Tag: زندگی

  • نئے سال میں آپ کے اہداف کیا کیا ہیں؟

    نئے سال میں آپ کے اہداف کیا کیا ہیں؟

    آج سال 2018 کا آخری دن ہے۔ بہت سے افراد کے لیے یہ سال خوشیوں بھرا، اور کسی کے لیے تکلیف دہ رہا۔ کسی نے اس سال بہت کچھ پایا، اور کسی نے بہت کچھ کھویا۔

    لیکن زندگی آگے بڑھتے رہنے کا نام ہے۔ یہ کبھی رکتی نہیں۔ چنانچہ گزشتہ سال کی غلطیوں اور ناکامیوں سے سبق سیکھ کر اپنے نیو ایئر ریزولوشن یا نئے سال کے اہداف کا تعین کریں۔

    معروف کتاب ’لونگ یور بیسٹ لائف‘ کی مصنفہ لارا برمن کہتی ہیں، ’ہم ہر سال کے آغاز پر اپنے اہداف کا تعین کرتے ہیں لیکن ان کے لیے کام نہیں کرتے۔ ہم میں سے 23 فیصد افراد نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں انہیں نامکمل چھوڑ دیتے ہیں۔ مزید 45 فیصد افراد پہلے ماہ کے آخر تک اپنے طے کردہ اہداف کو بھول بھال کر نئی سرگرمیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ اپنی قابلیت کے مطابق اپنے اہداف کا تعین کرنا، اور ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے صحیح منصوبہ بندی کرنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہم اپنے نئے سال کے اہداف کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔

    پرجوش کرنے والے اہداف رکھیں1

    ایک ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ نئے سال کے اہداف میں پہلا ہدف وہ مت رکھیں جو آپ گزشتہ کئی سال سے رکھتے آرہے ہیں۔ مثال کے طور پر وزن کم کرنا، یا صحت مند غذائیں کھانا۔ آپ ان کے بارے میں سوچ کر بور ہوچکے ہیں۔

    اس کی جگہ کسی ایسی نئی چیز کو ہدف بنائیں جو آپ کو پر جوش کردے۔ مثال کے طور پر وزن کم کرنے کے لیے ڈانس کلاسز میں داخلہ لینا یا رننگ کرنے والے کسی گروپ میں شامل ہونا۔

    ہدف وہی ہوگا، بس اس کو حاصل کرنے کا طریقہ کار بدل جائے گا۔

    ماسٹر پلان بنائیں

    2

    اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ماسٹر پلان بنائیں جس پر پورا سال عمل کریں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کوئی کتاب لکھنا چاہتے ہیں، تو دو ماہ کے لیے دن رات جاگ کر اس پر کام کرنے کے بجائے، ہر روز صبح آدھا گھنٹہ جلدی اٹھنے کا ٹاسک رکھیں۔ اس آدھے گھنٹے میں اپنی کتاب پر کام کریں۔

    یوں یہ آپ پر بوجھ بھی نہیں بنے گا اور آپ سال کے آخر تک اس ہدف کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے۔

    ہم خیال لوگوں کو ساتھ ملائیں

    likemind

    اگر آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ دوستی کریں جس کے اہداف آپ سے ملتے جلتے ہوں، تو یہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کی جانب ایک قدم ہوگا۔ ہم خیال افراد ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے کامیابی حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ ایسے افراد کے ساتھ ہیں جن کے شعبے اور ترجیحات آپ سے بالکل مختلف ہیں، تو آپ ان کے ساتھ مصروف ہوجائیں گے اور آپ کے اپنے اہداف دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔

    توجہ مرکوز کریں

    3

    نئے سال میں کیے جانے والے کاموں کی فہرست بنا کر انہیں کسی الماری میں نہ رکھیں۔ انہیں اپنے دفتر یا گھر میں ایسی جگہ آویزاں کرلیں جہاں سے آتے جاتے ان پر نظر پڑتی رہے۔

    اس طرح آپ کو اپنے اہداف یاد رہیں گے اور آپ غیر متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف ہونے سے گریز کریں گے۔

    اپنے آپ کو شاباشی دیں

    go

    اپنے اہداف کی طرف ایک معمولی سے قدم پر بھی خود کو شاباشی دینا مت بھولیں۔ اگر آپ اپنا 20 پاؤنڈ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو انتظار مت کریں کہ 20 پاؤنڈز کم ہونے کو ہی کامیابی سمجھیں گے بلکہ چند پاؤنڈز کم ہونے پر بھی خود کو شاباشی دیں۔

