Tag: زندگی

  • صلاحیتوں کو کھا جانے والے احساس کمتری سے بچنا بہت آسان

    صلاحیتوں کو کھا جانے والے احساس کمتری سے بچنا بہت آسان

    احساس کمتری خود کو کسی سے کم تر سمجھنے، کسی محرومی کا شکار ہونے، اور خود ترسی میں مبتلا ہونے کا نام ہے۔ یہ کیفیت زندگی میں پیش آنے والے مختلف حالات سے تعلق رکھتی ہے۔

    کچھ افراد کا ناخوشگوار یا محرومیوں بھرا بچپن انہیں احساس کمتری کا شکار کردیتا ہے، جبکہ کچھ زندگی میں کوئی بڑا مالی یا جذباتی نقصان اٹھانے کے بعد اس کیفیت کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ اس کے ذمہ دار تھے یا وہ اسی نقصان کے مستحق تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خود ترسی اور احساس کمتری آپ کی دماغی کارکردگی اور صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    یہ دراصل کسی شخص کو ہمیشہ منفی پہلو کی طرف متوجہ رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے اندر یا اپنے ارد گرد موجود مثبت چیزوں کو دیکھنے سے محروم رہ جاتا ہے۔

    آج ہم آپ کو اسی احساس کمتری سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر وقتی طور پر حاوی ہونے والے محرومی کے احساس سے تو نمٹا جاسکتا ہے، تاہم اگر آپ بچپن سے اس کا شکار ہیں تب آپ کو اس لیے طویل المدتی حکمت عملی اور مثبت طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہوگی۔


    اپنی پیٹھ تھپکیں

    احساس کمتری کا شکار افراد کے لیے اپنی تعریف کرنا سب سے زیادہ ضروری عمل ہے کیونکہ ان کی زندگی میں اسی چیز کی کمی ہوتی ہے۔

    دن کے اختتام پر اپنے دن بھر کے معمولات پر نظر ڈالیں اور ان کاموں کی تعریف کریں جن کی وجہ سے دوسرے آپ سے خوش ہوئے۔

    یاد رکھیں کہ بعض دفعہ آپ ذاتی یا عملی زندگی میں ایسے افراد سے بھی گھرے ہوتے ہیں جو آپ سے حسد کرتے ہیں، ایسے لوگ آپ کے اچھے کاموں اور کامیابی پر بھی ہمیشہ تنقید کرتے رہیں گے لہٰذا آپ کو خود اپنے اچھے کاموں کو محسوس کرنا اور ان پر اپنی پیٹھ تھپکنی ہے۔

    اپنے آپ کو بہتر سمجھیں لیکن خیال رکھیں کہ آپ کا یہ احساس، احساس برتری میں تبدیل نہ ہو جو احساس کمتری سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔


    سوشل میڈیا کا عمل دخل کم

    متعدد تحقیقات میں یہ بات ثابت کی جاچکی ہے کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال لوگوں کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر دوسروں کی ذاتی زندگی میں جھانکتے ہوئے لوگ اپنی زندگی کا اس سے موازنہ کرتے ہیں جس کے بعد انہیں اپنی زندگی کی نادیدہ محرومیوں کا احساس ہوتا ہے۔

    یہ بھی یاد رکھیں کہ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ہر اچھی شے واقعی اچھی نہیں ہوتی۔ خصوصاً یہاں دکھائی دینے والے خوبصورت چہرے فوٹو شاپ اور فلٹرز کا کمال ہوتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔

    اسی طرح اپنی زندگی کو خوش باش اور بہترین پیش کرنے والے افراد بھی بعض اوقات حقیقت میں نہایت پریشان اور ناخوش ہوتے ہیں لہٰذا کبھی بھی کسی کی زندگی کا اپنی زندگی سے تقابل نہ کریں۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا رشتوں کے لیے زہر قاتل


    مشغلہ تلاش کریں

    اگر آپ ایک لگی بندھی گھر سے دفتر، اور دفتر سے گھر کی زندگی کے عادی ہیں تو اس معمول میں تبدیلی لائیں۔ اپنی پسندیدہ سرگرمیوں اور مشغلوں کو اپنائیں۔

    مختلف کھیل، تخلیقی کام، کھانا پکانا، گھر سجانا، باغبانی، رضا کارانہ خدمات یا ایسے کام جن کی طرف آپ کا رجحان ہو، اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

    اپنے ہم مشغلہ افراد سے ملیں۔ ان لوگوں سے گفت و شنید اور میل جول سے آپ کے خیالات میں نیا پن پیدا ہوگا جبکہ آپ کو آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔


    غلطیوں سے سیکھیں

    دنیا کا ہر شخص غلطی کرتا ہے لیکن اس غلطی سے سبق سیکھ کر دوبارہ نہ دہرانے کی صلاحیت چند لوگوں میں ہوتی ہے۔ دنیا کی تمام عظیم شخصیات اگر ابتدائی زندگی میں غلطیاں نہ کرتیں اور اس سے سبق نہ سیکھتیں تو وہ کبھی عظمت کے درجے پر فائز نہ ہوتیں۔

    غلطیاں کرنا آپ کی صلاحیتوں اور کارکردگی کو بہتر بنانے کا موقع دیتا ہے۔ اپنی غلطی کو کھلے دل سے تسلیم کریں، اگر ممکن ہو تو اسے درست کریں ورنہ اسے ایک سبق کے طور پر یاد رکھیں۔

