Tag: زیادتی

  • کمسن بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد

    کمسن بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 4 سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی، ملزم کی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 4 سالہ بچی کے بیان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 4 سالہ بچی سے زیادتی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    جسٹس سردار طارق نے دریافت کیا کہ ملزم کی شناخت پریڈ کیوں نہیں کی گئی، اے جی اسلام آباد نے بتایا کہ ملزم نامزد ہونے کی وجہ سے شناخت پریڈ نہیں کی گئی۔

    ملزم کی وکیل تہمینہ محب اللہ نے کہا کہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، کیس میں مزید ڈی این ایز کی تفصیلات نہیں دی گئیں، 4 سالہ بچی کے بیان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر ہوگا درخواست واپس لی جائے ورنہ ٹرائل پر اثر ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی۔

    خیال رہے کہ ملزم عباس عرف چیکو پر 4 سالہ بچی سے زیادتی کا الزام تھا، ملزم کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

    اس سے 2 روز قبل ہی راولپنڈی سے بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم سہیل ایاز عرف علی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے جس کے بعد اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ یہاں تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا کے مطابق ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

  • بچوں سے زیادتی کا ملزم سرکاری ملازمت سے برطرف کردیا گیا

    بچوں سے زیادتی کا ملزم سرکاری ملازمت سے برطرف کردیا گیا

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے بچوں سے زیادتی کے ملزم، گورننس پالیسی پراجیکٹ کے کنسلٹنٹ سہیل ایاز کو عہدے سے بر طرف کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 30 بچوں سے زیادتی کا اعتراف کرنے والے ملزم سہیل ایاز عرف علی کو خیبر پختونخوا حکومت نے برطرف کردیا، ملزم سہیل ایاز گورننس پالیسی پراجیکٹ کے پی میں بطور کنسلٹنٹ کام کر رہا تھا۔ سہیل ایاز کا محکمہ پی اینڈ ڈی کے ساتھ کنٹریکٹ جون 2020 تک تھا۔

    محکمے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سہیل ایاز کو کنٹریکٹ کی شق 12 کی خلاف ورزی پر ملازمت سے نکالا گیا۔ ملزم سہیل ایاز دھوکہ دہی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جس کے بعد اسے برطرف کیا گیا۔

    خیال رہے کہ ملزم علی کو ایک روز قبل راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے جس کے بعد اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ یہاں تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا کے مطابق ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

  • آئی جی سندھ کی بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر فوری کارروائی کی ہدایت

    آئی جی سندھ کی بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر فوری کارروائی کی ہدایت

    کراچی: بچوں سے زیادتی اور قتل کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر فوری اور ترجیحی بنیاد پر ایکشن لینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں سے زیادتی اور قتل کے بڑھتے واقعات پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے تمام ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز کو مراسلہ روانہ کردیا۔

    مراسلے میں بچوں کے کیسز کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ نے ڈیلیوری یونٹ ڈیسک کو بچوں کی شکایات پر فوری ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ قصور واقعہ طرز کے کیسز کا جائزہ لیا جائے۔

    انہوں نے ہدایت کی ہے کہ بچوں سےزیادتی کے واقعات پر انہیں آگاہی بھی فراہم کی جائے، جبکہ بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر ترجیحی بنیاد پر ایکشن لیا جائے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی راولپنڈی سے بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم سہیل ایاز عرف علی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے جس کے بعد اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ یہاں تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا کے مطابق ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

  • طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    ڈھاکہ: بنگلادیشی عدالت نے 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل میں ملوث 16 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی عدالت نے 7 ماہ بعد 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے طالبہ کو آگ لگانے والے ہیڈماسٹر سمیت 16 حملہ آوروں کو سزائے موت سنادی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تفتیشی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں ایک مدرسے کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے پولیس میں اپنے ہیڈماسٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست دے رکھی تھی۔

    پولیس افسر نے کہا کہ اس درخواست کے بعد ہیڈماسٹر نے چند افراد کو یہ کیس واپس لینے کے لیے ناصرف دباؤ ڈالنے کا کہا بلکہ انکار کی صورت میں قتل کرنے کی ہدایت بھی دی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق حملہ آوروں نے نصرف کو جھانسا دیکر چھت پر بلایا اور مقدمہ واپس لینے کے لیے کہا لیکن وہ نہ مانی جس پر انہوں نے تیل چھڑک کر 19 سالہ طالبہ کو آگ لگادی جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئیں۔

