Tag: زیادہ

  • شارک حملوں سے زیادہ اموات سیلفی کے شوق میں ہوئیں، رپورٹ

    شارک حملوں سے زیادہ اموات سیلفی کے شوق میں ہوئیں، رپورٹ

    نئی دہلی : رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ روس میں زیادہ تر ہلاکتیں بلند و بالا عمارتوں اور یا پھر کسی پل سے سیلفی لینے کے شوق میں ہوئیں جبکہ امریکا میں بلند و بالا پہاڑوں پر سلیفی کا شوق موت کا باعث بنا۔

    تفصیلات کے مطابق پوری دنیا میں سیلفی لینے کے شوق میں سب سے زیادہ بھارت کے باشندے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اس فہرست میں دوسرا نمبر روس کا ہے، تیسرے نمبر پر امریکہ اور چوتھے پر پاکستان ہے۔

    جرمن نشریاتی ادارے کا کہنا تھاکہ اکتوبر 2011 سے نومبر 2017 تک کے درمیانی عرصے میں کم از کم 259 افراد سیلفی لیتے ہوئے ہلاک ہوئے جب کہ اسی عرصے کے دوران خطرناک ترین قرار دی جانے والی شارک مچھلی کے حملے میں صرف 50 افراد نے اپنی زندگیوں کی بازی ہاری تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ لوگوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے باعث بھارتی حکومت نے متعدد ایسے علاقوں اور مقامات پہ سیلفی لینے پر پابندی عائد کردی ہے جو دیگر کی نسبت زیادہ خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساحلی شہر ممبئی میں 16 ایسے مقامات ہیں جہاں سیلفی لینے پر پابندی عائد ہے۔

    دستیاب اعداد و شمار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس میں زیادہ تر ہلاکتیں بلند و بالا عمارات اور یا پھر کسی پل سے سیلفی لینے کے شوق میں ہوئیں جب کہ امریکہ میں زیادہ تر ہلاکتیں بلند پہاڑوں پر سے سیلفی لینے کے سبب ہوئیں۔

  • بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    نئی دہلی : بھارت کے کماری کاٹا نامی گاؤں میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں اور ان قیمت بھی مرغی کے گوشت سے زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے کماری کاٹا نامی گاؤں کے رہائشیوں کو چوہوں کا گوشت بے حد پسند ہے اور ہر خاص و عام چوہے کو بڑے شوق سے تناول کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں کچے یا پکے ہوئے چوہے مرغی اور خنزیر سے زیادہ مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔

    کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90 کلومیٹر دور بھوٹان اور بھارت کے سرحدی علاقے میں علاقے میں واقع چوہا بازار خاص اہمیت کا حامل ہوگیا ہے جہاں لوگ بڑی تعداد میں کھتیوں سے چوہے شکار کرکے لاتے ہیں اور یہاں فروخت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں کے افراد چوہوں کو مختلف انداز سے کھاتے ہیں، کچھ لوگ انہیں ابال کر کھانا پسند کرتے ہیں اور کچھ افراد چوہوں کا بار بی کیوں بناتے ہیں جبکہ بعض لوگ ان کا سالن پکاتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں چوہے کھیتوں کی خرابی کا باعث بنتے تھے جس کی وجہ سے کسانوں نے چوہوں کا شکار شروع کردیا اور آہستہ آہستہ کرکے یہی چوہے غریبوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بن گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شکاری رات کے وقت بانسوں سے تیار کیے ہوئے شکنجوں کی مدد سے چوہے پکڑتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آسام کے چوہا بازار میں چوہے کا ایک کلو گوشت 2.8 امریکی ڈالرز (تقریباً 391 روپے پاکستانی) میں فروخت ہوتا ہے، جو مرغی اور خنزیر کے گوشت سے بھی مہنگا ہے۔