Tag: زیلنسکی

  • روس مذاکرات کی میز کے بجائے بیلسٹک میزائل کو ترجیح دیتا ہے، یوکرینی صدر

    روس مذاکرات کی میز کے بجائے بیلسٹک میزائل کو ترجیح دیتا ہے، یوکرینی صدر

    کیف: یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے حملوں سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں سفارت کاری میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روسی دارالحکومت کیف پر گزشتہ رات روسی حملے میں 8 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر نے کہا کہ روس مذاکرات کی میز کے بجائے بیلسٹک میزائلوں کو چُنتا ہے، کیف پر حملے سے ظاہر ہے کہ روس کو حقیقی سفارت کاری میں دلچسپی نہیں۔

    زیلنسکی کا روس پر نئی پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس جنگ ختم کرنے کے بجائے قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    روس نے یوکرین کیلیے یورپ کی سیکورٹی گارنٹی مسترد کر دی

    کریملن کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کے لیے یورپی تحفظ کی ضمانتوں کا مخالف ہے۔

    روس نے واضح اعلان کیا ہے کہ ماسکو یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں سے متعلق یورپی تجاویز کا مخالف ہے اور وہ اپنے پڑوسی کی سرزمین پر نیٹو فوجیوں کی موجودگی کی اجازت نہیں دے گا۔

    بدھ کے روز ماسکو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ روس کیف کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کے حصے کے طور پر وہاں یورپی فوجیوں کی تعیناتی کو قبول نہیں کرے گا، کیونکہ یہ نیٹو کی ایک طویل مدتی موجودگی کے مترادف ہوگا۔

    پیسکوف نے کہا کہ حقیقی طور پر یہ نیٹو کے فوجی ڈھانچے کی ترقی اور آگے بڑھنے کی کوشش یوکرین میں دراندازی تھی جسے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی تنازعہ کی صورت حال کی بنیادی وجوہات میں شامل کیا جا سکتا ہے لہذا ہم ان مباحثوں کے بارے میں منفی رویہ رکھتے ہیں۔

    ترکیہ کی بڑی کامیابی، فضائی دفاعی نظام اسٹیل ڈوم تیار کرلیا

    یوکرین میں روس کی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی کوششوں میں مستقبل کی روسی جارحیت کے خلاف تحفظ کی ضمانتیں ایک اہم خیال کے طور پر سامنے آئی ہیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ ایک ممکنہ امن معاہدے کے حصے کے طور پر نیٹو کے آرٹیکل 5 کے قریب ہونے کی ضمانت چاہتے ہیں، جس میں ایک رکن ریاست کے خلاف حملہ سب پر حملہ ہے۔

  • ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    کیف(9 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اگلے ہفتے امریکی صدر ٹرمپ پیوٹن کے ملاقات کے اعلان پر اپنا ردِ عمل دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین امن کے حقیقی حل کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی بھی حل امن کے خلاف ہو گا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین تنازع کا کوئی بھی حل امن کے خلاف ہوگا، یوکرین اپنی زمین قابضین کو نہیں دے گا۔

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واضح رہے کہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

  • ’’زیلنسکی نے ملک فروخت کر دیا‘‘

    ’’زیلنسکی نے ملک فروخت کر دیا‘‘

    کیف: یوکرین کے سابق وزیر اعظم نکولائی آزاروف نے ایک بیان میں موجودہ قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے ملک کو فروخت کر دیا ہے۔

    رشیا ٹوڈے کے مطابق سابق یوکرینی وزیر اعظم نکولائی آزاروف نے جمعرات کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کی مغربی حمایت یافتہ قیادت نے 2014 کی سول بدامنی کی لہر کے بعد سے ملک کو ’’بیچ دیا‘‘ ہے، اور غیر ملکی امداد کے اربوں ڈالر ضائع کر کے معیشت کو دیوالیہ کر دیا ہے۔

    2010 سے 2014 تک وزیر اعظم رہنے والے آزاروف ’مَیدان بغاوت‘ (Maidan coup) کے بعد روس منتقل ہو گئے تھے، انھوں نے یاد دلایا کہ کیف کے مغربی پشت پناہوں نے گزشتہ 3 برسوں میں یوکرین میں رقوم کا دریا بہا دیا ہے، لیکن زیلنسکی انتظامیہ اس رقم کو ملک کی بہتری کے لیے استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر یہ خطیر رقوم درست طریقے سے عوام پر خرچ ہو جاتیں تو یوکرین کی حالت بدل سکتی تھی، مغربی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے 10 سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے لیکن یوکرینی حکومت ایک بھی میٹرو اسٹیشن تعمیر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔


    یوکرینی صدر زیلنسکی کو بڑا دھچکا


    آزاروف نے مزید کہا کہ کیف کی قیادت نے ملک کی معیشت کو بھی ناقابلِ یقین حد تک نقصان پہنچایا ہے، اس کے قدرتی وسائل بیچے جا رہے ہیں، بلکہ مفت دیے جا رہے ہیں، صنعت بیچ دی گئی، زراعت بیچ دی گئی، سب کچھ ختم ہو گیا، آپ کے پاس کچھ نہیں بچا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ روس سے جنگ کا مقصد کیا ہے؟ زیلنسکی کے لیے جانیں کیوں قربان کر رہے ہیں؟

    سابق وزیر اعظم نے کہا کیا وولودیمیر زیلنسکی واقعی آپ کو اتنا پیارا ہے کہ اس کے لیے لاکھوں لوگوں کو قبروں میں سلا دو۔ واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں واشنگٹن اور کیف نے معدنیات کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو امریکا کو مسلسل فوجی مدد کے بدلے یوکرین کے قدرتی وسائل تک ترجیحی رسائی فراہم کرتا ہے۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی کو بڑا دھچکا

    یوکرینی صدر زیلنسکی کو بڑا دھچکا

    کیف(8 اگست 2025): یوکرینی صدر زیلنسکی کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے، صدر کی اعتماد کی درجہ بندی 58 فیصد پر آگئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین میں اینٹی کرپشن ایجنسی کی جانب سے کرپشن اسکینڈل سامنے آنے پر یوکرین کے صدر کی مقبولیت میں کمی ہوئی۔

    کیف انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشیالوجی کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے سروے کے مطابق رواں برس جون میں زیلنسکی کی اعتماد کی درجہ بندی 65 فیصد تھی جو اَب گھٹ کر 58 فیصد پر آگئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ صدر زیلنسکی نے متنازع قانون پر دستخط کیے جس میں انسداد بدعنوانی ایجنسی کو پراسیکیوٹر جنرل کے ماتحت کیا گیا تھا۔

    یوکرین میں وسیع پیمانے پر مظاہرے، عالمی سطح پر تنقید میں بھی اضافے اور یورپی یونین کے دباؤ کے بعد صدر زیلنسکی نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے نیشنل اینٹی کرپشن بیورو اور خصوصی انصداد کرپشن پراسیکیوٹر کی خود مختاری کو بحال کردیا تھا۔

    لیکن اس کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ اس اسکینڈل نے صدر زیلنسکی کی ساخت کو نقصان پہنچایا ہے، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے یوکرینی باشندوں کی 35 فیصد آبادی زیلنسکی پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ رائے شماری 23 جولائی اور 4 اگست کے درمیان یوکرین کے زیر کنٹرول علاقے میں 1,022 شہریوں کے ساتھ ٹیلی فون انٹرویوز کے ذریعے کی گئی۔

  • پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی

    پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی

    واشنگٹن: پوپ فرانسس کی تدفین پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے میں اچانک تبدیلی آ گئی، اور انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونڈ ٹرمپ نے ویٹیکن سٹی سے امریکا واپسی پر سوشل میڈیا پوسٹ میں روسی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پچھلے چند روز میں سویلین علاقوں پر بلاوجہ میزائل داغے۔

    ٹرمپ نے لکھا پیوٹن کا یہ اقدام سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ شاید وہ جنگ بندی ہی نہیں چاہتے، یوکرین جنگ میں بہت سارے لوگ مر رہے ہیں، لگتا ہے پیوٹن سے بینکنگ یا ثانوی پابندیوں کے ذریعے مختلف طریقے سے نمٹنا پڑے گا۔

    وائٹ ہاؤس بحث کے بعد پہلی ملاقات


    واضح رہے کہ امریکی اور یوکرینی صدور میں وائٹ ہاؤس میں بحث کے بعد ویٹیکن سٹی میں یہ پہلی ملاقات تھی، جس کے بعد ٹرمپ نے اچانک روسی صدر کو تنقید کے نشانے پر رکھ لیا اور ’’مختلف طریقے سے نمٹنے‘‘ کی دھمکی بھی دے دی۔