    طالبہ نے مرنے سے پہلے ایک ویڈیو میں ہیڈماسٹر کے خلاف تمام الزامات کو دہرایا اور چند حملہ آوروں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ استاد نے مجھے چھوا اور میں آخری دم تک لڑوں گی۔

    واضح رہے نصرت جہاں رفیع کی موت کے بعد بنگلادیش بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور وزیراعظم پر انصاف کے لیے دباو ڈالا گیا جس پر وزیراعظم حسینہ واجد نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

  • پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، سزا صرف چند ملزمان کو دی جاسکی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق مختلف تھانوں میں 126 مقدمات درج کیے گئے، درج مقدمات میں 129 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے زیادتی کے بعد 3 بچوں کو قتل بھی کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ناقص تفتیش کے باعث بیشتر گرفتار ملزمان نے ضمانتیں کروالیں۔

    پنجاب میں زیادتی کے یہ اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں چونیاں بائی پاس کے قریب سے 3 لاپتہ بچوں کی مسخ لاشیں اور انسانی اعضا برآمد ہوئے۔

    پولیس کے مطابق ایک بچے کی لاش مکمل حالت میں، جبکہ 2 بچوں کے سر اور ہڈیاں برآمد ہوئیں۔ قتل ہونے والا 8 سال کا فیضان پیر کو لاپتہ ہوا تھا، سلیمان دس اگست اور علی حسنین ایک ماہ سے لاپتہ تھے۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق بچوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ 2 ماہ سے جاری ہے، مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    رواں برس کے شروع میں وفاقی محتسب کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ صرف قصور میں 10 برسوں میں 272 بچوں سے زیادتی کے کیسز ہوئے لیکن سزا صرف چند ملزمان کو ہوئی۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والے بیشتر بچے غریب، ان پڑھ اور پسماندہ خاندانوں کے ہیں جو پیسے اور دھونس دھمکی پر دباؤ میں آگئے جبکہ بچوں سے زیادتی کے شرمناک واقعات میں زیادہ تر بااثر سیاستدان، دولت مند اور پڑھے لکھے افراد ملوث نکلے۔

    رپورٹ میں زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ منشیات کا استعمال، جسم فروشی اور فحش فلموں کی دستیابی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ قصور میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے سینٹر بھی قائم کردیا گیا۔

    وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ سنہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

    زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں دیکھے گئے تھے جہاں 1 ہزار 89 کیس رپورٹ ہوئے۔

  • جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں برانڈڈ گارمنٹس کی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین کو زبردستی جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد مذکورہ برانڈز متحرک ہوگئے۔

    امریکا کے 3 بڑے ملبوسات برانڈز نے لیسوتھو فیکٹریز میں جنسی استحصال کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا ہے، مذکورہ فیکٹریز میں خواتین کو نوکری پر رہنے کے لیے جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

    معروف برانڈز لیوائی اسٹراس اینڈ کمپنی، کونتور برانڈز جو رینگلر اور لی جینز کی بھی مالک ہیں اور دی چلڈرنز پلیس نے جنوبی افریقہ کے چھوٹے سے ملک میں 5 فیکٹریوں سے جنسی ہراسانی کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا جہاں 10 ہزار خواتین ان برانڈز کے لیے کپڑے تیار کرتی ہیں۔

    ورکر رائٹز کنزورشیم (ڈبلیو آر سی) کی سینیئر پروگرام ڈائریکٹر رولا ابی مورچڈ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے دیگر کپڑوں کا کاروبار کرنے والے اداروں کے لیے ہراسانی اور تشدد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مثالی ہیں۔

    ڈبلیو آر سی کی تحقیقات کے مطابق تائیوان کی عالمی جینز بنانے والی کمپنی نیئن ہسنگ ٹیکسٹائل کی ملکیت میں امریکی برانڈز کے لیے جینز بنانے والی 3 فیکٹریوں میں خواتین کو اپنے سپروائزرز سے روزانہ جنسی روابط قائم کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے تاکہ ان کی نوکری برقرار رہے۔ یہ کمپنی افریقی ملک میں گارمنٹ کے شعبے میں مزدوروں کی ایک تہائی تعداد رکھتی ہے۔

