Tag: زیادتی

  • جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    خواتین جب باہر نکلتی ہیں تو انہیں اپنی حفاظت کا سب سے بڑا خطرہ درپیش ہوتا ہے۔ ملازمت پیشہ خواتین کے ساتھ مرد ساتھیوں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات عام ہیں اور اس کے لیے مختلف ممالک میں کئی قوانین اور بل بھی پاس کیے جا چکے ہیں۔

    اگر ان واقعات کی روک تھام نہ کی جائے تو یہ بڑے حادثات کا سبب بن جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں

    ملازمت کی جگہوں جیسے آفس یا فیکٹریز کے علاوہ بھی جب خواتین باہر نکلتی ہیں تو انہیں کئی خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ خطرات اس وقت اور بڑھ جاتے ہیں جب گھر واپسی کے دوران رات ہوجائے اور خواتین کو اکیلے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پڑے۔

    اسی طرح بلند و بالا عمارات میں لفٹ کے اندر بھی خواتین کے ساتھ زیادتی یا جنسی ہراسگی کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔

    ان واقعات سے بچنے کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے جو ہر باہر نکلنے والی خاتون کو اپنانے چاہئیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر کیا ہیں۔

    گھر میں اکیلی ہوں اور کوئی اجنبی گھس آئے

    6

    ماہرین کے مطابق اس وقت بچاؤ کا سب سے بہترین حل کچن کی طرف بھاگنا ہے۔ صرف آپ ہی جانتی ہیں کہ آپ کے کچن میں چھری، کانٹے اور تیز مصالحہ جات جیسے لال مرچ یا ہلدی وغیرہ کہاں رکھے ہیں۔ یہ سب بچاؤ کے لیے بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    اگر اس کا موقع نہ ملے تو کچن میں موجود برتن حملہ آور کی طرف پھینکنا شروع کردیں۔

    رات کے اوقات میں لفٹ استعمال کرتے ہوئے

    5

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ رات کے وقت تنہا ہیں اور آپ کو کسی بلند عمارت میں لفٹ استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے تو لفٹ میں داخل ہو کر تمام بٹنز دبا دیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کو تیرہویں منزل پر جانا ہے تو ایک سے لے کر 13 تک تمام منزلوں کے بٹن دبا دیں۔ ایسے موقع پر کوئی بھی شخص ایسی لفٹ میں کوئی غلط حرکت کرنے سے باز رہے گا جو ہر منزل پر رک رہی ہو اور اس کا دروازہ کھل رہا ہو۔

    رات کے وقت رکشہ یا ٹیکسی میں سفر کرتے ہوئے

    4

    رات کے وقت رکشہ یا ٹیکسی میں سفر کرتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔

    گاڑی کا رجسٹریشن نمبر نوٹ کرلیں۔

    اس کے بعد اپنے کسی قریبی عزیز یا دوست کو فون ملائیں اور ایسی زبان میں جو ڈرائیور سمجھ سکے، یہ تمام معلومات فراہم کردیں۔

    اگر کوئی آپ کا فون نہیں اٹھا رہا تب بھی ایسے ہی ظاہر کریں کہ آپ فون پر کسی سے بات کر رہی ہیں۔

    اب ڈرائیور جان جائے گا کہ اس کی تمام معلومات کسی شخص کے پاس ہیں اور اگر آپ کو کوئی بھی نقصان پہنچا تو وہ سخت مشکل میں پڑجائے گا۔

    اس طریقہ سے ایک ممکنہ مجرم آپ کا محافظ بن جائے گا کیونکہ آپ کو صحیح سلامت آپ کی مطلوبہ جگہ پر پہنچانے کی ذمہ داری اس کی ہوگی۔

    سفر کرتے ہوئے ڈرائیور اجنبی راستوں پر لے جائے تو کیا کریں

    اگر رکشہ یا ٹیکسی میں سفر کرتے ہوئے آپ کو لگے کہ ڈرائیور نے کسی اجنبی اور سنسان جگہ گاڑی موڑ لی ہے تو ایسی صورت میں اپنے بیگ کے ہینڈل یا ڈوپٹے / اسکارف کو ڈرائیور کی گردن کے ساتھ لپیٹ کر پوری قوت کے ساتھ پیچھے کھینچیں۔ چند ہی سیکنڈز میں اس کا دم گھٹنے لگے گا اور وہ بے یار و مددگار ہوجائے گا۔

