مختلف اضلاع اور پہاڑی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی ریکٹر اسکیل پر شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی۔

    اطلاعات کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد، روالپنڈی کے علاوہ صوبے خیبرپختونخواہ کے متعدد علاقوں بٹ خیلہ، بونیر، مالاکنڈ، لوئر دیر، ہری پور، چترال اور پہاڑی سلسلے میں شامل ملحقہ علاقوں میں کچھ دیر قبل زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش تاجکستان اور چین کا سرحدی علاقہ تھا جس کی گہرائی 120 کلومیٹر جبکہ شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلے کے بعد شہری خوف زدہ ہوکر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے کھلے مقامات پر آگئے، خوش قسمتی سے پاکستان کے کسی بھی علاقے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    مزید پڑھیں: اجلاس کے دوران زلزلہ: وزیراعظم درخواست کے باوجود دفتر سے باہر نہ نکلے

    جس وقت زلزلہ آیا وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اسلام آباد میں اجلاس جاری تھا، جھٹکے محسوس ہونے کے بعد متعدد وزراء اور تحریک انصاف کے رہنما اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے۔

    رہنماؤں کے اصرار اور سیکیورٹی حکام کی درخواست کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے زلزلے کے باوجود اجلاس جاری رکھا اور بریفنگ روم سے باہر نہیں نکلے۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جہاں جاؤں گا وہاں پر بھی زلزلہ ہی ہوگا۔ اس صورتحال کو دیکھنے کے بعد پارٹی رہنما دوبارہ اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔

  • 8 اکتوبر کے المناک حادثے نے قوم کو یکجا کیا: وزیر خارجہ

    8 اکتوبر کے المناک حادثے نے قوم کو یکجا کیا: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے 8 اکتوبر کے المناک حادثے نے قوم کو یکجا کیا، افسوس ہے کہ حکومتوں نے متاثرین کی آباد کاری میں سرگرمی نہ دکھائی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 8 اکتوبر کے قیامت خیز زلزلے کو 13 برس بیت گئے، اس قدرتی آفت کی تلخ یادیں آج بھی زندہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کا زلزلہ ایک غیر معمولی قدرتی آفت بن کر آیا، شمالی علاقہ جات خصوصاً آزاد کشمیر میں المناک مناظر دیکھنے میں آئے، ’ہم سے جدا ہونے والوں کی یادیں آج بھی ہمیں مغموم کرتی ہیں‘۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 8 اکتوبر کے المناک حادثے نے قوم کو یکجا کیا، قوم تکالیف بھلا کر قدرتی آفت میں گھرے بھائیوں کی مدد کو نکلی۔ افسوس ہے کہ حکومتوں نے متاثرین کی آباد کاری میں سرگرمی نہ دکھائی۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے قوم کی قوت مدافعت بڑھانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ جنگلات کا تحفظ اور شجر کاری قدرتی آفات کے خلاف مدافعت کی کوشش ہے۔ حکومت قوم کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے مزید اقدامات کو ترجیح دے گی۔

    خیال رہے کہ آج 8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اورخیبر پختونخواہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو 13 برس بیت گئے۔ اس اندوہناک سانحے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔

  • لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

    لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے زلزلہ پیما مرکز کے مطابق لاہور، اوکاڑہ اور ساہیوال میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    مقامی افراد کے مطابق کے زلزلے کے جھٹکوں سے خوف زدہ افراد اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تاہم فوری طور پرکسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹراسکیل پرزلزلے کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزلے کا مرکز لاہور سے 24 کلومیٹر دور تھا۔

    یاد رہے کہ یکم ستمبر کو اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد، اوکاڑہ، شیخوپورہ ، گوجرانوالہ، مریدکے اور پنجاب دیگر شہروں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹراسکیل پرزلزلے کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی تھی اور زیرزمین اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی جبکہ زلزلے کا مرکز 30 کلومیٹر ننکانہ صاحب کے شمال میں تھا۔

  • پشاور: شہر اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: شہر اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث شہروں میں خوف پایا جاتا ہے، کچھ لوگ گھروں سے باہر بھی آگئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ پشاور اور دیگر علاقوں میں محسوس کیے گئے زلزلے کا مرکز افغانستان میں کوہ ہندوکش کے سلسلے میں تھا۔

    پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.3 اور گہرائی 195 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ کسی قسم کے جانی اور مالی نقصانات سے متعلق کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال 18 مئی کو خیبر پختونخوا زلزلے کے شدید جھٹکوں سے لرز اٹھا تھا، ضلع سوات میں زلزلے کی شدت 5.3 تھی، لوگ خوف و ہراس میں گھروں اور دکانوں سے باہر نکل آئے تھے۔

    سوات میں شدید زلزلہ، شدت 5.3 ریکارڈ

    زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد اور پشاور میں بھی محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ پیما مرکز نے کہا تھا کہ زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان بارڈر پر تھا۔

    واضح رہے کہ رواں برس 17 مئی کو بھی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں چوبیس گھنٹوں میں دو بار زلزلہ آیا، جس کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ زیر زمین اس کی گہرائی 97 کلومیٹر تھی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ دونوں زلزلے کا مرکز افغانستان اورتاجکستان کے سرحدی علاقے میں تھا اور اس کا دورانیہ تقریباً 7 سے 8 سیکنڈ تک تھا۔

  • زمیں کیوں کانپتی ہے، زلزلے کیوں آتے ہیں؟

    زمیں کیوں کانپتی ہے، زلزلے کیوں آتے ہیں؟

    لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی زلزلہ محسوس کیا گیا ، ا ٓپ کی معلومات کے لئے بتاتے ہیں کہ زلزلے کیوں آتے ہیں۔

