Tag: زیادتی

  • لفٹ دینے کے بہانے خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے کے ساتھ کیا ہوا؟

    لفٹ دینے کے بہانے خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے کے ساتھ کیا ہوا؟

    متھرا: بھارت میں ملزم کافی دنوں سے لفٹ دینے کے بہانے خواتین کو پہلے لوٹتا اور پھر اسے زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی شہر متھرا  کے مہاواں پولیس حکام نے یمنا ایکسپریس وے کے قریب ملزم کو پکڑا، ملزم تنہا خواتین کو لفٹ دینے کے بہانے موٹر سائیکل پر بٹھاتا تھا، خاتون سے زیورات، رقم لوٹنے کے بعد عصمت دری کرتا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جب ملزم کو اس کی گرفتاری کا پتہ چلا تو وہ بھاگنے لگا اس دوان پولیس نے اس کی دونوں ٹانگوں میں تین گولیاں لگیں جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    بھاری پولیس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مجرم منوج گاؤں شیر گڑھ کا رہنے والا تھا، اس کے پاس سے مسروقہ موٹر سائیکل، پستول وغیرہ بھی برآمد ہوا ہے جبکہ پولیس کافی دنوں سے اس کی تلاش میں تھی۔

  • بھارتی اداکارہ سے تامل ناڈو میں اجتماعی زیادتی

    بھارتی اداکارہ سے تامل ناڈو میں اجتماعی زیادتی

    بھارت کے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی فلم اداکارہ کو ریاست تامل ناڈو میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنادیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 30 سالہ اداکارہ جس کا تعلق حیدرآباد سے بتایا جارہا ہے، تامل ناڈو میں اپنے رشتہ داروں کے پاس رہتے ہوئے فلموں میں کام کر رہی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق جس روز یہ واقعہ پیش آیا وہ گھر میں اکیلی تھی، اس دوران ایک فلم اداکار کے ڈرائیور اور اس کے تین ساتھیوں نے مکان میں داخل ہوکر اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پولیس ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ زیادتی کے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل بھارت میں ہسپانوں سیاح کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    جھارکھنڈ کے دمکا ضلع کے ہنسڈیہا تھانے کی حدود کرماہاٹ علاقے میں ہسپانوی خاتون سیاح کے ساتھ اجتماعی زیادتی واقعہ پیش آیا تھا، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    28 سالہ متاثرہ خاتون اور اس کا شوہر دن کے وقت موٹر سائیکل پر سوار ہوئے تھے جب رات ہوئی تو شہر سے دور ایک پْرسکون جگہ پر خیمہ لگایا اور سو گئے۔

    خاتون خیمے سے باہر آئی تو چھ سے سات افراد نے اسے پکڑ کر کچھ فاصلے پر لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔

    خاتون روتی ہوئی خیمے میں پہنچی اور شوہر کو واقعے سے متعلق بتایا اس کے بعد دونوں نے 45 کلو میٹر کا سفر طے کیا اور دمکا میں پولیس کے پاس پہنچے۔

    پنجاب میں اسپتال آئی خاتون سے سیکورٹی گارڈز کی اجتماعی زیادتی

    پولیس کا کہنا ہے کہ سیاح خاتون کو فوری طور پر سرایاہاٹ سی ایچ سی میں داخل کرایا گیا ہے اور حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • 6 بچوں کی ماں سے 3 ملزمان کی گن پوائٹ پر زیادتی، ویڈیو بھی بنالی

    6 بچوں کی ماں سے 3 ملزمان کی گن پوائٹ پر زیادتی، ویڈیو بھی بنالی

    قصور کے علاقے الہٰ آباد میں 6 بچوں کی ماں کو 3 ملزمان نے گن پوائٹ پر زیادتی کا نشانہ بنادیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی آر کے متن کے مطابق خاتون کھیتوں میں کام کیلئے گئی تھی جہاں 3 ملزمان نے اسے یرغمال بنالیا۔

    متن کے مطابق ملزمان میں رضوان، سلمان اور منظور نے گن پوائنٹ پر یرغمال بنایا اور زیادتی کی، اس دوران ملزمان موبائل سے ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    متاثرہ خاتون کے شوہر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے با اثر ملزمان کو بچانے کے لئے میڈیکل کرایا نہ ہی زیادتی کی دفعہ لگائی۔

