Tag: زمینوں پر قبضہ

  • جعلی فائلوں پر زمینوں پر قبضہ کرنے والے پکڑے گئے

    جعلی فائلوں پر زمینوں پر قبضہ کرنے والے پکڑے گئے

    کراچی: ایف آئی اے نے جعلی فائلوں پر زمینوں پر قبضہ کرنے والے 3 ملزمان پکڑ لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی نے ایک کارروائی میں جعلی فائلوں کے نام پر زمینوں پر قبضے میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار افراد پلاٹوں کی جعلی فائلیں تیار کرنے میں ملوث ہیں، ملزمان نے پاکستان آڈٹ ڈیپارٹمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹوں کی جعلی فائلیں تیار کیں۔

    گرفتار افراد میں عبدالسلام مندرو، اختر علی اور محمد انیق شامل ہیں، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سندھ کوآپریٹیو ڈیپارٹمنٹ، ان لینڈ ریونیو ملازمین کے خلاف بھی مقدمہ درج ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

  • کے ایم سی کی 362 ایکڑ اراضی پر قبضہ مافیا بیٹھ گئی

    کے ایم سی کی 362 ایکڑ اراضی پر قبضہ مافیا بیٹھ گئی

    کراچی: کے ایم سی کی 362 ایکڑ اراضی قبضہ مافیا کے شکنجے میں آ گئی ہے، دو روز قبل گٹر باغیچہ کے قریب 162 ایکڑ پارک کی اراضی پر بھی قبضہ جما لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکام نے کہا ہے کہ دو روز قبل کراچی کے علاقے پرانا گولیمار میں لیاری ٹرانس پارک گٹر باغیچہ کے قریب 162 ایکڑ پارک کی اراضی پر مافیا نے قبضہ کر لیا ہے۔

    کے ایم سی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے ایم سی آفیسرز ہاؤسنگ سوسائٹی کی 200 ایکڑ زمین پر بھی قبضہ کیا جا چکا ہے، پارک کی اراضی پر قبضہ مافیا نے راتوں رات تعمیرات بھی شروع کر دی ہیں۔

    سپریم کورٹ کا کراچی شہر کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے ایم سی نے کمشنر کراچی سے قبضہ نہ چھڑانے کی شکایت کی تھی، دوسری طرف کمشنر کراچی کے حکم پر پاک کالونی تھانے میں قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں چیف جسٹس گلزار احمد نے قبضہ مافیا اور تجاوزات سے متعلق اہم کیسز کی سماعت کی، ان میں دہلی کالونی اور پنجاب کالونی میں تجاوزات کا کیس، اور پی آئی اے کی زمین پر شادی ہالز بنانے سے متعلق کیس شامل تھے۔ عدالتی بینچز نے یونی ورسٹی روڈ پر پی آئی اے کی زمین پر قائم شادی ہال آج ہی گرانے کا حکم دیا، اور دوسرے کیس میں کراچی شہر کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جتنی بھی غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں، سب گرائی جائیں۔

  • جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا‘ چیف جسٹس

    جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پرقبضے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ہے انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میں ہندو کمیونٹی کی زمینوں پرقبضے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے قبضہ کیا ہے انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم حاضری پرعدالت عظمیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ 25 ہزار روپے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا، ایم این اے رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویژن کی رپورٹ فائنل ہوچکی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ لاڑکانہ کی دھرم شالہ گٹو شالہ پر قبضہ ہے، شمشان گھاٹ پر بھی قبضہ ہے۔

    رمیش کمار نے کہا کہ بھگوان داس کی زمین پرقبضہ غیررجسٹرڈ پاورآف اٹارنی کے ذریعے ہوا، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے التوا کی درخواست کی، جس کی کوئی وجہ نہیں۔

    سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی


    یاد رہے کہ رواں ماہ 12 نومبر کو سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اس کیس کی رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

  • چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    کراچی: شہرِ قائد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت لگالی، جس میں انھوں نے لا پتا افراد، پراپرٹی پر قبضے، پنشن، معطلی ترقی اور دیگر مسئلوں پر سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں کراچی رجسٹری میں کھلی عدالت کے دوران کئی اہم معاملات پر سماعت کی، اس دوران انھوں نے سپریم کورٹ کے باہر موجود افراد کو بھی کمرۂ عدالت میں طلب کرلیا۔

    دریں اثنا لا پتا افراد کے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے دہائی دی کہ بہت پریشان ہیں سیکورٹی اداروں بالکل تعاون نہیں کر رہے، ہمارے لوگوں کو عرصے سے لا پتا کیا ہوا ہے، اب تک بازیاب نہیں ہوئے۔

    ایک خاتون نے روتے ہوئے شکایت کی کہ ان کا شوہر کئی سال سے لا پتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ’آپ رونا بند کردیں اور مجھے تفصیل بتائیں تاکہ میں کچھ کر سکوں۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسنگ پرسن کمیشن تشکیل دے دیا ہے، کمیشن سے ہم نے میٹنگ بھی کی، 55 سے زائد لا پتا افراد کے اہلِ خانہ کا معاملہ مسنگ پرسن کمیشن کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں اعلیٰ افسران خود مانیٹر کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ کےلا پتا افراد اب بازیاب ہوجائیں گے، چیف جسٹس نے مسنگ پرسن کمیشن میں تمام لا پتا افراد کے نام بھیجنے کا بھی حکم جاری کیا۔

    چیف جسٹس نے دیگر معاملوں پر بھی سماعت کی، پراپرٹی پر قبضے کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے انھوں نے کئی افراد کے گھروں پر قبضے کا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجواتے ہوئے متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ پراپرٹی سے قبضہ ختم کرائیں۔


    میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی


    کھلی عدالت میں ایک طالب علم نے شکایت کی کہ کراچی یونی ورسٹی میری ڈگری ایوارڈ نہیں کر رہی، چیف جسٹس نے کراچی یونی ورسٹی کے متعلقہ افسران کو معاملہ حل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    ایک ٹیچر نے شکایت کی ’میں ٹیچر ہوں، 15 دن کی چھٹی پر تھی، بغیر بتائے مجھے معطل کر دیا گیا۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’آپ بغیر بتائے چھٹیاں کریں گی تو افسران ایکشن تو لیں گے۔‘

    پنشن کے کیس کی بھی سماعت کی گئی، درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ انھیں کئی ماہ سے پنشن نہیں دی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں سے پنشن سے متعلق جواب طلب کرلیا۔