    اگر آپ کے پاس ہینڈل والا پرس یا ڈوپٹہ نہیں ہے تو یہی عمل ڈرائیور کے کالر کے ساتھ انجام دیں۔ اس کی شرٹ کا اوپری بٹن یا گلا بالکل یہی نتائج دے گا۔

    سنسان راستے پر کوئی شخص گھورے

    ایسی صورت میں کسی قریب موجود اے ٹی ایم پر چلی جائیں۔ اے ٹی ایم سینٹرز میں عموماً 24 گھنٹے سیکیورٹی گارڈ موجود ہوتے ہیں۔ اگر سیکیورٹی گارڈ نہیں ہے تب بھی وہاں سی سی ٹی وی کیمرہ لازماً موجود ہوگا۔

    اب مجرم کیمرے میں اپنی شناخت ہونے کے ڈر سے اپنے غلط ارادے سے باز رہے گا۔

    شور مچائیں

    1

    یاد رکھیں غلط حرکت کرنے والا شخص کبھی نہیں چاہتا کہ وہ پکڑا جائے۔ جیسے ہی وہ آپ کی طرف غلط ارادے سے بڑھے زور زور سے چیخنا چلانا شروع کردیں۔

    اسی طرح جنسی طور پر ہراساں کرنے والے شخص سے بھی بلند آواز سے باز پرس کرنا یا ڈانٹ دینا اسے اپنے ارادے سے باز رکھ سکتا ہے۔

    مزید کیا احتیاط کی جاسکتی ہے

    ایک احتیاط جو بچوں کو بتائی جاتی ہے آپ بھی اس پر عمل کریں۔ اجنبی افراد یا ایسے افراد جن سے آپ سڑک یا بس میں پہلی بار ملے ہوں اور ان سے چند منٹ گفتگو کی ہو، کبھی بھی پانی، جوس یا کھانے کی اشیا نہ قبول کریں۔

    اگر کسی دکان سے پانی کی بوتل یا جوس لے رہی ہوں اور وہ سیل نہ ہو، کھلا ہوا ہو تو اسے بھی واپس کردیں اور اس جگہ سے دور چلی جائیں۔

    اپنے موبائل میں ایسی سیٹنگ رکھیں کہ ایک بٹن دبانے پر ایک ہنگامی پیغام آپ کے گھر کے کسی فرد کو فوری چلا جائے۔ کسی خطرے کو محسوس کرتے ہی اس بٹن کو دبا دیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    کالی مرچوں کا اسپرے جو بآسانی بازار سے دستیاب ہوگا ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں۔ یہ آپ کو کسی قانون شکنی پر مجبور نہیں کرے گا اور کسی خطرے کی صورت میں آپ کی جان بھی بچائے گا۔

    باہر نکلتے ہوئے ذہنی طور ہنگامی صوتحال کے لیے تیار رہیں تاکہ آپ الرٹ رہ سکیں۔

    رات کو بلا ضرورت اکیلے باہر نکلنے سے بھی گریز کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    قصور : پولیس نے زینب زیادتی و قتل کیس میں دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا ہے جن میں سے ایک ملزم نے سہولت کار کا کردار ادا کیا.

    تفصیلات کے مطابق معصوم زینب کو زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کرنے کی تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم نے دو ملزمان کو حراست میں لینا کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ملزم اس گھر کا مالک ہے جہاں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا.

    پولیس نے دعوی کیا ہے کہ زینب کی لاش جس جگہ سے ملی تھی اُس سے تھوڑے فاصلے پر موجود ایک مکان میں معصوم پھول کی کلیاں نوچی گئیں، مکان سے زیادتی و قتل کے شواہد کے ملے ہیں جس پر مالک مکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے.

    پولیس کا کہنا تھا کہ مالک مکان کے علاوہ زینب قتل کیس میں ایک اور مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جس کی شکل سی سی ٹی وی فوٹیجز اور پولیس کی جانب سے جاری خاکے سے کافی مشابہت رکھتی ہے.

    قصور پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ زینب قتل کیس میں ان دو ملزمان کی گرفتاری اہم پیشرفت ہے جس سے مرکزی ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی اور پولیس جلد اصل قاتلوں تک پہنچ جائے گی.