    نیوز رپورٹس کے مطابق ویٹیکن سٹی میں ٹرمپ اور زیلنسکی میں ون آن ون مختصر ملاقات ہوئی تھی، جو پوپ فرانسس کی آخری رسومات کی شروعات سے قبل ہوئی، اس سے قبل فروری میں دونوں رہنماؤں میں آخری ملاقات بدمزگی کا شکار ہوئی تھی، ویٹیکن ملاقات کے بعد زیلنکسی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، اور کہا ٹرمپ سے مثبت ملاقات ہوئی، امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں، انھوں نے کہا ملاقات میں بہت سی چیزوں پر ون آن ون تبادلہ خیال کیا گیا، مشترکہ نتائج حاصل کرتے ہیں تو یہ ملاقات تاریخی بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سے لوگوں کی جانوں کے تحفظ، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی پر گفتگو ہوئی۔


    پوپ فرانسس کو سپرد خاک کر دیا گیا


    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے نجی طور پر ملاقات کی، جس میں 15 منٹ تک بہت نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، اور امریکی و یوکرینی صدور نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

  • روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    کیف: روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، یوکرینی صدر نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے براہ راست گفتگو کے اشارے کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا جنگ بندی ہو تو روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی نے پیشکش کی ہے کہ روس حملے روکے تو کسی بھی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ماسکو اور کیف کے درمیان 24 گھنٹوں میں معاہدہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، ان کی جانب سے یوکرین پر روس کے ساتھ جلد از جلد ڈیل کرنے کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    اگرچہ فی الوقت، روس اور یوکرین جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے معاملے کے کہیں بھی قریب نہیں پہنچے ہیں، تاہم دو دن قبل امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں متحارب فریقوں میں رواں ہفتے امن معاہدہ متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو جلد از جلد جنگ بندی کے خیال پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسئلہ پیچیدہ ہے اسے فوری حل نہیں کیا جا سکتا، کوئی قابل عمل تصفیہ مختصر اور سخت ٹائم فریم میں حاصل کرنے کی کوشش لا حاصل ہے۔

    گزشتہ روز روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دیا تھا، پیوٹن نے پیش کش کی ہے کہ روس موجودہ فرنٹ لائن پر یوکرین پر اپنے حملے کو روک سکتا ہے، جب کہ اس ماہ کے شروع میں پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ملاقات کے دوران ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو بتایا تھا کہ ماسکو یوکرین کے 4 جزوی طور پر زیر قبضہ علاقوں پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو سکتا ہے جو بدستور کیف کے کنٹرول میں ہیں۔

    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یوکرین امن کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، امریکی ایلچی روسی صدر سے بات چیت کے لیے رواں ہفتے دوبارہ جائیں گے۔

  • روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر میزائل حملہ کیا ہے، جس میں 9 بچوں سمیت 19 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے کھیل کے میدان اور چھوٹی گلیاں روسی حملے میں نشانہ بنائی گئیں، ایسے حملے اتفاقی نہیں ہو سکتے، روس جانتا ہے یہ توانائی کے تنصیبات ہیں۔

    دوسری جانب روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ یوکرین اور مغربی افسران کے درمیان ہونے والی ایک میٹنگ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، انتہائی درست نشانہ تھا، شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں یونٹ کمانڈرز اور مغربی انسٹرکٹرز کی میٹنگ ہو رہی تھی۔


    چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    دی گارڈین کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ رواں سال یہ ماسکو کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، علاقائی گورنر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ صدر ولودیمیر زیلینسکی کے آبائی شہر میں حملے سے رہائشی بلاکس کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اٹھی، زخمیوں میں 3 ماہ کے بچے بھی شامل ہیں۔

    روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شہر کریویف ریح پر حملے میں ایک فوجی میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس دعوے کو یوکرین کی فوج نے ’’غلط معلومات‘‘ قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ دی ماسکو ٹائمز کے مطابق گزشتہ ماہ 6 مارچ کو بھی زیلنسکی کے آبائی شہر میں واقع ایک ہوٹل پر روسی میزائل حملے میں 3 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے تھے۔

  • ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پورے یورپ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا پیوٹن کوئی ’بیڈ گائے‘ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ پورے یورپ کو قبضہ کرنا چاہتے ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔

    وٹکوف نے کہا صدر ٹرمپ کی پچھلے ہفتے دو بہت ہی نتیجہ خیز کالیں ہوئی ہیں، ایک صدر زیلنسکی کے ساتھ اور ایک صدر پیوٹن کے ساتھ، میں اندر موجود تھا اور میں نے بیٹھ کر ان دونوں کی بات چیت کو سنا، یہ سب دیرپا امن کے بارے میں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ روسی صدر اور یوکرینی صدر کو بہت شکایات ہیں لیکن پھر بھی دونوں پائیدار امان چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وٹکوف ٹرمپ انتظامیہ کے روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں، اور وہ پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو بھی گئے تھے۔