    یہ عمل آپ کو مزید آگے بڑھنے پر اکسائے گا۔

  • یہ عادات آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں

    یہ عادات آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں

    ہمارے ارد گرد بہت سے ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنے حلقے میں بہت مقبول ہوتے ہیں۔ لوگ ان سے ملنا، ان کے ساتھ وقت گزارنا اور باتیں کرنا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس کچھ شخصیات کو دیکھتے ہی دل میں منفی تاثرات ابھرتے ہیں اور لوگ ان سے بچنے لگتے ہیں۔ فرق دراصل سوچ اور عادات کا ہوتا ہے۔ انسان کے اندر موجود مثبت خیالات اسے لوگوں میں مقبول جبکہ منفی خیالات و عادات ناپسندیدہ بناتی ہیں۔

    ہمارے اندر بھی بیک وقت اچھی اور بری عادات موجود ہوتی ہیں۔ یہ عادات ہماری شخصیت کا تعین کرتی ہیں اور یہی ہمارے حلقہ احباب کو وسیع یا محدود کر سکتی ہیں۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق ہمارے اندر موجود کچھ عادت ہر مزاج کے انسان کو ناگوار گزرتی ہیں۔ ہم خود بھی ایسی عادات رکھنے والے افراد سے بچنا چاہتے ہیں۔ تو آئیں ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کے اندر بھی وہ عادات موجود ہوں، اور آپ کی لاعلمی میں آپ کا حلقہ احباب مختصر سے مختصر ہوتا جارہا ہو۔

    صرف اپنے بارے میں گفتگو کرنا

    لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہر وقت اپنے بارے میں بات کرنا لوگوں کو آپ سے بد دل کر دیتا ہے۔ اس قسم کی گفتگو چند منٹ سے زیادہ برداشت نہیں کی جاسکتی۔

    اگر آپ کسی کی بات سنتے ہوئے اس کی بات کاٹ کر بتانا شروع کردیتے ہیں، کہ ایسے مواقعوں پر آپ کیا کرتے ہیں، تو جان لیں کہ آپ ایک نہایت ناقابل برداشت عادت کے حامل ہیں جو کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا۔

    بیرونی خوبصورتی کو مدنظر رکھنا

    اگر آپ لوگوں کی شخصیت، بہترین مزاج، عادات اور اچھے رویوں کو نظر انداز کر کے صرف ان کی بیرونی شخصیت پر توجہ دیتے ہیں، کہ اس نے کیا پہنا، کس رنگ کا پہنا، بال کیسے بنائے، اور اس بنیاد پر لوگوں سے تعلقات رکھتے اور ختم کرتے ہیں، تو آپ اپنے دوستوں کی تعداد دن بدن کم کر رہے ہیں۔

    ہر وقت مقابلے پر آمادہ

    اگر آپ کسی شخص کی کامیابی کے بارے میں سنتے ہوئے اسے مبارکباد دینے اور حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے یہ باور کرواتے ہیں، کہ اس کی کامیابی تو کچھ بھی نہیں، اصل کامیابی وہ تھی جو آپ نے اتنے برس قبل حاصل کی، تو آپ یقیناً اپنے مخالفین کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔

    حکم چلانا

    مشترکہ منصوبوں میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے بغیر پوچھے فیصلے کرنا اور سب کو اسے ماننے کے لیے مجبور کرنا، بہت جلد آپ کو لوگوں میں غیر مقبول بنا دیتا ہے اور لوگ آپ کی صحبت سے بچنے لگتے ہیں۔

    تلخ مزاجی

    اگر آپ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ مستقل سخت، طنزیہ رویہ رکھیں گے یا تنک مزاجی دکھائیں گے تو لوگ آپ کو اپنے دوستوں کی فہرست سے خارج کردیں گے۔

    ضرورت پر کام نہ آنا

    کیا آپ ضرورت پڑنے پر اپنے دوستوں کی مدد حاصل کرتے ہیں؟ ایسا کرنا کوئی بری بات نہیں، مگر اس مدد کو بھول جانا، اور اسی دوست کے ضرورت پڑنے پر اس کی مدد نہ کرنا نہایت غلط عادت ہے۔

    اس حرکت سے آپ اپنے آپ کو تنہا کرلیں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ برا وقت آنے پر کوئی بھی آپ کی مدد کو نہیں آئے گا۔