    ڈبلیو آر سی نے ایک خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میرے ڈپارٹمنٹ میں تمام خواتین کے ساتھ سپروائزر نے جنسی روابط قائم کیے ہیں، خواتین کے لیے یہ زندگی اور موت کا سوال ہے، اگر آپ انکار کریں تو آپ کو نوکری نہیں ملے گی یا آپ کے کنٹریکٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

    نیئن ہسنگ سے طے کیے گئے معاہدے کے مطابق 5 ٹریڈ یونین اور 2 خواتین کے حقوق کے ادارے سمیت ایک خود مختار کمیٹی ان شکایات کو دیکھے گی اور خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرے گی۔ نیئن ہسنگ خود مختار سول سوسائٹی کے اراکین کو بھی فیکٹریوں تک رسائی فراہم کرے گی جہاں وہ مزدوروں سے بات کریں گے اور مینیجرز سے شکایت لانے والے مزدوروں کو روکنے سے منع کریں گے۔

    جینز بنانے والوں کا کہنا تھا کہ ہم مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پر عزم ہیں۔ ’ہمارا ماننا ہے کہ اس معاہدے سے طویل المدتی تبدیلی آئے گی اور ان فیکٹریوں میں ایک مثبت ماحول پیدا ہوگا جو یہاں کام کرنے والے تمام لوگوں کے لیے مثبت اثر چھوڑ جائے گا‘۔

  • ن لیگی ایم پی اے طاہرجمیل پر ملازمہ سے زیادتی کا مقدمہ درج

    ن لیگی ایم پی اے طاہرجمیل پر ملازمہ سے زیادتی کا مقدمہ درج

    فیصل آباد: پولیس نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے طاہرجمیل کے خلاف ملازمہ سے زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا، مقدمے میں ان کے دو بیٹوں اور اہلیہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے ایم پی اے کے خلاف زیادتی کا مقدمہ 14 سالہ ملازمہ صائمہ کے والد ریاض مسیح کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں طاہرجمیل کی بیوی اور2 بیٹے بھی نامزد ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمے میں زیادتی، چلڈرن ایکٹ سمیت3 دفعات شامل ہیں، اسپیکرپنجاب اسمبلی کی اجازت کے بعد ایم پی اے کو گرفتارکیا جائے گا۔

    ریاض مسیح نے بتایا کہ ایم پی اے طاہرجمیل نے میری بیٹی کو2 بار زیادتی کا نشانہ بنایا، طاہرجمیل کی بیوی بانومیری بیٹی کوتشدد کا نشانہ بناتی تھی،ایم پی اے کے بیٹے آفاق اورسعد نازیبا حرکات کرتے تھے۔

    پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کا میڈیکو لیگل درخواست ملتے ہی کرا لیا گیا تھا، لڑکی کے جسم سے نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیے گئے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ میں ملازمہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے، فرانزک لیبارٹری سے نمونوں کی رپورٹ آنے پر حتمی رائے دی جائے گی۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ سے واضح ہوگا زیادتی کس نے کی، متاثرہ بچی کے جسم سے 3 نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوائے گئے۔

  • پاکپتن: 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، ملزم گرفتار

    پاکپتن: 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، ملزم گرفتار

    پاکپتن: صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن میں درندہ صفت ماموں نے بھانجی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکپتن کے گاؤں مگھر میں 4 سالہ بچی کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    ڈی پی او پاکپتن کے مطابق درندہ صفت ماموں نے بھانجی کو زیادتی کے بعد قتل کیا، ملزم کی نشاندہی پر کھیتوں سے بچی کی لاش مل گئی۔

    انہوں نے کہا کہ شک کی بنیاد پر زیرحراست ملزم نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف کرلیا، ورثا نے اپنے مخالفین کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔

    ڈی پی او پاکپتن کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے فرانزک لیب بھجوا دیے۔

    فیصل آباد: ایک دن کی دلہن سے شوہر سمیت چار افراد کی مبینہ زیادتی

    یاد رہے کہ 12 جون کو فیصل آباد کے علاقے نلکا کوہالہ میں آٹھ جون کی رات شادی کے دوسرے دن25 سالہ دلہن نورین کو مبینہ طور پر اس کے شوہر شہباز اور جیٹھ عرفان سمیت چار افراد نے شراب پی کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

  • پاکستانی شہری کی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی دھمکی

    پاکستانی شہری کی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی دھمکی

    ابوظبی : اماراتی پولیس نے تاجک خاتون کو دوران سفر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم پاکستانی ڈرائیور کو عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارت کی ریاست دبئی کی عدالت میں گزشتہ روز تاجک خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس ملزم پاکستانی ڈرائیور کو بھی پیش کیا۔

