Tag: زلمے خلیل زاد

  • عمران خان کو غداری قانون کے تحت جیل میں رکھنا ناقابل معافی ہوگا: زلمے خلیل زاد

    عمران خان کو غداری قانون کے تحت جیل میں رکھنا ناقابل معافی ہوگا: زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن: سابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے عمران خان کو غداری قانون کے تحت جیل میں رکھنا ناقابل معافی ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کیا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ معاملات کو سلجھانے کے بجائے کوئی نیا ڈرامہ رچانے والی ہے؟۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا افواہ یہ ہے کہ وہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان کو نظربند کرنے اور جیل میں رکھنے کے لیے غداری کا ایک مبہم قانون وضع کریں۔

    مجھے 10 سال تک جیل میں رکھنے کے لیے غداری کے قانون کا استعمال کیا جائے گا: عمران خان

    انہوں نے کہا کہ اگر  غداری قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تو اس ناقابل معافی لاپرواہی کی کارروائی ہوگی۔

    سابق امریکہ نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ میں موجودہ آرمی چیف کے استعفیٰ کے مطالبے کرتا ہوں، پاکستان میں انتخابات کی تاریخ طے کر کے معاملات کو پٹری پر لایا جائے۔

    سابق امریکہ نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نےٹوئٹ میں مزید لکھا کہ میں پاکستانی عوام سے بھی التجا کرتا ہوں کہ وہ فیصلہ کن، واضح اور پُرامن سرگرمی میں حصہ لیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی یہ کہا تھا کہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر میری تذلیل کرنے کا لندن منصوبہ سامنے آ گیا ہے، اور مجھے 10 سال تک جیل میں رکھنے کے لیے غداری کے قانون کا استعمال کیا جائے گا۔

  • امریکا نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو ذاتی خیالات قرار دے دیا

    امریکا نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو ذاتی خیالات قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکا نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو ذاتی خیالات قرار دے دیا اور کہا کہ زلمے خلیل کے بیانات کا امریکی فارن پالیسی سے تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کےنائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے  جہانزیب علی  کے خلیل زاد کے بیانات سے متعلق سوال پر کہا کہ زلمے خلیل زاد عام شہری ہیں،ان کے بیانات ذاتی حیثیت میں ہیں، ان کے بیانات کا امریکی فارن پالیسی سے تعلق نہیں۔

    پریس بریفنگ کے دوران اے آر وائی نیوز کے نمائندے  نے سوال کیا کہ زلمےخلیل زادپاکستانی حکومت کوالیکشن پر مشورے دے رہے ہیں، ان کے بیانات سے تاثر مل رہا ہے امریکی حکومت کی نمائندگی کررہےہیں۔

    جس کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ آپ نے بالکل صحیح اوراہم سوال کیاہے، زلمے خلیل زاد کا بیان انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔

    خیال رہے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ لگتا ہے الیکشن سے روکنے اور پی ٹی آئی پر پابندی کی کوشش کی جائے گی، بظاہر حکومت نےعمران خان کو ریاست کا دشمن قرار دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایسے اقدامات سے پاکستان مزید بحرانوں کا شکار ہو جائے گا۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ پاکستان کوسیاسی،معاشی اورسکیورٹی بحرانوں کاسامنا ہے،بعض ممالک نےپاکستان میں طےشدہ سرمایہ کاری بھی معطل کردی ہے،آئی ایم ایف سےقرض ملےگایانہیں معاملہ اب تک یقینی نہیں،

    امریکی نمائندے خصوصی نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات جاری رہے تو پاکستان کو مزید نقصان ہوگا، دشمنی اور تشدد بڑھے گا، امید ہے پاکستان کے سیاسی رہنما تنگ نظری سے خود کو بلند کریں گے۔

  • عمران خان زلمے خلیل زاد سے خفیہ ملاقاتیں اورامریکی گانگریس سے رابطے کر رہا ہے، ترجمان پی ڈی ایم کا دعویٰ

    عمران خان زلمے خلیل زاد سے خفیہ ملاقاتیں اورامریکی گانگریس سے رابطے کر رہا ہے، ترجمان پی ڈی ایم کا دعویٰ

    اسلام آباد : پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان زلمے خلیل زاد سے خفیہ ملاقاتیں اور امریکی گانگریس سے رابطے کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے پاکستان کیخلاف دھمکی آمیز ٹوئٹ کی شدید مذمت کی۔

    حافظ حمداللہ کا کہناتھا کہ عمران کی حمایت اورپاکستان مخالفت میں ٹوئٹ پاکستان دشمنی اورعمران دوستی کاثبوت ہے، زلمے خلیل زاد مسلمان، افغان اور پاکستان دشمنی میں امریکا سے چند قدم آگے ہیں۔

    ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان کہا کرتا تھا کہ امریکا نے میری حکومت گرائی، اب امریکاکااہم جاسوس زلمے خلیل زاد ان کی حمایت میں پیش پیش ہے۔

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان زلمے خلیل زاد سے خفیہ ملاقاتیں اور امریکی گانگریس سے رابطے کر رہا ہے۔