    ہمیشہ منفی سوچ رکھنا

    لوگوں کے بارے میں منفی خیالات رکھنا اور ان کے پیٹھ پیچھے اس کا اظہار کرنا آپ کے دوستوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردے گا کہ کہیں انہوں نے آپ سے دوستی کر کے کوئی غلطی تو نہیں کی۔

    اسی طرح ہر موقعے پر اپنی منفیت پرستی کا مظاہرہ کرنا آپ کے آس پاس موجود افراد کی حوصلہ شکنی کرنے کا سبب بنتا ہے اور وہ آپ سے کترانے لگتے ہیں۔

  • تھر: اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے

    تھر: اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے

    تھر: سندھ کے پس ماندہ ضلع تھر میں غذائی قلت اور امراض‌ کے باعث بچوں‌ کی اموات کا افسوس ناک سلسلہ تھم نہ سکا.

    تفصیلات کے مطابق مصائب کے شکار تھرپارکر میں مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے.

    گذشتہ تین روزمیں مٹھی اسپتال میں زیرعلاج چھ بچے دم توڑگئے، جس کے بعد رواں سال تھر میں جاں بحق  ہونے والے بچوں کی تعداد 607 ہوگئی ہے.

    واضح رہے کہ تھر پاکر میں‌ ہونے والی ہلاکتوں کے باعث پیپلزپارٹی کی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے.

    رواں سال تھر میں جاں بحق  ہونے والے بچوں کی تعداد 607 ہوگئی ہے

    وزیر اعلیٰ‌ سندھ سید مراد علی شاہ نے 6 دسمبر 2018 کو ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کے سول اسپتال کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں.

    مزید پڑھیں: مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    مزید پڑھیں: 12دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    رواں سال جون میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

  • انسانی نفسیات کے یہ اصول آپ کی زندگی آسان بنا سکتے ہیں

    انسانی نفسیات کے یہ اصول آپ کی زندگی آسان بنا سکتے ہیں

    انسانی نفسیات ایک پیچیدہ گتھی ہے۔ آج تک کوئی سائنسدان یہ دعویٰ نہیں کرسکا کہ وہ انسانی دماغ کو پوری طرح سمجھ سکا ہے۔

    ہمارے دماغ میں بلین کے قریب خلیات ہیں اور ہر شخص میں ان بلین خلیات کا کچھ حصہ کام کرتا ہے۔ ان خلیات کی اقسام ہر شخص میں الگ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر انسان علیحدہ عادات، نفسیات اور فطرت کا مالک ہوتا ہے۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق کچھ اصول ایسے ہیں جو تقریباً ہر شخص پر لاگو ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ ان اصولوں سے واقفیت حاصل کرلیں تو یقیناً آپ لوگوں کو بہتر طور پر سمجھنے لگیں گے اور آپ کی زندگی آسان ہوجائے گی۔

    وہ اصول یہ ہیں۔

    کسی انٹرویو پر جانے سے قبل تصور کریں کہ انٹرویو لینے والا شخص آپ کا پرانا دوست ہے اور آپ اس سے ملنے جارہے ہیں۔ یہ چیز آپ کے دماغ کو پرسکون کرے گی۔

    اگر آپ کسی سے ملتے ہوئے خود کو خوش اور پرجوش ظاہر کریں تو اگلی بار ان سے ملتے ہوئے آپ غیر ارادی طور پر خوشی محسوس کریں گے۔ یہ فطرت کتوں میں بھی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ہر بار اپنے مالک سے ملتے ہوئے اس قدر پرجوش ہوتے ہیں جیسے کئی عرصہ بعد مل رہے ہیں۔

    جب آپ کوئی ایسا کام کریں جسے کرتے ہوئے آپ کنفیوز ہو رہے ہوں تو اس دوران چیونگم چبائیں یا کچھ کھائیں۔ یہ آپ کے دماغ کے اس حصہ کو تحریک دیتا ہے جو آپ کے جسم کو سب ٹھیک ہونے کا سگنل بھیجتا ہے۔

    کسی شخص کے غصہ ہونے پر اگر آپ پرسکون رہیں تو اس شخص کو مزید غصہ آسکتا ہے۔ لیکن غصہ ختم ہونے کے بعد وہ شخص ضرور نادم ہوگا۔

