مصر میں 13 سے 14 سو سال قبل پرانی زمرد کی کانیں دریافت ہوئی ہیں جو رومیوں کے زیر استعمال رہی تھیں۔
حال ہی میں ہونے والی دریافت سے علم ہوا کہ مصر کے مشرقی صحرا میں بحیرہ احمر کے قریب رومی زمرد کے لیے کان کنی کیا کرتے تھے، اس جگہ کو قدیم دور میں مونس سمیرگڈس اور رومی دور کے آخر میں رومی اس کو سکیٹ کہا کرتے تھے۔
یہ جگہ رومی سلطنت میں واحد جگہ تھی جہاں زمرد پائے جاتے تھے۔
تحقیق کے مطابق رومن آرمی براہ راست مصر کے زمرد کی کانوں میں ملوث ہوتی تھی۔
بارسلونا کی ایک یونیورسٹی کے لیکچرر جون اولر کا کہنا تھا کہ رومن فوج کے وہاں ملوث ہونے کا مقصد صرف ان کو بچانا نہیں بلکہ ممکنہ طور پر ان کی تعمیر میں مدد بھی تھا۔
چوتھی سے چھٹی صدی قبل مسیح میں رومی دور کے آخر میں کھودی جانے والی سطحوں سے یہ بھی سامنے آیا کہ کچھ عمارتیں مقبوضہ تھیں یا ممکنہ طور پر بلیمائز نے بنائی تھیں جو اس علاقے مین چوتھی صدی کے آخر میں آباد تھے۔
تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ ممکنہ طور پر بلیمائز نے زمرد کی کانوں کو چوتھی سے چھٹی صدی قبل مسیح کے درمیان سنبھالا اور تب تک کان کنی کی جب تک ان سرگرمیوں کا اختتام نہیں ہوا۔
سوات: وادیٔ سوات کے علاقے مینگورہ میں فضا گٹ میں موجود زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے کا ’کاروبار‘ ایک نشہ بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں سوات کے علاقے فضا گٹ میں خیٹہ غر کے نام سے جانے جانے والے زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے سے متعلق دل چسپ معلومات سامنے آ گئی ہیں، یہ ملبہ مقامی بے روزگار افراد بہت کم قیمت کے عوض حاصل کر کے زمرد کی تلاش میں دریائے سوات کے کنارے صاف کرتے ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے مینگورہ کے زمرد کے پہاڑ ٹھیکے پر دیے گئے ہیں، ٹھیکے دار ڈرلنگ کر کے قیمتی پتھر نکال لیتے ہیں تاہم اس عمل کے دوران پہاڑ کی کھدائی سے نکلنے والا ملبہ مقامی لوگوں کو بیچ دیا جاتا ہے۔ بے روزگار لوگ اسے 100 روپے بوری کے حساب سے خریدتے ہیں اور پھر دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر اس ملبے کو صاف کرتے ہیں، اور اس میں سے زمرد کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جمع کر کے بیچ دیتے ہیں۔
پہاڑ کا ملبہ خریدنے والے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملبے سے کبھی زمرد کے ٹکڑے نکلتے ہیں اور کبھی نہیں۔ یہ ایک چھپا ہوا خزانہ ہے، نکل آئے تو فائدہ ہوتا ہے اور نہ نکلے تو نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ’کاروبار‘ ان کے لیے نشہ بن چکا ہے، اس لیے وہ اسے چھوڑ نہیں سکتے۔
خیال رہے کہ سخت سردی کے موسم میں بھی بچے دریائے سوات کے یخ پانی میں زمرد کے پہاڑ کا ملبہ صاف کرتے ہیں، ملبہ خریدنے والوں کا کہنا ہے کہ انھیں صبح 7 بجے زمرد کے کان پر جا کر کان سے نکلنے والا ملبہ بھاؤ تاؤ کر کے خریدنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ مینگورہ شہرمیں دریائے سوات کے کنارے زمرد کے پہاڑوں کا رقبہ ڈیڑھ سو ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے، تاہم صرف بیس ایکڑ رقبے پر کھدائی کا کام کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے اسے کبھی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے سوات کا یہ سبز قیمتی پتھر یہاں کٹنگ سینٹر نہ ہونے کے باعث دنیا میں ہندوستانی زمرد کے نام سے جانا جاتا تھا۔
تاہم صوبائی وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان کا کہنا ہے کہ اب اس سلسلے میں قانون سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، نومبر 2019 میں قانون میں ترمیم منظور ہو کر دسمبر میں اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے. اب ملائیشیا کی ایک اور چین کی دو کمپنیاں زمرد کی کٹنگ اور پالشنگ کے لیے اپنا سیٹ اپ لگانے کی خوہش مند ہیں، جن کے ساتھ دو تین مہینے میں ایم او یوز سائن کر لیے جائیں گے۔
مرد حضرات اکثر خواتین کی مہنگی مہنگی فرمائشوں سے پریشان رہتے ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ اپنی محدود تنخواہ میں آخر کیسے ان کی مہنگی فرمائشوں کو پورا کریں۔
چین میں بھی ایک شخص کو ایسی ہی مشکل پیش آئی جب اس کی محبوبہ نے اس سے قیمتی ترین ہیرے زمرد کی انگوٹھی کی فرمائش کر ڈالی۔
اس شخص نے یہ فرمائش پوری تو کردی لیکن اس طرح کہ کہ اس کی جیب پر کوئی بوجھ نہیں پڑا۔
آپ حیران ہوں گے کہ اس نے مہنگے زمرد کی انگوٹھی آخر کیسے حاسل کی۔ تو اس کا جواب یہ کہ اس نے یہ انگوٹھی خود اپنے گھر پر بنائی۔ اور آپ جان کر دنگ رہ جائیں گے کہ اس نے یہ انگوٹھی شیشے کی بوتل کو کاٹ کر بنائی۔
آرٹ کا یہ اسٹوڈنٹ اپنی اس کاوش کو بہترین قرار دیتا ہے جس سے وہ نہ صرف اپنی محبوبہ کو خوش کرنے میں کامیاب رہا بلکہ اس نے ایک بڑی رقم خرچ ہونے سے بھی بچا لی۔
اس نے سبز رنگ کی شیشے کی بوتل کا نچلا حصہ کاٹ کر اس کی گھسائی کی اور ماہرانہ انداز میں اسے ایک ہیرے کی شکل دے ڈالی۔
مصنوعی ہیرا بنانے کے مراحل کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں تو ہر شخص اس کی صلاحیتوں اور عقلمندی پر اش اش کر اٹھا۔
ایک شخص نے تبصرہ کیا، ’یہ ہیرا مہنگا تو نہیں لیکن دنیا کا خوبصورت ترین ہیرا ہے‘۔
تو پھر کیا خیال ہے آپ کا، کیا آپ بھی شیشہ سے ہیرا بنا کر کسی کو خوش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