    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل


    وٹکوف نے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو اپنے پوڈ کاسٹ پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین جنگ میں ’’سب سے بڑا مسئلہ‘‘ یہ نام نہاد 4 علاقے ہیں: ڈونیٹسک، لوہانسک (یعنی ڈونباس) کھیرسن اور زپورئزا۔‘‘

    وٹکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم نے ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھاری اکثریت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے کرنل جنرل آندری ہناتوف کو نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے، اتوار کو یوکرین کے جنرل اسٹاف نے بتایا کہ صدر نے ملک کی مسلح افواج کی قیادت میں تبدیلی کا حکم دیا ہے۔

    ٹیلی گرام پر کیے گئے اعلان کے مطابق جنرل آندری ہناتوف، جو پہلے جنرل اسٹاف کے ڈپٹی چیف تھے، اب اس کے نئے سربراہ ہیں، اور ان کا ہدف ہر سطح پر مسلح افواج کے کمانڈ اسٹرکچر کی تجدید اور اس میں بہتری لانا ہے۔

    یوکرین زیلنسکی آرمی چیف

    مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف آف جنرل اسٹاف اناتولی بارہیلویچ وزارت دفاع میں نئے انسپکٹر جنرل ہوں گے۔ واضح رہے کہ مسلح افواج کی قیادت میں اس رد و بدل کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم یوکرین کی مسلح افواج کو حالیہ ہفتوں میں روس کے خلاف لڑائی میں نمایاں دھچکا لگا ہے۔


    کیا نیتن یاہو نے خفیہ ایجنسی شن بیٹ کے ڈائریکٹر کو برطرف کر دیا؟


    ملک کے مشرق میں علاقائی نقصانات کے علاوہ، یوکرین کے فوجیوں کو بھی حال ہی میں مغربی روسی علاقے کرسک میں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ وزیر دفاع رستم عمروف نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم منظم طریقے سے یوکرین کی مسلح افواج کو تبدیل کر رہے ہیں تاکہ ان کی جنگی تاثیر کو بڑھایا جا سکے۔‘‘

    واضح رہے کہ ولودیمیر زیلنسکی نے 2022 میں روس کی جانب سے حملے کے آغاز کے بعد سے یوکرین کی حکومت اور فوج کے اندر بار بار عہدے داروں کی تبدیلیاں کی ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کی جانب سے ملنے والے خط کی تعریف

    ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کی جانب سے ملنے والے خط کی تعریف

    واشنگٹن: غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے امریکی صدر کو ملنے والے خط کی ٹرمپ نے تعریف کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کچھ دیر پہلے انھیں زیلنسکی کا خط ملا، انھوں نے لکھا ہے کہ یوکرین امریکا کی قیادت میں روس سے تنازع ختم کرنا چاہتا ہے۔

    ولودیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھا ہے جسے ٹرمپ منگل کو منظر عام پر لائے، اس خط میں یوکرینی صدر نے لکھا کہ ’’یوکرین دیرپا امن کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہے، یوکرینیوں سے زیادہ کوئی بھی امن نہیں چاہتا۔‘‘

    امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں بتایا تھا کہ یوکرین امن کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنا چاہتا ہے، اور روس سے بھی مثبت اشارے ملے ہیں۔

    واضح رہے کہ زیلنسکی نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا تھا ’’میں امریکی صدر سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتا ہوں، ان کی مضبوط قیادت میں کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکا کی جانب سے فوجی امداد پر شکریہ ادا کیا اور کہا امریکا کے ساتھ معدنی ذخائر سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہوں۔

    منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ انھیں ولودیمیر زیلنسکی کا ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں یوکرین میں امن معاہدہ کرنے کے لیے ’مذاکرات کی میز پر آنے‘ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ’’میں اس بات کی تعریف کرتا ہوں کہ انھوں نے یہ خط بھیجا ہے۔‘‘

    امریکی صدر کے فوجی امداد بند کرنے کے بعد زیلنسکی کے ہوش ٹھکانےآگئے

    ان بیانات سے پچھلے ہفتے اوول آفس میں ہونے والی دھواں دار ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تناؤ کو ٹھنڈا کرنے کی نشان دہی ہوتی ہے۔

    ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں کہا تھا ’’کیا یہ خوب صورت نہیں ہوگا؟ یہ پاگل پن کو روکنے کا وقت ہے، یہ قتل کو روکنے کا وقت ہے، یہ اس بے ہودہ جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے، اگر آپ جنگیں ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دونوں فریقوں سے بات کرنی ہوگی۔‘‘