    کسی سے گفتگو کے دوران اگر کوئی آپ کو مختصر جواب دے تو اس سے آئی کانٹیکٹ برقرار رکھیں اور خاموش رہیں۔ اس سے اس شخص کو خودبخود احساس ہوجائے گا کہ اس کا جواب آپ کی تشفی نہیں کرسکا اور وہ مزید گفتگو کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔

    اگر آپ کسی میٹنگ کے دوران اپنی صلاحیتوں کی آزمائش چاہتے ہیں تو سربراہ کے بالکل قریب بیٹھ جائیں۔ وہ قدرتی طور پر آپ کی طرف بار بار متوجہ ہوگا اور کام دیتے ہوئے سب سے پہلے آپ کی طرف دیکھے گا۔

    جذبات، جذبات کو پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو زبردستی مسکرائیں اور ہنسیں۔ آہستہ آہستہ آپ کا دماغ بھی آپ کی اس اداکاری کے مطابق عمل کرنے لگے گا اور آپ سچ مچ خوش رہنے لگیں گے۔

    جب لوگوں کا کوئی گروپ آپس میں ہنس رہا ہوتا ہے تو ہنستے ہوئے ذہنی طور پر ایک دوسرے سے قریب افراد غیر ارادای طور پر ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔

    اگر کوئی آپ کو کسی بڑے معاملے پر مدد کرنے سے انکار کرے تو وہ احساس شرمندگی سے زیر بار ہوتے ہوئے کسی چھوٹے کام میں آپ کی مدد کرے گا۔

    اگر دکانوں پر کاؤنٹر کے پیچھے ایک آئینہ رکھ دیا جائے تو گاہک خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں گے۔ کوئی بھی اپنے آپ کو بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کرخت صورت آئینے میں نہیں دیکھنا چاہے گا۔

  • کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلمیں دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟ اور اس باعث اپنے دوستوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں؟ تو اس بات پر ان سے خفا ہونا چھوڑ دیجیئے کیونکہ یہ عادت آپ کے اندر ایک ایسی خاصیت کی طرف اشارہ کرتی ہے جس سے آپ کے دوست محروم ہیں۔

    ایک عام خیال یہ ہے کہ فلمیں دیکھتے ہوئے دکھ بھرے یا جذباتی مناظر پر رو پڑنا نرم دل ہونے کی نشانی ہے۔ خواتین کے لیے تو پھر بھی یہ ایک قابل قبول بات ہے لیکن مردوں کے لیے فلمیں یا ڈرامے دیکھتے ہوئے رونا انہیں اپنے دوستوں کے درمیان سخت شرمندہ کردیتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب آپ کو اس عادت پر شرمندہ ہونا چھوڑ دینا چاہیئے۔

    movie-2

    ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی کہ جذباتی مناظر دیکھتے ہوئے رونا نرم دلی کی علامت ہے، لیکن ماہرین نے ایسے افراد کو مضبوط جذبات کا حامل افراد قرار دیا ہے۔

    ان کے مطابق جذباتی طور پر مضبوط ہونا یہ نہیں ہے کہ آپ کسی چیز کو محسوس ہی نہ کریں، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر شخص کے دکھ کو محسوس کریں، البتہ اسے اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ جب آپ کے آس پاس ایسے افراد ہوں جو فلموں کو معمول کے مطابق دیکھتے ہوں لیکن آپ دکھ بھرے مناظر دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دوست دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے سے عاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    اس کی ایک اور وجہ ماہرین نے یہ بتائی کہ ہوسکتا ہے آپ اس لیے بھی روتے ہوں کیونکہ فلم میں دکھائی جانے والی صورتحال آپ کی زندگی میں بھی پیش آئی ہو۔ اگر وہ صورتحال تکلیف دہ ہوگی تو یقیناً آپ کو بھی اپنا برا وقت اور اس وقت کی تکلیف و اذیت یاد آجائے گی اور آپ بے اختیار رو پڑیں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ بھی ایک مثبت اشارہ ہے کہ ’نو پین نو گین‘ کے مصداق آپ نے اپنی زندگی میں تکلیفوں کے بعد کچھ حاصل کیا ہے، اس کے برعکس آپ کے دوستوں نے نہ ہی کوئی تکلیف اٹھائی اور نہ ہی زندگی میں کچھ حاصل کیا۔