  • مریم اورنگزیب کی زلمے خلیل زاد کے بیان کی مذمت

    مریم اورنگزیب کی زلمے خلیل زاد کے بیان کی مذمت

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ممنوعہ فنڈنگ کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد کے بیان کی مذمت کی۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ امریکی سازش،امپورٹڈرجیم کی اصلیت سامنےآگئی ہے اور جیوش لابی اپنا اسٹوج بچانے کے لئے سامنے آچکی ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے ، فارن ایجنٹ کون ہے، ثابت ہوگیا۔

    ن لیگی رہنما نے پی ٹی آئی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپکی کٹھ پتلی نے 4سال انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کیں، آپ کا سٹوج پاکستان میں مالیاتی ، سیاسی اور سفارتی تباہی کا ذمہ دار ہے، بین الاقوامی لابیسٹ پاکستان میں خانہ جنگی کیلئےمتحرک ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ لگتا ہے الیکشن سے روکنے اور پی ٹی آئی پر پابندی کی کوشش کی جائے گی، بظاہر حکومت نےعمران خان کو ریاست کا دشمن قرار دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایسے اقدامات سے پاکستان مزید بحرانوں کا شکار ہو جائے گا۔

    پاکستان کوسیاسی،معاشی اورسکیورٹی بحرانوں کاسامنا ہے،بعض ممالک نےپاکستان میں طےشدہ سرمایہ کاری بھی معطل کردی ہے،آئی ایم ایف سےقرض ملےگایانہیں معاملہ اب تک یقینی نہیں،

    موجودہ حکومت کے اقدامات جاری رہے تو پاکستان کو مزید نقصان ہوگا، دشمنی اور تشدد بڑھے گا، امید ہے پاکستان کے سیاسی رہنما تنگ نظری سے خود کو بلند کریں گے۔

  • زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    اسلام آباد: زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق خصوصی نمائندے افغانستان زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کسی سے لیکچرز یا مشورے کی ضرورت نہیں۔

    ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک قوم کے طور پر موجودہ مشکل صورت حال سے مضبوطی سے نکلیں گے۔

    واضح رہے کہ لاہورمیں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں دوسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے، عمران خان کے گھر سے پولیس پر پٹرول بم سے حملے بھی کیے گئے جس سے کئی پولیس اہل کار زخمی ہو گئے ہیں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    جب پولیس اہل کار عمران خان کو عدالتی حکم پر گرفتار کرنے پہنچی تو پی ٹی آئی کارکن گیٹ نمبر ایک پر جمع ہوئے، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا گیا، جب کہ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے زبردست شیلنگ کی۔

    آخر کار لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا ہے۔

  • طالبان کیا چاہتے ہیں، حکومت میں بڑا حصہ یا کچھ اور؟ ترجمان کا اہم بیان

    طالبان کیا چاہتے ہیں، حکومت میں بڑا حصہ یا کچھ اور؟ ترجمان کا اہم بیان

    کابل: افغان طالبان نے واضح کیا کر دیا ہے کہ وہ افغانستان میں کیا چاہتے ہیں، حکومت میں ’بڑا حصہ‘ یا کچھ اور۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے مستقبل کی حکومت میں ’بڑا حصہ‘ مانگنے کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے، امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ طالبان مستقبل کی حکومت میں ’لائنز شیئر‘ یعنی بڑا حصہ چاہتے ہیں۔

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ زلمے خلیل زاد کا ذاتی خیال ہے، ہم نے ان کی باتیں سنی ہیں لیکن ہم ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جو لوگوں کے اسلامی جذبات کے مطابق ہو، ہم طاقت کی اجارہ داری یا اقتدار میں اہم نوع کی شراکت داری نہیں چاہتے۔

    ترجمان کا کہنا تھا ہم اپنے لیے کچھ نہیں چاہتے، ہم نے اسلام کی خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں، قوم اب تھک چکی ہے، اب یہاں ایک مکمل اسلامی حکومت ہونی چاہیے اور سب لوگوں کو اسے تسلیم کرنا چاہیے، اس حکومت میں سب افغانوں کو شریک کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے منگل کو اسپن سیکیورٹی فورم کی ایک ورچوئل کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت طالبان عسکری صورت کو سامنے رکھتے ہوئے مستقبل کی حکومت میں ’لائنز شیئر‘ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ میں طالبان نے افغانستان کے کچھ سرحدی علاقوں سمیت متعدد مقامات پر قبضے کے دعوے کیے ہیں، افغانستان کی سرکاری فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق مئی اور جون میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران لگ بھگ 24 سو افغان شہری ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

  • طالبان کے طاقت کے استعمال کے حوالے سے زلمے خلیل کا دو ٹوک مؤقف

    طالبان کے طاقت کے استعمال کے حوالے سے زلمے خلیل کا دو ٹوک مؤقف

    کابل: زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی اجارہ داری قائم کی اور اپنی حکومت تھوپی تو امریکا اُسے تسلیم نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دو ٹوک مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہم نے طالبان پر واضح کیا ہے کہ طاقت کے زور سے حکومت بنانے والوں کو ہم اور متعدد دیگر ملک بھی نہیں تسلیم کریں گے، نہ معاونت فراہم کریں گے۔

