Tag: زوم ایپ

  • وبا کے دوران زُوم ایپ سے اکتانے والوں کے لیے بڑی خبر

    وبا کے دوران زُوم ایپ سے اکتانے والوں کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران اگر آپ زوم ایپ استعمال کر کر کے اکتا گئے ہیں تو ایک کمپنی کی طرف سے آپ کے لیے ایک بڑی خبر آ گئی ہے۔

    وہ لوگ جو وبا کے دنوں میں ایک دوسرے سے کمیونیکیشن کے کسی نئے طریقے کی تلاش میں ہیں، ان کے لیے خوش خبری ہے کہ ایک امریکی کمپنی نے ان کے لیے ہولوگرام ٹیکنالوجی متعارف کرا دی ہے۔

    وہ مناظر جو آپ ہائی ٹیک مووی میں دیکھا کرتے تھے، اب آپ اپنے گھر میں اس کا لطف لے سکتے ہیں، اس سلسلے میں لاس اینجلس کی کمپنی نے فون بوتھ کے سائز کی ایک مشین تیار کی ہے، جس کے ذریعے آپ اپنے کمرے میں ہولوگرام بیم کر کے کسی کے ساتھ بھی بات کر سکیں گے۔

    یہ ہولوگرام مشین پورٹل آئی این سی نے تیار کی ہے، یہ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کی مدد سے اپنے کمرے میں بیٹھ کر کوئی بھی شخص انسانی قد کے برابر ہولوگرام سے بات کر سکتا ہے، دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ مشین آپ کو ماضی میں بھی لے کر جا سکتی ہے، یعنی یہ ایسی ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو آپ کو اپنے مرنے والے عزیز و اقارب کے ریکارڈ شدہ ہولوگرام سے بھی بات کرنے کا موقع فراہم کر دیتی ہے۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ نسبام نے اس مشین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمارا کہنا ہے کہ اگر آپ وہاں نہیں تو آپ اپنی تصویر وہاں بیم کر سکتے ہیں۔‘ نسبام اس سے قبل جس کمپنی میں کام کرتے تھے اس کمپنی نے سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی ڈیجیٹل لائبریری کے لیے ان کا ہولوگرام تیار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا اس مشین کے ذریعے ہم نے بہت سے لوگوں کو ملایا، فوجی خاندان ایک دوسرے سے جڑے، کرونا وبا کی وجہ سے سماجی فاصلہ اپنانے والے کئی ماہ بعد ایک دوسرے سے ملے۔

    نسبام نے بتایا کہ ہر پورٹل (PORTL) ڈیوائس 7 فٹ (2.1 میٹر) لمبی، 5 (1.5 میٹر) فٹ چوڑی اور 2 فٹ گہری ہے، اور اسے گھر کی دیوار میں نصب کیا جا سکتا ہے، کوئی بھی اس مشین (جسے ہولوپورٹیشن کہا گیا ہے) تک کیمرے اور سفید بیک گراؤنڈ کے ساتھ ہولوگرام بھیج سکتا ہے۔

    ہولوگرام مشین کی قیمت 60 ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے، اس لاگت سے متعلق نسبام کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ اگلے تین یا پانچ برسوں میں یہ کم ہو جائے گی۔ کمپنی اس سلسلے میں اگلے سال کے لیے ایک چھوٹی ڈیوائس کے منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے، جسے میز پر رکھا جا سکے گا اور اس کی قیمت بھی کم ہوگی۔

    ان ڈیوائسز کو لاس اینجلس کی کمپنی ’اسٹوری فائل‘ کی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس کر کے ایسے ہولوگرامز تیار کیے جا سکتے ہیں جنھیں محفوظ کیا جا سکتا ہے، تاہم اس سے ڈیوائس کی قیمت 85 ہزار ڈالر تک بڑھ جائے گی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے یہ ہولوگرام ڈیوائس عجائب گھروں کے لیے پیش کی ہے تاکہ سیاح تاریخی شخصیات کے ہولوگرام سے براہ راست سوالات کر سکیں، اور ان خاندانوں کے لیے جو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے انفارمیشن ریکارڈ کرنے کے خواہش مند ہوں۔