    تو گویا فلمیں دیکھتے ہوئے رونا آپ کے اندر موجود اچھی عادتوں کی نشاندہی کرتا ہے لہٰذا اب سے فلم دیکھتے ہوئے رونے سے بالکل بھی نہ گھبرائیں اور دل کھول کر روئیں۔

  • مریخ پر بھی زندگی سانس لے سکتی ہے؟

    مریخ پر بھی زندگی سانس لے سکتی ہے؟

    انسان نے زمین کی حدود سے باہر جانے کے بعد جہاں دیگر سیاروں پر اپنے قدم رکھے، وہیں وہاں پر اپنا گھر بنانے کا بھی سوچا، لیکن ہر سیارہ زمین کی طرح زندگی کے لیے موزوں مقام نہیں ہے جہاں زندگی کے لیے ضروری آکسیجن اور پانی مل سکے۔

    تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مریخ کی اوپری سطح سے نیچے موجود نمکین پانی میں آکسیجن کی اتنی مقدار موجود ہے جو زندگی کے لیے کافی ہے۔

    ماہرین کے مطابق جس طر ح زمین پر اربوں سال قبل خوردبینی جاندار موجود تھے اسی طرح مریخ پر بھی ایسی آبادیاں بس سکتی ہیں۔

    جرنل نیچر جیو سائنس میں چھپنے والی اس تحقیق کے مطابق مریخ پر کئی مقامت میں اتنی آکسیجن موجود ہے جو کثیر خلیہ جاندار جیسے اسفنج کی زندگ کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ مریخ پر اتنی بھی آکسجین موجود نہیں کہ وہاں خوردبینی جاندار زندہ رہ سکیں، تاہم نئی تحقیق مریخ پر کیے جانے والے مطالعے کو نیا رخ دے گی۔

    اس سے قبل بھی کئی بار مریخ پر پانی کی موجودگی کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث کہا گیا کہ ماضی میں مریخ پر بھی زندگی ہوا کرتی تھی۔

    ایک تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ مریخ پر موجود کچھ نشانات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ماضی میں یہاں وافر مقدار میں پانی موجود تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ پانی کی موجودگی سے آبادی کا قیاس کرنا غلط نہ ہوگا۔

    اس سے قبل نومبر 2016 میں ناسا کے ایک سائنسدان کی ریسرچ کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ مریخ کے ایک علاقے میں برف کا ایک بڑا ٹکڑا موجود ہے جو برفانی پہاڑ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک بار پھر مریخ پر راکٹ بھیجنا پڑے گا تاکہ ابہام کو دور کیا جا سکے۔

  • باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    بڑے بڑے اداروں اور وہاں موجود باسز کو اکثر اپنے ملازمین سے وقت ضائع کرنے یا عدم دلچسپی سے کام کرنے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ ان سے ان کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

    انہیں شکوہ ہوتا ہے کہ ملازمین کام کو غیر دلچسپی سے کرتے ہیں جبکہ بعض دفعہ وہ ملازمت چھوڑ کر ان اداروں میں بھی چلے جاتے ہیں جن سے کاروباری مسابقت ہوتی ہے۔

    دراصل ملازمین انہی اداروں میں دل لگا کر اور محنت سے کام کرتے ہیں جہاں انہیں ان کا مطلوبہ ماحول اور تمام سہولیات ملیں اور ان کی قدر کی جاتی ہو۔

    آج جبکہ امریکا میں باسز کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد پورے سال اپنے باسز کی جانب سے تعاون کا شکریہ ادا کرنا ہے، وہیں ترقی پذیر ممالک میں ملازمین کو اپنے باسز سے بے تحاشہ شکایات ہیں۔

    یاد رکھیں کہ اگر آپ ایک اچھے باس نہیں تو آپ کو ہمیشہ قابل اور محنتی افراد کی قلت کا سامنا ہوگا کیونکہ وہ بہت جلد آپ کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    لہٰذا آج ہم آپ کو اچھا باس بننے کے کچھ اصول بتا رہے ہیں جنہیں اپنے ادارے میں نافذ کر کے آپ اپنے ملازمین کا دل جیت سکتے ہیں۔


    بہترین ماحول

    آفس میں کام کرنے کے لیے ایک بہترین ماحول ملازمین کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ الجھے، بکھرے ہوئے کیبن، گندی دیواریں اور فرش ذہن کو الجھا دیتی ہیں اور ملازمین پرسکون ہو کر کام نہیں کر پاتے۔