    یہ بھی پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


    خیال رہے دس جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفاک ملزم کا خاکہ جاری، جے آئی ٹی

    زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفاک ملزم کا خاکہ جاری، جے آئی ٹی

    قصور : زینب زیادتی و قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزم کا خاکہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور میں بارہ بچوں کے ساتھ زیادتی کر کے قتل کرنے والا یہی شخص ہے جس کا خاکہ دیگر 11 متاثرہ خاندان کے بیانات، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور اہل محلہ سے حاصل معلومات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق کمسن زینب کے علاوہ 11 معصوم کلیوں کوزیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتارے جانے کے دل دہلانے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے سفاک ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے جس کی تلاش میں مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں.

    ملزم کے خاکے کے مطابق وہ 25 سے 30 سال کے درمیان کا شخص لگتا ہے اور اس کے چہرے پر داڑھی بھی ہے اور چہرہ گول، ناک ستواں اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیجز سے لگتا ہے کہ وہ درمیانہ قد رکھنے والا شخص ہے.

    اس سے قبل ڈی پی او ہاؤس میں جےآئی ٹی نے آج دیگر11 متاثرہ خاندانوں سے بھی ملاقاتیں کیں جن کی معصوم کلیوں کو سفاک درندے نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں بربریت کا مظاہر کرتے ہوئے تمام بچوں اور بچیوں کو قتل کر کے کچرے کنڈی میں پھینک دیا کرتا تھا.


     یہ بھی پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


     

    خیال رہے دس جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کے پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق، ڈی این اے پروفائلنگ مکمل

    زینب کے پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق، ڈی این اے پروفائلنگ مکمل

    قصور : سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے دوسری جانب فرانزک لیب میں ڈی این اے پروفائلنگ کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے،کل ننھی کلی کا سوئم بھی تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کی لاش کی پوسٹ مارٹم کرنے والی ایم ایل او کی جانب سے مکمل طبی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں سفاک ملزمان کی کم سن بچی کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سات سالہ زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

    علاوہ ازیں فرانزک لیب سے ڈی این اے پروفائلنگ کی رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہو گئی ہے جس کے بعد دس سے زائد زیر حراست ملزمان کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب زیادتی اور قتل کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے نئے سربراہ محمد ادریس اور آئی جی پنجاب عارف نواز آج زینب کے گھر پہنچے اور اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے ملزم کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی۔


     یہ بھی پڑھیں : قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    اس موقع پر آئی جی پنجاب کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تھوڑا وقت لگے گا لیکن ہم ملزم تک ضرور پہنچ جائیں گے، جے آئی ٹی نے بھی اپنے کام کا آغاز کردیا ہے اور دیگر تمام ادارے بھی تعاون کر رہے ہیں، امید ہے کیس جلد نمٹالیں گے۔

    آئی جی پنجاب عارف نواز نے مزید بتایا کہ زینب کے گھر والوں کے بیان اور اب تک کے حاصل شواہد کی روشنی میں کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کی ڈی این اے میچنگ کا عمل جاری ہے اگر کسی کا ڈی این اے میچ کرجاتا ہے تو ملزم کے نام کا اعلان کردیں گے.

    خیال رہے کہ گزشتہ روزمعصوم زینب کا سوئم تھا جس میں اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی جب کہ مختلف سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے نمائندوں نے بھی خصوصی طور پر سوئم میں شرکت کی اور سارا دن لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا.

    یاد رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جب کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے گئے ہوئے تھے، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے.

  • شیخوپورہ: بچی سےزیادتی کامطلوب ملزم مقابلےمیں ماراگیا

    شیخوپورہ: بچی سےزیادتی کامطلوب ملزم مقابلےمیں ماراگیا

    شیخوپورہ : صوبہ پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں بچی سے زیادتی کا مطلوب ملزم مبینہ مقابلے میں مارا گیا، ملزم نے 6 روز پہلے بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ کے علاقے نوکھر قدیم میں چھاپے کے دوران مقابلہ ہوا، ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کردی۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی گولی لگنے سے ہلاک ہوا، ملزم نے 6 روز پہلے بچی کوزیادتی کے بعد قتل کیا تھا۔


    قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    خیال رہے کہ زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کمسن بچی زینب کو گزشتہ روز آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ زینب کے والدین عمرےکی سعادت کے لئے سعودیہ عرب میں تھے کہ خالہ کے گھر مقیم کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا۔