    یاد رکھیں غلطی تسلیم نہ کرنا شخصیت کی خامی ہے، لیکن غلطی کو تسلیم کرکے طویل وقت تک اپنے آپ کو اس کے لیے مورد الزام ٹہراتے رہنا بہترین شخصیت کو بھی تباہ کرسکتا ہے۔


    مثبت انداز فکر

    مثبت رخ پر سوچنا زندگی کے بہت سے مسائل کو کم کر سکتا ہے۔ ہر نقصان اور ہر برائی سے کوئی بہتری تلاش کرنے کی کوشش کریں۔

    اپنی ناقابل تلافی غلطیوں اور کوتاہیوں کو بھی اس لیے بہتر جانیں کہ وہ آپ کو اچھا انسان بننے اور بہتر زندگی کی طرف جانے میں مدد دیتی ہیں۔

    یاد رکھیں احساس کمتری کسی شخص کی صلاحیتوں کو ضائع کرنے والا احساس ہے جس سے جلد سے جلد چھٹکارہ حاصل کرنا ضروری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زندگی میں بڑی تبدیلی لانے والا معمولی سا عمل

    زندگی میں بڑی تبدیلی لانے والا معمولی سا عمل

    بعض دفعہ زندگی میں بہت سی مشکلات اور پریشانیاں انسان کو گھیرے میں لے لیتی ہیں جن سے نکلنے کے لیے وہ سخت جدوجہد کرتا ہے۔ کبھی وہ اس جدوجہد میں کامیاب رہتا ہے، کبھی ناکام ہو کر مزید پریشانیوں میں دھنستا چلا جاتا ہے۔

    لیکن بعض اوقات کوئی چھوٹی سی شے انسان کو بہت ہمت اور حوصلہ عطا کرتی ہے اور آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک معمولی سی چیز کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔

    یہ معمولی سی چیز امریکی بحریہ کے ایک ریٹائرڈ ایڈمرل ولیم ایچ مک رون کی تجویز کردہ ہے جو امریکی اسپیشل آپریشن کمانڈ کے نویں سربراہ رہ چکے ہیں۔ ان کی لکھی گئی کتاب اس وقت پورے امریکا کا موضوع بحث بن چکی ہے۔

    ایڈمرل کی اس کتاب کا موضوع ان کی عملی زندگی کی جدوجہد کے بجائے وہ چھوٹی چھوٹی اشیا اور کام ہیں جو کسی بھی انسان کی زندگی بدل سکتے ہیں۔

    اور جس ایک کام کے گرد یہ کتاب گھومتی ہے، وہی اس کا ٹائٹل بھی ہے جسے سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ اس کتاب کا نام ہے ’اپنا بستر درست کریں‘۔

    یہ کتاب رواں برس اپریل میں شائع کی گئی اور اس وقت امریکا میں مقبول ترین کتاب کی حیثیت حاصل کرچکی ہے۔ یہ کتاب نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر کتابوں کی فہرست میں سرفہرست ہے۔

    اس کتاب کا خیال دراصل ایڈمرل کی سنہ 2014 میں کی جانے والی ایک تقریر سے آیا جو انہوں نے یونیورسٹی آف ٹیکسس میں گریجویشن کی تقریب کے موقع پر کی۔

    اس خطاب میں ایڈمرل کا کہنا تھا کہ صبح اٹھنے کے بعد اور گھر سے نکلنے سے قبل اپنے بکھرے ہوئے اور بے ترتیب بستر کو صاف کرنا وہ عمل ہے جو آپ کے دن کو خوشگوار اور کارآمد بنانے میں مدد دے گا۔

    بکھرے ہوئے بستر کو صاف کر کے اسے ترتیب میں لانا دراصل انسان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ اب اس کام کے بعد وہ ایک ایک کر کے اپنے تمام کام نمٹاتا جائے اور اپنی زندگی کے مقصد کے مزید قریب پہنچے۔

    یہ کام انسان کو نئی ہمت اور حوصلہ عطا کرتا ہے کہ جس طرح اس نے اس کام کو درست طریقے سے انجام دیا، اسی طرح اب وہ مزید کئی کاموں کو بہترین انداز میں انجام دے سکتا ہے۔

    ایڈمرل کے مطابق صبح کو مکمل کیا جانے والا یہ کام دن کے اختتام تک بہت سے تکمیل شدہ کاموں کی طرف پہلا قدم بن جائے گا۔

    اپنی تقریر میں ایڈ مرل کا کہنا تھا کہ اگر بدقسمتی سے آپ نے ایک بہت ناخوشگوار اور برا دن گزارا ہے، تو ایسا دن گزارنے کے بعد جب آپ گھر واپس آئیں گے اور آپ کو اپنا بستر درست اور صاف ستھری حالت میں ملے گا، ایسا بستر جسے خود آپ نے اپنے ہاتھ سے درست کیا ہوگا، تو ایسا بستر آپ کو نیا حوصلہ دے گا کہ آنے والا کل یقیناً ایک بہتر دن ہوگا۔

    تو پھر آپ کب سے زندگی کو بدلنے والے اس پہلے قدم کو اپنانے جارہے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خوش باش زندگی گزارنے کے انوکھے طریقے