    گزرے وقتوں میں جب سائنس اورٹیکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی. کسی قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کواپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے. مذہبی عقیدے کی حامل قوم کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے. اسی طرح ہندودیو مالائی تصوریہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اسکے نتیجے میں زمین ہلتی ہے جبکہ ارسطو اور افلاطون کے نظریات کچھ ملتے جلتے تھے جن کے مطابق زمین کی تہوں میں موجود ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں۔

    لاہوراورگردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراس طرح ہرنئے سا نحے کے بعد اس کے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے. یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیرہونے سے پہلے پیشگی اطلاع فراہم ہوجاتی ہواوراحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہےمثلاً سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں، انکی شدت اوران کے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سٹلائیٹ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اوراس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی ۔۔ایک داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے۔

    بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد انکی شدت، انکے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے. زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے .میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں.ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دھنس جاتا ہے اورکچھ اوپرکو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے.

    زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اس کے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پرمنحصر ہے اسی طرح جب آتش فشاں پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کیلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفرکرتی ہیں اورماہیت کے حساب سے چار اقسام میں ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

    دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں.پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے. سیکنڈری ویوز زمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں. ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا۔

    زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو انکی قوت سے پانی میں شدید طلاطم اور لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتور اور اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کیلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کرناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جس کی مثال 2004 ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی جس کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے۔

  • لاہور اور گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    لاہور اور گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور سمیت دیگر شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، لوگ خوف سے ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق زلزلہ لاہور سمیت کئی شہروں میں آیا، جن میں چنیوٹ، ملتان، اوکاڑہ، جڑانوالہ اور فیصل آباد شامل ہیں۔

    دیگر کئی شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، اطلاعات کے مطابق شیخو پورہ، پھول نگر، حافظ آباد اور ننکانہ صاحب میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی، جب کہ چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا ہے کہ زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔


    یہ بھی پڑھیں:  زلزلے کی اصل وجوہات، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

    اسے بھی ملاحظہ کریں:  زمیں کیوں کانپتی ہے، زلزلے کیوں آتے ہیں؟


    مرکز زلزلہ پیما کے مطابق زلزلے کا مرکز ننکانہ صاحب سے 30 کلو میٹر دور تھا۔ ابتدائی طور پر زلزلے سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

     

  • انڈونیشیا کےجزیرے لومبوک میں زلزلےسے 91 افراد جاں بحق

    انڈونیشیا کےجزیرے لومبوک میں زلزلےسے 91 افراد جاں بحق

    جکارتہ: انڈونیشیا کے جزیرے لومبوک میں زلزلے کے نتیجے میں کم ازکم 91 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 91 ہوگئی۔

    زلزلے کے نتیجے میں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹراسکیل پر7 اعشیاریہ صفرریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 10 کلومیٹرزیرزمین تھی۔

    زلزلے کے جھٹکے لومبوک سے متصل سیاحت کے لیے معروف جزیرے بالی میں بھی محسوس کیے گئے جہاں لوگ خوبصورت ساحل سمندر اور ہائیکنگ کے لیے دنیا بھرسے آتے ہیں۔

    انڈونیشیا کے جزیرے لومبوک میں ایک ہفتے قبل ہی 6 اعشاریہ 4 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 17 افراد جاں بحق اور سیکڑوں عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔

    انڈونیشیا میں6.5اعشاریہ کا زلزلہ،ہلاکتوں کی تعداد100 ہوگئی

    یاد رہے کہ دسمبر2016 میں انڈونیشیا کے صوبے آچے میں آنے والے 5۔6 شدت کے زلزلے میں 100 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا بحرالکاہل کے ایک ایسے حصے میں واقعہ ہے جہاں زلزلے آنے اور آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے واقعات عموماً رونما ہوتے رہتے ہیں اوردنیا بھر کے تقریباً آدھے آتش فشاں اسی حصّے میں پائے جاتے ہیں۔

  • جاپان میں 6.1 شدت کے زلزلے نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا

    جاپان میں 6.1 شدت کے زلزلے نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا

    اوساکا: جاپان میں6.1 شدت کے زلزلے نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا ہے، اب تک تین ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 51 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہراوساکامیں چھ اعشاریہ ایک شدت کازلزلہ آیا ہے جس سےکئی عمارتوں کونقصان پہنچا ہے جبکہ بلٹ ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔ تاحال زلزلے کی تباہ کاریوں سے متاثر ہونے والوں کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق ایک 80 سالہ بزرگ شہری اور نو سالہ کمسن لڑکی سمیت کل تین افرا د کی ہلاکت کی تصدیق ہوسکی ہے جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 51 بتائی جارہی ہے، جاپان میں اس قسم کی ایمرجنسی صورتحال میں جانی نقصان کی اطلاع تمام امدادی کارروائیاں مکمل کرکے اور اعداد و شمار اکھٹے کرنے کی بعد جاری کی جاتی ہے۔

    زلزلہ جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے آیا جب معمولاتِ زندگی اپنےعروج پر تھے ، بچے اسکول جاچکے تھے اور لوگ اپنے دفاتر کی جانب رواں دواں تھے۔

    امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.3 میگنی ٹیوڈ تھی اور یہ 15.4 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا تاہم جاپانی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.1 میگنی ٹیوڈ تھی۔ زلزلے کا مرکز شمالی علاقے میں 13 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ تاحال زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی ہے۔

    جاپانی وزیرِ اعظم شینزو ایبے کا کہنا ہے کہ حکومت کی پہلی ترجیح شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی ہے ، فی الحال نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کے اسٹاف کو پہلے ہی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ شہریوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے ، نقصان کا درست تخمینہ لگایا جائے اور عوام کو بروقت درست اطلاعات فراہم کی جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں