Tag: زندگی

  • آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنانے والی عادات

    آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنانے والی عادات

    آپ اپنی روزمرہ زندگی میں بعض ایسے افراد سے ملتے ہوں گے جنہیں دیکھتے ہی آپ خودبخود ان کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں۔

    ضروری نہیں کہ یہ لوگ خوش لباس یا خوبصورت ہوں، مگر ان کی شخصیت میں کچھ ایسی بات ہوتی ہے کہ آپ ان کی صحبت میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔

    اسی طرح بعض افراد سے لوگ بہت خار کھاتے ہیں اور ان سے ملنا بالکل پسند نہیں کرتے۔ کچھ افراد کے چہرے کے تاثرات ہی ایسے ہوتے ہیں کہ دیکھنے والے پہلی دفعہ میں ہی ان کے بارے میں منفی تاثر قائم کرلیتے ہیں۔

    ماہرین نے تحقیق کے بعد ایسی ہی کچھ چیزوں کی نشاندہی کی ہے جو کسی شخص کو پر کشش یا ناپسندیدہ بناتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ چہرے کے تاثرات شخصیت کا تاثر قائم کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    آئیے دیکھیں کہیں آپ میں وہ چیزیں تو نہیں پائی جاتیں جو آپ کو لوگوں کے درمیان ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں۔


    تناؤ

    ماہرین کے مطابق وہ افراد جو ہر وقت ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور ان کے چہرے سے بھی اس کا اظہار ہوتا ہے، لوگ ان سے دور رہنا پسند کرتے ہیں۔


    بددیانتی

    جو افراد بددیانتی سے کام لیتے ہوئے بڑھا چڑھا کر خود کو پیش کرتے ہیں، وہ عموماً اپنے دوستوں کی تعداد میں کمی کر لیتے ہیں۔


    نیند کی کمی

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی ہمارے چہرے کے خدوخال پر اثرا انداز ہوتی ہے اور ہمیں کم پرکشش بناتی ہے۔


    خود غرضی

    ایک بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے اندرونی جذبات کا اظہار ہمارے چہرے سے بھی ہوتا ہے۔ ہمارے دل میں موجود اچھے اور برے خیالات کا عکس ہمارے چہروں پر پڑتا ہے۔

    اگر ہم اندر سے خود غرض ہوں گے تو لازماً ہمارا چہرہ اس کی عکاسی کرے گا اور لوگ ہم سے دور بھاگیں گے۔


    باڈی لینگویج

    یہ بات کئی بار تحقیق سے ثابت کی جاچکی ہے کہ اکڑ کر بیٹھنا، ہاتھ باندھے رکھنا غرور کی علامت ہے۔

    لوگ ایسے افراد کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں جو آرام دہ حالت میں بیٹھتے ہیں اور گفتگو کے دوران ہاتھوں کو حرکت دیتے ہیں۔


    سستی

    سست افراد کو کوئی پسند نہیں کرتا۔ سستی سے بولنا یا حرکت کرنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ بورنگ ہیں اور کسی سرگرمی میں دلچسپی نہیں لیں گے۔


    بہت زیادہ مسکرانا

    مسکرانا ویسے تو خوش اخلاقی کی علامت ہے لیکن اگر آپ بلا وجہ، کسی کو دیکھ کر مسکرا رہے ہیں اور مستقل مسکرا رہے ہیں تو یہ حرکت آپ کو ناپسندیدہ افراد کی فہرست میں شامل کرسکتی ہے۔


    مغرور دکھنا

    ماہرین کے مطابق خواتین ایسے مردوں سے بات کرنا ہرگز پسند نہیں کرتیں جو مغرور دکھائی دیں یا گفتگو کے دوران غرور کا اظہار کریں۔


    حس مزاح کی کمی

    حس مزاح کے ذریعہ لوگوں کو اپنا گرویدہ کرنے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

    لوگ ایسے افراد کی صحبت میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں جو دلچسپ باتیں کرتے ہوں اور لوگوں کو ہنساتے ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہماری زندگی سے آہستہ آہستہ غائب ہوجانے والی چیزیں

    ہماری زندگی سے آہستہ آہستہ غائب ہوجانے والی چیزیں

    وقت بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ آج ہمیں اپنی زندگی میں جو سہولیات اور آسائشیں میسر ہیں، صرف ایک عشرے قبل ان کا تصور بھی ناممکن تھا۔

    لیکن دعا دیجیے جدید دور کو جو ایک طرف تو ہمارے لیے کئی سہولیات لے کر آیا ہے، وہیں اس نے ہمیں کئی چیزوں سے محروم بھی کردیا ہے۔

    شاید آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو لیکن ہماری زندگی سے بہت سی چیزیں آہستہ آہستہ غائب ہو رہی ہیں اور بہت جلد یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی۔

    آئیے دیکھتے ہیں ہم کن چیزوں سے محروم ہورہے ہیں۔


    اندھیرا آسمان

    1

    آپ یاد کریں کہ آپ نے آسمان کی اصل رنگت کو آخری بار کب دیکھا تھا؟ یقیناً آپ کو یاد نہیں ہوگا۔

    تیز رفتار ٹیکنالوجی کی بدولت روشنیاں ہماری زندگیوں میں اس قدر حاوی ہوچکی ہیں کہ یہ ہماری رات کو بھی دن بنا دیتی ہیں۔

    ہم اب بھول گئے ہیں کہ آسمان کے رنگ کیسے ہوتے ہیں، خصوصاً رات کو تاروں کا چمکنا، یا اندھیری راتوں میں آسمان کا نظارہ کیسا ہوتا ہے۔


    چابیاں

    2

    اگر آپ پرانے پاکستانی اور بھارتی ڈرامے دیکھیں تو اس میں آپ کو چابیاں نہایت اہم نظر آئیں گی۔ گھر میں بڑی بہو کی آمد کے ساتھ چابیاں اس کے سپرد کردینا ایک پرانی روایت تھی جو اس بات کو ظاہر کرتی تھی کہ اب گھر بہو کے حوالے ہے۔

    لیکن نئے دور کے ساتھ نہ صرف یہ روایت بلکہ ہر قسم کی چابیاں ہی ختم ہورہی ہیں۔ جدید دور میں تیزی سے سماجی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔

    چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے کا رواج، خاندان کے مختلف جوڑوں کا الگ الگ گھروں میں رہنا، اور ذاتی زندگی میں کسی کی مداخلت برداشت نہ کرنے کا رجحان ہماری نانی دادی کے زمانے کی بہت سی روایات کو ختم کرچکا ہے۔

    دوسری طرف اب الماریوں، تجوریوں، اور گاڑیوں کی چابیوں کا استعمال بھی ختم ہونے جارہا ہے اور ان کی جگہ آٹو میٹک لاکس اور اسمارٹ آلات نے لے لی ہے۔


    کتاب

    3

    آج کل مطالعہ کا رجحان تو ویسے بھی کم ہوگیا ہے لیکن بہت جلد اس کا طریقہ بھی تبدیل ہوجائے گا۔

    اگلے چند سال میں ہم اور ہمارے بچے روایتی کتاب کے بجائے اسمارٹ اسکرین پر مطالعہ کریں گے۔


    ڈاک خانہ

    4

    پاکستان میں محکمہ ڈاک ایک عرصہ سے زبوں حالی کا شکار ہے اور ایک طویل عرصہ قبل ہی ہم اس کا استعمال چھوڑ چکے ہیں۔

    رابطوں کے لیے خطوط بھیجنا اب قصہ پارینہ بن چکا ہے اور اسمارٹ فونز کی بدولت ہم دنیا کے کسی بھی حصہ میں بیٹھے اپنے کسی پیارے سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں۔

    اس محکمہ کو بھی بہت جلد باقاعدہ طور پر ختم کردیا جائے گا کیونکہ اس کی جگہ رابطوں کے آسان ذرائع یعنی موبائل اور اسمارٹ فون کے ذریعہ ویڈیو کالنگ، وائس کالنگ، میسجنگ اور ای میلنگ وغیرہ لے لیں گی۔


    زرد بلب

    5

    ہمارے گھروں میں جلتے زرد بلب ایک زمانے میں اردو ادب کا بھی حصہ تھے جو عموماً اداسی اور تنہائی کی نشاندہی کرتے تھے۔ تاہم اس کا استعمال بھی بہت کم ہوچکا ہے۔

    اس کی ایک وجہ تو ان بلبوں کا بجلی کا زیادہ خرچ کرنا ہے۔ ایک زرد بلب 40 سے 100 میگا واٹ بجلی خرچ کرتا ہے جو توانائی اور پیسے دونوں کا ضیاع ہے۔

    ان بلبوں کی جگہ اب زیادہ روشنی مگر کم بجلی خرچ کرنے والی روشنیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اب ہمارے گھروں میں بھی 90 فیصد یہی ایل ای ڈی اور کم توانائی والی روشنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔


    کلچ پیڈل

    6

    جدید دور میں گاڑی کا ہر نیا ماڈل پہلے سے زیادہ جدید اور آٹو میٹک ہوتا جارہا ہے۔

    گاڑی میں کلچ اور پیڈل بہت جلد ایک گم گشتہ شے بن جائیں گے اور شاید ہمارے بچے کبھی اس دقت اور مشقت سے آشنا نہ ہوسکیں جو گاڑی چلانا سیکھنے اور گاڑی چلانے میں اٹھانی پڑتی ہے۔


    تخلیہ

    7

    جیسے جیسے وقت آگے بڑھتا جائے گا، لوگوں کی پرائیوسی بھی ختم ہوتی جائے گی۔

    جا بجا لگے کیمرے، خفیہ اور کھلے عام کی جانے والی نگرانی کے مختلف نظام اور خود ہمارا سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زندگی کے ہر مرحلے کو شیئر کرنا تخلیے یا پرائیوسی کو ایک خواب و خیال بنا دے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    سستی اور کاہلی کو عموماً برا سمجھا جاتا ہے۔ ایک عام تصور ہے کہ جو شخص سست اور کاہل ہے وہ کچھ نہیں کرسکتا۔

    اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دنیا کے کئی کامیاب اور مشہور افراد اپنی زندگیوں میں خاصے سست تھے۔

    نظریہ ارتقا کا بانی چارلس ڈارون ایک سست انسان تھا اور اس کے ٹیچرز کو اسے اسکول کا کام کروانے میں نہایت مشکل پیش آتی تھی۔

    ڈارون نے اپنی سائنسی نظریات پیش کرنے میں بھی اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزار دیا۔

    برطانیہ کے سابق وزیر اعظم سر ونسٹن چرچل بھی اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور میں نہایت سست تھے۔

    وہ کسی کھیل میں حصہ نہیں لیتے تھے اور ان کا پسندیدہ مشغلہ جھولنے والی کرسی پر بیٹھ کر سوچتے ہوئے وقت گزارنا تھا۔

    اسی طرح مشہور سائنسدان آئن اسٹائن، نیوٹن، مشہور مصور پکاسو، مشہور فلاسفر کارل مارکس اور کتنے ہی ایسے مشہور افراد ہیں جو سست الوجود تھے لیکن آج ان کی ایجادات اور تخلیقات کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے۔

    تو کیا سست اور کاہل افراد کامیاب ہوتے ہیں؟ آئیے ان مشہور سست افراد کی عادات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔


    وہ اختراعی تھے

    سست افراد اپنے کاموں کو سر انجام دینے کے لیے ایسا طریقہ ایجاد کرتے ہیں کہ کام بھی ہوجائے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہ کرنی پڑے۔

    وہ اپنی سستی کے باعث غیر مقصد کاموں سے گریز کرتے ہیں اور صرف وہی کرتے ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں یا جو ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہی یکسوئی انہیں ان کے مقاصد میں کامیاب کر دیتی ہے۔

    ہوسکتا ہے آج ہمارے گھر میں موجود ویکیوم کلینر شاید کسی کاہل شخص کی ہی ایجاد ہو جسے اپنے گھر کی صفائی کرنے میں کاہلی آتی ہو۔ اس کی کاہلی ہمارے لیے ایک کارآمد شے بن گئی۔


    تخلیقی سوچ کے حامل

    سست افراد چونکہ کاموں اور ذمہ داریوں سے پرہیز کرتے ہیں لہٰذا ان کا دماغ خالی ہوتا ہے اور ان کے دماغ میں نت نئے آئیڈیاز اور پروجیکٹ پرورش پارہے ہوتے ہیں جس پر وہ وقتاً فوقتاً عمل کرتے ہیں۔


    زیادہ آرام کرتے ہیں

    سست افراد خود کو ریلیکس رکھتے ہیں اور زیادہ آرام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ اپنے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل کرتے ہیں تو وہ تھکن یا بیزاری کا شکار نہیں ہوتے۔


    چالاک ہوتے ہیں

    سست افراد جب کسی ادارے میں کام کرتے ہیں تو وہ اپنے کاموں کو سرانجام دینے کے لیے چالاکی سے کام لیتے ہیں۔

    یہ عموماً شارٹ کٹ سے اپنے کام انجام دیتے ہیں جس کے باعث ان کا کام بھی ہوجاتا ہے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہیں کرنی پڑتی۔


    ٹیکنالوجی کا استعمال

    کاہل افراد ایسی تمام ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں جو ان کا کام آسان بنائے۔

    مثال کے طور پر اگر انہیں کسی کو کوئی دستاویز بھیجنی ہے تو عام افراد کی نسبت اسے تیار کرنے، کسی سے چیک کروانے، اور پھر بھجوانے کے بجائے وہ ایک ایڈٹ ہونے والی فائل تیار کرتے ہیں اور براہ راست اسی شخص کو روانہ کردیتے ہیں۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ سستی اور کاہلی کوئی خوبی نہیں لیکن اس کاہلی کو کارآمد شے میں بدلنا اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا خوبی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسی تصاویر جن کی حقیقت پر یقین کرنا مشکل ہوجائے گا

    ایسی تصاویر جن کی حقیقت پر یقین کرنا مشکل ہوجائے گا

    کہتے ہیں کہ ایک تصویر ایک ہزار الفاظ کے برابر اثر رکھتی ہے۔ جو بات آپ ہزار لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے، وہ کیمرے سے کھینچی گئی ایک تصویر لمحوں میں بیان کردیتی ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ حیران کن تصاویر دکھا رہے ہیں جنہیں پہلی نظر میں دیکھ کر آپ کو ان پر فوٹو شاپ کیے جانے کا گمان ہوگا۔

    لیکن جیسے جیسے آپ ان تصاویر پر غور کریں گے، ان تصاویر کی خوبصورتی اور معنویت آپ پر وا ہوتی چلی جائے گی اور آپ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ کارخانہ قدرت میں کیسے کیسے عجائبات موجود ہیں جن کا کم از کم ایک عدد زندگی میں مشاہدہ کرلینا تو ناممکن ہے۔


    غروب آفتاب اور گرہن کا بیک وقت رونما ہونا


    زمین سے خلا میں لانچ کی جانے والی شٹل کا منظر تو آپ نے دیکھا ہوگا، لیکن خلا سے یہ منظر کیسا دکھائی دیتا ہے؟ ذرا دیکھیں


    آسمان سے گرنے والے شہاب ثاقب کا ایک ٹکڑا


    اور یہ بھلا کیا ہورہا ہے؟

    ایک مشین کے ذریعے اینٹوں سے بنی ہوئی سڑک بچھائی جارہی ہے اور یہ طریقہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں عام ہوچکا ہے۔


    پرتگال میں ایک بازار کو دھوپ سے بچانے کے لیے رنگین چھتریوں سے سجا دیا گیا۔


    کیا یہ اڑن طشتری ہے؟

    جی نہیں کسی پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھا یہ شخص بادلوں کے بننے کا مشاہدہ کر رہا ہے۔


    تھائی لینڈ کے ایک متروک شدہ شاپنگ مال میں جب پانی بھر گیا تو وہاں مچھلیاں بھی پیدا ہوگئیں۔


    2 لیٹر کی پلاسٹک بوتل اپنی تیاری سے قبل کچھ اس حالت میں ہوتی ہے جو بعد ازاں بے شمار کیمیائی عوامل سے گزاری جاتی ہے۔


    کیا اس جانے پہچانے جانور کو پہچان سکتے ہیں؟

    یہ کچھ اور نہیں بلکہ ایک ننھی سی گلہری ہے جسے قدرت نے نہایت خوبصورت، بڑی اور نرم و ملائم سی دم عطا کی ہے۔


    سمندر میں تیرتا ہوا گھوڑا


    امریکی شہر مین ہٹن سنہ 1609 اور سنہ 2017 میں


    یہ گوبھی جیومیٹری کا شاہکار لگتی ہے۔


    اوپر وہ اندھیرا ہے جو ہم اور آپ روز دیکھتے ہیں۔

    لیکن نیچے کا منظر ایک بلی کی آنکھ کا ہے کہ وہ اندھیرے میں کس طرح دیکھتی ہے۔


    ایک سمندری کچھوا جیلی فش کی مدد سے حرکت کر رہا ہے۔


    اور یہ ہے دنیا کا گہرا ترین سوئمنگ پول


    پولینڈ کی ایک جھیل کا فضائی منظر، آس پاس خزاں کے باعث بھورے رنگوں میں تبدیل درخت جھیل کو گھیرے کھڑے ہیں۔


    کیا آپ ٹائم ٹریول پر یقین رکھتے ہیں؟

    پہلی تصویر 1970 کی ہے جس میں ایک مشہور برازیلین بزنس مین کچھ چارجنگ پر لگاتا دکھائی دے رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس وقت کے موبائل فون کچھ اس شکل کے ہوتے تھے۔

    دوسری تصویر مشہور باکسر مائیک ٹائسن کی ایک فائٹ کی ہے اور پیچھے بیٹھا ایک مداح فلیش والے اسمارٹ فون سے ان کی تصویر کھینچتا دکھائی دے رہا ہے۔ سنہ 1995 میں کھینچی جانے والی اس تصویر کے وقت اسمارٹ فون ایجاد نہیں ہوئے تھے۔

    تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انگلیوں کی لمبائی آپ کی شخصیت کی رازدان

    انگلیوں کی لمبائی آپ کی شخصیت کی رازدان

    ہماری عادات اور انداز عام طور پر ہماری شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ آپ کے لیے یہ جاننا بھی باعث حیرت ہوگا کہ ہمارے جسم کے مختلف حصے بھی ہماری شخصیت کے راز بتاتے ہیں۔

    پاؤں کی انگلیاں، ہاتھوں کی بناوٹ، دانتوں کی ساخت غرض ہمارے جسم کی ہر چیز ہماری شخصیت کا پتہ دیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    آج ہم آپ کو رنگ فنگر (انگوٹھی والی انگلی) کے بارے میں بتائیں گے کہ یہ کس طرح شخصیت کی نشاندہی کرتی ہے۔


    finger-1
    اگر کسی شخص کی چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے سرے (خانے) تک پہنچ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص تنہائی پسند ہے اور اپنی تنہائی میں صرف اسی شخص کو برداشت کرتا ہے جو اس کے ذہنی معیار سے مطابقت رکھتا ہو۔

    ایسے افراد بہت باوقار انداز میں گفتگو اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔


    finger-2

    اگر چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے خانے سے بڑی ہو تو ایسا شخص متاثر کن گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اپنے جذبات کا اظہار کسی سے بھی کرسکتا ہے۔

    ایسے افراد میں سخاوت اور رحم دلی کی عادت بھی موجود ہوتی ہے اور ان عادات کی وجہ سے بعض لوگ ان کا استعمال بھی کرتے ہیں۔


    finger-3

    اگر چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے خانے سے بھی چھوٹی ہے  تو ایسے افراد اپنے جذبات کا بآسانی اظہار نہیں کرسکتے۔ یہ دوسروں سے بہت امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں اور جب وہ امیدیں پوری نہیں ہوتیں تو یہ لوگ بہت مایوس ہوتے ہیں۔

    آپ کی یہ دو انگلیاں آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    ہم اپنی زندگی میں بچپن سے لے کر بڑھاپے تک بے شمار چیزیں سیکھتے ہیں لیکن ان میں سے بہت کم چیزیں ہمیں یاد رہ پاتی ہیں۔