    خوش باش زندگی گزارنے کے انوکھے طریقے

    زندگی کو پرسکون اور خوش باش بنانے کے لیے بہت سے طریقے ہیں جنہیں اپنا کر آپ زندگی کو نہایت آسان بنا سکتے ہیں۔

    ان طریقوں میں ورزش کرنا، مزاحیہ فلمیں دیکھنا، کتابیں پڑھنا، اچھی غذا کا استعمال، کوئی مشغلہ اپنانا، اور ذہنی ہم آہنگی رکھنے والے افراد کے ساتھ وقت گزارنا شامل ہیں۔

    تاہم آج ہم آپ کو زندگی کو خوش باش بنانے کے کچھ انوکھے طریقے بتا رہے ہیں جو اس سے پہلے آپ نہیں جانتے ہوں گے۔


    مسکرائیں

    کسی کو دیکھ کر مسکرانا نہ صرف آپ کی شخصیت کا بہترین تاثر اجاگر کرتا ہے، آپ کو نرم دل اور ہمدرد انسان ظاہر کرتا ہے، بلکہ دوسرے انسان کو بھی خوشی دیتا ہے۔

    مسکرانے سے آپ کا دماغ ایسے ہارمونز خارج کرتا ہے جو آپ کے جسم میں ذہنی تناؤ کو کم کرتے ہیں اور آپ ذہنی طور پر پرسکون محسوس کرتے ہیں۔


    باہر جائیں

    اپنے دوستوں، ساتھیوں اور اہلخانہ کے ساتھ باہر جانا اور خصوصاً قدرتی مقامات پر وقت گزارنا آپ کے دماغ کو تازہ دم کرتا ہے اور جسم میں ذہنی تناؤ کی سطح کو کم کرتا ہے۔


    پالتو جانوروں اور بچوں سے کھیلیں

    پالتو جانوروں اور بچوں کے ساتھ کھیلنا آپ کے ذہنی تناؤ اور جسمانی تھکن میں فوری طور پر کمی کرتا ہے۔


    لوگوں سے ملیں

    نئے لوگوں سے ملنا اور نئے دوست بنانا نہ صرف نئی چیزیں سکیھنے کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ آپ میں جوش و جذبہ اور مثبت جذبات پیدا کرتا ہے۔

    لوگوں سے ملنا جلنا آپ کے اعتماد میں بھی اضافہ کرتا ہے جس سے آپ زندگی میں اطمینان محسوس کرتے ہیں۔


    اپنے آپ کو چیلنج کریں

    اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلیں اور اپنے آپ کو چیلنج دیں۔ ایڈونچر کریں یا مشکل ٹاسکس پر کام کریں۔ جب آپ ان ٹاسکس کو کامیابی سے مکمل کریں گے تو اپنی خود اعتمادی میں اضافہ اور خوشی محسوس کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زندگی کو خوبصورت اور پرسکون بنانے کے راز چینیوں سے جانیں

    زندگی کو خوبصورت اور پرسکون بنانے کے راز چینیوں سے جانیں

    چین زمانہ قدیم سے ہی حیرت و اسرار کی سر زمین رہا ہے جہاں کے طور طریقے ہمیشہ ہی الگ رہے ہیں۔ دنیا کی معیشت پر راج کرنے والی چینی قوم ہمیشہ سے ہی عقل و دانش کا مرقع رہی ہے۔

    یہ قوم نہایت محنتی اور امن پسند ہے جس کا ایک ثبوت دنیا کے عجائبات میں سے ایک دیوار چین ہے۔ یہ دیوار چین بیرونی حملہ آوروں سے تحفظ اور اپنا دفاع کرنے کے لیے بنائی گئی۔

    مزید پڑھیں: جاپان کو ترقی یافتہ بنانے والے 10 حقائق

    دیوار چین آج بھی جوں کی توں برقرار ہے اور اس کی بناوٹ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ چینی قوم کس قدر جفاکش اور محنتی تھی جو کئی صدیوں قبل بھی ایسی مضبوط دیوار بنا گئی جو آج بھی موسموں کے آگے سینہ تانے کھڑی ہے۔

    چین میں 2 مذاہب کنفیوشس ازم اور تاؤ ازم کی بنیاد بھی پڑی۔ ان دونوں مذاہب کی تعلیمات نے دنیا کی تاریخ اور فلسفہ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ارشاد نبویﷺ ہے، ’علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے تمہیں چین جانا پڑے‘۔ یہ حدیث نبوی اس دور میں چین کے تعلیمی مرکز ہونے کا واضح ثبوت ہے۔

    مزید پڑھیں: عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

    چین کے رہنے والے اپنی صحت کا بھی بے حد خیال رکھتے تھے۔ آج ہم آپ کو چینیوں کے وہ راز بتارہے ہیں جو انہوں نے تا دیر صحت مند رہنے کے لیے صدیوں چھپا کر رکھے۔


    اپنی عمر کو فراموش کردو

    انسان کی عمر اسے کوئی بھی کام کرنے سے نہیں روکتی۔ زندگی سے لطف اندوز ہونا ہو، کچھ نیا سیکھنا ہو، یا کوئی نیا تجربہ کرنا ہو، یہ بھول جاؤ کہ تمہاری عمر اس کے لیے زیادہ یا بہت کم ہے۔


    کسی کو اس کی عمر سے مت جانچو

    ذہانت اور دانش مندی عمر کی قید نہیں ہوتی۔ یہ ایک خدا داد صلاحیت ہے اور کسی بچے میں بھی موجود ہوسکتی ہے۔ لہٰذا کسی کو اس کی عمر سے نہ جانچا جائے، بلکہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا، اس کی گفتگو کو سمجھنے کی کوشش کی جائے، کیا خبر اس میں علم کے خزانے چھپے ہوں۔


    اپنے لیے ضروری چیزیں

    قدیم چینی تعلیمات کے مطابق چند چیزوں کو اپنی زندگی کا لازمی جز بنا لیا جائے۔ ورزش، موسم کے مطابق گرم یا سرد درجہ حرارت، اور درختوں اور گھاس کی خوشبو سے اپنے آپ کو محروم مت رکھو۔


    غذا

    چینی تعلیمات جن غذاؤں پر زور دیتی ہے ان میں چاول، چائے اور سبزی کے ساتھ گوشت شامل ہے۔


    گردوں کو فعال اور سر کو پرسکون رکھو

    چینی تعلیمات کے مطابق انسان کو صحت مند ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے گردوں کو فعال رکھے اور سر کو پرسکون اور ٹھنڈا رکھے، یعنی غصہ سے پرہیز کرے۔


    کھل کر ہنسو

    ہنسنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ ہنسی انسانی دماغ سے دباؤ اور تناؤ پیدا کرنے والے کیمیائی عناصر کو ختم کر کے دماغ کو پرسکون کرتی ہے اور خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے۔ قدیم چینی تعلیمات کے اس اصول کی جدید سائنس نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ہنسنے کے فوائد جانتے ہیں؟


    برے وقت کو بھول جاؤ

    برے وقت کو یاد کر کے اداس، پریشان اور مایوس رہنا ہرگز دانش مندی نہیں۔ یہ زندگی میں نئی آنے والی خوشیوں اور کامیابیوں کی طرف توجہ کرنے سے روک دے گی۔ لہٰذا برے وقت کی تکلیف کو ذہن سے نکال دیا جائے۔


    رحمدلی

    ہر انسان، جانور اور پودے سے رحمدلی کا برتاؤ کرو۔ یہ بہت سے نقصانات سے محفوظ رکھے گا۔ لیکن یاد رہے کہ دماغ پرسکون ہوگا تو رحمدلانہ جذبات پیدا ہوں گے، اور جسمانی طور پر صحت مند رہو گے تو دماغ پرسکون ہوگا۔


    دوسروں سے محبت کرو

    دنیا میں موجود ہر شے سے محبت کرو اور جو لوگ دوسروں سے محبت نہیں کرسکتے ان سے کوئی تعلق نہ رکھو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کے اس دنیا میں آتے ہی اس کی تربیت کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ وہ جو کچھ اپنے آس پاس دیکھتا اور سنتا ہے وہ اس کی شخصیت اور کردار پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

    بہت بچپن میں پیش آنے والے واقعات بھی بچوں کے لاشعور میں بیٹھ جاتے ہیں جو عمر کے کسی نہ کسی حصہ میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنے بچے کی کسی خاص خطوط پر تربیت کرنا چاہتے ہیں تو اسے بچپن ہی سے اس چیز سے روشناس کروائیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    مثال کے طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ بڑا ہو کر فٹبالر بنے، تو اسے بہت چھوٹی عمر سے ہی سے ہی فٹبال کھیلنا سکھائیں، خود بھی اس کے سامنے کھیلیں، ٹی وی پر فٹبال میچ دکھتے ہوئے اس اپنے ساتھ بٹھائیں۔

    اسی طرح اگر آپ اپنے بچے کو مطالعہ کی عادت ڈلوانا چاہتے ہیں تو اسے بچپن سے ہی باتصویر کتابوں سے روشناس کروائیں۔

    یہ ایک نہایت آزمودہ طریقہ ہے۔ اگر آپ دنیا کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کے بچپن میں جھانکیں گے تو وہ اپنے بچپن سے ہی اس میدان سے آشنا ملیں گے جس میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا جادو دکھایا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں یہ غلطیاں مت کریں

    اکثر شاعر، ادیب یا مصوروں نے اپنے بچپن میں خاندان کے کسی فرد کو کتابوں یا رنگوں سے الجھے ہوئے پایا اور ان کی ملکیت کتابوں اور رنگوں سے کھیلا۔ یہی وہ عادت ہے جو کسی حد تک بچے کے فطری میلان کی بھی تشکیل کرتی ہے۔

    امریکا میں رہائشی ایک ماں میگھن ایلڈرکن بھی انہی خطوط پر اپنی ننھی بیٹی کی تربیت کرنا چاہتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کی بیٹی بڑی ہو کر ایک مضبوط عورت بنے جس پر معاشرہ فخر کرسکے۔

    بچپن سے ہی تربیت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے اپنی بیٹی کے اسکول کے لنچ باکس میں ایک خاص قسم کا نیپکن رکھنا شروع کردیا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    یہ نیپکن کوئی معمولی نیپکن نہیں تھا، بلکہ اس پر میگھن تاریخ پر اثر انداز ہونے والی کسی مشہور خاتون کی تصویر بناتی اور ان کا کوئی قول لکھتی جو شخصیت اور کردار کی تعمیر اور زندگی کو حوصلے سے بسر کرنے سے متعلق ہوتا۔

    میگھن چونکہ ایک ادارے میں اسی تخلیقی کام سے منسلک ہیں لہٰذا ان کے لیے روزانہ ایک ڈرائنگ بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کی بیٹی ہر روز بے تابی سے لنچ ٹائم کا انتظار کرتی ہے کہ کب وہ لنچ باکس کھولے اور نیپکن پر لکھا قول پڑھے۔ اس قول سے صرف اسے ہی نہیں بلکہ اس کے دوستوں کو بھی دلچسپی ہے اور وہ ہر روز شوق سے اسے پڑھتے ہیں۔

    میگھن ہر روز کسی مشہور خاتون سیاستدان، ادیبہ، مصورہ، اداکارہ یا سماجی کارکن کا ایک قول اپنی بیٹی کو دیتی ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ان کی بیٹی کا شمار بھی ایک دن انہی خواتین میں ہوگا جو اپنے ملکوں کے لیے باعث افتخار بنیں۔


    4

    انہوں نے اپنی بیٹی کو ملالہ یوسفزئی سے بھی روشناس کروایا جس کا قول ہے، ’ہم اپنی آواز کی اہمیت اس وقت جانتے ہیں جب ہم خاموش کروا دیے جاتے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار


    7

    امریکی خاتون اول مشل اوباما کا قول، ’آپ کوئی فیصلہ خوف کی بنیاد پر، یا اس بنیاد پر نہیں کر سکتے کہ آگے کیا ہوگا‘۔


    2

    امریکا کی سابق سیکریٹری خارجہ میڈیلین البرائٹ کا قول، ’مجھے اپنی آواز کو مستحکم بنانے میں ایک طویل عرصہ لگا ہے، اور اب میں خاموش نہیں ہوں گی‘۔


    6

    بیسویں صدی کی میکسیکو سے تعلق رکھنے والی مصورہ فریڈا کاہلو کا قول، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔


    1

    مشہور امریکی مصنفہ لوئیسا مے کا قول، ’میں طوفانوں سے خوفزدہ نہیں ہوں، کیونکہ اس سے میں سیکھ رہی ہوں کہ کشتی کو کیسے چلایا جاتا ہے‘۔


    5

    برطانوی مصنفہ میری شیلی کا قول، ’میں بے خوف ہوں، اس لیے طاقتور ہوں‘۔


    8

    ہالی ووڈ فلم سیریز ہیری پوٹر کی کردار ہرمائنی کا قول، ’میں دنیا میں کچھ اچھا کرنا چاہتی ہوں‘۔


    خلا میں جانے والی پہلی افریقی خاتون مے جیمیسن کا قول، ’دوسرے لوگوں کے محدود خیالات کی مناسبت سے خود کومحدود مت کریں‘۔


    3

    امریکی اداکارہ لوسی بال کا قول، ’میں ان کاموں پر پچھتانا پسند کروں گی جو میں نے انجام دیے بجائے ان کاموں کے جن کا مجھے پچھتاوا ہو کہ میں نے کیوں نہ کیے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    ہم میں سے اکثر افراد اپنی زندگی میں بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ دراصل یہ علامت ڈپریشن اور ٹینشن کی نشانی ہیں۔

    بوریت اور بے دلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ ایک ہی کام کافی عرصے تک کرتے رہیں۔ اس بے دلی سے جان چھڑانے کا سب سے آسان طریقہ تو یہ ہے کہ کوئی نیا کام کریں۔

    اپنے دفتر سے چند دن کی چھٹی لیں اور کسی پر فضا مقام پر چلے جائیں۔ کوئی فلم دیکھیں یا کوئی اچھی کتاب پڑھیں۔ یہ سب آپ کی بے دلی کو ختم کرے گا اور آپ کو پھر سے کام کی طرف متوجہ کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس بے دلی اور کاہلی سے جان چھڑانے کے کچھ مفید طریقے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنی صلاحیتوں کو مہمیز کر سکتے ہیں اور خود کو کام کرنے کی تحریک دلا سکتے ہیں۔


    تازہ ہوا سے لطف اٹھائیں

    بے دلی ختم کرنے کے لیے صبح یا شام کے وقت کسی پارک میں چلے جائیں اور تازہ ہوا سے لطف اندوز ہوں۔ سبزہ زار کو دیکھنا دماغ کو سکون پہنچاتا ہے۔

    باغ میں بھانت بھانت کے لوگوں اور ان کے مشغلوں کو دیکھنا بھی آپ کی توجہ وقتی طور پر اپنے اوپر سے ہٹا دے گا اور آپ اپنے آس پاس موجود چیزوں سے لطف اندوز ہوں گے۔

    اسی طرح چہل قدمی کرنا بھی اعصاب اور دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ پارک میں جا کر ٹھنڈی ہوا میں چہل قدمی کرنا دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائد مند ہیں۔


    زندگی کا مقصد بنائیں

    اپنی زندگی کا کوئی مقصد بنائیں اور روز قدم قدم اس کی جانب بڑھیں۔ یاد رکھیں اگر آپ کی زندگی کا کوئی مقصد ہے تو آپ کبھی نا امید اور مایوس نہیں ہوں گے۔

    اس کے برعکس اگر آپ کسی مقصد کے بغیر زندگی جی رہے ہیں تو بہت جلد آپ اپنی زندگی سے اکتا جائیں گے اور پھر کوئی چیز آپ کو خوشی نہیں دے سکے گی۔


