Tag: زمینی جنگ

  • لبنان میں زمینی جنگ لڑتے ہوئے 2006 میں اسرائیلی فوج کا کیا انجام ہوا تھا؟

    لبنان میں زمینی جنگ لڑتے ہوئے 2006 میں اسرائیلی فوج کا کیا انجام ہوا تھا؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ 2006 میں جب اسرائیلی فوج لبنان میں زمینی جنگ لڑنے کے لیے داخل ہوئی تھی تو اس کا کیا انجام ہوا تھا؟

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق آخری بار جب اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی جنگ لڑی تو یہ ایک عبرت ناک ناکامی پر منتج ہوئی تھی۔

    جولائی 2006 میں شروع ہونے والی اس ایک ماہ طویل جنگ نے اسرائیل کے فوجیوں کو شدید لڑائی میں جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا، کیوں کہ حزب اللہ کے جنگ جُوؤں نے یکے بعد دیگرے اسرائیلی ٹینکوں کو گھات لگا کر تباہ کر دیا تھا۔

    2006 لبنان جنگ کو ’’جولائی وار‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور عربی میں اسے حربِ تموز کہا گیا، جب کہ اسرائیل میں اسے دوسری لبنان جنگ کہا گیا، یہ 34 دن طویل جنگ تھی جو لبنان، شمالی اسرائیل اور گولان کی پہاڑیوں پر حزب اللہ پیرا ملٹری فورسز اور اسرائیل ڈیفنس فورسز کے مابین لڑی گئی تھی۔

    اگلا حملہ اس سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا، آیت اللّٰہ خامنہ ای نے خبردار کردیا

    یہ 12 جولائی کو شروع ہوئی، اور تب تک جاری رہی جب تک اقوام متحدہ نے بیچ میں پڑ کر جنگ بندی نہیں کرائی، جو کہ 14 اگست کی صبح سے قابل عمل ہوئی، حالاں کہ باضابطہ طور پر یہ جنگ 8 ستمبر کو تب ختم ہوئی جب اسرائیل نے لبنان کی بحری ناکہ بندی اٹھا لی۔

    اس جنگ میں حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں راکٹ داغ داغ کر اسرائیلی فورسز کو سخت مشکل میں ڈالا اور انھیں ایک گوریلا جنگ میں الجھا کر رکھ دیا تھا، اگرچہ اس جنگ میں صرف 165 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جب کہ 1,300 تک لبنانی جاں بحق ہوئے تھے، کیوں کہ اس جنگ میں بھی اسرائیل نے شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا تھا، اس کے باوجود یہ جنگ اسرائیل کے لیے سخت مشکل ثابت ہوئی تھی۔

    تقریباً دو دہائیوں کے بعد، اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا کہ اس نے حزب اللہ کے خلاف جنوبی لبنان میں ’’محدود، مقامی اور ٹارگٹڈ‘‘ زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر لبنان میں ایک اور طویل جنگ میں الجھ سکتا ہے۔

    لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ نے کہا کہ اس نے آج بدھ کی صبح جنوبی لبنان کے قصبے عودیسیہ میں دراندازی کرنے والی اسرائیلی افواج کا سامنا کیا، اور انھیں پیچھے دھکیل دیا، ٹیلیگرام پر پوسٹ کرتے ہوئے حزب اللہ نے کہا کہ اس کی افواج نے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں کیں، انھیں نقصان پہنچایا، اور پسپائی پر مجبور کر دیا۔

    ادھر لبنان کے ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ یونٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 8 اکتوبر سے ملک میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 1,873 افراد جاں بحق اور 9,134 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت کے شکار علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 155,600 پناہ گاہوں میں رجسٹرڈ ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے لبنان پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، بیروت کے جنوبی مضافات میں متعدد محلوں کے رہائشیوں کے لیے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

  • حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    ایک مصری جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصری میگزین نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں روسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اعلان کردہ وسیع زمینی کارروائیوں کے باوجود حماس نے غزہ کی پٹی کے اندر سب سے بڑے علاقے پر کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    مصری میگزین نے ایک عبرانی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو عملی طور پر ختم کر دیا ہے، جب کہ اسرائیلی فوج غزہ کے شمالی حصے پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے تابڑ توڑ حملے کر رہی ہے۔

    دوسری جانب ویب سائٹ نے حماس کے زیر کنٹرول علاقے کا نقشہ جاری کر دیا ہے، اس نقشے کے مطابق اسرائیل صرف چھوٹے حصوں پر کنٹرول رکھتا ہے، نقشےمیں حماس کے زیر کنٹرول غزہ کے علاقے کو نیلے اور اسرائیل کے زیر قبضہ حصے کو لال رنگ میں دکھایا گیا ہے۔

    غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    نقشے میں پیلے رنگ کے حصے سے مراد ’کنفلکٹ زون‘ ہے، یعنی جن علاقوں میں جنگ ہو رہی ہے اسے پیلے رنگ سے ظاہر کیا گیا ہے، مصری جریدے کے مطابق اسرائیلی افواج غزہ کے علاقے بیت البداویہ کا قبضہ بچانے کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

    22 روز میں اسرائیل کا جنگی نقصان 17 ارب ڈالر