    یہ ایک عام مشق ہے کہ اگر آپ کسی چیز کو یاد رکھنا چاہتے ہیں تو اسے بار بار دہرائیں۔ بار بار دہرانے سے وہ چیز آپ کو یاد رہے گی اور آپ کبھی اسے نہیں بھولیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں کوئی چیز سیکھنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی زندگی کی بہترین چیز سیکھ رہے ہیں۔ اس کی مثال یوں ہے کہ جسم کو مضبوط بنانے کے لیے جتنی زیادہ سخت ورزش اور محنت کی جائے جسم اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی استعداد میں اضافہ کرنے والی عادات

    اسی طرح اگر کوئی چیز پہلی بار آپ کو باآسانی یاد ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بہت جلد اسے بھول جائیں گے۔

    یہاں آپ کو چیزوں کو یاد رکھنے کے کچھ آسان طریقے بتائے جارہے ہیں۔

    سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کا بہترین طریقہ کارڈز کا استعمال ہے۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو لکھ لیں اور وقتاً فوقتاً انہیں دیکھتے رہیں تو وہ آپ کو یاد رہیں گی۔

    recall-2

    اگر آپ اپنی موجودہ معلومات کو دوسروں سے شیئر کریں گے تو وہ نہ صرف آپ کو یاد رہیں گی بلکہ دیگر لوگوں کی گفتگو سے اس میں اضافہ بھی ہوگا۔

    سیکھی ہوئی چیزوں کو دہرائیں۔ مثال کے طور پر آپ ائیر پورٹ جاتے ہیں، آپ مانیٹر پر دیکھتے ہیں کہ آپ کا گیٹ نمبر 44 ہے، اس کے بعد جیسے ہی آپ پلٹتے ہیں آپ فوراً اسے بھول جاتے ہیں اور آپ کو اسے دوبارہ دیکھنے کی ضرورت پڑجاتی ہے۔

    اس کی جگہ اگر آپ اسے دیکھ کر دہرائیں، کہ گیٹ نمبر 44 ہے، تو اس سے آپ کو یاد رکھنے میں آسانی ہوگی۔

    recall-3

    نئی سیکھی ہوئی چیزوں کو پرانی چیزوں سے جوڑیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ پہلی بار کسی عمران نامی شخص سے ملے ہیں اور آپ اس کا نام یاد رکھنا چاہتے ہیں، تو آپ اس وقت دو مشہور ’عمران‘ کے بارے میں سوچیں۔ ایک سیاستدان عمران خان اور ایک بالی ووڈ کا عمران خان۔

    اس طریقے سے آپ اپنے نئے دوست کا نام کبھی نہیں بھولیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    جذبات ہماری جسمانی و دماغی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جو لوگ منفی جذبات رکھتے ہیں ان میں بیمار رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ خوش رہتے ہیں اور ہر بات کو ہنسی میں اڑا دیتے ہیں وہ خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

    مختلف جذبات ہماری صحت پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں ہمارا ہنسنا رونا ہماری صحت پر کیا اثر ڈالتا ہے۔


    غصہ

    غصہ ہمارے جگر پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب بھی غصہ آئے تو ایک گلاس ٹھنڈا پانی پی لینا چاہیئے۔ باقاعدگی سے چہل قدمی بھی غصہ کے جذبات کو آہستہ آہستہ ختم کردیتی ہے۔


    اداسی / غم

    10

    غم اور دکھ ہمارے دل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کسی قریبی عزیز کی موت، نوکری ختم ہونا یا کسی لمبے تعلق کا ختم ہونا اکثر افراد کو دل کا مریض بنا دیتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق غم ہمارے پھپھڑوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔


    پریشانی / فکر

    8

    پریشان ہونا اور فکر کرنا صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔ معمولی باتوں پر بھی پریشان ہونے سے بچنا چاہیئے کیونکہ یہ آپ کے معدے پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ڈپریشن اور پریشانی کا شکار اکثر افراد یا تو بہت زیادہ غیر معمولی طریقے سے کھاتے ہیں، یا بہت کم کھاتے ہیں۔ یہ فکر کا معدے پر منفی اثر ہے۔

    فکر اور پریشانی بالوں میں سفیدی، سر درد اور بال جھڑنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یاد رکھیں، مستقبل کو کوئی نہیں بدل سکتا، جو ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا۔ لہٰذا آنے والے کل کی فکر چھوڑ کر حال میں خوش رہیں۔


    خوف

    6

    خوف آپ کے گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور ان کی کارکردگی کو کمزور کردیتا ہے۔ کچھ افراد کو کسی چیز کا فوبیا ہوتا ہے، یہ فوبیا بھی ان کے لیے نقصان دہ ہے لہٰذا اس کا فوری علاج ضروری ہے۔


    دباؤ / تناؤ

    7

    ذہنی دباؤ آپ کے دماغ اور دل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ فالج کا شکار اکثر افراد ذہنی تناؤ میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مراقبہ، عبادت اور دوستوں، عزیزوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کو کم کیا جاسکتا ہے۔


    خوشی

    خوشی کے بے شمار فائدے ہیں۔ یہ آپ کے اعصاب کو پرسکون کرتی ہے، ذہنی تناؤ کو ختم کرتی ہے۔ گھر والوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنا، اپنی پسند کی کتاب پڑھنا یا فلم دیکھنا، اپنی پسندیدہ ڈش کھانا وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو آپ کو خوشی دے سکتی ہیں۔


    جوش

    4

    کسی ایسے شخص سے ملنا جو زندگی سے بھرپور ہو، یا کوئی ایسا کام انجام دینا جو آپ کو جوش و جذبہ سے بھر دے، دل کی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ جوش و خروش دل کو متحرک کرتا ہے اور وہ اپنے افعال بہتر طور پر سر انجام دینے لگتا ہے۔

    ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزانہ کوئی ایک ایسا نیا کام ضرور کریں جو آپ میں ایکسائٹمنٹ پیدا کرے۔


    مثبت سوچ

    کسی بھی چیز کے بارے میں مثبت سوچنا آپ کو دل کا مریض بننے سے بچاتا ہے اور دل اپنے افعال بہترین طریقے سے سر انجام دیتا ہے۔


    ہنسنا

    قہقہہ لگانا اور ہنسنا دماغ میں تناؤ پیدا کرنے والے کیمیائی مادے کو ختم کرتا ہے۔ جب بھی آپ پریشان یا اداس ہوں تو کوئی مزاحیہ کتاب پڑھیں، کوئی مزاحیہ فلم دیکھیں، یا کسی خوش مزاج دوست سے گفتگو کریں جو آپ کو ہنسا سکتا ہے۔ ہنسنا آپ کو کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔


    گلے لگانا

    5

    ماہرین کے مطابق گلے لگنا جسمانی و دماغی اعصاب کو پرسکون کر کے اسے آرام دہ حالت میں لے آتا ہے۔ تو جب بھی آپ اپنے کسی عزیز یا دوست کو پریشان یا اداس دیکھیں تو اسے گلے لگا لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص سیر و سیاحت کرنا اور دنیا دیکھنا چاہتا ہے لیکن صرف چند افراد اپنی سیاحت کے شوق کو پورا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ مختلف ممالک میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہاں کی ثقافت و روایات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا بھی سیر و سیاحت پر نکلنے کا ارادہ ہے تو یاد رکھیں کہ بعض مقامات پر کچھ چیزوں کو نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ آپ اگر ان جگہوں پر ان کاموں کو انجام دیں گے تو لوگ اسے بہت برا خیال کریں گے۔ یہ چیزیں بعض اوقات بد تہذیبی کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور ایسا کر کے آپ اپنے میزبان کو ناراض بھی کر سکتے ہیں۔

    آج کل چونکہ ویسے بھی سیکیورٹی سے متعلق مسائل زیادہ ہیں لہٰذا ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے خاص طور پر احتیاط کریں کہ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں اور خود کو مشکوک بنا بیٹھیں۔

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزیں بتا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کے دوران کرنے سے گریز کریں۔


    امریکا

    7

    امریکا جانے کے بعد خیال رکھیں کہ ریستوران میں ویٹرز یا ٹیکسی والے کو ٹپ ضرور دیں۔


    برطانیہ

    6

    برطانیہ میں لوگوں سے ان کی آمدنی کے متعلق سوال کرنا نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔


    فرانس

    5

    فرانس میں چیزوں کی ادائیگی بل کے بعد کی جاتی ہے۔ پہلے سے ہوٹل کے کمروں، ٹیکسی یا سامان کی قیمت پوچھنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔


    اٹلی

    4

    اٹلی میں کھانے کی پیشکش کو انکار کرنا آپ کو آس پاس کے لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا سکتا ہے۔


    چین

    3

    چین میں کسی کو گھڑی یا چھتری تحفتاً دینا نہایت برا سمجھا جاتا ہے۔


    جاپان

    جاپان کے لوگ نہایت محنتی اور خود دار ہوتے ہیں لہٰذا وہاں کسی کو ٹپ دینے سے پرہیز کریں۔ یہ چیز آپ کو خود پسند اور مغرور ظاہر کرے گی۔


    تھائی لینڈ

    تھائی لینڈ میں کسی کے سر کو چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے شخص کی عزت نہیں کرتے۔


    سنگا پور

    سنگا پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانا، پینا یا سگریٹ نوشی جرم ہے۔


    ملائیشیا

    10

    ملائیشیا میں کسی کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔ وہاں اس کام کے لیے انگوٹھا استعمال کیا جاتا ہے۔


    سعودی عرب

    1

    سعودی عرب میں کھلے عام شراب کی بوتلیں لے کر گھومنا یا پینا نہایت معیوب اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔


    ناروے

    11

    ناروے میں کسی سے یہ مت کہیں، کہ مجھے چرچ جانا ہے، یا مجھے چرچ لے چلو، یا تم چرچ کیوں نہیں جا رہے۔ یہ وہاں کے لوگوں کو خفا کرسکتا ہے۔