    اپنے آپ کو ’ٹریٹ‘ دیں

    اپنے آپ کو کوئی خوشی دینا بھی ضروری ہے۔ اپنی پسند کی کوئی نئی کتاب خریدیں، یا کسی ایسی جگہ شام گزاریں جہاں آپ جانا چاہتے ہوں۔ بغیر کسی تفریح کے ہر وقت کام آپ میں اداسی اور چڑچڑاہٹ پیدا کردیتا ہے۔

    یہ ضروری ہے کہ آپ کچھ وقت اپنے لیے نکالیں اور کام کے بوجھ سے آزاد ہو کر اپنے آپ کو ٹریٹ دیں۔


    چیزوں کو منظم کریں

    بعض دفعہ بہت زیادہ بکھراؤ بھی زندگی میں سستی اور بے دلی پیدا کردیتا ہے۔ اس سے بچاؤ کا آسان حل یہ ہے کہ اپنے تمام کاموں کی ایک فہرست بنائیں اور ترجیحات کے مطابق ان کاموں کو نمٹاتے جائیں۔

    زیر التوا کاموں کی تکمیل بھی آپ کو خوشی دے گی اور آپ نیا کام کرنے کی طرف متوجہ ہوں گے۔


    کافی کا استعمال

    چائے یا کافی میں موجود کیفین فوری طور پر آپ کے دماغ کو جگا کر اسے متحرک کردیتی ہے۔ اگر آپ تھکن یا سستی محسوس کر رہے ہیں تو ایک کپ کافی جادو کا اثر کرسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سیب کھانا بھی دماغ کو متحرک کرتا ہے اور یہ صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ اسی طرح منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھپاکے مارنا بھی وقتی طور پر آپ کی تھکن دور بھگا دے گا۔

    ان طریقوں پر عمل کریں اور پھر ہمیں بتائیں کہ آپ دماغی طور پر کتنے متحرک ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زندگی کو بدمزہ بنانے والے ناپسندیدہ افراد سے جان چھڑائیں

    زندگی کو بدمزہ بنانے والے ناپسندیدہ افراد سے جان چھڑائیں

    کیا آپ کے ذہن میں ناپسندیدہ افراد کی کوئی فہرست موجود ہے؟ اگر ان افراد سے ملنا پڑے تو آپ کیا کرتے ہیں؟ یقیناً یہ اکتا دینے والی صورتحال ہوتی ہے۔

    بعض افراد اپنی منفی اور سطحی سوچوں کے باعث بیزار کردیتے ہیں اور کوئی بھی ان سے ملنا اور بات کرنا نہیں چاہتا۔ کیا آپ کو کبھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے؟

    اگر ہاں تو خوش ہوجائیے کیونکہ ماہرین کے مطابق ایسے طریقے موجود ہیں جن سے آپ اس قسم کے افراد سے نمٹ سکتے ہیں۔


    برداشت کریں

    یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہر انسان ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ہر شخص میں کچھ خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں۔ اسی طرح ہر انسان کا نقطہ نظر اور ذہنی معیار الگ ہوتا ہے۔

    اگر آپ کو کبھی اپنے سے مختلف ذہنی معیار کے انسان کے ساتھ بیٹھنا پڑ جائے تو کچھ دیر اسے برداشت کریں۔


    اپنی ترجیحات طے کریں

    ایسا موقع ہی نہ آنے دیں کہ آپ کو ناپسندیدہ افراد کے ساتھ وقت گزارنا پڑے۔ اگر آپ فارغ ہیں تو اپنا کوئی ادھورا کام نمٹا لیں یا فون پر کسی قریبی عزیز یا دوست سے بات کی جاسکتی ہے۔


    اپنے اندر کی آواز پر دھیان دیں

    ایسے افراد سے ملتے ہوئے اگر آپ خود کو بدتہذیب نہیں کہلوانا چاہتے تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ دماغی طور پر وہاں سے غیر حاضر ہوجائیں۔ اپنے کاموں، مقاصد اور دیگر مصروفیات کے بارے میں سوچیں۔

    مستقبل کے منصوبے بنائیں یا خوشگوار یادوں کو یاد کریں۔ اس طرح آپ جسمانی طور پر وہاں موجود ہوں گے لیکن دماغی طور پر اپنے ساتھ موجود ہوں گے۔


    گہری سانس لیں

    ناپسندیدہ افراد کی گفتگو اگر تناؤ میں مبتلا کرنے لگے تو ایک گہری سانس لیں اور خود کو پرسکون کریں۔ گہری سانس آپ کے اعصاب اور دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔


    فاصلہ رکھیں

    جب آپ دیکھ لیں کہ کوئی شخص آپ کے ذہنی معیار سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس کے ساتھ وقت گزارنا آپ کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے تو ایسے لوگوں سے فاصلہ پیدا کرلیں۔

    انہیں موقع نہ دیں کہ وہ اپنی فرصت کے اوقات میں آپ سے گفتگو کریں یا آپ کو لمبی لمبی فون کالز کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بے رنگ زندگی بدلنے کے راز جانیں