    شوہر کا کہنا ہے کہ با اثر ملزمان صلح کیلیے دباؤ ڈال رہے ہیں، انکار پر بیوی کو اغوا کرکے لیے گئے، جبکہ صلح نہ کرنے پر بیوی کی لاش ملنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب کراچی میں 100 روپے کی شرط کے معاملے پر 11 سالہ بچے شاہ محمد کی جان چلی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن معمار افغان بستی میں 11 سالہ بچے شاہ محمد نے ٹھیلے والے سے سرکہ پینے کے لیے 100 روپے کی شرط لگائی تھی۔

    استاد کا بتانا ہے کہ شاہ محمد نے سرکے کی پوری بوتل پی اور شرط جیت گیا پھر 100 روپے لے کر کولڈڈرنک بھی پی لی۔

    بچے کے استاد کے مطابق معلوم کرنے پر دوستوں سے پتا چلا کہ اس نے سرکہ پینے کے فوری بعد کولڈڈرنک پی تھی۔

    استاد کا بتانا ہے کہ شاہ محمد گھر آیا اور اسے الٹیاں شروع ہوگئیں، بچے کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔

    پشاور : سی ٹی ڈی سے مقابلہ، 2 دہشت گرد ہلاک

    پولیس نے ٹھیلے والے کو حراست میں لے کر واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

  • کراچی میں 7 سالہ لائبہ سے زیادتی کرنیوالا درندہ کون تھا؟ اہم انکشاف

    کراچی میں 7 سالہ لائبہ سے زیادتی کرنیوالا درندہ کون تھا؟ اہم انکشاف

    کراچی : اورنگی ٹاون میں 7 سالہ لائبہ سے زیادتی کرنے والے درندے کو گرفتار کرلیا گیا، ملزم نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں 7 سالہ لائبہ سے جنسی زیادتی کے کیس میں پیش رفت ہوئی۔

    پاکستان بازارپولیس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا، ایس ایس پی ویسٹ حفیظ الرحمان بگٹی نے بتایا کہ واقعہ کا زیادتی کا واقعہ 7 مئی کو پیش آیا،بچی کئی روز زیر علاج رہی اور پولیس نے مقدمہ درج کرکے متعدد افراد سے تفتیش کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے سخت نوٹس لیا تھا جس کے بعد پولیس نے ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے ملزم فرحان کو گرفتار کیا۔

    حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا کہ مئی کو اورنگی ٹاون پاکستان بازار میں 7سالہ بچی سے زیادتی میں پڑوسی ملوث نکلا۔

    ایس ایس پی ویسٹ کا کہنا تھا کہ ملزم فرحان کو واقعاتی شواہد کی مدد سے گرفتار کیا گیا، ملزم نے دوران تفتیش اعتراف جرم بھی کیا ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ تفتیش میں کچھ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنےآئی ہیں، جس خالی پلاٹ میں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا وہاں سے ڈی این اے سیمپلزبھی حاصل کرلئے ہیں۔

    ملزم کا سابقہ کریمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے اور مزید قانونی کارروائی کیلئے تفتیشی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

  • اوباش نوجوان کی گونگی بہری ذہنی مریضہ لڑکی سے زیادتی

    اوباش نوجوان کی گونگی بہری ذہنی مریضہ لڑکی سے زیادتی

    مریدکے:آبادی ٹپیالہ میں اوباش نوجوان نے گونگی بہری ذہنی مریضہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی یتیم عاصمہ گھر میں اکیلی تھی، بھائی بھابی مزدوری کرنے کھیتوں میں گئے تھے۔

    پولیس کے مطابق نامعلوم اوباش گھر میں داخل ہوا، ذہنی معذور لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بناکر فرار ہوگیا، زیادتی کی شکار لڑکی کے بھائی کی درخواست پر کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی میں بھتیجی سے زیادتی کرنے والے شخص نے جرم کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ اسٹیل ٹاؤن کی حدود میں بچی سے زیادتی کیس میں اپنی بھتیجی سے زیادتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے ویران جگہ پر اپنی بھتیجی کو حوس کانشانہ بنایا تھا اور بچی کی نشان دہی پر ملزم کو گرفتار کیا گیا۔

    زیادتی کا جھوٹا کیس دائر کرنے والی لڑکی کے ساتھ قسمت کا عجیب کھیل

    ملزم عثمان شیخ نے بچی سے زیادتی کا اعتراف کرتے ہوئے بیان دیا کہ میں بہک گیا تھا مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔

  • ایک بد کردار شخص جس نے مردہ عورتوں کوبھی نہ بخشا

    ایک بد کردار شخص جس نے مردہ عورتوں کوبھی نہ بخشا

    سال 2011 کی ایک سرد رات تھی جب پولیس وائرلیس پر خبر چلی کہ ایک شخص کو موقعِ واردات سےفرار ہوتے ہوئے گرفتارکیا گیا ہے۔ اسےنارتھ ناظم آباد پولیس کی اسنیپ چیکنگ پارٹی نے پکڑا تھا۔معلوم ہوا کہ وہ عورتوں کی تازہ میتوں سے زناکرتا ہے اور پاپوش نگر کے قبرستان میں‌ اسی غرض سے آج ایک خاتون کی قبر کھودی تھی ۔ پولیس وائرلیس پر خبر چل جائے تو صحافیوں سے کیسے بچ سکتی ہے۔ اس کیس میں بھی ایسا ہی ہوا۔

    یہ الیکڑونک میڈیا کے عروج کا دور تھا۔ کراچی میں حالات خراب رہتے تھے اور بدامنی کی خبریں عام تھیں، لیکن ان تمام خبروں میں یہ ایک دل دہلا دینے والی خبر تھی۔ مجھے یاد ہے ان دنوں میں کٹی پہاڑی پر ذمہ داریاں انجام دے رہا تھا جہاں ایم کیو ایم (الطاف گروپ) اور اے این پی کے کارکن اکثر ایک دوسرے الجھتے رہتے تھے۔ گو کہ میں کورٹ رپورٹر تھا، لیکن کیوں کہ الیکٹرونک میڈیا میں نیا تھا، اس لیے ‘رگڑا’ یا اضافی کام بھی ضروری تھا۔ دفتر سے مجھے جو اضافی کام تفویض کیا گیا تھا، وہ کرائم رپورٹنگ تھی۔ خیر اس وقت واٹس ایپ گروپس اس قدر فعال نہیں ہوتے تھے۔ ایک میسج میں کچھ ٹوٹی پھوٹی خبر آئی تو میں نے فوراً نارتھ ناظم آباد میں ایک سورس کو فون کیا، میں اس سے تفصیلات سن رہا تھا اور مجھے اپنی ریڑھ کی ہڈی ایک سرد لہر اترتی محسوس ہورہی تھی۔

    واقعہ کچھ یوں تھا کہ پاپوش کے قبرستان میں گورکن کو عورتوں کی میتیں قبر سے باہر مل رہی تھیں یا بعض قبروں کو دیکھنے سے معلوم ہوتا تھا کہ کسی نے انھیں کھودا ہے۔ ایک دو سال نہیں، اس کے مطابق سات آٹھ سال سے یہ سلسلہ جاری تھا اور کبھی اس کا شک جادو ٹونے اور عملیات کرنے والوں پر جاتا تو کبھی مردوں‌ کی ہڈیاں نکال کر فروخت کرنے والوں پر۔ مگر جب وہ ایسے کسی مردے کو دیکھتا تو محسوس ہوتا کہ اس حوالے سے جو کچھ وہ سوچ رہا ہے، درست نہیں‌ ہے۔ یہ سلسلہ جاری رہا اور نہ ایسا کوئی واقعہ رپورٹ ہوا، نہ ہی اس کے ذمہ دار کبھی قانون کے شکنجے میں آئے، لیکن پھر ایک گناہ گار قانون کی گرفت میں آگیا اور یوں‌ یہ معاملہ کھلا۔

    ایک دن گورکن عبد الواحد بلوچ کو کسی تازہ قبر کے قریب کچھ شور اور گڑبڑ کا احساس ہوا۔ اس قبر میں‌ ایک عورت کی تدفین کی گئی تھی۔ وہ فوراً اس قبر کی طرف بڑھا جہاں ایک آدمی گورکن کو اپنی طرف آتا دیکھ کر اٹھا اور بھاگنے لگا اور اس پر گورکن عبد الواحد بلوچ اور اس کا ساتھی طفیل اسے پکڑنے کے لیے پیچھے بھاگے۔ قبرستان کے باہر روڈ پر نارتھ ناظم آباد تھانے کی موبائل اسنیپ چیکنگ پر تھی۔ اہلکاروں نے اچانک شور سنا اور اسی دوران بدحواسی کے عالم میں‌ ایک شخص کو قبرستان سے باہر نکلتا ہوا دیکھا تو اسے خبردار کیا اور فوراً ہاتھ اوپر اٹھانے کا حکم دیا۔ اس مشکوک آدمی کے پاس کوئی راستہ نہ تھا۔ اسے رکنا پڑا۔

