Tag: زلمے خلیل زاد

  • عید الاضحیٰ، افغان حکومت اور طالبان میں 3 دن جنگ بندی، امریکا کا خیر مقدم

    عید الاضحیٰ، افغان حکومت اور طالبان میں 3 دن جنگ بندی، امریکا کا خیر مقدم

    کابل: افغان حکومت اور طالبان عیدالاضحیٰ کے دوران 3 دن کی جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں، امریکا نے سیز فائر کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان حکوت کے درمیان عید قرباں کے دوران تین دن کی جنگ بندی ہو گئی ہے، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے فریقین کے درمیان سیز فائر کا خیر مقدم کیا۔

    جنگ پر رضا مندی کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے ایک ہفتے میں طالبان سے براہ راست بات چیت کا آغاز کریں گے، طالبان مذاکرات کی میز پر آئیں اور فوری مستقل اور مربوط جنگ بندی طے کریں۔

    ادھر امریکی نمائندہ خصوصی نے طالبان اور افغان حکومت میں جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے، زلمے خلیل زاد نے اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے اس عید پر پائیدار امن کی جانب ایک قدم اور بڑھیں گے، اور عید تمام افغانوں کو ساتھ ملائے گی۔

    عیدالاضحیٰ کی آمد: افغان‌ طالبان نے بڑا اعلان کردیا

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا ہم توقع کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کے لیے عزت اور سمجھنے کی صلاحیت بڑھے گی، افغان عوام کو عید پر پُر امن تعطیلات کی مبارک باد دیتا ہوں، عید بھائی چارے اور صدقے کا نام ہے۔

    دریں اثنا، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان عوام کو عید کی مبارک باد بھی دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی تھی کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر ملک کے کسی بھی علاقے میں طالبان کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

  • وزیرخارجہ سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    وزیرخارجہ سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے عالمی برادری کو ہاتھ بڑھانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے امریکی نمائندہ خصوصی افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال،افغان امن عمل کے حوالے سے خصوصی تبادلہ خیال کیا گیا۔زلمےخلیل زاد نے پی ایس ایکس حملے پر اظہارافسوس اور بروقت کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا۔

    اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں ہونیے والی پیشرفت انتہائی حوصلہ افزا ہے، فریقین کی جانب سے بین الافغان مذاکرات پر آمادگی خوش آئند ہے،ان مذاکرات سے افغانستان میں مستقل،دیرپا امن کی راہ ہموار ہوگی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل،اہم مرحلے میں داخل ہوچکا ہے،ان عناصر سے خبردار رہنا ہوگا جو قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 40 برس سے افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے،افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے عالمی برادری کو ہاتھ بڑھانا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا،پورے خطے کی تعمیر وترقی کا انحصار افغانستان میں قیام امن سے مشروط ہے۔

  • امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد آج اسلام آباد پہنچیں گے

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد آج اسلام آباد پہنچیں گے

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد آج اسلام آباد پہنچیں گے، نمائندہ خصوصی کا دورہ پاکستان ایک روز کا ہوگا۔

    سفارتی ذرایع کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد آج ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے، ان کا یہ دورہ بین الافغان مذاکرات سے قبل ہو رہا ہے۔

    دورے کا مقصد افغانستان میں جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کرانا ہے، زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں پاکستانی حکام کی جانب سے ملک میں دہشت گردی میں بھارتی ہاتھ ملوث ہونے اور اس کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

    امریکا اور طالبان ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آگئے

    خیال رہے کہ طالبان وفد اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مذاکرات ہوئے ہیں، مائیک پومپیو اور طالبان وفد کے درمیان ہونی والی گفتگو میں افغانستان کی صورت حال اور ماضی میں ہونے والے تاریخی معاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترجمان طالبان قطر دفتر نے مذاکرات کی تصدیق کی ہے، سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ کانفرنس مذاکرات میں طالبان کے ڈپٹی ملا برادر بھی شریک ہوئے، طالبان نے پومپیو سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلا اور مزید قیدیوں کی رہائی پر بات کی۔

    یاد رہے کہ طالبان اور افغان حکومت باہمی مذاکرات کے لیے رضا مندی ظاہر کرچکے ہیں، دونوں فریقین کی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اہم بیٹھک لگے گی۔

  • آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی۔

    امریکی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔

    ملاقات میں افغانستان میں امریکی ریزولیوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر بھی شریک تھے۔ترجمان امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں امریکی رہنماؤں نےافغانستان میں دیرپا امن پر بات چیت کی۔

    امریکی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق پاکستانی فوجی قیادت نے افغان امن عمل، دیرپا امن کے لیے اپنا عزم دہراتے ہوئے افغان مسئلے کے سیاسی حل میں مدد کی یقین دہانی کو دہرایا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے

    اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نور خان ایئر بیس پہنچے جہاں پر متعلقہ حکام نے ان کا استقبال کیا۔بعد ازاں زلمے خلیل زاد سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے۔

  • امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد : امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے، وہ پاکستان میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد ایک روزہ دورہ پر براستہ کابل پاکستان آئے ہیں، نور خان ایئر بیس پر متعلقہ حکام نے ان کا استقبال کیا۔

    بعد ازاں زلمے خلیل زاد سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی ایک روزہ دورے کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

    یاد رہے کہ زلمے خلیل زاد نے گزشتہ روز طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کو کرونا وبا کے اس دور میں وقت کی اشد ضرورت قرار دیا تھا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل امن اور تشدد کم کرنے میں اہم پیش رفت ہے، فریقین کو امن معاہدے کے نکات پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنانے کی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ افغان طالبان نے دو روز قبل 20 افغان سیکیورٹی اہلکار قیدی رہا کیے تھے، افغان حکومت کی جانب سے بھی پچھلے ہفتے دو سو طالبان قیدی رہا کیے جا چکے ہیں۔

  • اقوام متحدہ نے افغان طالبان اور امریکامعاہدے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ، زلمے خلیل زاد

    اقوام متحدہ نے افغان طالبان اور امریکامعاہدے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ، زلمے خلیل زاد

    دوحا : امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زادنے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے طالبان امریکا معاہدے اور امریکا افغان حکومت کے مشترکہ اعلامیے کے حق میں متفقہ قرارداد منظورکرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا سلامتی کونسل نےقراردادمنظورکرلی ہے، قرارداد معاہدے اور امریکا افغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ پرمنظورکی گئی۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ قرارداد میں افغان حکومت اورافغان طالبان پراعتمادسازی کے اقدامات جاری رکھنے اور جلد انٹرا افغان  مذاکرات شروع کرنے پرزوردیا گیا۔

    امریکا کے خصوصی نمائندے نے مزید کہا کہ قرارداداس بات کا اظہارہے کہ عالمی برادری افغانستان کے حوالے سے عالمی سیکورٹی پرہمارے موقف کی حمایت کرتی ہے، عالمی برادری افغان عوام کے لئے امن اوراتحاد کی بھی حامی ہے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے امریکا طالبان معاہدے کی توثیق کر دی

    یاد رہے اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل نے امریکاطالبان معاہدےکی توثیق کردی ، امریکاکی جانب سےپیش کردہ قراردادمتفقہ طورپرمنظورکی گئی، قراردادمیں طالبان،افغان حکومت پر اعتمادسازی کیلئےاقدامات جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔

    خیال رہے امریکا اور طالبان کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا بھی بالآخر شروع ہو رہا ہے۔

    افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ معاہدے کے تحت امریکی افواج کی تعداد میں مشروط کمی کر رہے ہیں، افغانستان میں 12 سے 13 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں، ابتدائی طور پر امریکی افواج کی تعداد گھٹا کر 8600 کی جائے گی۔

  • اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: زلمے خلیل زاد

    اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: زلمے خلیل زاد

    کابل: امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دونوں رہنما مذکرات کے لیے تیار ہیں، اور سیاسی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ دونوں رہنماؤں کی ترجیح امن اور مصالحت ہے، انھوں نے کہا ہے کہ وہ سیاسی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم نے گزشتہ ہفتے مل کر قابل قبول حکومت بنانے کے لیے کوششیں کیں، ہم یہ معاونت جاری رکھیں گے۔

    کابل، اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز غیر ملکی میڈیا نے کہا تھا کہ افغانستان میں صدارت کے معاملے پر امریکی ثالثی ناکام ہو گئی ہے، جس کے بعد نو منتخب صدر اشرف غنی اور اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ نے ایک ہی وقت پر مختلف مقامات پر حلف برداری کی تقریبات منعقد کیں اور افغانستان کے نئے صدر ہونے کا حلف اٹھایا۔

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

    افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • امریکی حملے کے بعد زلمے خلیل زاد نے طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات

    امریکی حملے کے بعد زلمے خلیل زاد نے طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات

    دوحا : امریکی حملے کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائےافغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات کی اور کہا امریکا معاہدے کےتحت قیدیوں کی رہائی میں سہولت کاری کرے گا، قیدیوں کے تبادلےکی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائےافغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ میری طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات ہوئی ، ملا برادر سے ملاقات میں امن معاہدے پرعمل درآمد پر بات ہوئی۔

    افغان حکومت سےکہتا ہوں تاریخی موقعےکو ضائع نہ کریں، انٹراافغان مذاکرات کوسست کرنےوالے تمام پہلوؤں کودیکھ رہےہیں، امریکا معاہدےکےتحت قیدیوں کی رہائی میں سہولت کاری کرے گا، دونوں جانب سےقیدیوں کے تبادلےکی حمایت کرتےہیں۔ ہم سب متفق ہیں، امن معاہدہ کامقصد افغانستان میں پائیدار امن ہے۔

