Tag: زگ زیگ ٹیکنالوجی

  • پنجاب میں 80 فیصد سے زائد اینٹوں کے بھٹے جدید ٹیکنالوجی پر منتقل

    پنجاب میں 80 فیصد سے زائد اینٹوں کے بھٹے جدید ٹیکنالوجی پر منتقل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے ڈپٹی کمشنر عامر خٹک کی ہدایت پر ضلع کے اینٹوں کے تمام روایتی بھٹے بند کردیے گئے ہیں، ضلع میں 100 بھٹوں کو جدید نظام پر منتقل کرنے کے لیے کام جاری ہے۔

    اب تک صوبہ پنجاب میں 82 فیصد روایتی بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیے جاچکے ہیں، یعنی 8 ہزار 454 بھٹوں میں سے 6 ہزار 902 بھٹے زگ زیگ پر منتقل کیے جاچکے ہیں جبکہ مزید بھٹوں کو بھی جدید سسٹم پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے۔

    بھٹوں کی زگ زیگ سسٹم پر منتقلی سے ایئر کوالٹی انڈیکس میں بہتری آئے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آتی ہے۔

    ماہر ماحولیات ڈاکٹر عمر غوری کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی والا بھٹہ سفید دھواں خارج کرتا ہے جو سیاہ دھوئیں کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے، سیاہ دھواں نہایت آلودہ اور زہریلا ہوتا ہے جو ماحول کے لیے بے حد خطرناک ہے۔

    سیاہ دھواں اسموگ کا سبب بھی بنتا ہے جو شہریوں میں دمہ، سانس کی بیماریاں، آنکھوں کے انفیکشن اور پھیپھڑوں کی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

  • بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے، لاہور ہائی کورٹ

    بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے، معاملے کو سنجیدہ لیا جائے، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نامزد چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے اسموگ،ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کے دوران اسموگ کے تدارک کے حوالے سے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے، معاملے کو سنجیدہ لیا جائے، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماحول دوست گاڑیوں کی ٹیکنالوجی پرعملدرآمد کے لیے کیا اقدامات کیے گئے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جا رہی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ناقص پیٹرول کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، عدالت نے شور، دھواں اور ناقص پٹرول کا معاملہ سب کمیٹی کے سامنے رکھنے کا حکم دیا۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ پلاسٹک، ربڑ جلانے کی روک تھام کا نیا قانون لایا جا رہا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا درختوں کی جیو ٹیگنگ ممکن ہے، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسا ممکن ہے۔

    بعدازاں عدالت نے اسموگ کے تدارک کے حوالے سے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