    قصورمیں گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بچیوں کواغواکےبعد قتل کرنے کا یہ دسواں واقعہ ہے اور پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

  • قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

    قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں 7 سالہ بچی زینب کے قتل اور زیادتی کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔ پولیس کی فائرنگ سے دو شخص جاں بحق جبکہ دو مظاہرین زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چار روز قبل ننھی زینب کو اجتماعی زیادتی و قتل کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے جس سے شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔

    مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر بھی اٹھا رکھے ہیں جبکہ مظاہرین کی جانب سے ڈی پی او آفس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

    مشتعل افراد نے مرکزی کچہری چوک بھی بند کردیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 1 زخمی دم توڑ گیا۔ زخمی شخص کی شناخت محمد علی کے نام سے ہوئی۔

    بچی کی لاش ملنے کے بعد شہر بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کردی گئی تھی۔ شہر میں دکانیں، مارکیٹس و دیگر تجارتی مراکز بند کردیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ بار نے بھی ہڑتال کردی ہے۔

    بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زینب کے والدین کی عمرے سے آج واپسی ہو رہی ہے جس کے بعد بچی کی نماز جنازہ ادا کردی جائے گی۔


    رانا ثنا اللہ نے کشیدگی کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال دی

    دوسری جانب اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے قصور میں کشیدہ حالات کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال دی۔

    اندوہناک واقعے پر اظہار مذمت کرنے کے بجائے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میڈیا قصور کے عوام کو مشتعل کر رہا ہے۔ لوگوں کو تقریروں اور ایسے جذباتی بیانات سے مشتعل نہ کریں۔

    انہوں نے میڈیا کو الزام دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اشتعال نہ پھیلائیں۔ آپ لوگوں کی کوشش یہ ہی ہے کہ پنجاب میں آگ لگے۔

    اس دوران ان سے سنہ 2015 میں قصور اسکینڈل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا دعویٰ تھا کہ قصور اسکینڈل کے تمام ملزمان کیفر کردار تک پہنچ چکے ہیں تاہم پوچھنے پر وہ ایک بھی ملزم کا نام بتانے سے قاصر رہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیج جمع کرلی گئی ہیں۔ ملزم کی کافی حد تک شناخت کرلی گئی ہے جبکہ پولیس اور انتظامیہ ملزمان کی بھرپور انداز میں تلاش کر رہے ہیں۔


    ملزم کا خاکہ جاری

    دوسری جانب پنجاب پولیس نے بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے مبینہ ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی شہری 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔ بچی کے والدین عمرے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے جبکہ بچی اپنی خالاؤں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

    چار روز بعد بچی کی لاش قصور کی ایک کچرا کنڈی سے دریافت ہوئی۔ پولیس کے مطابق بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئی جی کو جائے وقوعہ پر پہنچنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    خیال رہے کہ قصور میں بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ سنہ 2017 میں قصور میں بے شمار بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ تاحال پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    قصور میں رینجرز طلب

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق قصور کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

    رینجرز تعینات کرنے کی منظوری کمشنر لاہور کی درخواست پردی گئی، احتجاج کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ واضح رہے کہ پولیس کی براہ راست فائرنگ سے دو افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔


  • فیصل آباد، سیکیورٹی گارڈ کی مریضہ کے ساتھ زیادتی

    فیصل آباد، سیکیورٹی گارڈ کی مریضہ کے ساتھ زیادتی

    فیصل آباد : اسپتال میں علاج کے غرض سے آنے والی خاتون کو سیکیورٹی پر مامور اہلکار نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر زیادتی کا نشانہ بنادیا.

    تفصیلات کے مطابق چھرہ کی ریائشی خاتون فیصل آباد میں واقع الائیڈ اسپتال میں علاج کی غرض سے آئی تھیں جہاں سیکیورٹی گارڈز نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے زیادتی کا نشانہ بنایا.

    ذرائع کے مطابق زیادتی کی شکار خاتون کو تشویش ناک حالت میں اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے جب کہ اسپتال انتظامیہ نے افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے.

    اسپتال انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی متاثرہ خاتون، سیکیورٹی گارڈز اور عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کرے گی اور میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں رپورٹ ترتیب دے گی.

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی گارڈ اسے دھوکے سے برن یونٹ کے پیچھے لے گیا، جہاں اس نے ساتھیوں کی مدد سے زیادتی کی.