    ترجمان سہیل شاہین نےکہا امریکا کیساتھ کوئی خفیہ معاہدہ نہیں کیا،ایک ہی معاہدہ کیا جو سب کے سامنےہے

    اس سے قبل طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ پلان کےمطابق امن معاہدےکےتمام حصوں پرمرحلہ وارعملدرآمدکریں گے، معاہدے پر عملدرآمد میں تمام رکاوٹیں دورکرناہونگی، یہ اقدام افغانستان میں امن،حقوق کی آزادی کاراستہ ہموارکرنے کیلئے ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز امن معاہدے کے بعد امریکی فوج نے افغانستان میں طالبان پرپہلا فضائی حملہ کیا تھا ،افغان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ حملے میں طالبان ملٹری کمیشن کے چیف سمیت تین طالبان مارے گئے ہیں جبکہ 4 زخمی ہوئے اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔

    ترجمان امریکی فوج نے کارروائی کو دفاعی حکمت عملی قرار دیا تھا ، افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر طالبان جنگجووں پر حملے کی تصدیق کی اور بتایا ہلمند میں افغان جنگجووں کونشانہ بنایا گیا۔

  • افغان امن معاہدہ، وزیر خارجہ کی  زلمے خلیل زاد سے ملاقات

    افغان امن معاہدہ، وزیر خارجہ کی زلمے خلیل زاد سے ملاقات

    دوحا : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں کہا آج کے امن معاہدے کےبعد پاکستان بین الافغان افغان مذاکرات کی امیدرکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں افغان امن معاہدے کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں زلمے خلیل زاد نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تازہ ترین صورتحال سے وزیر خارجہ کو آ گاہ کیا، وزیر خارجہ نے کہا آج کے امن معاہدے کے بعد پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کی امید رکھتا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کوتعمیرنواوربحالی کے لیےعالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہو گی، افغانستان میں دائمی امن و استحکام کے لیے پاکستان آپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکہ اور طالبان کےد رمیان امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے

    خیال رہے امریکااورافغان طالبان کےدرمیان معاہدےپردستخط آج قطرمیں ہوں گے ، افغان امن معاہدہ پر دستخط کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے جبکہ دستخط کےموقع پرامریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو موجودہوں گے، معاہدے کی تقریب میں 50 ممالک کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے ، پاکستان سےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہےہیں۔

    امریکا، طالبان امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیاجائےگا اور تقریب کےبعدمعاہدےکی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

  • افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے، افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے مہاجرین سے متعلق کانفرنس میں انٹر ایکٹو سیشن سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں زلمے خلیل زاد کاکہنا تھا کہ افغانستان کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔ افغان امن عمل میں پیشرفت کے لیے پر امید ہیں۔ باہمی برداشت، سوچ میں تبدیلی اور مفاہمت کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں متحرک گروپوں کو ایک میز پر بٹھانا چیلنج ہے، افغانستان میں امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔ افغانستان نے 40 سال تک بہت زیادہ مشکلات دیکھی ہیں، افغانستان میں آج بھی انتہائی خوفناک جنگ جاری ہے۔

    نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے افغان فریقین میں گفتگو پر زور دے رہے ہیں۔ افغانستان میں بہت جنگیں ہو چکی ہیں، امریکا پائیدار امن چاہتا ہے۔ امریکا اور طالبان میں امن معاہدہ پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں تجارت کی راہ ہموار ہوگی۔ افغان تنازعہ پر نفرت اور الزام تراشی سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا، پاکستان اور افغانستان میں امن، اعتماد اور بہتر تعلقات کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ افغان امن معاہدے سے پاک افغان تعاون کی راہیں کھلیں گی، پاکستان اور افغانستان میں معاشی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات بڑھانا ہوں گے۔

    زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی کردار ہے، دیکھنا ہے امن کو کس طرح دو طرفہ اور علاقائی سطح پر عملی شکل دی جائے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس میں کچھ دیر قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی فراخ دلی دہائیوں پر محیط ہے، پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ یہ افغان مہاجرین کا دوسرا بڑا میزبان ملک ہے، پاکستان اور ایران افغان مہاجرین کو پناہ دینے والے بڑے ممالک ہیں۔ پاکستان کے افغان مہاجرین کو رجسٹر کرنے کے اقدام کو سراہتے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمات کے اعتراف میں عالمی تعاون محدود ہے، افغان مہاجرین کے لیے عالمی امداد بہت اہمیت رکھتی ہے۔ قرآن پاک نے مہاجرین کنونشن سے کہیں پہلے برابری کی بات کی تھی۔