    انھوں نے کہا افغانستان میں استحکام، ترقی اور امن کے قیام کی غرض سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے دو امور اہم ہیں، یہ کہ یہ افغان عوام کے لیے قابل قبول ہو اور اسے پڑوسیوں، ڈونرز اور دنیا کے دیگر ملکوں کا تعاون حاصل ہو، اور اس کے لیے سیاسی معاملہ فہمی اختیار کرنے اور عوامی رائے کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ آج قطر میں افغان سیاسی قیادت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں فریقین نے مسائل کے حل کے لیے بات جیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا، طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سالمیت کے لیے خود مختار اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔

    قندھار میں طالبان اور افغان فورسز میں جھڑپیں، رائٹرز کا صحافی ہلاک

    انھوں نے کہا کہ بداعتماد ی ختم کر کے قوم کو متحد کرنا ہوگا، اور ہمیں ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا۔

    افغان مفاہمتی کونسل کے چئیرمین عبداللہ عبداللہ نے بات چیت میں تیزی لانے پر زور دیا، انھوں نے کہا افغانستان مشکل دور سےگزر رہا ہے، کشیدگی جاری ہے، شہری نشانہ بن رہے ہیں، افغانوں اور مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے، امن کے لیے دونوں اطراف سے لچک درکار ہے، جس کے لیے مذاکرات میں بھی تیزی لانی ہوگی۔

  • افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    دوحہ: افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج دوحہ میں شروع ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں ملا برادر اور طالبان کے مذاکرات کار سے ملاقات کی ہے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغان امن معاہدے کی اہمیت پر زور دیا گیا، ملاقات میں معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ادھر آج ملتان میں ایک نیوز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی نوعیت پر اتفاق ہو گیا ہے، افغانستان میں امن عمل آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان کے کردار کو نہ صرف دنیا بلکہ اب افغان قیادت بھی سراہ رہی ہے۔

    افغان امن معاہدہ، زلمے خلیل زاد نے خبردار کردیا

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان پاکستان پر انگلیاں اٹھاتا تھا، آج افغانستان نے 57 ممالک کے سامنے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ ایک طرف طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے دوسری طرف افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات بھی ہو رہے ہیں، اکتوبر میں زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں متنبہ کیا تھا کہ طالبان اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان جاڑی جھڑپوں سے امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور پُر تشدد کارروائیوں میں کمی لانی چاہیے، افغان رہنماؤں کو ماضی کی غلط فہمیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، امید ہے فریقین کی جانب سے پر تشدد کارروائیوں میں کمی لائی جائے گی۔

  • آرمی چیف سے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے آج وفد کے ہمراہ جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آج جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی، جس میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں باہمی دل چسپی، علاقائی سیکورٹی اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال ہوا، زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ افغانستان میں فریقین کے درمیان جاری امن عمل میں پاکستان کی سنجیدہ اور غیر مشروط حمایت کے بغیر کام یابی ممکن نہ تھی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    آرمی چیف نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا امن اور علاقائی رابطوں کے لیے وژن واضح ہے، قومی طاقت کے تمام عناصر متحد ہو کر اس وژن کو حقیقت کی شکل دے رہے ہیں۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ اس وژن پر عمل کرتے ہوئے خطے میں دیرپا امن، ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد انٹرا افغان مذاکرات کے سلسلے میں آج اسلام آباد پہنچے تھے، اس دوران وہ سیاسی قیادتوں سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں افغان امن انٹرا ڈائیلاگ امور زیر غور آئیں گے۔

    یاد رہے کہ بین الافغان مذاکرات کا آغاز چند دن قبل ہو گیا ہے، اس سلسلے میں دو دن قبل دوحا، قطر میں بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی، قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کی دعوت پر شاہ محمود نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔

  • امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد انٹرا افغان مذاکرات کے سلسلے میں اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، امریکی نمائندہ خصوصی سیاسی و عسکری قیادتوں سے ملاقات کریں گے، جس میں افغان امن انٹرا ڈائیلاگ امور زیر غور آئیں گے۔

    یاد رہے کہ بین الافغان مذاکرات کا آغاز چند دن قبل ہو گیا ہے، اس سلسلے میں دو دن قبل دوحا، قطر میں بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی، قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کی دعوت پر شاہ محمود نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔

    بین الافغان مذاکرات کاآغاز، ‘دیرپاامن کی راہ ہموارکرنے کیلئے افغان قیادت کے پاس سنہری موقع ہے

    وزیر خارجہ پاکستان نے اس تقریب میں پاکستان کا مؤقف دہرایا کہ افغان مسئلے کا حل طاقت سے ممکن نہیں، آج دنیا پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کر رہی ہے، افغان قیادت کے لیے سنہری موقع ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کی راہ ہموار کرے۔

    انھوں نے کہا ان مذاکرات کا انعقاد افغان امن کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا رہے گا، افغان امن عمل کے لیے عالمی برادری کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