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کو ذہنی مریضہ قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے.

  • یمن میں 3 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی

    یمن میں 3 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی

    صنعا: یمن کے دارالحکومت صنعا میں 3 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی۔

    محمد المغربی نامی 41 سالہ مجرم کی سزائے موت دیکھنے کے لیے صنعا کے تحریر اسکوائر پر لوگوں کا ایک ہجوم امڈ آیا جسے پولیس کی بھاری نفری نے قابو میں رکھا۔ لوگوں نے قریب موجود چھتوں اور کھمبوں پر چڑھ کر سزا پر عملدرآمد دیکھا۔

    موقع پر موجود جج نے مجرم کا جرم اور موت کی سزا پڑھ کر سنائی جس کے بعد ایک پولیس اہلکار نے 5 گولیاں مار مجرم کو اس کے انجام تک پہنچا دیا۔

    المغربی نے کچھ عرصہ قبل 3 سالہ بچی رعنا کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    بچی کا تعلق ایک مسلح قبیلے سے تھا اور پولیس کو خدشہ تھا کہ قبیلے کے لوگ مجرم پر حملہ کرسکتے ہیں جس کے پیش نظر مجرم کو سخت سیکیورٹی میں قتل گاہ تک لایا گیا۔

    اس دوران پولیس کی بھاری نفری آس پاس کے علاقوں میں بھی تعینات رہی۔

    سزا کے بعد بچی کے والد یحییٰ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’آج میں ایک بوجھ سے آزاد ہوگیا۔ آج یوں محسوس ہورہا ہے جیسے میں نے پھر سے جنم لیا ہے‘۔


  • زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں زیادتی کا شکار ایک نوعمر طالبہ کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش پر اسے 30 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ عدالت کا مؤقف ہے کہ اس نے بچے کی مناسب نگہداشت نہیں کی جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    سلواڈور کے ایک قصبے سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ طالبہ ایویلین کروز کو گزشتہ برس جرائم پیشہ گروہ کے ایک رکن کی جانب سے زبردستی جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئی۔

    نو عمر طالبہ کو اپنے حاملہ ہونے کا اندازہ نہیں ہوا حتیٰ کہ آخری دنوں میں اس کی والدہ اسے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کے باعث اسپتال لے گئیں جہاں اس پرانکشاف ہوا کہ وہ بچے کو جنم دینے والی ہے۔

    بعد ازاں طالبہ نے بچے کو باتھ روم میں جنم دیا جو مردہ تھا۔ ڈاکٹرز یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہے کہ آیا بچے کی موت پیدائش سے قبل واقع ہوچکی تھی یا دنیا میں آنے کے بعد ہوئی۔

    سلواڈور میں اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کے باعث مردہ بچے کی پیدائش کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور جاں بہ لب طالبہ کو اسپتال کے بستر پر اس وقت ہتھکڑیاں لگا دی گئیں جب وہ متعدد انفیکشنز اور طبی پیچیدگیوں کا شکار تھی۔

    بعد ازاں مقدمہ عدالت میں چلا اور جج نے طالبہ کو بچے کی صحیح نگہداشت نہ کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

    اسقاط حمل پر پابندی کا قانون

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہے جہاں اسقاط حمل کو جرم قرار دے کر ہر قسم کے حالات میں اس پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    اس بدترین قانون کی وجہ سے لاکھوں غریب اور نوجوان خواتین قتل کے جرم میں جیلوں میں قید ہیں جن کا نومولود بچہ مختلف پیچیدگیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔

    اس قانون سے وہ خواتین بھی مستثنیٰ نہیں جو اسمگلنگ یا زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہوئی ہوں۔

    نو عمر طالبہ ایویلین کروز کی سزا کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر اس قانون پر تنقید شروع ہوگئی حتیٰ کہ قانونی ماہرین نے بھی اس فیصلے کو سراسر ناانصافی قرار دیا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا اسقاط حمل نہیں بلکہ مس کیرج ہے جس کا علم طالبہ کو نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    ملک کی پارلیمان مذکورہ قانون کو نرم کرنے کے لیے بہت جلد ایک بل بھی پیش کرنے والی ہے جس کے بعد کم از کم زیادتی کا شکار خواتین اس قانون سے مستثنیٰ قرار پائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