    ابتدائی سوالات میں‌ پولیس کو معلوم ہوا کہ اس کا نام محمد ریاض ہے اور ملزم کے مطابق وہ یہاں سے گزر رہا تھا کہ یہ لوگ (گورکن) اس کے پیچھے لگ گئے، لیکن جب پولیس نے سختی سے پوچھا تو اس نے سب اگل دیا۔ وہ تازہ قبر دیکھی گئی تو ثابت ہوگیا کہ محمد ریاض ایک ایسا بدخصلت شخص ہے جو مردہ عورتوں‌ سے اپنی شہوانی خواہشات کی تکمیل کرتا ہے اور رات کے وقت تازہ قبر کو کھود کر یہ شیطانی فعل انجام دیتا ہے۔

    پولیس نے جب ملزم کی تلاشی لی تو اس سے آدھا کلو چرس بھی برآمد ہوئی اور اس کے کپڑوں پر اس کی نجاست بھی تازہ تھی۔ یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی۔ تمام نجی چینلوں کے نمائندے اور اینکر پرسن تھانے پہنچ گئے جہاں انھوں نے ملزم سے بھی بات کی۔ اے آر وائی نیوز سمیت دیگر چینل پر ملزم کا انٹرویو بھی آن ایئر ہوا جس میں اس نے اپنے گھناؤںے فعل کی تفصیل بتائی اور اعترافِ جرم کیا۔ ملزم نے تفتیشی افسر کو اور خود میڈیا کو اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ وہ قبرستان کے قریب ہی گھومتا پھرتا رہتا ہے اور جب معلوم ہوتا ہے کہ کسی عورت کی تدفین کی گئی ہے تو اندھیرا چھانے کا انتظار کرتا ہے اور پھر یہ مکروہ فعل انجام دینے کے لیے اس کی قبر پر پہنچ جاتا ہے۔ تفیشی افسر اور میڈیا چینلوں کے نمائندوں کے استفسار پر اس نے بتایا کہ یہ جاننا مشکل نہیں‌ ہوتا کہ میّت کسی عورت کی ہے کیوں کہ خواتین کی تدفین کا طریقۂ کار کچھ مختلف ہوتا ہے، اس کے ورثا تدفین کے وقت قبر پر بڑی سی چادر پھیلا دیتے ہیں‌ اور رات ہو جانے کے بعد میں تازہ قبر کو کھود دیتا تھا۔

    تفتیشی افسر کے مطابق ملزم نے قبر کی نشان دہی کرتے ہوئے بتایا کہ 29 نومبر 2011 کو جب وہ ایک قبر میں گھس کر مکروہ فعل انجام دے رہا تو اسے قریب سے باتوں کی آواز آنے لگی، وہ گھبرا گیا اور لمحوں میں‌ قبر سےباہر نکلنے کا فیصلہ کیا، اس بدصفت نے بتایا کہ وہ شلوار اتار کر اپنی شہوانی خواہش کی تکمیل کررہا تھا، تو آوازیں‌ سن کر عجلت میں‌ کفن کے ایک ٹکڑے سے اپنی نجاست صاف کی اور آدھا کلو چرس جسے وہ رات کے وقت قبرستان میں فروخت کرتا تھا، اپنے نیفے میں‌ چھپائی اور شلوار باندھ کر قبر سے نکل کر بھاگا، لیکن گورکن کی وجہ سے پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ ملزم کو پاپوش نگر کے قبرستان کی دیوار کے قریب پکڑا گیا تھا۔ تفتیشی افسر کے مطابق ملزم سے چرس برآمد کی گئی اور قبر کی مٹی کے علاوہ اس کے کپڑوں پر اسپرم بھی تازہ تھے، جن کا نمونہ اور قبر سے کفن کے چند ٹکڑے بھی لے لیے گئے تاکہ جرم ثابت کیا جاسکے۔