    کمپنی ’اسٹوری فائل‘ کی چیف ایگزیکٹیو ہیتھر اسمتھ کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو ایسا محسوس ہوگا جیسے وہ ریکارڈ شدہ ہولوگرام سے گفتگو کر رہے ہوں، آپ ان کی موجودگی کو محسوس کر سکتے ہیں اور ان کی باڈی لینگویج کو دیکھ سکتے ہیں، آپ کو احساس ہوگا جیسے آپ نے حقیقت میں کسی شخص سے بات کی حالاں کہ وہ وہاں موجود نہیں تھا۔‘

  • بھارت: زوم ایپ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے وقت ہوشیار رہنے کی وارننگ جاری

    بھارت: زوم ایپ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے وقت ہوشیار رہنے کی وارننگ جاری

    نئی دہلی: کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن میں زوم ایپ ویڈیو کانفرنسنگ سے مستفید ہوتے وقت ہوشیار رہنے کی وارننگ جاری کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں جاری ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران ویڈیو کانفرنسنگ کے زوم ایپ کے استعمال کے سلسلے میں ایڈوائزری جاری کی گئی ہے کہ اس ایپ کا استعمال غیر محفوظ ہے۔

    بھارتی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ زوم ایپ کا ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے استعمال محفوظ طریقے سے ہونا چاہیے، کیوں کہ اسے استعمال کرنے والے ہر وقت ہیکرز اور سائبر کریمنلز کے حملوں کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ اگرچہ زوم ایپ گھر سے کام کرنے کے سلسلے میں نہایت مفید ثابت ہوا ہے تاہم یہ اب تک ہیکرز کے لیے بھی بہت مددگار ثابت ہوا ہے، اس میں ایسی تکنیکی خامیاں موجود ہیں جن سے ہیکرز فائدہ اٹھا کر یوزرز کے سسٹم کو ہیک کرتے رہتے ہیں۔

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    خیال رہے کئی ممالک اس ایپ کے سلسلے میں وارننگز جاری کر چکے ہیں، رواں ماہ کے آغاز میں امریکی سیکرٹ ٹیسٹنگ ایجنسی نے بھی زوم ایپ کے سلسلے میں وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔ گزشتہ برس دسمبر میں سنگاپور حکام نے بھی اساتذہ کو زوم ایپ استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارت کی نیشنل سائبر سیکورٹی ایجنسی نے بھی ایپ کی خامیوں سے لوگوں کو آگاہ کیا تھا۔

    زوم ایپ کو سرکاری اور کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے کا بھی پرزور مشورہ دیا گیا ہے، بھارتی وزارت داخلہ نے اس کے انفرادی استعمال کو بھی غیر محفوظ قرار دیا، اس کے محفوظ استعمال کے لیے ایک گائیڈ لائن بھی جاری کی گئی ہے جس پر عمل سے کسی بھی سائبر اٹیک کو روکا جا سکتا ہے۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق ہر ویڈیو میٹنگ کے وقت نیا آئی ڈی اور پاس ورڈ سیٹ کیا جائے، ہوسٹ کی منظوری کے بعد یوزر کو کانفرنس میں لیا جائے اور اس کے لیے ویٹنگ روم کا فیچر آن کیا جائے، جوائن بی فور ہوسٹ کا فیچر آف کر دیں، اسکرین شیئرنگ کا فیچر ہوسٹ اونلی رکھیں، ہٹائے جانے والے شرکا کو دوبارہ جوائن کرنے کا فیچر بھی آف کر دیں، ریکارڈنگ فیچر سے محتاط رہیں اور اسے محدود کر دیں، ایڈمنسٹریٹر میٹنگ کے خاتمے پر اسے ضرور بند کر کے جائے۔