    آفس میں صفائی ہونا بے حد ضروری ہے۔ سجانے کے لیے سجاوٹ کا سامان بھی ہونا چاہیئے لیکن وہ ایسا اور اتنا زیادہ نہ ہو کہ وہ ملازمین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلے۔ میٹنگ رومز کو خاص طور پر بہت سادہ ہونا چاہیئے۔

    ماحول کو خوشگوار اور ترو تازہ رکھنے کے لیے جا بجا سر سبز پودے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔


    شعبہ کے ماہرین کو لائیں

    اگر کسی ادارے کے ملازمین کام میں دلچسپی نہیں لے رہے تو باسز کو چاہیئے کہ وہ اس شعبہ کے کامیاب افراد کو اپنے ہاں مدعو کریں اور اپنے ادارے کے ملازمین کو ان سے ملوائیں۔ ان کی مشکلات، پریشانیاں اور کامیابی کی داستان ملازمین کو ان کے کام کی طرف مائل کرے گی۔

    ملازمین کے لیے ہر 2 سے 3 ماہ بعد ٹریننگ بھی کروائی جاسکتی ہیں جس میں وہ شعبہ کے چوٹی کے افراد کے ساتھ مل سکیں اور ان کے تجربات سے سیکھیں۔


    انعامات دیں

    اگر کوئی ادارہ اپنے ملازمین کو زیادہ تنخواہیں نہیں دے سکتا تو بہترین کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو انعامات دینے کی روایت ڈالنی چاہیئے۔

    ہر ماہ کے آخر میں انعام کی صورت میں اضافی رقم، سیر و سیاحت کے ٹکٹ، یا کھانے پینے، شاپنگ، فلم وغیرہ کے ٹکٹس اور واؤچرز ملازمین میں مسابقت پیدا کریں گے اور وہ کارکردگی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کریں گے۔


    حوصلہ افزائی کریں

    ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنا ازحد ضروری ہے۔ وہ ملازم جو بہترین کارکردگی دکھائیں ان کا نام لینا اور سب کے سامنے ان کی کامیابی کا اعتراف کرنا ملازمین کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    ہر ماہ کسی ملازم کو ’ایمپلائی آف دا منتھ‘ کا اعزاز دینا، مشکل حالات میں کام سنبھالنے والے ملازمین کے لیے تھینک یو نوٹ لکھنا، ان کی سالگرہ پر انہیں مبارکباد دینا، یہ وہ تمام طریقے ہیں جن سے ملازمین دل جمعی اور محنت سے کام کریں گے اور ادارے کو اپنا سمجھیں گے۔


    گفتگو کرنا

    ادارے کے سربراہان جب ملازمین سے ملتے جلتے اور گفتگو کرتے ہیں تو ملازمین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مختلف کاموں کے بارے میں ملازمین سے گفتگو کرنا، ان کی تعریف یا تنقید کرنا ان کی کام میں دلچسپی بڑھائے گی۔

  • شکوے شکایات چھوڑیں، شکر گزار بننے کی عادت ڈالیں

    شکوے شکایات چھوڑیں، شکر گزار بننے کی عادت ڈالیں

    ہمارے آس پاس کچھ ایسے افراد موجود ہوتے ہیں جنہیں ہر چیز سے شکایت ہوتی ہے، وہ کبھی بھی چیزوں کو مثبت انداز میں نہیں دیکھتے اور ان کی تعریف یا شکر گزاری کا اظہار نہیں کرتے۔

    شکر گزاری ایک ایسی عادت ہے جو انسانی اعصاب کو پر سکون کرتی ہے۔ یہ دل و دماغ کو مطمئن کر کے حسد اور جلن کے منفی خیالات سے چھٹکارہ دلاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ کے اندر شکر گزاری کی عادت ہے تو آپ بے شمار فائدے حاصل کر سکتے ہیں۔ چیزوں کو مثبت انداز سے دیکھنا، ان کی قدر کرنا انسان میں شکر گزاری پیدا کرتا ہے۔ آئیں دیکھتے ہیں شکر گزار بننے کے کیا کیا فوائد ہیں۔


    نئے تعلقات کا آغاز

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق لوگوں کا شکریہ ادا کرنا ویسے تو اچھے آداب کی علامت ہے لیکن یہ آپ کے تعلقات میں گہرائی پیدا کرتا ہے۔

    اگر کسی کے کوئی کام کرنے پر آپ اس کے شکر گزار ہوئے تو آپ نے ایک ایسے شخص کو اپنا دوست بنا لیا جو کسی بھی مصیبت میں آپ کے کام آنے سے نہیں کترائے گا۔