    روس

    12

    کسی روسی گھر میں داخل ہوتے ہوئے اپنے جوتے باہر ہی اتار آئیں وگرنہ آپ اپنے میزبان کی خوش اخلاقی سے محروم ہو سکتے ہیں۔


    فلپائن

    13

    فلپائنی رواج کے مطابق کھانے کا آخری ٹکڑا ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پلیٹ کو صاف کرنا وہاں بدتمیزی کی علامت ہے۔


    کینیا

    14

    کینیا میں لوگوں کو ان کے پہلے نام سے بلانا سخت معیوب سجھا جاتا ہے۔


    ہنگری

    15

    یورپی ملک ہنگری میں کھانے یا مشروب کے دوران ’چیئرز‘ کہنے سے گریز کریں۔


    چلی

    17

    چلی میں کھانے کے لیے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں۔ وہاں ہاتھ سے کھانا جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔


    میکسیکو

    18

    میکسیو کے لوگ نہایت خوش مزاج ہوتے ہیں اور یہ سیاحوں کو اکثر لطیفے سنائے پائے جاتے ہیں جو آپ کے لیے بعض اوقات الجھن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان لطیفوں پر برا ماننے یا منہ بنانے سے آپ اپنے گائیڈ کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔


    نیدر لینڈز

    16

    نیدر لینڈز میں سائیکل چلانے کا رواج عام ہے اور وہاں سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لینز بنی ہیں۔ ان لینز پر راہگیروں کو چلنے کی اجازت نہیں لہذا آپ بھی وہاں چلنے سے گریز کریں۔


    آئر لینڈ

    19

    آئر لینڈ کے لوگ اپنی زبان اور قومیت کے معاملے میں نہایت حساس ہیں۔ اگر آپ وہاں ان کے لہجے میں بولنے کی کوشش کریں گے تو وہ اسے اپنا مذاق اڑانا خیال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیبت سے بچانے والا جملہ

    غیبت سے بچانے والا جملہ

    دوسروں کے پیٹھ پیچھے گفتگو کرنا اور غیبت کرنا آج کل کا ایک عام چلن ہے۔ بعض لوگ اس میں بہت دلچسپی لیتے ہیں لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس قسم کی گفتگو سے بچنا چاہتے ہیں۔

    ایک حالیہ سروے کے مطابق ہماری گفتگو کا 80 فیصد حصہ دوسروں کے بارے میں گفتگو پر مشتمل ہوتا ہے۔


    لوگ غیبت کیوں کرتے ہیں؟

    ماہرین سماجیات کے مطابق غیبت کرنے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    جب ایک جیسی ذہنیت کے دو یا دو سے زائد افراد مل بیٹھتے ہیں تو وہ اس شخص کی برائی کرتے ہیں جسے وہ مشترکہ طور پر ناپسند کرتے ہیں۔

    لوگ جب کسی کی خفیہ معلومات کو آگے پھیلاتے ہیں تو انہیں ایک پرجوش کیفیت محسوس ہوتی ہے کہ وہ ایک ایسا راز جانتے ہیں جو کسی اور کو نہیں معلوم۔

    کسی دوسرے کی ناکامیوں اور غلطیوں کے بارے میں گفتگو کرنا بعض لوگوں کو خوشی فراہم کرتا ہے۔ ایسے لوگ کسی کی کامیابیوں یا اچھے کاموں کے بارے میں گفتگو نہیں کرتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بری عادت ہمارے معاشرے میں بری طرح سرائیت کر چکی ہے اور ہم چاہ کر بھی اس سے بچ نہیں سکتے، لیکن ایک جملہ ایسا ہے جو اس ناخوشگوار گفتگو سے بچا سکتا ہے۔


    آپ یہ سب مجھے کیوں بتا رہے ہیں؟

    جب بھی کوئی شخص آپ کو غیر ضروری اور منفی گفتگو میں شامل کر کے آپ کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کرے آپ اسے کہیں، ’آپ مجھے یہ سب کیوں بتا رہے ہیں؟‘ یہ جملہ فوراً انہیں روک دے گا اور وہ آپ سے کسی کی غیبت کرنے سے گریز کریں گے۔

    یہ جملہ آپ کی عدم دلچسپی کو بھی ظاہر کرے گا جو غیبت کرنے والے شخص کے لیے ناپسندیدہ چیز ہے۔ وہ ان لوگوں سے غیبت کرنا پسند کرتا ہے جو اس کی بات کو شوق سے سن کر اپنے تاثرات دیں۔

    مزید پڑھیں: زندگی کو تبدیل کرنے والی 5 عادات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی کے بارے میں گفتگو کرنا بری بات نہیں۔ لیکن کسی کے بارے میں گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلانا، اس کی خامیوں کو ایک سے دوسرے شخص تک پھیلانا، اور اس کی غلطی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا غلط ہے اور پرسکون زندگی سے بچنے کے لیے اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    انسان جب کمانا شروع کرتا ہے اور مالی طور پر خود مختار ہوتا ہے تو اس کے بعد اپنی معاشی حالت کا خود ذمہ دار ہوتا ہے۔

    معاشی طور پر بدحال رہنا یا خوشحال ہوجانا اس کی محنت، لگن اور ذہانت پر منحصر ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کمائے ہوئے پیسے کو ذہانت سے اس طرح خرچ کیا جائے کہ وہ مستقبل میں آپ کے کام آئے۔