    ملزم کی جانب سے ابتدائی تفتیش میں‌ معاونت اور اس کے اعترافی بیان کے بعد اکثریت کا خیال تھا کہ ملزم عدالت میں‌ بھی آسانی سے اپنا جرم قبول کرلے گا اور میڈیا ہائپ اور اس قدر شور کے بعد مکر جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں‌ ہوتا، لیکن ہر شاطر اور بے ضمیر کی طرح اس کیس میں بھی ملزم نے پینترا بدلا اور پہلے یہ کیس پاکستان کے قانونی نظام میں‌ موجود سقم کی وجہ سے التوا کا شکار رہا اور بعد ازاں ملزم نے اوپن کورٹ میں جرم قبول کرنے سے انکار کردیا۔ مگر جب گواہوں کے بیانات ہوں یا کیمیکل تجزیاتی رپورٹیں سب ملزم کے خلاف آئیں اور اس کیس کے سب سے اہم گواہ اور عینی شاہد گورکن عبدالواحد بلوچ نے بھی عدالت میں اس ملزم کے خلاف بیان دیا تو ایڈیشنل سیشن جج ذبیحہ خٹک نے اپنی آبزوریشن دی کہ ملزم کا جرم انتہائی سنگین نوعیت کا ہے اور چوں‌ کہ ملزم خوفِ خدا سے بھی عاری ہے تو وہ کسی رعایت کا مستحق نہیں، ملزم کو سخت سزا ملنی چاہیے تاکہ وہ دوسروں کے لیے مثال بنے۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر محمد ریاض کو مجرم قرار دیتے ہوئے دو مرتبہ عمر قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    پاکستان میں جنسی زیادتیوں کے واقعات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے 2006 میں ایک ترمیم کی گئی جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور کم از کم 25 سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں کسی کی تدفین میں مداخلت اور لاش کی بے حرمتی پر 295 کی دفعہ اور اس کے تحت ملزم کو جرمانہ یا ایک سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ عدالتی ریمارکس تو کسی بھی کیس کی حساسیت کو اجاگر کرتے ہی ہیں لیکن سنگین مقدمات میں سزائیں معاشرے کے بد کردار اور بے حس لوگوں کی حوصلہ شکنی بھی کرتی ہیں اور محمد ریاض‌ کے کیس میں‌ بھی فاضل جج کی جانب سے سنائی گئی سزا بہت سے بد کردار لوگوں کے لیے ایک سبق ثابت ہوئی گی۔

  • دہلی میں نابالغ  بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی

    دہلی میں نابالغ بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی

    نئی دہلی میں مبینہ طور پر افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تھانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق متاثرہ بچی کے والدین تھانے کے چکر لگا رہے ہیں، جبکہ مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس متاثرہ کے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہی ہے۔

    متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ لڑکا بالغ ہے۔ اس نے ان کی بیٹی کو کسی نا معلوم جگہ لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا، ہم نے رات بھر بچی کو ڈھونڈا، بچی اگلی صبح میٹرو اسٹیشن کے قریب سے ملی۔

    تھانے کے باہر احتجاج کا دائرہ بڑھنے لگا تو ضلع کے اعلیٰ حکام بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔

    خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال، بی جے پی نے ملزم کے بیٹے کو ٹکٹ دیدیا

    پولیس کے اعلیٰ حکام نے متاثرہ بچی کے اہل خانہ کو سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی، جبکہ بچی کو دوبارہ طبی معائنے کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔

  • کچرہ چننے والی خاتون زیادتی کے بعد قتل

    کچرہ چننے والی خاتون زیادتی کے بعد قتل

    بھارت میں خواتین انتہائی غیر محفوظ ہوگئیں، جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات خواتین کے لئے خوف کی علامت بن چکے ہیں۔ ایک اور واقعے میں کچرہ چننے والی خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کچرہ چننے والی خاتون کا اجتماعی عصمت ریزی کے بعد قتل کیا گیا۔ افسوسناک واقعہ کوکٹ پلی پولیس اسٹیشن کے حدود میں اتوار کی صبح پیش آیا۔

    رپورٹ کے مطابق موسی پیٹ جنکشن کے نزدیک اتوار کے صبح سیلار میں ایک دکان کے شٹر کے سامنے 45 سالہ خاتون کی نعش پڑی ہوئی ملی، پولیس مذکورہ مقام پر پہنچی تو اسے خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا شک ہوا۔

    پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ دو نوجوانوں نے خاتون کو گلی میں لے جا کر اس سے کچھ دیر بات کی، اس کے بعد خاتون کو زبردستی سیلار میں لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔

    بعد ازاں دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر وہاں سے کوکٹ پر لے کی طرف فرار ہوگئے۔

    شادی سے واپسی پر خوفناک ٹریفک حادثہ، نو افراد ہلاک

    پولیس کا کہنا ہے کہ اجتماعی زیادتی کے بعد خاتون کو قتل کیا گیا، معاملے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔

  • 13 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل

    13 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل

    بھارتی حیدرآباد کے علاقے میلار دیو پلی میں ایک معصوم بچی کو زیادتی کے بعد بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 13 سالہ لڑکی کو قتل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ زیادتی کی گئی اس کے بعد سر پر وزنی پتھر مار کر قتل کردیا گیا۔

    پولیس نے اطلاع ملنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال منتقل کردیا ہے، جبکہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد لی جارہی ہے۔

    باوثوق ذرائع کے مطابق لڑکی کی شناخت کر لی گئی ہے اور اس پر حملہ کرنے والا معین نامی شخص بتایا جا رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم لڑکی کو شادی کے لیے ہراساں کر رہا تھا اس کی ہراسانی سے تنگ آکر لڑکی کے گھر والوں نے اپنا مکان بھی تبدیل کر دیا تھا۔

    ملزم گزشتہ روز مقتولہ کو میلار دیوپلی لے کر پہنچا اور اس نے منصوبہ بند طریقہ سے جنسی زیادتی کے بعد اس کے سر پر وزنی پتھر مار کر قتل کر دیا۔ پولیس ملزم کو تلاش کررہی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی ریاست بہار کے موتیہاری میں ایک خاتون اور اس کے 4 بچوں کو بے رحمی سے قتل کردیا گیا، جس کے بعد علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ خاتون کے شوہر نے اپنے چار بچوں اور بیوی کو کلہاڑی کے وار سے قتل کیا، متوفی خاتون کا شوہر کارروائی کے بعد سے مفرور ہے، پولیس کو شبہ ہے کہ اس واقعے کے پیچھے شوہر کا ہاتھ ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ خاندانی جھگڑے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں، اگر ایسا ہے تو ملزم کوئی اور نہیں بلکہ خاتون کا شوہر اور بچوں کا باپ ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ موتیہاری کے پہاڑ پور تھانہ علاقے کے باوریا گاؤں میں رونما ہوا ہے۔

    بالٹیمور حادثہ: جہاز کے ’بلیک باکس‘ سے اصل کہانی سامنے آگئی

    خاتون اور 5 بچوں کے بہیمانہ قتل کے بعد پورے علاقے میں سوگ کی فضا برقرار ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ فرانزک ٹیم کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

  • غزہ: اسرائیلی فوج کے بھیانک جرائم، اسپتالوں میں خواتین سے زیادتی

    غزہ: اسرائیلی فوج کے بھیانک جرائم، اسپتالوں میں خواتین سے زیادتی

    یونین آف میڈیکل کیئر اینڈ ریلیف آرگنائزیشنز کی ڈاکٹر عالیہ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اسپتالوں میں خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹر عالیہ خان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے اسپتالوں میں خدمات انجام دینے والی خواتین کی آبرو ریزی کی ہے۔

    ڈاکٹر عالیہ خان کے مطابق الخیراسپتال میں اسرائیلی فوجی 1 خاتون کو 2 دن تک زیادتی کا نشانہ بناتے رہے، اسرائیلی فوجیوں نے نصیر اسپتال میں ایک خاتون کو اس کے بھائی اور شوہر کے سامنے برہنہ کیا۔

    ڈاکٹر عالیہ نے کہا کہ بھائی اور شوہر نے اپنے کپڑوں سے ڈھانپنے کی کوشش کی تو اسرائیلی فورسز نے دونوں بھائیوں فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ ڈاکٹر عالیہ خان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مغربی میڈیا اور سیاسی رہنما ان مظالم پر خاموش ہیں۔

    دوسری جانب یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل یو این کا کہنا ہے کہ غزہ میں پہلے سے کہیں زیادہ انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو پوریغزہ میں امداد کی رسائی بلاروک ٹوک دینی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ امدادی سامان کے ٹرکوں کوغزہ کی سرحد پر روکنا اخلاقی کمزوری ہے۔ غزہ میں اتنے لوگوں کو مرتے اور اذیت میں نہیں دیکھا جاسکتا۔

    انتونیو گوتریس نے کہا کہ رفح میں زمینی آپریشن سے انسانی تباہی ہوگی، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا وقت آگیا ہے۔

    ٹیوشن سینٹر میں 4 سالہ بچی سے زیادتی، ٹیچر گرفتار

    یواین سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اختیار نہیں، جن کے پاس اختیارہے وہ غزہ میں جنگ روکیں۔