    عدالت میں دوران سماعت جج کو بتایا گیا کہ 27 سالہ پاکستانی ڈرائیور نے رواں برس اپریل میں خالی بس میں 24 سالہ تاجک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    عدالت کو بتایا گیا تھا کہ متاثرہ خاتون دبئی کے علاقے ڈیرہ سے بس میں سوار ہوئی تھی جو دبئی مال میں سیلز گرل کی ملازمت کرتی ہے۔ ملزم نے کچھ دیر سفر کے بعد بس مسجد کے قریب صحرائی علاقے روکی اور جرم کا ارتکاب کرنے سے قبل نماز پڑھنے مسجد میں چلا گیا۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ ملزم پانچ منٹ بعد والس آیا اور کچھ دیر بعد دوبارہ بس ایک ریتلے علاقے میں روکی اور خاتون سے مکروہ فعل کی انجام دہی کا تقاضہ کیا، متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ’میں انکار کرتے ہوئے مدد کے لیے چیخنے لگی لیکن اس نے اپنے ہاتھ سے میرا منہ دبایا‘۔

    متاثرہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے میرا منہ دبانے کے بعد مجھے دھمکی دی کہ خاموش نہ ہوئیں تو اپنے دوستوں سے بھی ریپ کراؤں گا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم نے خاتون کو ریپ سے قبل تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

    متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی ڈرائیور نے مجھے کہا اگر تم نے اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی تو تمہاری جان بھی جاسکتی ہے، جس پر رد عمل دیتے ہوئے میں نے کہا کہ ’میں اس حادثے کا کسی کو نہیں بتاؤں گی‘۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون نے گھر پہنچنے کے بعد اپنے عزیز کو واقعے سے آگاہ کیا اور پولیس اسٹیشن میں جنسی زیادتی کی رپورٹ درج کروائی۔

    گلف نیوز کا کہنا ہے کہ ملزم نے عدالت کے سامنے جنسی زیادتی کے الزامات کو مسترد کردیا، جس کے بعد جج نے عدالت کی کارروائی 23 جون تک ملتوی کردی۔

  • معصوم فرشتہ سے زیادتی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج

    معصوم فرشتہ سے زیادتی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج

    اسلام آباد: معصوم بچی فرشتہ کے ساتھ زیادتی کے خلاف سول سوسائٹی کے زیر اہتمام اسلام آبادپریس کلب کے باہر ہونے والے مظاہرے میں متعدد افراد نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق اس مظاہرے کا اہتمام مختلف تنظیموں کی جانب سے کیا گیا تھا ، مظاہرے کا مقصد معصوم بچی کے ساتھ زیادتی پر عوامی احتجا ج ریکارڈ کرانا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 سالہ معصوم فرشتہ کے ساتھ ہونیوالی زیادتی اور قتل کی گھناؤنی واردات اور فتح جنگ میں ہونیوالے حذیفہ قتل و زیادتی کیس کے خلاف ہونے والے اس مظاہرہ میں شریک نوجوانوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی ۔

    مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب صرف مذمت کافی نہیں بہت ہوچکا حکومت فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔ قوانین پر نظرثانی کی ضرورت ہے، آخر کب تک ہمارے بچے غیر محفوظ رہیں گے۔

    مقررین نے کہا کہ حکومت اسلامی سزاوں کے نفاذ پر غور کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرشتہ پوری قوم کی بیٹی ہے۔ اس واقعے پر لسانی تعصب یا سیاست ابھارنا غیرانسانی عمل ہے۔ مظاہرے سے سعد ارسلان صادق، کاشف ظہیر کمبوہ، رضی طاہر، سجاد احمد مہر، احمد اسامہ طاہر اور آصف خورشید رانا نے خطاب کیا جبکہ نوجوانوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔

    یاد رہے کہ فرشتہ نامی اس بچی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس نے 5 دن تک بچی کو مرضی سے فرار ہونے کا الزام لگا کر رپورٹ درج نہیں کی۔ بچی کی لاش گزشتہ روز جنگل سے ملی تھی جسے پوسٹ مارٹم کےلیے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا تاہم بروقت پوسٹ مارٹم بھی نہ کیا گیا۔

    مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف مقتول بچی کے لواحقین نے لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر احتجاج کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کی ذمہ دار پولیس ہے۔