    بعض افراد کی آمدنی بہت کم ہوتی ہے لیکن وہ اسے نہایت دانش مندی اور ذہانت سے خرچ کرتے ہیں جس سے نہ صرف وہ مالی طور پر پریشان نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات یہی آمدنی ذہانت سے کی گئی سرمایہ کاری کے باعث دگنی ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بڑھاپے تک ارب پتی بنانے والی عادات

    اس کے برعکس بعض افراد ساری زندگی بہت کماتے ہیں لیکن خرچ کرنے میں دانش مندی سے کام نہیں لیتے جس کے باعث وہ نہ صرف ہمیشہ معاشی طور پر پریشان رہتے ہیں بلکہ اپنے مستقبل کے لیے بھی قابل ذکر رقم جمع نہیں کر پاتے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ مالی فیصلوں سے آگاہ کر رہے ہیں، جو بظاہر تو بہت اچھے لگتے ہیں، لیکن در حقیقت کچھ وقت بعد وہ آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں گے۔


    مستقبل کے لیے جمع نہ کرنا

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر ملازمت پیشہ افراد اپنی ملازمت کے دوران بینک سے قرض لے کر گاڑی اور پر آسائش گھر خرید لیتے ہیں اور پھر بینک کو قسطوں میں قرض کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں جس کے باعث اپنے مستقبل کے لیے جمع پونجی نہیں جوڑ پاتے۔

    لیکن اس عمل کے نقصان کا اندازہ انہیں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ہوتا ہے اور وہ اس وقت کچھ رقم پس انداز نہ کرنے کے فیصلے پر بے حد پچھتاتے ہیں۔

    اگر آپ اس پچھتاوے سے بچنا چاہتے ہیں تو ابھی سے کچھ رقم جوڑنا شروع کردیں چاہے آپ کی آمدنی کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔


    انشورنس نہ کروانا

    انشورنس کی رقم بھرنا بعض اوقات بہت مشکل عمل لگتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنے اوپر غیر ضروری جبر عائد کرلیا ہے۔

    لیکن اس کے فائدے کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی بری صورتحال سے دو چار ہوتے ہیں۔

    صحت، گھر اور گاڑی کی انشورنس کسی بھی حادثے کی صورت میں آپ کو بے شمار مسائل سے بچا سکتی ہے۔


    سیاحت نہ کرنا

    بعض لوگ سیاحت کرنے کو فضول خرچی سمجھتے ہیں مگر یہ سوچ سراسر غلط ہے۔

    ایک امریکی سروے میں جب مالی طور پر خوشحال افراد سے ان کی زندگی کے سب سے بڑے پچھتاوے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے سیاحت نہ کرنا بتایا۔

    بہت کم لوگوں نے گھر نہ خریدنے یا سرمایہ کاری نہ کرنے کو اپنا پچھتاوا قرار دیا مگر اکثریت کو اس بات کا دکھ تھا کہ انہوں نے اپنی نوجوانی میں کوئی خاص سفر نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    سیاحت کرنا اور اپنی استطاعت کے مطابق گھومنا پھرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کو نئے سرے سے تازہ دم کرتا ہے جس کے بعد آپ زندگی کے میدان میں نئی توانائی کے ساتھ اترتے ہیں۔

    سفر کرنا اور نئے لوگوں سے ملنا آپ کے تعلقات کو وسیع کرتا ہے اور آپ نئے مواقع اور نئے ذرائع آمدنی بھی حاصل سکتے ہیں۔


    اپنے اوپر خرچ نہ کرنا

    پیسہ کو اپنے اوپر اس طرح سے خرچ کرنا کہ آپ کی صلاحیتوں اور قابلیت میں اضافہ ہو، ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے۔ اپنے پیشہ سے متعلق کوئی ایڈوانس کورس کرنا، کوئی ڈگری حاصل کرنا، کوئی نئی زبان سیکھنا پیسہ ضائع کرنا ہرگز نہیں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کی قابلیت میں اضافہ کرے گی جو آگے چل کر آپ کے ذرائع آمدنی کو وسعت دے گی۔


    سرمایہ کاری کا انتظار کرنا

    آمدنی شروع ہونے کے بعد جتنی جلدی سرمایہ کاری کی جائے اتنا اچھا ہے۔ مواقعوں کا انتظار کرنا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے۔


    بلا ضرورت گھر خریدنا

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ معاشی طور پر خوشحال ہوگئے ہیں، اور ایک نیا اور بڑا گھر خرید سکتے ہیں تو یہ کام اس وقت تک نہ کریں جب تک آپ کو گھر تبدیل کرنے کی اشد ضرورت نہ پڑ جائے۔

    اپنے موجودہ گھر میں رہتے ہوئے اپنی ذرائع آمدنی میں اضافہ کریں اور جب گھر خریدنے کا فیصلہ کریں تو یاد رکھیں کہ گھر خریدنے کے بعد بھی آپ کے پاس اتنی رقم ہونی چاہیئے جو کسی ہنگامی صورتحال میں کام آسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