    بے رنگ زندگی بدلنے کے راز جانیں

    بعض افراد ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں اور ناخوش رہنے کی شکایت کرتے ہیں۔ ان کا کسی بھی کام میں دل نہیں لگتا اور وہ بے رغبتی سے زندگی گزارتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کچھ طریقے ایسے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنی بے رنگ زندگی کو بدل سکتے ہیں۔

    اگر آپ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں تو مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔

    سب سے پہلے تو یہ بات جان لیں کہ ہر شخص کی خوشی کا خیال رکھنا ناممکن ہے۔ اگر آپ اپنے ارد گرد موجود تمام افراد کی خوشی کا خیال رکھیں گے تو آپ خود ناخوش رہیں گے۔ لہٰذا دوسروں کی خوشی کا خیال چھوڑ دیں۔


    اپنی خوشی کا خود خیال کریں

    کسی شخص کو اتنی اہمیت نہ دیں کہ وہ آپ کی خوشیوں پر اثر انداز ہوسکے۔ اپنی خوشیاں کسی کو برباد مت کرنے دیں۔


    ناپسندیدہ لوگوں سے دور رہیں

    ایسے افراد جو آپ کے لیے ذہنی پریشانی کا سبب بنتے ہیں انہیں اپنی زندگی سے خارج کردیں۔ یہ افراد آپ کی تخلیقی صلاحیتوں اور آپ کی خوشیوں کو کھا جائیں گے۔


    نیند پوری کریں

    نیند پوری کرنا خوشی کا ایک ذریعہ ہے۔ اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہوگی تو آپ پریشان اور چڑچڑے پن کا شکار رہیں گے اور خوبصورت لمحات سے بھی لطف اندوز نہیں ہوسکیں گے۔


    کچھ دیر تنہا رہیں

    ہر وقت لوگوں میں گھرا رہنا بھی ٹھیک نہیں۔ کچھ وقت کے لیے خود کو تنہا چھوڑیں اور تنہائی اور خاموشی سے لطف اندوز ہوں۔


    فطرت کے ساتھ وقت گزاریں

    پھول، پودے، درخت، بارش، صبح کا وقت، ساحل سمندر، سردیوں کی دھوپ، یہ ایسی چیزیں ہیں جو آپ کے اندر ایک لطیف احساس کو جنم دیں گی اور ڈپریشن کو ختم کریں گی۔ لہٰذا کچھ وقت فطرت کے ساتھ ضرور گزاریں۔


    جذبات کا اظہار کریں

    ہم ذہنی طور پر انہی افراد سے قریب ہوتے ہیں جو ہمیں اور ہمارے جذبات کو سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے گفتگو کریں اور انہیں بتائیں کہ آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔

    ایسے افراد جو آپ کو سمجھتے نہیں ان کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار کرنا خود کو تکلیف میں ڈالنا ہے۔


    پسندیدہ چیزوں کو سنیں

    اگر آپ کو فلم دیکھنا یا کوئی گانا سننا پسند ہے تو اسے ضرور سنیں۔ یہ مت سوچیں کہ فلم دیکھنے یا گانے سننے سے وقت ضائع ہوگا۔


    خود کو مسلط مت کریں

    جس جگہ آپ فٹ نہیں وہاں زبردستی مسلط مت ہوں۔ اگر کسی جگہ جا کر یا کسی سے مل کر آپ کو خوشی نہیں ہوتی تو وہاں مت جائیں۔


    اپنی خواہشات کو پورا کریں

    اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو دل میں دبا کر مت رکھیں انہیں پورا کریں۔ جیسے بارش میں نہانا، ڈانس کرنا، یا کسی خاص شخص سے بات کرنا۔ خواہشات کو دبا کر رکھنا انسان میں ناخوشی کا احساس پیدا کرتا ہے۔

    ان طریقوں کو اپنا کر آپ اپنی زندگی کو بامقصد بنا سکتے ہیں اور صحیح معنوں میں زندگی کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    زندگی میں آگے بڑھنے اور خوش رہنے کے لیے کچھ عادات و معمولات کا اپنایا جانا اور کچھ کا ترک کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

    کچھ مثبت عادات آپ کو زندگی میں مطمئن اور خوش و خرم بناتی ہیں اور آپ ایک کم خوشحال زندگی گزارتے ہوئے بھی خوش رہ سکتے ہیں۔

    اس کے برعکس کچھ منفی عادات ہمیں ہمیشہ غیر مطمئن رکھتی ہیں۔ ہم جتنی بھی محنت کرلیں، جتنے کامیاب ہوجائیں، یہ عادات ہماری زندگی میں منفیت بھرتی ہیں۔

    افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان میں موجود کون سی عادات ان کی زندگی کو مشکل بنائے ہوئے ہیں۔

    چنانچہ ایسے افراد کی مشکل کو آسان بنانے کے لیے ہم نے ایسی ہی کچھ عادات کی نشاندہی کی ہے جنہیں فوری طور پر ترک کردینا زندگی کو سہل اور خوشگوار بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔


    سب کو خوش رکھنے کی کوشش

    ls-1

    دنیا میں موجود ہر شخص کا مزاج اور عادات الگ ہیں۔ چنانچہ یہ ناممکن ہے کہ بیک وقت اپنے ارد گرد موجود تمام افراد کو خوش رکھا جاسکے۔

    آپ جتنی بھی کوشش کرلیں، ایک وقت میں کسی ایک فریق کو تو خوش کیا جاسکتا ہے، لیکن اسی کوشش سے دوسرا فریق بدگمان اور ناراض بھی ہوسکتا ہے۔