    جسمانی صحت میں بہتری

    شکر گزاری کی عادت جسمانی صحت میں بھی بہتری لاتی ہے۔ یہ ایک طرف تو دماغی طور پر انسان کو پرسکون کرتی ہے دوسری جانب ماہرین کی ایک تحقیق کےمطابق جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات ڈالتی ہے اور انسان کو مختلف اقسام کی تکالیف سے نجات دلاتی ہے۔


    دماغی صحت میں بہتری

    شکر گزاری کی عادت دماغ سے منفی جذبات کو کم کرکے اس کے اعصاب کو پرسکون کرتی ہے اور دماغ مثبت انداز میں سوچتا ہے۔


    غصہ اور چڑچڑاہٹ میں کمی

    جب آپ اپنی زندگی میں موجود چیزوں کے لیے شکر گزار بنتے ہیں تو آپ کے اندر سے غصہ اور چڑچڑاہٹ کا خاتمہ ہوتا ہے۔

    جب بھی آپ کے اندر منفی جذبات پیدا ہوں اپنے آپ کو دستیاب چیزوں پر نظر ڈالیں اور سوچیں دنیا کے کتنے ہی لوگ ان سے محروم ہیں۔


    نیند میں بہتری

    شکر گزار افراد کو نیند کے مسائل کا سامنا بھی کم ہوتا ہے۔ یہ راتوں کو پرسکون نیند سوتے ہیں۔

  • زندگی کو بدل دینے والے الفاظ

    زندگی کو بدل دینے والے الفاظ

    الفاظ کے ذریعہ گفتگو کرنا ایک ایسا فن ہے جو صرف انسانوں کو میسر ہے۔ ایک مشہور مقولہ ہے، ’زبان میں کوئی ہڈی نہیں ہوتی، مگر یہ باآسانی کسی کی ہڈی توڑ سکتی ہے‘۔

    ہماری زندگی میں کئی الفاظ عادات کی شکل میں ہماری اپنی اور دوسروں کی زندگی پر منفی یا مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ تو آئیں دیکھتے ہیں کہ کون سا لفظ اپنے اندر کیا اہمیت رکھتا ہے؟


    سب سے زیادہ خود غرض لفظ

    selfish

    انسانی گفتگو میں سب سے زیادہ خود غرض لفظ ’میں‘ ہے۔ اس لفظ کا زیادہ استعمال کسی شخص کی نرگسیت اور خود غرضی کو ظاہر کرتا ہے۔

    جب گفتگو میں ’میں‘ کا استعمال بڑھ جائے اور گفتگو ’میں‘ کے گرد گھومنے لگے تو جان جائیں کہ آپ اپنی خود غرضی سے خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    سب سے زیادہ اطمینان بخش لفظ

    life-2

    گفتگو میں استعمال کیا جانے والا سب سے زیادہ اطمینان بخش اور راحت بخش لفظ ’ہم‘ ہے۔

    جب کوئی شخص ’ہم‘ کہہ کر اپنے منصوبے میں اپنے ساتھیوں، دوستوں، پیاروں یا ملازمین کو شامل کرتا ہے تو وہ اپنی زندگی کے سب سے اہم اثاثے میں اضافہ کرتا ہے یعنی ہمدردی اور مصیبت کے وقت مدد حاصل کرنا۔


    سب سے زیادہ زہر بھرا لفظ

    ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ زندگیوں میں زہر بھرنے والا لفظ ’انا‘ ہے۔ جب یہ لفظ عادت کی شکل میں کسی کے ساتھ جڑ جاتا ہے تو وہ اپنے تمام رشتوں کو آہستہ آہستہ کھو دیتا ہے۔


    سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ

    life-4

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے؟ ایک ننھا بچہ جب اس دنیا میں آتا ہے تو وہ اپنے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی فطری حاجات اور بھوک پیاس کی تمام ضروریات کس طرح پوری ہوتی ہیں؟ ماں کی محبت کے ذریعے۔

    ماں، باپ، بہن، بھائی، دوست، احباب، شریک حیات یہ تمام رشتے اگر محبت کے ساتھ بندھے ہوں تو زندگی آسان ہوجاتی ہے۔