    لہٰذا سب کو خوش رکھنے کی بیکار کوشش کو فوری طور پر ترک کریں اور اپنی زندگی اور مقاصد پر توجہ مبذول کریں۔


    تبدیلی سے خوف

    ls-2

    تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔ اچھا وقت برے، اور برا وقت اچھے میں تبدیل ہوتا ہے۔ اس تبدیلی کا کھلے دل سے استقبال کر کے اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھالنا چاہیئے۔

    بعض لوگ کئی بہترین مواقع اس لیے بھی چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ برسوں سے ایک ہی معمول پر کاربند ہوتے ہیں اور تبدیلی نہیں چاہتے۔ یہ عادت وقت گزرنے کے بعد بدترین پچھتاوے میں تبدیل ہوجاتی ہے۔


    ماضی میں رہنا

    ls-5

    ماضی اچھا ہو یا برا، اسے یاد کرنا اور ہر وقت اس میں گم رہنا نہایت احمقانہ عادت ہے۔ یہ زندگی کو ناخوشگوار اور ناکام بنانے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    حال سے لطف اندوز ہوں، چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے خوش ہونا سیکھیں اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔


    احساس کمتری کا شکار ہونا

    ls-3

    ہمیشہ اپنے آپ کو سب سے اچھا اور ہر کام کرنے کی صلاحیت سے مالا مال سمجھیں۔ یاد رکھیں عاجزی و انکساری اور احساس کمتری میں فرق ہوتا ہے۔

    عاجز رہیں، لیکن احساس کمتری کا شکار مت ہوں۔ یہ آپ کی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو دیمک کی طرح چاٹ جائے گا۔


    بہت زیادہ سوچنا

    ls-4

    زندگی میں بعض اوقات کچھ باتوں کو درگزر کرنا اور بھلا دینا بہتر ہوتا ہے۔ اگر آپ تلخ باتوں کو مستقل اور بہت زیادہ سوچتے رہیں گے تو آپ ناخوش رہیں گے اور اپنے پیاروں سے بھی بدگمان رہیں گے۔

    تلخ باتوں کو بھلائیں، سب کو معاف کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آپ کے بہن بھائی آپ کی زندگی پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    آپ کے بہن بھائی آپ کی زندگی پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    بہن بھائی کا رشتہ ایک ایسا رشتہ ہے جو ساری عمر قائم رہتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے بہن بھائی آپ کی شخصیت اور آپ کی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ بہن بھائی ایک دوسرے کی زندگی اور صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    وزن میں کمی یا زیادتی

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کھانے پینے کے معاملے میں اپنے بڑے بہن یا بھائی کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔ اگر وہ زیادہ کھاتے ہوں گے اور نتیجے میں موٹاپے کا شکار ہوں گے، تو قوی امکان ہے کہ آپ بھی ان کی تقلید میں زیادہ کھانے کو اپنا معمول بنا لیں۔

    کردار کی تعمیر

    کہا جاتا ہے کہ بچوں کا نمبر ان کے کردار اور ان کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔ مثلاً سب سے پہلا بچہ قدرتی طور پر لیڈر ہوتا ہے اور اس میں رہنمائی کرنے والی خصوصیات ہوتی ہیں۔

    اسی طرح دو بہن بھائی کے درمیان ہونے والے بچے کی کوئی خاص شخصیت نہیں ہوتی اور وہ عموماً زندگی میں کوئی قابل ذکر کام انجام نہیں دے پاتا۔ لیکن سائنس اس کی تصدیق نہیں کرتی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دو بہن بھائی آپس میں کتنے ہی اچھے دوست کیوں نہ ہوں، وہ ہمیشہ اپنی منفرد اور ایک دوسرے سے الگ شناخت بنانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف شعبوں کا انتخاب کرتے ہیں اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ دو بہن بھائی کسی ایک ہی شعبہ میں اپنا کیریئر بنائیں۔

    پہلا استاد

    بڑے بہن یا بھائی زندگی کے ہر شعبہ میں آپ کے پہلے استاد ثابت ہوتے ہیں۔ اسکول کے آغاز سے لے کر، کیریئر، نوکری، شادی غرض ہر پہلو میں یہ اپنے تجربوں سے آپ کو مستفید کریں گے۔

    شادی بچانے میں معاون

    امریکا میں کیے جانے والے مختلف سروے کے مطابق جو لوگ بڑے خاندان یعنی زیادہ افراد والے خاندانوں کا حصہ ہوتے ہیں ان کے ازدواجی رشتوں میں پیچیدگیاں کم ہوتی ہیں اور ان کے درمیان طلاق کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔

    ڈپریشن کا خطرہ

    ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک گھر میں رہنے والے بہن بھائیوں کے درمیان کئی باتوں پر اختلافات ہوسکتے ہیں جو لڑائی جھگڑوں کا سبب بنتے ہیں۔ یہ جھگڑے آگے چل کر ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

    خوشیوں کا سبب

    عمرانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہن بھائی آپ کی خوشیوں میں اضافے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ بہن بھائیوں سے اچھے تعلقات، خلوص، ہمدردی اور مشکل کے وقت ایک دوسرے کے کام آنے کی خصوصیات خاندان کی خوشیوں کو دوبالا کرتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