    سب سے زیادہ خوشی دینے والا لفظ

    life-5

    سب سے زیادہ خوشی دینے والا لفظ ’مسکراہٹ‘ ہے۔ ایک مسکراہٹ کٹھن اور سخت صورتحال کو آسان بنا کر اس سے لڑنے کا حوصلہ فراہم کر سکتی ہے۔


    سب سے زیادہ پھیلنے والا لفظ

    کیا آپ جانتے ہیں؟ سب سے زیادہ پھیلنے والا لفظ کون سا ہے؟ وہ ہے غیبت، جو ہم اپنی لاعلمی میں دن میں کئی بار کرتے ہیں۔ اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: غیبت سے بچانے والا جملہ


    سب سے زیادہ محنت طلب لفظ

    life-9

    ایک ایسا لفظ جسے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت، جدوجہد اور کوشش کی ضروت ہے، ’کامیابی‘ ہے۔

    یہ ہمیشہ کا اصول ہے کہ کامیابی اسی کو ملے گی جو محںت کرے گا، اور جو محنت کرے گا اس کی کوشش کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔


    سب سے زیادہ طاقتور لفظ

    life-8

    دنیا کا سب سے زیادہ طاقتور لفظ ’علم‘ ہے۔ یہ جہاں ملے اور جس سے ملے، اسے حاصل کرلینا چاہیئے۔ علم کی مدد سے مشکلات کے بڑے بڑے پہاڑ سر کیے جاسکتے ہیں۔


    سب سے زیادہ ضروری لفظ

    life-7

    زندگی میں سب سے زیادہ ضروری شے خود اعتمادی ہے۔ کامیاب اور ناکام انسان میں خود اعتمادی کا ہی فرق ہے۔

    خود اعتماد انسان اپنی اس صلاحیت کے باعث بہت کچھ حاصل کرلیتا ہے جبکہ اعتماد سے محروم شخص صلاحیتیں اور علم ہونے کے باوجود بھی محروم رہ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خود اعتماد افراد کی 8 عادات


     

  • خبردار! پریشان لوگوں سے دور رہیں

    خبردار! پریشان لوگوں سے دور رہیں

    کیا انسانی جسم دوسرے افراد اور بیرونی عوامل کے اثرات کو جذب کرتا ہے؟

    ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں کی صحبت بعض دفعہ ہمارے موڈ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر ہم اداس، پریشان اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوں گے تو ہنسنے ہنسانے والے لوگوں سے ملاقات آدھے گھنٹے میں ہمارا موڈ تبدیل کرسکتی ہے۔

    اسی طرح اگر کوئی خوش باش شخص تھوڑی دیر کسی پریشان اور اداس شخص کے پاس بیٹھ جائے تو وہ خود بھی اپنے اندر وہی کیفیات محسوس کرنے لگتا ہے۔

    تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہمارا جسم بیرونی اثرات کو جذب کرتا ہے؟ سائنس نے اس کا جواب مثبت دیا ہے۔

    اس بارے میں جاننے کے لیے کی جانے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے الجی پودے کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ الجی سورج سے توانائی لینے کے ساتھ ساتھ اپنے قریب موجود الجی سے بھی توانائی حاصل کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم ایک ’اسفنج‘ کی طرح ہے جو چیزوں کو جذب کرلیتا ہے۔

    ان کے مطابق جب ہم کسی ایسی جگہ ہوں جہاں مختلف کیفیات اور احساسات رکھنے والے بہت سارے لوگ ہوں تو ہم بہت غیر آرام دہ محسوس کرتے ہیں کیونکہ بیک وقت بہت سارے جذبات اور خیالات ہم پر اثر انداز ہو رہے ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مختلف احساسات کی لہریں دماغ اور جسم کے متعلقہ حصوں کی کارکردگی کو تیز کرتی ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کسی پریشان شخص کی صحبت میں بیٹھے ہیں تو وہ پریشانی آپ کے دماغ کے ان خلیوں کو متحرک کر دے گی جو آپ کے اندر بھی پریشانی اور تناؤ پیدا کردیں گے۔

    اسی طرح خوش مزاج افراد کی صحبت ہمارے دماغ میں خوشی پیدا کرنے والے خلیوں کو متحرک کرے گی۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ انسانوں کو فطرت کے قریب بھی وقت گزارنا چاہیئے تاکہ وہ ان کے اثرات کو جذب کرسکیں۔

    مثلاً سبزہ، درخت اور تازہ ہوا انسانی دل و دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے اور جسمانی صحت کے لیے مفید ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